ColumnImtiaz Aasi

پاک روس تعلقات اور گیس معاہدہ .. امتیاز عاصی

امتیاز عاصی

 

جس روز روس نے یوکرین پر حملہ کیا اسی روز سابق وزیراعظم عمران خان روس کے دارالحکومت ماسکو کے ہوائی اڈے پر اُتر رہے تھے۔عمران خان کا دورہ روس یوکرین جنگ کے خلاف روس کی مدد کرنانہیں تھا بلکہ وطن عزیز کیلئے سستے تیل اور گیس کا حصول تھا۔اسی دوران سائفر کا معاملہ چل پڑا اور عمران خان نے اس کا خوب چرچا کیا۔ 1963 کی بات ہے ایوب خان نے اپنے وزیر تیل و معدنیات ذوالفقار علی بھٹو کو دورہ روس پر بھیجا جس کا مقصد پاکستان میں تیل کی تلاش میں روس کی مدد کا حصول تھا۔ہمار ا او جی ڈی سی ایل روس نے ہی سیٹ اپ کیاتھا۔روس پورے یورپ کو گیس فراہم کرتا ہے، گاذ پام روسی کمپنی کے ماہرین نے اسی دور میں پاکستان آکر بلوچستان میں تیل کی تلاش کا آغاز کیا تھا۔روس جو اس وقت سوویت یونین کیمونسٹ سپر پاور تھی۔ امریکہ نے ایوب خان پر دبائو ڈالا کہ کسی طرح روسیوں کو وطن عزیزسے نکالا جا سکے۔روسی دورے کے دوران ماسکو میں ذوالفقار علی بھٹو نے پاکستان سٹیل ملز کا معاہدہ کیا۔پاکستان سٹیل طویل عرصہ تک ملکی ضروریات پوری کرتی رہی لیکن بعض سیاست دانوں اور بیوروکریٹس کی غلط پالیسیوں نے پاکستان سٹیل ملز کا بیڑہ غرق کر دیا۔روس نے چند سال پہلے بھی سٹیل ملز کی از سر نو تنظیم نو کرنے کی آفر دی لیکن امریکی خوف اور کمیشن جیسے معاملات سے یہ معاملہ ٹھپ ہوکر رہ گیا۔قارئین کی معلومات کیلئے عرض ہے اس وقت پورا یورپ روس سے گیس لے رہا ہے۔روس نے جرمنی اور فرانس کو گیس کی فراہمی کیلئے سمندر کے نیچے سے گیس کی فراہمی کو یقینی بنایا ہے۔امریکہ نے روسی ماہرین کو پاکستان سے نکالنے کیلئے شہنشاہ ایران کو بھی استعمال کیا اس طرح ہمیں روسی ماہرین کو ملک بدر کرنا پڑا تھا۔اس حقیقت سے انکار ممکن نہیں وطن عزیز اپنے قیام سے اب تک امریکی دبائو کا شکار رہا ہے۔
ایوبی دور میں روسی تعاون سے سٹیل ملز کا قیام عمل میں لایا گیا اسی دور میں ایوب خان نے امریکہ کو بڈبھیر میں فضائی اڈے بھی فراہم کئے۔جنرل پرویز مشرف نے امریکوں کو جیکب آباد ایئر بیس فراہم کیا۔پرویز مشرف کے دور میں امریکہ نے ہمارے ہاں قبائلی علاقوں میں ڈرون حملوں کی یلغار کی۔گیس کی فراہمی کیلئے زرداری دور میں ہمارے مہربان ایڈیشنل سیکرٹری ڈاکٹر ظفر اقبال قادر نے تہران میں پاک ایران گیس معاہدہ کیا جس کے بعد ایران نے اپنے حصے کی بلوچستان تک پائپ لائن چند ماہ میں بچھا دی۔بدقسمتی سے ایران پر امریکی پابندیوں سے ہم ایران سے ابھی تک گیس لینے سے محروم ہیں۔ایک مسلمان ملک کی حیثیت سے ایران نے کئی سال گذرنے کے باوجود پاکستان سے معاہدے پر عمل درآمد نہ ہونے کے جرمانے کی رقم وصول نہیں کی بلکہ ایران معاہدے کی مدت میں توسیع کرتا چلا آرہا ہے۔