Columnعبدالرشید مرزا

عزم و استقلال اسلامی جمعیت طلبہ .. عبدالرشید مرزا

عبدالرشید مرزا

 

عزم و استقلال ہے شرط مقدم عشق میں
کوئی جادہ کیوں نہ ہو انسان اس پر جم رہے
اسلامی جمعیت طلبہ عزم و استقلال کا پیکر، پوری جدوجہد کے ساتھ کوشش میں مصروف نوجوانوں کے کردار کو سنوارا جائے۔ اقوامِ متحدہ کے ادارہ برائے منشیات کی رپورٹ کے مطابق پاکستان میں 70 لاکھ سے زیادہ افراد نشے کی لت میں مبتلا ہیں، جن میں ذیادہ تعداد نوجوانوں کی ہے۔ دنیا میں سب سے ذیادہ نوجوان پاکستانی ہیں جو پورن فلمیں دیکھتے ہیں میں یہ کہہ سکتا ہوں جہاں والدین پریشان ہیں وہاں اسلامی جمعیت طلبہ کے کارکنان مختلف اصلاحی پروگرامات کے ذریعے طالبعلم جو سکولوں،کالجوں اور یونیورسٹیوں میں پڑھتے ہیں ان کا کردار سنوارنے میں مصروف ہیں۔ مجھے آج بھی نوجوانوں میں کہیں عاشق رسول دکھائی دیتے ہیں تو وہ اسلامی جمعیت طلبہ کے کارکنان ہیں۔ اگر کہیں وطن عزیز کی نظریاتی سرحدوں کی حفاظت کرتے ہوئے نظر آتے ہیں اور عزم و استقلال کا پیکر ہیں تو وہ اسلام جمعیت طلبہ کے نوجوان ہیں،جس طرح کی قربانیاں جمعیت نے اس نظریاتی مملکت کیلئے دیں اپنے قیمتی نوجوان اسلام اور پاکستان کیلئے قربان کئے یقیناً وہ اسی کی روایات ہیں تحریک ختم نبوت کا ذکر ہوتا ہے تو میرے سامنے ربوہ سٹیشن پر خون میں لت پت بے ہوش پڑے جمعیت کے نشتر میڈیکل کالج میں یونین صدر ارباب عالم اوران کے 135 ساتھیوں کی تصویریں آجاتی ہیں جنھیں 30 مئی 1974ء کو 2000 قادیانی غنڈوں نے سریوں سے مارکر مارکر محض اس لیے لہو لہان کردیا تھا کہ وہ’’رہبر و رہنما، مصطفی مصطفیﷺ‘‘کے فلک شگاف نعرے لگاتے تھے ان کا جرم یہ تھا کہ نبی ﷺ کے منکر ین کا طلباء میں تقسیم کیا گیا ”الفضل “میگزین پرزے پرزے
کرکے ہوا میں بکھیر دیا تھا اور پھر وہ جمعیت ہی تھی جس نے جوابی تشدد کی بجائے امن کی راہ اختیار کی حالانکہ مقابل غیر مسلم تھے لیکن اس کے باوجود انتقام کی بات نہیں کی بلکہ جمہوری انداز میں اپنے ناظم اعلیٰ ظفر جمال بلوچ لیاقت بلو چ و دیگر رہنماؤں کی قیادت میں قادیانیوں کو غیر مسلم قرار دینے کی تحریک شروع کی اس کو عروج پر پہنچایا، پورے ملک میں اجتماعات اور ریلیوں کے ذریعے عوام کو آگاہ کیا کہ قادیانی محمد عربی ﷺ کا منکر ہے اور پھر علماءکے تعاون سے قادیانیوں کو غیر مسلم قراردلو انے میں اپنا کردار ادا کیا۔جیلنڈر پوسٹن جرمنی میں موجود گستاخ رسولﷺبیورو چیف پر خنجر سے وار کرکے جہنم واصل کرنے والا راولپنڈی کے پروفیسر نذیر چیمہ کا سپوت اور پوری امت مسلمہ کا ہیرو عامرعبدالرحمن چیمہ شہید اسی جمعیت کا رفیق تھا اسی تربیت کی بدولت وہ محمد عربی ﷺکی شان میں گستاخی برداشت نہ کرسکا اور شاتم رسولﷺ کو واصل جہنم کر کے اپنا تمام کیرئیر داؤ پر لگا کر اپنی جان پر کھیل گیا۔