Editorial

آئی ایم ایف کی ملکی معیشت سے متعلق نوید

ملک اور قوم پچھلے 4، 5سال سے انتہائی مشکل صورت حال سے دوچار ہیں۔ وقت گزرنے کے ساتھ حالات سنگین شکل اختیار کرتے چلے جارہے ہیں۔ موجودہ حکومت ملکی معیشت کی ڈولتی کشتی کو پار لگانے کے لیے دن رات کوشاں ہے۔ اُس نے کچھ مشکل فیصلے کیے ہیں، جن کے ثمرات آئندہ وقتوں میں ظاہر اور ملکی معیشت پر اس کے مثبت اثرات مرتب ہوں گے۔ اس کی نشان دہی عالمی مالیاتی ادارے نے بھی کی ہے۔ آئی ایم ایف نے آئندہ برس پاکستان میں شرح نمو میں اضافے، مہنگائی میں کمی اور روزگار بڑھنے سے متعلق خوش خبری سنادی۔ آئی ایم ایف کی جانب سے جاری کی گئی ورلڈ اکنامک آئوٹ لُک رپورٹ کے مطابق رواں مالی سال پاکستان میں مہنگائی ہدف سے زیادہ جب کہ گروتھ کم رہے گی۔ آئی ایم ایف کی رپورٹ میں رواں مالی سال جی ڈی پی گروتھ 0.5فیصد رہنے، مہنگائی شرح 27.1فیصد اور کرنٹ اکائونٹ خسارہ جی ڈی پی کا 2.3 فیصد تک ہونے کی پیش گوئی کی ہے۔ رپورٹ کے مطابق گزشتہ مالی سال پاکستان میں بیروزگاری کی شرح 6.2فیصد تھی جب کہ رواں سال بیروزگاری کی شرح 7 فیصد تک ہوجائے گی۔ ورلڈ اکنامک آئوٹ لُک رپورٹ میں آئی ایم ایف کی جانب سے آئندہ مالی سال کیلئے ملکی معاشی صورت حال میں بہتری کی پیش گوئی بھی کی گئی ہے۔ آئی ایم ایف رپورٹ میں آئندہ مالی سال جی ڈی پی گروتھ 3.5 فیصد اور مہنگائی کم ہو کر 21.9 فیصد، کرنٹ اکائونٹ خسارہ جی ڈی پی کا 2.4 فیصد تک رہنے کی پیش گوئی کی ہے۔ آئی ایم ایف کی رپورٹ کے مطابق پاکستان میں آئندہ مالی سال بیروزگاری کی شرح 7 فیصد سے کم ہو کر 6.8 فیصد رہنے کی توقع ہے۔ آئی ایم ایف کے مطابق رواں سال پاکستان کا مجموعی قرض جی ڈی پی کا 73.6 فیصد رہے گا جبکہ اگلے سال ملکی قرضہ کم ہو کر جی ڈی پی کا 68.9 فیصد ہو جائے گا، رواں سال جی ڈی پی کا حجم 85.4 ٹریلین رہے گا جو اگلے سال بڑھ کر 108.4 ٹریلین ہوجائے گا۔ ایک اور بیان میں آئی ایم ایف نے کہا کہ شرح سود میں اضافہ عارضی ہے تاکہ زیادہ مہنگائی کو کنٹرول کیا جاسکے۔ مہنگائی میں کمی کے بعد مرکزی بینکس شرح سود میں کمی کریں گے۔ آئی ایم ایف کی پیش گوئیاں موجودہ حالات میں خوش گوار ہوا کا تازہ جھونکا معلوم ہوتی ہیں۔ عالمی مالیاتی ادارہ جہاں ایک طرف پاکستان میں مہنگائی میں کمی کی نوید سنارہا ہے، وہیں بے روزگاری کی شرح میں کمی کی خوش کُن اطلاع بھی بیان کررہا ہے۔ ملک پر عائد قرضوں کے بھاری بھر کم بوجھ میں واضح کمی آنے کی بات کررہا ہے۔ جی ڈی پی بڑھنے کا اظہار کررہا ہے۔ عالمی ادارے کی رپورٹ میں یہ تمام تر مثبت اشارے ملک و قوم کے لیے باعث مسرت و افتخار ہیں۔ حالات اچھے ہونے کی آس ہر محب وطن پاکستانی کو ہے۔ سابق حکومت کی ناقص پالیسیوں اور حکمت عملی کا خمیازہ پوری قوم کو بھگتنا پڑرہا ہے۔ سابق حکمراں نے ملک کو تجربات کی بھینٹ چڑھادیا ، عالمی سطح پر وطن عزیز کو تنہا کرنے کی کوشش کی گئی، دوست ممالک کو ناراض کیا گیا۔ سی پیک ایسے گیم چینجر منصوبے کی راہ میں رُکاوٹیں حائل کی گئیں۔ معیشت کے ساتھ کھلواڑ کیا گیا۔ حقیقی معنوں میں عوام کی چیخیں نکال کے رکھ دی گئیں۔ اُنہیں مہنگائی کی چکی میں بُری طرح پیسا گیا۔ تاریخ کی بدترین گرانی اُن پر مسلط کی گئی۔ اُسی کا شاخسانہ ہے کہ غریب عوام اس وقت انتہائی مشکل وقت سے گزر رہے ہیں۔ اُن کے لیے دو وقت روٹی کے لالے ہیں۔ ہر شے کے دام آسمان پر پہنچے ہوئے ہیں۔ بجلی اور گیس کی قیمتیں تاریخ کی بلند ترین سطح پر ہیں۔ اسی طرح پٹرولیم مصنوعات کے نرخ بھی قومی تاریخ میں بلند ترین سطح پر براجمان ہیں۔ پاکستانی روپیہ تاریخ کی بدترین بے وقعتی کے دور سے گزر رہا ہے۔ امریکی ڈالر اونچی اُڑان بھر چکا ہے اور قومی تاریخ میں بلند ترین سطح پر پہنچ چکا ہے۔ ان حالات میں آئی ایم ایف کی جانب سے بہتر حالات کی ’’نوید’’ یقیناً ہر ایک بجھے چہرے پر خوشی لانے کا باعث ہے۔ خدا کرے کہ ایسا ہی ہو۔آئی ایم ایف کی جانب سے اگلے سال ملکی معیشت کی صورت حال کی بہتری کی پیش گوئی میں حکومتی کارکردگی کا بڑا عمل دخل ہے۔ وہ دن رات معیشت کی بحالی کے مشن پر گامزن ہے۔ ملکی معیشت کو سہارا دینے کے لیے موجودہ حکومت نے راست اقدامات یقینی بنائے ہیں۔ اپنے اخراجات میں خاطرخواہ کمی کی ہے۔ بیورو کریسی کی مراعات میں کمی کی ہے۔ انتہائی کٹھن حالات میں بھی بیرونی قرضوں کی ادائیگی بروقت ممکن بنائی ہے۔ بغیر کسی بیرونی امدادکے ملک کا انتظام و انصرام انتہائی نامساعد حالات میں بھی چلارہی ہیں۔ ایسے میں سیلاب ایسی قدرتی آفت ملک میں آئی، جس میں کروڑوں لوگ متاثر ہوئے، اُن کی امداد اور بحالی میں بھی حکومت پیش پیش رہی۔ دوست ممالک کے ساتھ تعلقات کے سلسلے کو آگے بڑھایا۔ سی پیک منصوبے کو پایۂ تکمیل تک پہنچانے کے لیے سنجیدہ کوششیں کی ہیں۔ اس حوالے سے بھی حوصلہ افزا اطلاعات سامنے آرہی ہیں۔ پاکستان میں کاروبار کے مواقع اور روزگار بڑھانے کے لیے اقدامات ممکن بنائے ہیں۔ اس سب کے باوجود معیشت کی بحالی کے لیے ابھی بھی مزید اقدامات کی ضرورت محسوس ہوتی ہے۔ حکومت کو اس ضمن میں ماہرین کی آرا کی روشنی میں قدم بڑھانے کی ضرورت ہے، تاکہ آگے چل کر اُن کے مثبت نتائج برآمد ہوں۔ سب سے بڑھ کر معیشت کی دگرگوں صورت حال کے حل کے لیے ملکی وسائل پر توجہ دی جائے۔ ملک عزیز قدرت کے انمول خزانوں سی مالا مال ہے۔ یہ زرعی ملک ہے۔ زراعت کی بہتری پر توجہ دی جائے۔ اس شعبے سے وابستہ لوگوں کو آسانیاں فراہم کی جائیں۔ اُن کو لاحق مشکلات کا خاتمہ کیا جائے۔ زرعی پیداوار میں خاطرخواہ اضافے کے لیے سنجیدہ کوششیں کی جائیں۔ اسی طرح سرزمین پاک میں قدرت کے کئی انمول خزینے مدفن ہیں۔ اُن کو تلاش کیا جائے اور بروئے کار لایا جائے۔ پاکستان کے بیشتر مقامات بیرون ممالک سے تعلق رکھنے والے سیاحوں کے لیے باعث کشش ہیں۔ یہاں سیاحت کی صنعت کو فروغ دیا جائے۔ دُنیا کے بیشتر ممالک کی صنعتیں سیاحت پر انحصار کرتی ہیں۔ اگر ملک میں سیاحت کی صنعت پر توجہ دی گئی اور اُس کو بھرپور طور پر فعال کرلیا گیا تو اس کے انتہائی مثبت نتائج ملکی معیشت پر مرتب ہوں گے۔