روس سے تیل اور گیس کے حصول کیلئے حال ہی میں موجودہ حکومت کے ایک اعلیٰ سطحی وفد روس کا دورہ کرکے واپس لوٹا ہے جس نے وطن واپسی کے بعد روس سے سستا پٹرول اور ڈیزل لینے کی نوید دی ہے جو خوش آئند بات ہے۔روسی وفد اسی سلسلے میں آئندہ ماہ پاکستان کا دورہ کرے گا۔ توقع ہے پاکستان روس سے گیس کے حصول کا بھی معاہدہ کرنے میں کامیاب ہو جائے گااس کے ساتھ یہ ا مر بھی خوش آئند ہے برادر ملک ایران پاکستان کو بیس لاکھ پونڈ اضافی ایل پی جی انسانی بنیادوں پر مہیا کرے گا۔قابل توجہ امر یہ بھی ہے روس یوکرین جنگ کے آغاز پر یورپی یونین نے روس کی تیل اور گیس کی درآمدات پر پابندیاں لگانے کا اعلان کیا تو روس نے اپنی برآمدات کو تحفظ دینے کیلئے تیل کی قیمتوں میں چالیس فیصد کمی کر دی۔چنانچہ اس صورت سے چین اور بھارت جن کے روس کے ساتھ تجارتی تعلقات بہت خوشگوار ہیں، نے روس کی اس رعایت سے بھر پور فائد ہ اٹھایا۔بھارت جو فروری تک اپنی تیل کی کل درآمدات پانچ فیصد کر رہا تھا نے اپنی درآمد کے حجم میں چالیس فیصد تک اضافہ کر دیا۔
بدقسمتی سے ہمارا ملک سیاسی عدم استحکام سے اس رعایت سے فائدہ اٹھانے میں ناکام رہا۔پاکستان روس سے پٹرول اور ڈیزل درآمد کرنے میں کامیاب ہو گیا تو توقع کی جا سکی ہے ہمارا ملک روس سے این ایل جی کی درآمد بھی شروع کر دے گیا۔امر واقعہ یہ بھی ہے روس اور پاکستان کے مابین کراچی سے لاہور تک گیس پائپ لائن کا معاہدہ ہو چکا ہے جس پر اتنے سال گذرنے کے باوجود عمل درآمد نہیں ہو سکا چنانچہ جب کبھی ہمارا وفد روس کے دورے پر جاتا ہے روس کی حکومت کراچی سے لاہور گیس پائب لائن معاہدے کی یاد دہانی کراتی ہے۔حال ہی میں پورپی یونین اور جی سیون کے ملکوں نے روس پر ایک نئی پابندی عائد کی ہے جس میں وہ اپنا تیل بین الاقوامی مارکیٹ میں ساٹھ ڈالر فی بیرل سے زائد قیمت پر فروخت نہیںکر سکے گا خواہ بین الاقومی مارکیٹ میں اس کی قیمت کچھ ہو۔ تعجب ہے سابق وزیراعظم عمران خان کے دورہ روس کا امریکہ کی ہمددریاں لینے کی خاطر پی ڈی ایم نے خوب پرچار کیا جس کے بعد عمران خان کے خلاف پی ڈی ایم عدم اعتماد کرنے میں کامیاب ہوگئی۔حالانکہ ملک اور قوم کے مفاد میں جب کوئی حکومت ایسا قدم اٹھانے کی کوشش کرتی ہے تو اپوزیشن جماعتوں کو اس کی حمایت کرنی چاہیے نہ کہ اس کی مخالفت۔ بہرکیف سابق وزیراعظم عمران خان نے روس کا دورہ کرکے روس سے تعلقات بحال کرنے کی کوشش کا آغاز کیا تھا جس کے بعد موجودہ حکومت کا ایک وفد روس کا دورہ کرکے واپس آیا ہے اللہ کرے ہمارا ملک روس سے سستا پٹرول اور ڈیزل درآمد کرنے کے ساتھ گیس بھی درآمد کرسکے تاکہ دوسرے ملکوں کی طرح ہمارے ہاں بھی خوشحالی کا دور دورہ ہوسکے۔گو ہم ایران سے امریکہ پابندیوں کے باعث گیس درآمد نہیں کر سکے لیکن روس سے تیل اور گیس درآمد کرنے پر کوئی پابندی نہیں ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button