یہ جمعیت ہی کا دیا ہوا سپرٹ اور اﷲ کی مدد تھی کہ شہید نے نہ صرف گستاخ کوواصل جہنم کیا بلکہ جرمن پولیس کی تفتیش کے دوران پولیس آفیسر نے اس کے سامنے نبی اقدسﷺ کے بارے میں مغلظات بکیںتو محمد الرسولﷺ کے سچے عاشق نے اس وحشی درندے کے منہ پر تھوک دیا تھااور پھر اس کے بعد تشدد کا دور شروع ہواجس نے بالآخر اس کی جان لے لی۔
جمعیت نے ناموس رسالت اور اسلام کی حرمت پر کٹ مرنے والے لاکھوں فرزندان اسلام کو تیار کیا جو افغانستان ٬کشمیر کے جہاد میں اپنا کردار اداکرتے ہوئے اپنی جانیں قربانیں کرچکے ہیںاور پاکستان میں اسلامی نظام تعلیم اور اسلامی انقلاب کیلئے بھی اپنی جان کی قربانیوں کی تاریخ رقم کی آج تک ایم کیو ایم اور ہر دور کے حکومتی غنڈو ں نے تو جمعیت کے کارکنان کو شہید کیالیکن جمعیت کے قیام 23 دسمبر1947ءسے آج تک کوئی ایک کیس بھی ایسا ثابت نہیں کہ جمعیت نے کسی معصوم انسان کی جان لی ہو۔1971ءمیں پاکستا ن کی بقاءاور تحفظ کیلئے اسلامی جمعیت طلبہ کے شاہینوں نے البدر و الشمس کے نام سے قربانیوں کی لازوال داستان رقم کی جس کی مثال صدیوں میں ملتی ہے اس کی ہلکی سی جھلک سلیم منصور خالد کی اس تحریر سے واضح ہوتی ہے ’’سقوط مشرقی پاکستان کے 8برس بعدجب میں اپنے ایک بنگالی دوست کے ہمراہ سائیکل رکشا پر ڈھاکہ یونیورسٹی اور ریس کورس گراؤنڈ کی درمیانی شاہراہ سے گزر رہا تھا تو اپنے رفیق سفر سے پوچھا آپ سے البدر میں شامل (شہید) دوستوں کے بارے میں کچھ تفصیل جاننا چاہوں گا؟ اس سوال پر اس کا ہشاش بشاش چہرہ اداس ہوگیاآنکھیں اشک آلود ہوگئیںریس کورس کی جانب اس نے درد بھری نظر ڈالی اور دھیرے دھیرے کہنے لگا اگر تم البدر کے شہیدوں کے بارے میں کچھ جاننا چاہتے ہوتو یہ بتانے کی مجھ میں سکت نہیںمیں جب اس ظلم واستبداد کے بارے میں سوچتا ہوں جس کانشانہ وہ بنائے گئے تو میر ا دل
چھلنی اور روح لرز جاتی ہے میں اس موضوع سے انصاف نہ کرسکوں گااس لیے تم ریس کورس گراؤنڈ اور ڈھاکہ یونیورسٹی کی خاموش دیواروں سے پوچھو ان کی بے زبانی اس داستان رنج والم کو بہتر انداز میں بیان کرسکے گی بھائی میں تصور کرتا ہوں تو اپنے آنسو ضبط نہیں کرسکتا کہ اس سرزمین کا چپہ چپہ ہماری محبوب ہستیوںکے خون سے لہو رنگ ہے مگر دکھ تو یہ ہے کہ ہم اس المیے کا اظہار بھی نہیں کرسکتے قوم ان قربانیوں کی معترف بھی نہیں اور مسلم امت نے اس کی قدر نہیں پہچانی ہم گھر(بنگلہ دیش)میں اجنبی ہیں اور پاکستان میں غیر ملکی۔اس کی آواز میں لمحوں کے جبرقربانیوں کی ناقدری اور سیکولر سیاست کی چنگیزیت کے خلاف مجبوروں کا احتجاج پنہاں تھایہ آشوب تاریخ ہے کہ قوموں نے اپنے محسنوں کی ناقدری کی ہے لیکن مسلمانوں میں ناقدری کی روایت بڑی پرانی اور دردناک ہے۔
