Editorial

مودی کا مکروہ کردار بے نقاب

بھارت کو آزادی کے بعد سے پاکستان کا وجود کسی صورت قبول نہیں رہا۔ وہ ابتدا سے ہی اسے نقصان پہنچانے کی سازشیں کرتا آرہا ہے۔ وہ پاکستان کو نقصان پہنچانے کا کوئی موقع ہاتھ سے جانے نہیں دیتا۔ خود دُنیا کا سب سے بڑا دہشت گرد ہے اور دہشت گردی کے ڈھیروں ڈرامے اپنے ملک اور دُنیا کے مختلف خطوں میں رچا چکا ہے۔ پاکستان میں دہشت گردی کی کارروائیوں میں بھارت ملوث رہا ہے۔ اس کے کئی ایجنٹ گرفتار ہوچکے ہیں اور پاکستان میں بھارتی دہشت گردی کی کارروائیوں کا اعتراف کرچکے ہیں۔ گزشتہ برسوں من گھڑت پراپیگنڈے کے حوالے سے اس کا پردہ فاش ہوا تھا اور اس کی ڈس انفو لیب بُری طرح بے نقاب ہوئی تھی۔ یہ بھی انکشاف ہوا تھا کہ یہ دُنیا کے دیگر ممالک میں بھی دہشت گردی کی کارروائیوں کا حصہ رہا ہے۔ بھارت کا کردار ابتدا سے ہی مکروہ ہے، لیکن جب سے نریندر مودی اس ملک کا وزیراعظم بنا ہے، تب سے حالات اور سنگین شکل اختیار کر چکے ہیں۔ مودی انتہا پسند جماعت بی جے پی کا رہنما ہے، اس کے دور میں بھارت میں ہندو انتہا پسندوں کو کھل کھیلنے کے مواقع میسر آئے ہیں۔ انتہا پسندوں کا ہجوم جب چاہتا ہے مسلمانوں کو تشدد کا نشانہ بناتا ہے، کسی بھی بہانے سے اُن کو زندگی سے محروم کر دینے سے بھی دریغ نہیں کرتا، کوئی نہ کوئی جواز گھڑا اور جان لے لی گئی، مسلمانوں کے ساتھ بھارت کے طول و عرض میں ایسے واقعات معمول ہیں۔ مسلمان خواتین کی عزتیں بھی محفوظ نہیں۔ بھارتی سماج میں مسلمانوں کو بری طرح تعصب کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ اُن کے کیریئر میں رُکاوٹیں کھڑی کی جاتی ہیں۔ اُن کی تعلیم میں رخنے ڈالے جاتے ہیں۔ جبری مذہب کی تبدیلی کے لیے مظالم کی انتہا کردی جاتی ہے۔ مساجد کا تقدس تواتر کے ساتھ پامال کیا جاتا ہے۔ کتنی ہی مساجد کو انتہا پسند ہندو شہید کر چکے ہیں۔ مودی دور میں ان کارروائیوں میں خاصی شدت محسوس کی جارہی ہے۔ اسی طرح بھارت میں دوسری اقلیتوں کے حوالے سے حالات بھی کوئی حوصلہ افزا نہیں، وہ بھی ہندو انتہا پسندوں کے ظلم کے ستائے ہوئے ہیں۔ اُن بھی کہیں نہ کہیں بدترین تعصب کا سامنا رہتا ہے۔ خالصتان تحریک ہندوئوں کے شدید مظالم کے باعث بھی زوروں پر ہے۔ اسی پر بس نہیں بھارت بھر میں 50سے زائد علیحدگی کی تحاریک چل رہی ہیں، جو بھارت کے حصے بخرے کرنے کا سبب بن سکتی ہیں۔ بھارت کے مکروہ کردار کے باعث اب اُس کے کٹر حامی بھی اُس کی مخالفت کا کوئی موقع ہاتھ سے جانے نہیں دیتے اور اُس کے خلاف کھل کر اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہیں۔ مقبوضہ کشمیر میں مودی دور میں بدترین مظالم ڈھائے جارہے ہیں۔ کشمیری مسلمانوں پر عرصہ حیات تنگ کر دیا گیا ہے۔ آبادی کا تناسب تبدیل کیا جارہا ہے۔ بڑی تعداد میں ہندو خاندانوں کو کشمیر میں بسایا جارہا ہے۔ مودی اسرائیل کے نقش قدم پر چلتے ہوئے مقبوضہ کشمیر میں وہی ہتھکنڈے آزما رہا ہے جو اسرائیل نے فلسطین میں اختیار کیے ہیں۔مودی جب سے بھارت کا وزیراعظم بنا ہے، اُس کے دماغ پر خطے میں اپنی چودھراہٹ قائم کرنے کا خبط سوار ہے۔ اُس کی راہ میں حائل سب سے بڑی رُکاوٹ پاکستان اور چین ہیں۔ ان کے خلاف ڈرامے رچاتا رہتا ہے۔ تنازعات کو بڑھاوا دیتا ہے۔ عسکری کارروائیاں کرتا ہے، جھیلنا بھارتی فوجیوں کو پڑتا ہے، اُن کی بُری طرح درگت بنتی ہے اور وہ جان بچاکر بھاگتے ہیں۔ لداخ میں چین کے ہاتھوں ایک سے زائد بار بھارتی فوجیوں کی چینی فوج کے ہاتھوں بُری طرح چھترول ہوچکی ہے۔ اسی طرح کئی مواقع پر پاکستانی افواج بھی بھارتی فوج کے دانت کھٹے کر چکی ہے۔ کس کس کا ذکر کیا جائے۔ اس حوالے سے ڈھیروں مثالیں موجود ہیں۔ ہر بار ہی بھارت کو منہ کی کھانی پڑتی ہے اور اُس کے رچائے ڈراموں کا بھانڈا پھوٹ جاتا ہے۔ بھارت کے عام انتخابات میں کامیابی اور دوبارہ وزیراعظم بننے کے لیے مودی نے پلوامہ ڈرامہ رچایا۔ اس کا الزام پاکستان پر عائد کرکے دُنیا بھر سے حمایت حاصل کرنے کی مکروہ کوشش کرتا رہا۔ اُسی وقت اس کا ڈرامہ دُنیا کے سامنے بے نقاب ہوگیا تھا۔ اب مودی کے ساتھی بھی اُس کے پلوامہ ڈرامے کا بھانڈا پھوڑ رہے ہیں۔ جموں و کشمیر کے سابق گورنر ستیہ پال ملک نے ایک انٹرویو میں انکشاف کیا ہے کہ بھارتی وزیراعظم نریندرا مودی کو فروری 2019 میں ہوئے پلوامہ حملے کا علم تھا۔ جموں و کشمیر کے سابق گورنر نے نشریاتی ادارے ’’دی وائر’’ کو دئیے گئے انٹرویو میں کہا کہ پلوامہ میں مودی نے بھارتی فوجیوں کو بچانے کے بجائے جان بوجھ کر مرنے دیا اور ملبہ پاکستان پر ڈالا۔ انہوں نے کہا کہ پلوامہ ڈرامہ رچانے کا مقصد صرف اور صرف بی جے پی کو انتخابات میں فائدہ پہنچانا تھا۔ سابق گورنر جموں و کشمیر ستیہ پال نے کہا کہ جب انہوں نے آواز اٹھائی تو مودی سرکار نے انہیں کوربٹ پارک سے باہر بلا لیا، بھارتی وزیراعظم مودی اور نیشنل سیکیورٹی ایڈوائزر اجیت دوول نے خاموش رہنے کو کہا۔ خیال رہے کہ ستیہ پال ملک اگست 2019میں آرٹیکل 370کی منسوخی کے دوران قابض بھارتی جموں و کشمیر کے آخری گورنر تھے۔وطن عزیز ابتدا سے ہی اس ڈرامے کے خلاف کھل کر ہر فورم پر اظہار خیال کرتا چلا آیا ہے۔ پاکستان نے بھارت کے الزامات کا مدلل اور صائب جواب دیا ہے۔ ستیہ پال کے بیان کی روشنی میں پاکستان کے اس موقف کی تصدیق ہوتی ہے۔ پاکستان کا شفاف اور امن پسند کردار کھل کر سامنے آتا ہے۔ بھارت کے باشعور عوام کو اپنے وزیراعظم نریندر مودی کا مکروہ کردار پہچاننا چاہیے اور انتخابات میں مودی اور اُس کے فاشسٹ ٹولے سے بُری طرح انتقام لینا چاہیے، جس نے بھارت کو تباہی اور رُسوائی کے سوا کچھ نہیں دیا ۔ بھارتی تشخص کو مسخ کرکے رکھ دیا ہے۔ بھارت کو ایک عالمی دہشت گرد ملک کے طور پر دُنیا میں متعارف کرایا ہے۔ بھارتی عدلیہ کو بھی اپنے اس قومی مجرم مودی کے خلاف ایکشن لینا چاہیے۔ اُس نے بھارت کے وقار کو نا صرف مجروح کیا بلکہ انتخابی فوائد سمیٹنے کے لیے اپنے فوجیوں کو قتل بھی کروایا۔ یہ معاملہ عالمی سطح پر بھی انصاف کا متقاضی معلوم ہوتا ہے۔ سابق گورنر مقبوضہ جموں کشمیر ستیہ پال کے بیان پر انسانی حقوق کے چیمپئن ممالک، تنظیمیں اور اقوام متحدہ کو اس معاملے کی شفاف تحقیقات کرنی چاہیے اور مودی کے خلاف سخت ایکشن لینا چاہیی، اُسے عالمی عدالت انصاف کے کٹہرے میں لاکھڑا کرنا چاہیے، کیونکہ اُس نے جو مذموم حرکت کی ہے، وہ کسی بھی طور درگزر کرنے کے قابل نہیں۔
وزیر مذہبی امور مفتی عبدالشکور کی حادثے میں رحلت!
