ColumnImtiaz Aasi

نواز شریف کے بیانیے .. امتیاز عاصی

امتیاز عاصی

 

چودھری نثار علی خان سے ہماری شناسائی نہیں 2013 وہ ہمارے آبائی حلقے کلرسیداں سے ایک لاکھ سے زیادہ ووٹ لے کر رکن قومی اسمبلی منتخب ہوئے تھے۔ان کا یہ کمال ہے کہ وہ اپنے حلقہ انتخاب میں انفرادی کاموں کی بجائے اجتماعی کاموں کو ترجیح دیتے ہیں۔حلقہ بندیوں میں ردوبدل نہ ہوتا تو وہ کلرسیداں کو چار چاند لگا دیتے۔ آج کلرسیداں کی دورویہ سٹرکیں اور عوام کو سوئی گیس کی سہولت انہی کی مرہوں منت ہیں۔چودھری نثا ر علی خان کے والدمرحوم بریگیڈیئر ریٹائرڈ فتح خان صوبائی اسمبلی کے رکن رہ تھے، ان کے بڑے بھائی چودھری افتخارعلی خان مرحوم افواج پاکستان میں لیفٹیننٹ جنرل کے عہدے سے ریٹائر ہونے کے بعد نواز دور میں سیکرٹری دفاع تھے۔چند روز قبل چودھری نثار علی خان کا یہ بیان نظر سے گذرا وہ نواز شریف اور شہباز شریف کے بچوں کے پیچھے ہاتھ باندھ کر کھڑے نہیںہو سکتے اور نہ نواز شریف کا عورت کی حکمرانی کے خلاف بیانیہ بھول سکتے ہیں۔
ہمیں یاد ہے 1992 میںجن دنوں نواز شریف وزیراعظم تھے، نے عورت کی حکمرانی کے خلاف فتویٰ لینے کے لیے پیرس سے معروف سکالر ڈاکٹر محمد حمید اللہ کو خاص طور پر پاکستان بلایا تھا جنہوں نے اسلام میں عورت کی حکمرانی کے خلاف فتویٰ دیا تھا۔وقت اور سیاست دان کیسے بدلتے ہیں آج وہی نواز شریف اپنی ہونہار بیٹی مریم نواز کو ملک کا وزیراعظم بنانے کا خواب دیکھ رہا ہے۔سیاست دانوں نے عشروں تک ملک کے عوام کواپنے جھوٹے بیانیوں کا اسیر بنائے رکھا، درمیان میں عمران خان آن ٹپکاجس نے عوام کو روایتی سیاست دانوں کے چنگل سے نکالنے کی جدوجہد کی جس میں وہ کافی حد تک کامیاب ٹھہرے۔یہ اور بات ہے کہ طاقتور حلقوں کے محبوب ہونے کے باوجود ا ن کی نظروں میں معتوب ٹھہرے۔سیاستدان مغربی ملکوں کی جمہوریت کی مثالیں دیتے وقت بات بھول جاتے ہیں کہ ان معاشروں میں جھوٹ بولنا شجر ممنوع سمجھا جاتا ہے جبکہ ہمارے ہاں جمہوریت نام ہی جھوٹ کا ہے حالانکہ اسلام میں جھوٹ بولنے کی گنجائش نہیں البتہ ایسے موقع پرجب جان جا رہی ہو تو جھوٹ بولنے کی اجازت ہے۔عمران خان بطور وزیراعظم کامیاب رہے یا نہیں اس بحث سے ہٹ کر حقیقت ہے کہ عمران خان نے عوام سے جھوٹ بول کر ووٹ لینے والے سیاست دانوں کو بے نقاب کر دیا ہے۔ امیر المومنین بننے کا خواب دیکھنے والے نواز شریف نے وقت گذرنے کے ساتھ ڈاکٹر حمید اللہ کا عورت کی حکمرانی والا فتویٰ بھلا دیا ہے۔نواز شریف کی سرتوڑ کوشش ہے کسی طرح ان کی ہونہار بیٹی ملک کی وزیراعظم بن جائیں۔