جو قومیں اپنے محسنوں کو بھلا دیتی ہیں ٬وہ کسی وقت بھی اپنی آزادی سے محروم ہوسکتی ہیں۔جنوبی ایشیا میں باب الاسلام کھولنے والے نوجوان محمد بن قاسم جو خود مسلمانوں کے ہاتھوں شہید ہو ئے مدتوں مطلق العنان حکمرانوں نے اسے مسلک تاریخ میں جائز مقام نہ دیالیکن وقت نے جب ناانصافی کی گردہٹائی تو ابن قاسم کا روشن چہرہ روشن تر ہو گیااور تاریخ کے اوراق نے اسے سینے سے لگا لیا اور غیر ت مندوں نے اسے حمیت کی علامت بنا لیا۔البدر کے کمانڈرزنے ہندو فوج اوراس کی بغل بچہ مکتی باہنی کو انتہائی زک پہنچاتے ہوئے اسلامی جمہوریہ پاکستان کا دفاع کیااور مشرقی پاکستان (موجودہ بنگلہ دیش) کے عوام کو ان کے شرسے محفوظ رکھنے میں اہم کردار ادا کیا اس کی پاداش میں ان کے گھر اجڑ ے،ان کی خواتین کو ذبح کیا گیا غرض ہر طرح کے مظالم ان پر ڈھائے گئے لیکن ملک کی سلامتی اور پاکستان کو متحد رکھنے کیلئے ان فرشتہ صفت نوجوانوں نے قربانیوں کی نئی تاریخ رقم کی ان کی اہمیت کا اندازہ اس بات سے بھی لگایا جاسکتا ہے کہ 16دسمبر 1971ء کے بعد آل انڈیا ریڈیو اور بنگلہ دیش ریڈیو نے البدر کے کمانڈروں کی گرفتاری پر انعام کا اعلان کیا لیکن جب میر جعفر اور میر صادق اپنے اقتدار کی ہوس کیلئے ’’ادھر تم ادھر ہم‘‘ کا نعرہ لگا کر اپنا حصہ وصول کرنے کیلئے ملک کو دولخت کرنے کیلئے اپنی تمام تر صلاحیتیں لگا دیں،تو باہر سے کسی دشمن کو اتنی مشکلات کا سامنا نہیں کرنا پڑتا اور پھرسقوط ڈھاکہ جیسے واقعات رونما ہوجاتے ہیں آج بھی پاکستان کو شدید خطرات لاحق ہیں دشمن صرف اسلام کی نام لیوا قوتوں سے خوفزدہ ہے یہی وجہ ہے کہ وہ کاری وار کرنے سے قبل اپنے آلہ کاروں کے ذریعے ان حقیقی محب وطن تنظیموں کو کمزور کرنے کی سازش کررہا ہے۔ اسلامی جمعیت طلبہ کے خلاف اوچھے ہتھکنڈے آز مانے والے طاغوت کے آلہ کار رسوا ہوں گے اور اسلام کی نظریاتی مملکت میں اسلامی نظام کا نفاذ شرمندہ تعبیر ہو گا کیونکہ اﷲ کاوعدہ ہے کہ حق ہمیشہ غالب ہو گا اوربے شک باطل مٹنے کیلئے ہے۔ حق کو غالب کرنے کیلئے اسلامی جمعیت طلبہ کے کارکنان ہمیشہ برسر پیکار نظر آتے ہیں جو عزم استقلال کے پیکر ہیں،جن کیلئے علامہ محمد اقبالؒ نے دعا کی
یہ غازی،یہ تیرے پُر اسرار بندے
جنھیں تُو نے بخشا ہے ذوقِ خدائی
دو نیم ان کی ٹھوکر سے صحرا و دریا
سِمٹ کرپہاڑ ان کی ہیبت سے رائی
دو عالم سے کرتی ہے بیگانہ دل کو
عجب چیز ہے لذّتِ آشنائی
شہادت ہے مطلوب و مقصودِ مومن
نہ مالِ غنیمت نہ کِشور کشائی

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button