Editorial

آئی ایم ایف سے جلد سٹاف لیول معاہدے کی خوشخبری

موجودہ حکومت نے جب سے اقتدار سنبھالا ہے، اس کی کوشش ہے کہ کسی طرح ملکی معیشت کو استحکام حاصل ہو اور عوام کے حالات زندگی بہتر رُخ اختیار کر سکیں۔ پچھلے 4؍5سال میں معیشت کے حوالے سے زیادہ خراب صورت حال رہی، مہنگائی کی شرح تاریخ کی بلند ترین سطح پر دیکھی گئی۔ ہر شے کے دام آسمان پر پہنچ گئے۔ بجلی، گیس، پٹرولیم مصنوعات وغیرہ کے نرخ بھی تاریخ کی بلند ترین سطح پر آگئے۔ بے روزگاری کی شرح میں ہولناک اضافے سامنے آتے رہے۔ صنعتوں میں سُکڑائو پیدا ہوا۔ بہت سی فیکٹریوں، کارخانوں کو اپنے آپریشنز بند کرنے پڑے۔ عوام الناس کی بڑی تعداد روزگار سے محروم ہوئی۔ غربت کی شرح میں ہوش رُبا حد تک اضافے محسوس کیے گئے۔ انتہائی مشکل صورت حال سے اس وقت ملک و قوم کو گزرنا پڑ رہا ہے۔ ایسے سنگین حالات پہلے کبھی دیکھنے میں نہیں آئے۔ بہت سے سفید پوش گھرانوں کی صورت حال انتہائی ناگفتہ بہ ہے۔ ملکی نظام چلانے کے لیے روپوں کی ضرورت ہے۔ اس لیے موجودہ اتحادی حکومت کو عالمی مالیاتی ادارے سے گزشتہ دور حکومت میں کیے گئے معاہدے کی تکمیل کے لیے کڑی شرائط کو پورا کرنے کی خاطر اقدامات کرنے پڑ رہے ہیں۔ بعض سخت فیصلے بھی سامنے آئے، جن کے اثرات عوام پر پڑ رہے ہیں۔ حکومتی اقدامات کے باعث آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدے کے حوالے سے بڑی خوشخبری سامنے آئی ہے۔ آئی ایم ایف کے ڈائریکٹر اور پاکستان کیلئے جائزہ مشن کے سربراہ جہاد ازور نے حکومتی اقدامات پر اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان کے ساتھ سٹاف سطح کا معاہدہ جلد طے ہوجائے گا۔ وزارت خزانہ کی جانب سے جاری کردہ اعلامیے کے مطابق وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے اسلام آباد سے زوم کے ذریعے آئی ایم ایف اور عالمی بینک کے موسم بہار کے سالانہ اجلاسوں میں شرکت کی، جس کی سربراہی جہاد ازور ڈائریکٹر مشرق وسطیٰ اور وسطی ایشیا ( ایم سی ڈی) کر رہے تھے۔ اعلامیے کے مطابق وزیر مملکت برائے خزانہ و ریونیو ڈاکٹر عائشہ غوث پاشا، وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے خزانہ طارق باجوہ، وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے ریونیو طارق محمود پاشا نے اسلام آباد سے زوم اجلاس میں شرکت کی جب کہ امریکا میں پاکستان کے سفیر مسعود احمد خان، گورنر سٹیٹ بینک جمیل احمد، سیکرٹری خزانہ، سیکرٹری اقتصادی امور ڈویژن واشنگٹن میں اجلاس میں موجود تھے۔ اعلامیے کے مطابق دونوں فریقین نے آئی ایم ایف کے جاری پروگرام کے ساتھ ہونے والی پیش رفت پر تبادلہ خیال کیا، خاص طور پر آئی ایم ایف مشن کے ساتھ ان کے دورہ پاکستان کے دوران ہونے والی بات چیت اور پیشگی اقدامات پر عمل درآمد سے متعلق تفصیلی تبادلہ خیال ہوا۔ وزیر خزانہ سینیٹر اسحاق ڈار نے شرکا کو آگاہ کیا کہ مقامی اہم وعدوں کی وجہ سے وزیراعظم نے انہیں پاکستان میں رہنے کو کہا ہے جس کی وجہ سے انہیں اپنا واشنگٹن ڈی سی کا طے شدہ دورہ منسوخ کرنا پڑا اور اس لیے وہ زوم کے ذریعے آئی ایم ایف، ورلڈ بینک کے اجلاسوں میں شرکت کر رہے ہیں۔ اسحاق ڈار نے آئی ایم ایف ٹیم کو ملک کو درپیش معاشی چیلنجز سے آگاہ کیا۔ انہوں نے ملک میں میکرو اکنامک استحکام لانے کے لیے حکومت پاکستان کے وژن کا مزید اشتراک کیا۔ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ توسیعی فنڈ سہولت کے تحت نویں جائزے کے لیے تمام پیشگی کارروائیاں مکمل ہو چکی ہیں اور حکومت پاکستان آئی ایم ایف کے ساتھ طے شدہ اپنی ذمے داریوں کو پورا کرنے کے لیے پوری طرح پرعزم ہے۔ اسحاق ڈار نے کہا کہ آئی ایم ایف کا واحد پروگرام کامیابی سے مکمل ہوا جو ان کے گزشتہ وزیر خزانہ کے دور میں تھا۔ دوسری جانب آئی ایم ایف جائزہ مشن کے سربراہ جہاد ازور کا کہنا تھا کہ حکومت پاکستان کے اقدامات پر آئی ایم ایف کو اعتماد ہے، آئی ایم ایف بورڈ کی منظوری کے بعد سٹاف لیول معاہدے پر جلد ہی دستخط ہوجائیں گے، جس کے بعد آئی ایم ایف بورڈ منظوری دے گا۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ پاکستان مختلف شعبوں میں اصلاحات پر اپنی پیشرفت جاری رکھے گا اور آئی ایم ایف پروگرام کو بروقت مکمل کرے گا۔ جہاد ازور نے کہا کہ آئی ایم ایف پاکستان میں معاشی استحکام لانے میں اپنا مثبت کردار ادا کرے گا۔ وزیر خزانہ نے 9ویں جائزہ کو مکمل کرنے میں تعاون پر ڈائریکٹر جہاد ازور اور ان کی آئی ایم ایف ٹیم کا شکریہ ادا کیا۔دوسری جانب متحدہ عرب امارات سے ایک ارب ڈالر کی فنانسنگ کے لیے رواں ہفتے ہی تحریری ضمانت ملنے کا امکان ہے۔ ذرائع کے مطابق اس سلسلے میں سیکرٹری وزارت خزانہ آئی ایم ایف کو واشنگٹن میں سالانہ میٹنگز کے دوران آگاہ کر دیں گے۔ وزارت خزانہ کے ذرائع کے مطابق متحدہ عرب امارات سے ایک ارب ڈالر کی فنانسنگ کے لیے معاملات فائنل ہوچکے ہیں اور یو اے ای حکام کی جانب سے گارنٹی ملتے ہی آئی ایم ایف کو بھی تحریری ضمانت مل جائے گی۔ ذرائع کے مطابق آئی ایم ایف کی شرائط پوری کرنے کیلئے وزیراعظم آفس اور وزیرخزانہ نے دوست ممالک سے درخواست کی تھی۔ آئی ایم ایف کے ساتھ سٹاف لیول کا معاہدہ جلد طے ہونے کی اطلاع بلاشبہ ملک و قوم کے لیے حوصلہ کُن اور باعثِ اطمینان ہے۔ عالمی مالیاتی ادارے کے ڈائریکٹر اور پاکستان کے لیے جائزہ مشن کے سربراہ جہاد ازور کا بیانیہ ملکی معاشی صورت حال کے حوالے سے حوصلہ افزا معلوم ہوتی ہے۔ موجودہ حکومت بھی اس عزم کا اعادہ کر چکی ہے کہ وہ معیشت کی درستی کے لیے مشن پر گامزن ہے اور اس حوالے سے قوم کو ضرور خوش خبری ملے گی۔ ہم ان سطور کے ذریعے عوام الناس سے کہنا چاہیں گے کہ مانا اس وقت حالات بڑے نازک ہیں، اُنہیں ان میں حوصلہ رکھنے کی ضرورت ہے، یہ صورت حال مستقل نہیں رہے گی۔ اچھے حالات جلد نمودار ہوں گے۔ حکومتی اقدامات کے مثبت اثرات جلد سامنے آئیں گے۔ معیشت کی صورت حال بہتر رُخ اختیار کرے گی۔ روزگار کے مواقع بڑھیں گے۔ مہنگائی کا جن قابو میں آئے گا۔ گزشتہ روز آئی ایم ایف کی آئوٹ لُک رپورٹ میں بھی معیشت کی بہتری، قرضوں میں کمی، جی ڈی پی میں اضافے، مہنگائی میں خاطرخواہ کمی اور دیگر مثبت اور خوش گوار اشاریے ظاہر کیے گئے تھے۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ حکومت معیشت کی بہتری کے لیے مزید اقدامات ممکن بنائے۔ حکومتی اخراجات میں مزید کمی لائی جائے۔ کفایت شعاری کو اختیار کیا جائے۔ تمام تر انحصار وسائل پر کیا جائے اور اُن کے ذریعے ملک و قوم کو لاحق مسائل کا حل نکالا جائے۔ نیک نیتی سے کیے گئے اقدامات کے دوررس اور مثبت نتائج برآمد ہوں گے۔