گذشتہ دنوں بھارت کے ایک سابق وزیراعظم کی ویڈیو وائرل ہوئی جس میں وہ کسمپرسی کی زندگی گذار رہا ہے حکومت کو علم ہوا تو اسے گھر اور جانے کیا کچھ دینے کی پیش کش کی گئی جسے اس نے قبول کرنے سے انکار کر دیا۔حکومت کے اصرار پر اس نے ماہانہ وظیفہ لینے پر رضامندی ظاہر کی۔ایک ہمارا ملک ہے ،سیاست دان بیرون ملکوں میں اربوں ڈالر کی جائیدادیں اور کھربوں ڈالر غیر ملکی بنکوں میں رکھنے کے باوجود ان کا جی نہیں بھرتا۔ہم جس معاشرے میں رہ رہے ہیں اس کا باوا آدم ہی نرالا ہے۔ اقتدار میں آتے ہیں تو سارے خاندان کے لوگوں کو شامل اقتدارکر لیاجاتا ہے جوپالیسیاں بنائی جاتی ہیں وہ ان کے ذاتی مفادات کے تابع ہوتی ہیں۔اقتدار کا حصول درکار ہو تو مذہب کی آڑ لینے میں گریز نہیں کرتے ۔پنجاب کے ضمنی الیکشن میں شکست سے انہیں اس بات کا ادراک کر لینا چاہیے تھا عوام میں انہیںپہلے جیسی مقبولیت نہیں رہی ہے شاید اسی لیے دونوں صوبائی اسمبلیوں کے الیکشن سے لیت ولعل کیا جا رہا ہے۔
تازہ ترین ضمنی الیکشن میں پی ٹی آئی کے محسن لغاری کی کامیابی پی ڈی ایم کے لیے بڑا سبق ہے۔ سیاست دانوں کو یہ وطیرہ رہا ہے اقتدار میں آنے کے بعد جب عوام کے لیے کچھ نہ کر سکتے ہوںتو اپنی ناکامیوں کا ملبہ جانے والی حکومت پر ڈالنے کی ناکام کوشش کی جاتی ہے۔پی ڈی ایم کے سابق وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل کا بیان ہے کہ آئی ایم ایف کے ساتھ مہنگائی کرنے کا معاہدہ عمران خان نے نہیں کیا تھا۔یہ مسلمہ حقیقت ہے کہ کرپشن کے خلاف عمران خان کے بیانیے نے اسے شہرت کی بلندیوںتک پہنچایا ہے۔کوئی مانے نہ مانے ذوالفقار علی بھٹو کے بعد عمران خان مقبول ترین لیڈر کے طور پر ابھرا ہے۔ ہمارا ملک کس دوراہے پر کھڑا ہے بارہ جماعتیں ایک طرف کھڑی ہیں ملک کی بڑی جماعت تنہا کھڑی ہے، اپوزیشن نام کی کوئی چیز نہیں ہے حکومت کے خلاف علامتی اپوزیشن لیڈر ہے۔تحریک انصاف انتخابات کے لیے جدوجہد کر رہی ہے۔عوام اورملک کے مسائل جوں کے توں ہیں ۔وہ مسائل جنہیں حکومت حل کر سکتی ہے اعلیٰ عدلیہ پر ڈالے جا رہے ہیں ۔سپریم کورٹ میں پہلے ہی مقدمات کا بوجھ ہے سیاسی معاملات ختم ہونے میں نہیں آرہے ،سیاست دانوں کو ملک کی فکر ہوتی ہے تو جتنا سرمایہ سیاست دانوں کے پاس ہے ،اس کا ایک فیصد ملک کو عطیہ کردیں توہمارا ملک معاشی گرداب سے نکل سکتا ہے۔ سیاست دانوں نے اقتدار کو موروثی سمجھ لیا ہے باپ اقتدار میں نہیں تو بیٹا اس کی جگہ سنبھال لے گا ورنہ بیٹی اس کی جگہ لے لے گی۔ عمران خان نے اپنی دو عشروں سے زیادہ سیاسی جدوجہد میں ملکی سیاست کو بدل کر رکھ دیا ہے ۔اس وقت عوام تبدیلی کے خواہش مند ہیں۔انتخابات جب بھی ہوں عوام ووٹ کی طاقت سے تبدیلی لا ئیں گے ۔نواز شریف کا بیانیہ ’’ووٹ کو عزت دو‘‘سوچنے کی بات ہے ووٹ کو کس نے عزت دینی ہے عوام کومشکل وقت میں چھوڑ جانے والوں کوعوام کیسے ووٹ دے سکتے ہیں؟عمران خان نے سیاست دانوں کی کرپشن کے داستانیں کھول کر عوام کے ذہنوں کو بدل دیا ہے، حکومت کی کوئی خارجہ پالیسی ہے اور نہ ہی لوگوں کی مشکلات کا کوئی شافی حل ہے۔بس اپنے ذاتی مفادات کا حصول ہے ۔بیانیہ بدلنے سے عوام کے دلوں کو بدلنا ممکن نہیں صرف کارکردگی سے لوگوں کے دلوں کو بدلا جا سکتا ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button