دنیا

ہوٹل کے دروازے پر اسرائیل کے خلاف احتجاج، بائیڈن کو پچھلے دروازے سے اندر جانا پڑا

امریکی صدارتی انتخابات سے قبل روایتی طور پر وائٹ ہاؤس کی جانب سے صحافیوں کے اعزاز میں ہوٹل واشنگٹن ہلٹن میں عشائیہ رکھا گیا، اسرائیل کے خلاف احتجاج کرنے والی تنظیم کی انتظامیہ نے پہلے سے ترتیب دیے گئے منصوبے کے مطابق ہوٹل کے باہر زبردست احتجاج کر کے اس موقع پر غزہ کے مظلوموں کی طرف توجہ دلائی۔

صحافیوں کے اعزاز میں رکھی گئی تقریب میں امریکی صدر جو بائیڈن کو شرکت کرنی تھی، لیکن ہوٹل کے دروازے پر بڑی تعداد میں موجود احتجاجی مظاہرین کے باعث انھیں ہوٹل کے پیچھے کے دروازے سے داخل ہونا پڑا۔ جو بائیڈن کے قافلے نے ہفتے کے روز وائٹ ہاؤس سے واشنگٹن ہلٹن تک پچھلے برسوں کے برعکس ایک متبادل راستہ اختیار کیا، تاکہ مظاہرین کے ہجوم سے بچا جا سکے۔

ہوٹل کے باہر موجود مظاہرین نے غزہ میں اسرائیلی فورسز کے ہاتھوں صحافیوں کے قتل کا علامتی مظاہرہ بھی کیا، مظاہرین نے کہا غزہ میں جنگ کے دوران 100 سے زیادہ صحافی قتل ہوئے، غزہ میں صحافیوں کے قتل عام کا کون حساب دے گا؟ مظاہرین نے ہوٹل کی عمارت پر فلسطین کا جھنڈا بھی لگا دیا۔

احتجاج کے منتظمین کا کہنا تھا کہ ان کا مقصد اکتوبر میں جنگ شروع ہونے کے بعد سے اسرائیلی فوج کے ہاتھوں مارے جانے والے فلسطینیوں اور دیگر عرب صحافیوں کی بڑی تعداد کی طرف توجہ دلانا ہے۔ تاہم جو بائیڈن نے اپنی 10 منٹ کی تقریر میں اسرائیل غزہ جنگ کا تذکرہ تک نہیں کیا۔

واضح رہے کہ غزہ کے دو درجن سے زیادہ صحافیوں نے گزشتہ ہفتے ایک خط لکھ کر واشنگٹن میں اپنے ساتھیوں سے اپیل کی تھی کہ وہ عشائیے کا مکمل بائیکاٹ کریں۔ ہوٹل کے باہر فلسطینی لباس میں موجود مظاہرین نے بائیڈن حکومت کے خلاف شدید نعرے بازی بھی کی، اور کہتے رہے بائیڈن شرم کرو، مغربی میڈیا آپ کو دیکھ رہا ہے اور ان تمام ہولناکیوں کو بھی جسے آپ نے چھپانے کی کوشش۔

ہفتے کو ہونے والی اس تقریب میں تقریباً 3,000 صحافیوں نے شرکت کی، کچھ مشہور شخصیات بھی عشائیے میں شریک تھیں، جن میں اکیڈمی ایوارڈ یافتہ افراد بھی شامل تھے، اداکارہ اسکارلٹ جوہانسن، کرس پائن، جوئے رانڈولف، جان ہیم بھی ان میں سے ایک تھے۔ بائیڈن کی تقریر کے بعد مشہور امریکی کامیڈین کولن جوسٹ نے اپنے سیاسی چٹکلوں سے حاضرین کو ہنسایا، کولن جوسٹ نے بائیڈن اور ٹرمپ کی عمر کو لے کر لطیفہ سنایا کہ دونوں میں صدارت کا نہیں بلکہ عمر کا مقابلہ ہے، اس لیے جمی کارٹر ادھر کھڑے سوچ رہا ہے کہ میں تو 99 سال کا ہوں، یہ مقابلہ تو آسانی سے جیت سکتا ہوں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button