ملک کو منشیات کی لعنت سے پاک کیا جائے

وطن عزیز میں منشیات کا استعمال ہولناک حد تک بڑھ چکا ہے۔ ملکی آبادی کا ایک بڑا حصہ نشے کی لت میں مبتلا ہے۔ ان میں ایسے بہت سے افراد شامل ہیں، جو بظاہر نارمل معلوم ہوتے ہیں، لیکن چھپ کر نشہ کرتے ہیں اور اس لت میں عرصہ دراز سے مبتلا ہیں۔ جیسے جیسے وقت گزر رہا ہے۔ منشیات کے استعمال میں اضافے کا رجحان بڑھتا چلا جارہا ہے۔ یہاں 12سال تک کے معصوم بچے بھی نشے کی لت میں مبتلا ہورہے ہیں، جو تشویش ناک ہونے کے ساتھ لمحہ فکریہ بھی ہے۔ خواتین کی بڑی تعداد بھی منشیات کا شکار ہے۔ کتنے ہی گھرانے ایسے ہیں جہاں منشیات کی لت تباہی اور بربادی کا باعث بن چکی ہے۔ کافی نوجوان اس کی بھینٹ چڑھ کر زندگی کی بازی ہار چکے اور اپنے اہل خانہ کے لیے عمر بھر کا غم چھوڑ کر جاچکے ہیں۔ لاتعداد ایسے ہیں جو نشے کی لت کے باعث دُنیا و مافیا سے بے خبر اپنی زندگی گزار رہے ہیں۔ ایسے لوگ سڑکوں، بازاروں، مزاروں، فٹ پاتھوں پر بے سُدھ پڑے عام دیکھے جاسکتے ہیں۔ منشیات کا تدارک نہ کیا گیا اور اس کا معاشرے سے خاتمہ نہ کیا گیا تو اگلے وقتوں میں صورت حال مزید سنگین شکل اختیار کر سکتی ہے۔ پاکستان کے طول و عرض میں منشیات کی خرید و فروخت کے قبیح دھندے جاری ہیں۔ نوجوان نسل کی رگوں میں منشیات کا زہر تیزی سے منتقل کرنے کے لیے بے ضمیر لوگ سرگرم عمل ہیں۔ ان کا راستہ روکنے کی ضرورت خاصی شدت سے محسوس ہوتی ہے۔گزشتہ روز منشیات کے دھندے میں ملوث عناصر کے خلاف ملک بھر میں بڑی کارروائیاں عمل میں لائی گئی ہیں اور اس دوران 15ہزار کلو سے زائد منشیات برآمد کی گئی ہے، جس کی مالیت اربوں روپے بتائی جاتی ہے۔ اطلاع کے مطابق اینٹی نارکوٹکس فورس پاکستان نے ملک بھر میں کی گئی 36کارروائیوں کے دوران 2009.273ملین ڈالر بین الاقوامی مالیت کی 15217کلو منشیات برآمد کرلی۔ کارروائیوں میں 4خواتین سمیت 38ملزمان کو گرفتار کیا جب کہ منشیات کی سمگلنگ میں استعمال ہونے والی 12گاڑیاں بھی قبضے میں لے لیں۔ برآمد شدہ منشیات میں 11533.290کلو گرام افیون، 123.397کلوگرام ہیروئن، 1664کلوگرام چرس، 118.175 کلوگرام میتھ ایمفیٹامائن ( آئس ) اور1778 کلوگرام مارفین شامل ہے۔ ا ن کارروائیوں کی جتنی تعریف کی جائے، کم ہے۔ ایسی کارروائیاں روزانہ کی بنیاد پر ملک بھر میں کی جانی چاہئیں۔ اتنی بڑی مقدار میں منشیات کا پکڑا جانا ظاہر کرتا ہے کہ دیگر مکروہ لوگ بھی ملک بھر میں منشیات کے پھیلا میں اپنا منفی کردار نبھا رہے ہیں۔ اس تناظر میں ضرورت اس امر کی ہے کہ منشیات کے خاتمے کا عزم مصمم کیا جائے اور سماج کو اس سے پاک کرنے کے لیے ملک کے طول و عرض میں سخت کریک ڈائون کیا جائے۔ منشیات فروشوں اور سمگلروں کا مکمل خاتمہ یقینی بنایا جائے۔ ان کے خلاف تسلسل کے ساتھ کارروائیاں اُس وقت تک جاری رکھی جائیں، جب تک ملک سے ان کا مکمل قلع قمع نہیں کیا ہوجاتا۔ یقیناً درست سمت میں اُٹھائے گئے قدم معاشرے کو منشیات کی لعنت سے پاک کرنے میں ممد و معاون ثابت ہوں گے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button