نیوزی لینڈ کرکٹ ٹیم کی پاکستان آمد

پاکستان کے خلاف پانچ ٹی ٹوئنٹی اور 5ون ڈے میچز کی سیریز کے لیے نیوزی لینڈ کرکٹ ٹیم لاہور پہنچ گئی، ٹام لیتھم ٹیم کی قیادت کر رہے ہیں، نیوزی لینڈ ٹیم کا پی سی بی عہدیداران نے لاہور انٹرنیشنل ایئرپورٹ پر شاندار استقبال کیا، کھلاڑیوں کو ہار پہنائے گئے اور سخت سیکیورٹی حصار میں ہوٹل پہنچایا گیا۔ نیوزی لینڈ کرکٹ ٹیم کی پاکستان آمد شائقین کرکٹ کے لیے نیک شگون ہے۔ ایک وقت ایسا تھا کہ دُنیا کی کوئی ٹیم پاکستان آنے کو تیار نہ تھی۔ سری لنکا کی کرکٹ ٹیم پر دہشت گرد حملے کے بعد پاکستان میں انٹرنیشنل کرکٹ بالکل بند ہوگئی تھی۔ پاکستان کرکٹ بورڈ اس کی بحالی کے لیے مگن رہا۔ 8؍9سال ہمارے کرکٹ میدان ویران رہے۔ شائقین کرکٹ بین الاقوامی کھلاڑیوں کو اپنی سرزمین پر ایکشن میں دیکھنے کو ترس گئے۔ صد شکر پی سی بی کی سنجیدہ کوششیں رنگ لائیں۔ زمبابوے کی ٹیم نے یہاں آکر ابتدا کی۔ ورلڈ الیون نے پاکستان کا دورہ کیا۔ یہ دورے بہت کامیاب رہے۔ ویسٹ انڈیز ٹیم پاکستان آئی۔ سری لنکا، انگلینڈ، جنوبی افریقہ نے یہاں آکر شان دار کرکٹ انتہائی پُرسکون ماحول میں کھیلی۔ یہاں پی ایس ایل کے پورے پورے ایونٹ منعقد ہوچکے اور اب پاکستان ہر قسم کے کھیل کے لیے پُرامن ملک گردانا جاتا ہے۔ ڈیڑھ دو برس قبل نیوزی لینڈ کی ٹیم پاکستان آئی تھی اور اچانک ہی دشمنوں کی سازش یعنی پھیلائی گئی جھوٹی تھریڈ میں آکر میچ شروع ہونے سے کچھ دیر قبل اُس نے اپنے دورے کو منسوخ کرنے کا اعلان کر دیا تھا۔ نیوزی لینڈ کرکٹ بورڈ نے دورے کی منسوخی پر نہ صرف معذرت کی تھی بلکہ پاکستان آنے کا وعدہ بھی کیا تھا، جسے اُس نے پورا کر دیا ہے۔ اب دُنیائے کرکٹ کی دو بہترین ٹیموں کے درمیان شان دار مقابلے سرزمین پاک پر شائقین کو دیکھنے کو ملیں گے۔ ٹی ٹوئنٹی سیریز 14اپریل سی لاہور میں شروع ہوگی، ابتدائی تین میچز لاہور میں جبکہ باقی 2ٹی ٹوئنٹی مقابلے پنڈی میں کھیلے جائیں گے۔ ون ڈے سیریز کے لیے 27اپریل سے راولپنڈی میں شروع ہوگی، آخری کے تین مقابلوں کا انعقاد نیشنل اسٹیڈیم کراچی میں کیا جائے گا۔ نیوزی لینڈ کی ٹیم متوازن ہے اور وہ دُنیا کی بڑی بڑی ٹیموں کو ناکوں چنے چبوا چکی ہے۔ گو اُس کو چند اہم کھلاڑیوں کی خدمات حاصل نہیں، لیکن وہ پھر بھی آسان ہدف ثابت نہ ہوگی۔ اُس کے خلاف فتح کے لیے پاکستان ٹیم کو ایڑی چوٹی کا زور لگانا پڑے گا۔ تمام بائولرز اور بلے بازوں کو اپنی بہترین صلاحیتوں کے جوہر دکھانے پڑیں گے۔ میزبان ٹیم کو کیویز سے مقابلوں کے لیے بھرپور تیاریاں کرنے کی ضرورت ہے۔ خصوصاً فیلڈنگ کے شعبے پر توجہ دی جائے۔ فیلڈنگ کے معیار کو بہتر بنایا جائے۔ اگر ہر کھلاڑی نے اپنی صلاحیتوں کے مطابق کارکردگی پیش کی تو ضرور پاکستان ٹیم کامیابی سے ہمکنار ہوگی۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button