وفاقی وزیر مذہبی امور مفتی عبدالشکور ہفتہ کو اسلام آباد میں ٹریفک حادثے میں جاں بحق ہوگئے۔ اسلام آباد پولیس کے مطابق مفتی عبدالشکور میریٹ سے سیکریٹریٹ چوک کی طرف جارہے تھے تو ہائی لکس ریوو ( جس میں 5افراد سوار تھے) نے ان کی گاڑی کو ٹکر ماری۔ پولیس نے بتایا کہ مفتی عبدالشکور کو زخمی حالت میں پولی کلینک ہسپتال منتقل کیا گیا، لیکن وہ جانبر نہ ہوسکے۔ پولیس کا کہنا ہے کہ گاڑی اور اس میں سوار افراد کو حراست میں لیا گیا ہے۔ اُن کی رحلت بہت بڑا سانحہ ہے، جس پر پوری قوم غم زدہ ہے۔ اس واقعے پر ہر درد مند شخص اشک بار ہے۔ وہ نیک سیرت اور شفاف کردار کی حامل شخصیت تھے۔ سیاسی تدبر اور دُوراندیشی اُن کا خاصہ تھا۔ ان کے وصال سے پیدا ہونے والا خلا کبھی پُر نہیں ہوسکے گا۔ ان کے انتقال سے اُن کے لاتعداد شاگرد سوگواری کی کیفیت میں مبتلا ہیں۔ انہوں نے وفاقی وزیر مذہبی امور کی حیثیت سے شان دار خدمات انجام دیں، جنہیں کبھی فراموش نہیں کیا جاسکے گا۔ امسال اُن کی درخواست پر حج قرعہ اندازی سکیم میں درخواستیں جمع کرانے والے تمام لوگوں کو حج پر بھیجا جارہا ہے۔ گزشتہ سال بھی انہوں نے حجاج کرام کے لیے عظیم کارنامہ انجام دیا تھا اور انہیں 5ارب 10کروڑ کی رقم واپس دلوائی تھی۔ دوسری جانب وزیراعظم شہباز شریف نے وزیر مذہبی امور مفتی عبدالشکور کے حادثے میں جاں بحق ہونے پر افسوس کا اظہار کیا اور کہا کہ مفتی عبدالشکور ایک باعمل عالم، ایک نظریاتی سیاسی کارکن اور نیک انسان تھے۔ اُن کی رحلت پر صدر مملکت عارف علوی نے بھی اظہار افسوس کیا جب کہ وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری اور سابق صدر آصف زرداری نے بھی تعزیت کا اظہار کیا۔ خیال رہے کہ جمعیت علمائے اسلام کے رہنما و وفاقی وزیر مفتی عبدالشکور قومی اسمبلی کے حلقے این اے 51سے متحدہ مجلس عمل کے ٹکٹ پر رکن اسمبلی منتخب ہوئے تھے۔ حکومتی اتحادی پارٹی جمعیت علمائے اسلام اپنے اہم رہنما اور عظیم مدبر سے محروم ہوگئی۔ اُن کی خدمات کو کبھی بھلایا نہیں جاسکے گا۔ دعا ہے کہ رب العزت اُن کی مغفرت اور اُن کے درجات کو بلند فرمائے۔ آمین۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button