پاکستان

گندم درآمد اسکینڈل تحقیقات: کمیٹی نے انوار الحق کاکڑ کو طلب کر لیا

گندم درآمد اسکینڈل کی تحقیقات کیلیے وزیر اعظم شہباز شریف کی جانب سے بنائی جانے والی تحقیقاتی کمیٹی نے باقاعدہ کام شروع کر دیا۔

ذرائع نے بتایا کہ سیکریٹری کابینہ کامران علی افضل کی زیرِ صدارت چار رکنی کمیٹی کا کئی گھنٹے طویل اجلاس جاری رہا جس میں سابق سیکریٹری فوڈ سکیورٹی محمد محمود اور آصف سے پوچھ گچھ مکمل کی گئی۔

کمیٹی کل نگراں دور کی وزیر خزانہ شمشاد اختر، وزیر تجارت گوہر اعجاز اور نگراں وزیر اعلیٰ پنجاب محسن نقوی سے بھی انکوائری کرے گی۔

کمیٹی ذرائع کا کہنا ہے کہ نگراں وفاقی کابینہ ارکان کا گندم درآمد کے معاملے پر اہم کردار ہے، نگراں وفاقی کابینہ ارکان سے انکوائری کے بغیر رپورٹ نامکمل ہوگی۔

کسٹمز، کراچی پورٹ اور ایف بی آر افسران سے تفتیش مکمل ہو چکی ہے، کمیٹی وزیر اعظم شہباز شریف کو اپنی رپورٹ پیر کو پیش کرے گی۔

سابق نگراں وزیر اعظم انوار الحق کاکڑ نے اپنے حالیہ بیان میں گندم درآمد کا ملبہ صوبائی نگراں حکومتوں پر ڈالتے ہوئے کہا ہے کہ وزیر اعظم کا کام نہیں ہے وہ گندم کی پیداوار دیکھیں۔

انوار الحق کاکڑ نے کہا کہ نگراں دور میں گندم کی مصنوعی ڈیمانڈ صوبوں نے دی اور ڈیمانڈ کرنے والے بیوروکریٹس آج بھی صوبوں میں ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ پروجیکشن دی گئی تھی کہ گندم کی پیداوار اور کھپت میں 4 ملین میٹرک ٹن کا گیپ ہے، 4 ملین میٹرک ٹن گندم کی کمی تھی اور صرف 3.4 ملین میٹرک ٹن درآمد کی گئی۔

گزشتہ روز ذرائع نے بتایا تھا کہ مسلم لیگ (ن) کے رہنما حنیف عباسی اور سابق نگراں وزیر اعظم کے درمیان گندم اسکینڈل پر تلخ کلامی ہوئی تھی۔

ذرائع نے بتایا تھا کہ دونوں رہنماؤں نے ایک دوسرے پر الزامات لگائے تھے، انوار الحق کاکڑ نے حنیف عباسی سے کہا تھا کہ گندم معاملے پر آپ نے ہم پر انگلی اٹھائی ہے کیا گرفتار کرنے آئے ہیں؟ اس پر حنیف عباسی کا کہنا تھا کہ میں قسم کھاتا ہوں آپ چور ہو اور گندم اسکینڈل میں پیسے کھائے ہیں۔

دو روز قبل وزیر اعظم شہباز شریف نے گندم کی درآمد سے متعلق انکوائری کیلیے تحقیقاتی کمیٹی تشکیل دے تھی جس کی سربراہی سیکرٹری کابینہ ڈویژن کر رہے ہیں۔

شہباز شریف نے گزشتہ برس گندم کی درآمد پر وزارت قومی غذائی تحفظ سے استفسار کرتے ہوئے پوچھا تھا کہ گزشتہ برس گندم کی اچھی پیداوار کے باوجود درآمد کا فیصلہ کیوں کیا گیا؟

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button