ColumnNasir Sherazi

سب دغا دے جائیں گے .. ناصر شیرازی

ناصر شیرازی

موسم اور سیاسی موسم ایک جیسی رفتار سے تبدیل ہورہا ہے۔ بہار بیت گئی، موسم گرم ہونا شروع ہوچکا، مہینے بعد سورج سوا نیزے پر ہوگا، اس گرم موسم میں سیاسی موسم کس قدر گرم ہوچکا ہوگا، اس کا اندازہ لگانا ہر ایک کے بس کی بات نہیں، عین ممکن ہے ان لوگوں کا بنا تیل، گھی اور بغیر کوئلے سلگائے چکن تکہ بن جائے جوکہ آج بڑھ بڑھ کر باتیں کر رہے ہیں اور کسی کو خاطر میں نہیں لا رہے۔
جاری برس میں دو مرتبہ سورج گرہن ہوگا اور یہی حال چاند کا ہوگا، پہلا سورج گرہن آج سے ٹھیک چند روز بعد یعنی 20 اپریل کو ہوگا، یہ مکمل سورج گرہن ہوگا جو پاکستانی وقت کے مطابق صبح چھ بجکر چونتیس منٹ پر شروع ہوگا اور دس بجکر ستاون منٹ پر ختم ہوگا، پاکستان میں یہ گرہن نہیں دیکھا جاسکے گا، عین اس روز پاکستان میں انتخابات کے حوالے سے سپریم کورٹ میں اہم پیش رفت ہوگی جو آئندہ روز کوئی نیا گل کھلائے گی۔ ماہ مئی کی پانچ اور چھ کی درمیانی رات پہلا چاند گرہن ہوگا جو رات آٹھ بجکر تیرہ منٹ پر شروع ہوکر دس بجکر تیس منٹ پر ختم ہوگا یہ خاصے طویل دورانیے یعنی چار گھنٹے اور سولہ منٹ کا گرہن ہوگا، دوسرا سورج گرہن چودہ اور پندرہ اکتوبر کو لگے گا جبکہ دوسرا چاند گرہن اٹھائیسں اور انتیس اکتوبر کو لگے گا یہ وہ مہینہ ہے جب پی ڈی ایم حکومت انتخابات کرانے میں دلچسپی رکھتی ہے۔ انتخابات ہوسکیں گے یا نہیں اس کے بارے میں حتمی طور پر کچھ نہیں کہا جاسکتا لیکن ایک بات واضح ہے میدان سیاست کے کئی چاند اور کئی سورج گہنا جائیں گے جبکہ متعدد چاندنیاں بھی ہمیشہ کیلئے اندھیروں میں ڈوب جائینگی۔ اس بات کا قوی امکان سامنے آچکا ہوگا جس کے بعد یہ سب لوگ منہ چھپاتے پھریں گے۔ یہ گنجائش باقی نہ رہے گی کہ انہیں ’’نیک‘‘ قرار دیا جاسکے، پھر حکومت کہے گی ہم ان کا فرانزک کراتے ہیں تاکہ دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہوسکے لیکن ان ویڈیوز کے کردار کہیں گے خدارا ایسا نہ کریں۔ کچھ لوگ سیاست چھوڑ جائینگے، کچھ ملک چھوڑ جائینگے جو باقی رہ جائینگے وہ ہونگے تو ناحلف لیکن کسی نہ کسی طرح حلف اٹھاتے نظر آئیں گے۔
پیپلز پارٹی کے سینئر رہنما منظور وسان واقعہ رونما ہونے سے قبل خواب ہی خواب میں اس سے آگاہ ہوجاتے ہیں، وہ پیش گوئی کر چکے ہیں کہ تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان نااہل ہو جائینگے لیکن بادی النظر میں یوں لگتا ہے اس کام میں کچھ دیر ہے مگر اندھیر نہیں۔ جن مقدمات میں ان کی نااہلی کا اندیشہ ہے ان کے فیصلے اس وقت آئیں گے جب انہیں ریلیف دینے والی سب دوکانیں بند ہوچکی ہونگی، اس اعتبار سے یہ ماہ اکتوبر کے ایام ہوسکتے ہیں۔ نااہلی کی تلوار تو موجودہ وزیراعظم شہباز شریف کے سر پر بھی لٹک رہی ہے۔ جنہوں نے نواز شریف کو پانامہ کیس میں طلب کرکے اقامہ میں سزا دی تھی وہ توہین عدالت میں شہباز شریف کو طلب کرکے نااہل کرنے پر صرف قدرت ہی نہیں رکھتے بلکہ ادارہ بھی رکھتے ہیں۔ اس بات کے امکانات کو رد نہیں کیا جاسکتا کہ شہباز شریف کے ساتھ ان کے ہم نوا یعنی پوری کابینہ کی بلی بھی چڑھ جائے اور اگر تشفی نہ ہو تو پھر پوری پارلیمنٹ کی بساط لپیٹ دی جائے۔ ایسا ہوا تو یہ دنیا بھر کی جمہوری تاریخ میں پہلا واقعہ ہوگا، یوں پاکستان ایک ایسا ریکارڈ بنانے میں کامیاب ہوجائے گا جسے توڑنا کسی اور ملک کیلئے آسان نہ ہوگا، اس اجتماعی نااہلی کی گنجائش یوں نکالی جاسکتی ہے کہ جو جرم وزیراعظم نے کیا ان کی شریک جرم وفاقی کابینہ بھی ہے، اگر دونوں کا جرم ایک ہے تو پھر ان دونوں کی شریک جرم پوری پارلیمنٹ بھی ہے جس نے یکے بعد دیگرے قراردادیں پیش کیں۔ ایسا ہوگیا تو چراغوں میں روشنی نہ رہے گی، روشنی کیلئے الٰہ دین کے چراغ سے کام نہ چلے گا۔ ضروری ہوگا کہ الٰہ دین قدم بڑھائے قوم ہمیشہ کی طرح اس کے ساتھ ہوگی پھر اس کی ذمہ داری ہوگی کہ وہ سب کے چودہ طبق روشن کرے۔ منظور وسان ملک میں ایمرجنسی لگنے کی بات بھی کر چکے ہیں جس کا اشارہ انہیں یقیناً خواب میں ہی ہوا ہوگا۔
جاری ماہ کی بیس اور اکیس تاریخ اس لحاظ سے انتہائی اہم ہے کہ چیف جسٹس سپریم کورٹ کے چیمبر میں پیشی پر سٹیٹ بینک حکام کو حکم جاری کیا گیا تھا کہ وہ براہ راست الیکشن کمیشن کو رقم جاری کرکے رپورٹ کریں جبکہ سیکرٹری دفاع نے بھی انہی ایام میں سکیورٹی مہیا کرنے کے حوالے سے اپنی رپورٹ پیش کرنی ہے۔ امکان یہی ہے کہ قبل ازیں جو موقف اس حوالے سے اختیار کیا گیا ہے وہ بر حق ہے اور اس میں شاید کوئی تبدیلی نہ ہو ، اگر ایسا ہوا تو پھر اعلیٰ عدالت کی جانب سے نیا حکم آ سکتا ہے کہ ریٹائرڈ فوجی اور پولیس حکام کو طلب کر کے انتخابات کرائے جائیں جیسا کہ جواب آئے گا کہ ایسا تو آئینی اعتبار سے صرف اس وقت کیا جا سکتا ہے جب ملک میں ایمرجنسی کی سی کیفیت ہو یعنی کوئی بہت بڑی آفت آ چکی ہو یا جنگ چھڑ چکی ہو تو تب ہی ریٹائرڈ افراد کو طلب کیا جا سکتا ہے۔
وفاقی وزیر داخلہ بتا چکے ہیں کہ الیکشن کمیشن کو رقم دے بھی دی جائے تو اس سے کوئی فر ق نہیں پڑے گا، انہوں نے کہا کہ اگر چیف جسٹس کے حکم پر کام ہو جاتا تو بھاشا ڈیم بن چکا ہوتا ۔
فرض کیجئے صوبہ پنجاب میں الیکشن ہو بھی جائیں تو اس سے مرکز میں کوئی تبدیلی تو آنے سے رہی اور واقعی کوئی تبدیلی آ سکتی تو پھر تحریک انصاف کے پاس دو صوبوں کی حکومتیں موجود تھیں وہ تبدیلی لے آتے ، انہوں نے دو صوبوں کی حکومتیں توڑ کر اب بھی صرف ایک صوبے میں الیکشن کا نتیجہ دیکھنا ہے تو پھر اس سے بڑی حماقت کیا ہوگی ، اس طرز عمل سے واضح ہوا کہ معاملہ صر ف پنجاب یادو صوبوں میں انتخاب کا نہیں بلکہ پاکستان کو انتشار سے دو چار کرنا ہے۔
وقت اور ہوش مندی کا تقاضا ہے کہ آرمی چیف جنرل عاصم منیر کے ان کیمرہ خطا ب کو بار دگر غور سے پڑھ کر اسکی روح کو سمجھنے کی کوشش کی جائے، وہ دو ٹوک الفاظ میں کہہ گئے ہیں کہ طاقت کا محور عوام جبکہ اختیار منتخب نمائندوں کاہی، انکا ساتھ دیں گے ، نئے اور پرانے پاکستان کی بات چھوڑ کر اب ہمارے پاکستان کی بات کرنا چاہئے ۔
تحریک انصاف سندھ کے رہنما اور سابق گورنر عمران اسماعیل کے مطابق انکے چیئرمین کو عید کی تعطیلات کے دوران گرفتار کرنے کا پروگرام ہے ، یہ اس سلسلے کی چوتھی فلم ہے اس سے قبل انکی گرفتاری اور انہیں قتل کرنے کی متعدد فلمیں بری طرح فلاپ ہوچکی ہیں ، اس قسم کی بے سروپا باتوں کا مقصد فقط ہمدردی حاصل کرنا ہے۔ جس روز خان کی گرفتاری ہو گی اس روز بیشتر فلمساز اور کہانی کار ان سے پہلے گرفتار ہوچکے ہونگے ، کچھ حوالات سے پرچی بھیجیںگے ’’پیٹ لوز‘‘ کی دوا بھجوا دیں جبکہ دعا اور دوا دینے والے اس موقع پر دغا دے جائینگے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button