Column

نہایت منفرد تعلقات ۔۔ نونگ رونگ

نونگ رونگ

چند روز قبل کمیونسٹ پارٹی آف چائنہ کی 20 ویں نیشنل کانگریس کامیابی کے ساتھ اختتام پذیر ہوئی اور اسی دوران وزیراعظم شہباز شریف کا چین کا پہلا سرکاری دورہ بھی تھا۔ چین پاکستان تعلقات کیلئے یہ دو بڑے ایونٹس یکے بعد دیگرے آئے جن کی اہمیت نہایت عیاں اور دور رس ہے۔ 20 ویں سی پی سی نیشنل کانگریس ایک ایسے نازک موقعے پر منعقد ہوئی جب چین ہر لحاظ سے ایک جدید سوشلسٹ ملک کی تعمیر اوردوسرے صدسالہ ہدف کی جانب پیش قدمی کیلئے ایک نئے سفر کا آغاز کر رہا ہے۔ کمیونسٹ پارٹی آف چائنہ کی 20 ویں سینٹرل کمیٹی کے پہلے اجلاس میں جنرل سیکریٹری شی جن پنگ متفقہ طور پر دوبارہ منتخب ہوگئے۔ یہ چین کو ہر لحاظ سے ایک جدید سوشلسٹ ملک کی جانب نئے سفر کے آغاز کیلئے سب سے بڑی بنیادی سیاسی ضمانت فراہم کرے گا۔ایک انتہائی غیر یقینی صورتحال کا سامنا کرتے ہوئے جس میں ہمارا وقت اور تاریخ اس طرح بدل رہی ہے جیسے پہلے کبھی نہیں بدلی تھی، چین اس غیر یقینی صورتحال کا جواب خود اپنے یقین کے ساتھ دے رہا ہے۔اپنی داخلہ اور خارجہ پالیسیوں کے استحکام کے ساتھ عالمی حالات کو عدم استحکام سے محفوظ کر رہا ہے اور اعلیٰ معیار کی پیشرفت کے ساتھ عالمی معیشتوں کی بحالی کیلئے ایک مضبوط اور دیرپا محرک، ذمہ دارانہ رویہ کے ساتھ خطے اور دنیا کی پرامن ترقی کیلئے مسلسل کوشاں ہے۔ جیسا کہ صدر شی جن پنگ نے وزیر اعظم شہباز شریف کو بتایا کہ چین مسلسل ترقی کے ذریعے پاکستان اور دیگر دنیا کو ترقی کے مواقع فراہم کرنے کی اپنی پالیسی جاری رکھے گا۔وزیر اعظم شہباز شریف کمیونسٹ پارٹی آف چائنہ کی 20 نیشنل کانگریس کے بعد چین کا دورہ کرنے والے پہلے سربراہ حکومت تھے اور چین نے ان کا پرتپاک استقبال کیا۔ صدر شی جن پنگ، وزیراعظم لی کی چیانگ اور نیشنل پیپلز کانگریس کی سٹینڈنگ کمیٹی کے چیئرمین لی ژان شو نے وزیراعظم شہباز شریف سے مذاکرات کئے۔ فریقین نے ایک مشترکہ اعلامیہ بھی جاری کیا اور ای کامرس، ڈیجیٹل اکانومی، زرعی مصنوعات کی برآمد، مالی تعاون، ثقافتی املاک کے تحفظ، انفراسٹرکچر، فلڈ ریلیف، آفات کے بعد تعمیر نو سمیت گلوبل ڈویلپمنٹ انیشی ایٹو، مویشیوں کی بیماریوں پر قابو پانے، ذرائع معاش، ثقافتی تعاون،خلا، جیو سائنسز کے ساتھ ساتھ لاء انفورسمنٹ اور سکیورٹی کے شعبوں میں متعدد معاہدوں اور ایم او یوز پر دستخط کئے۔ صدر شی جن پنگ کی یہ دو ماہ سے بھی کم عرصے میں وزیراعظم شہباز شریف کے ساتھ دوسری ملاقات تھی۔ انہوں نے وزیراعظم شہباز شریف کو 20 ویں نیشنل کانگریس کے فوری بعد دورہ چین کی ذاتی طور پر دعوت دی۔ اس دورہ سے چین پاکستان تعلقات کی انفرادیت اور چین کی مجموعی سفارت کاری میں پاکستان کی اہمیت کی عکاسی ہوتی ہے۔ یہ بے مثالیت سٹریٹجک کوآرڈی نیشن اور سیاسی باہمی اعتماد کی اعلیٰ ترین سطحوں پر موجود ہے ۔ یہی وجہ ہے کہ دونوں ممالک کے درمیان تعلقات کو بیان کرنے کیلئے آہنی دوستی کی اصطلاح استعمال کی جاتی ہے۔ پاکستان چین کے ساتھ اپنے تعلقات کو اپنی خارجہ پالیسی کے بنیادی ستون کے طور دیکھتا ہے۔ جیسا کہ صدر شی جن پنگ نے وزیر اعظم شہباز شریف سے کہا کہ چین پاکستان کے ساتھ اپنے تعلقات کو سٹریٹجک اور طویل المدتی نقطہ نظر سے
دیکھتا ہے اور چین اسے اپنے ہمسایوں کے ساتھ سفارت کاری کے حوالے سے ترجیح دیتا ہے۔ چین پاکستان تعلقات کی انفرادیت ایک دوسرے کے بنیادی مفادات سے متعلق امور کے حوالے سے باہمی تعاون میں مضمر ہے۔ اس سال، پاکستان نے نینسی پیلوسی کے دورہ تائیوان اور انسانی حقوق کونسل میں سنکیانگ سے متعلق مسائل کو اٹھانے کی کوششوں کے حوالے سے چین کی بھرپور حمایت کی۔ اسی طرح چین پاکستان کی خودمختاری، علاقائی سالمیت، سکیورٹی اور سماجی و اقتصادی ترقی و خوشحالی کو فروغ دینے میں مدد کر رہا ہے۔ ہماری قریبی ہم آہنگی دوطرفہ اور بین الاقوامی سطح سے بڑھ کر کثیر الجہتی ہو چکی ہے جو مشترکہ طور پر گلوبل ڈویلپمنٹ انیشی ایٹو اور گلوبل سکیورٹی انیشی ایٹو کے نفاذ کو فروغ دے رہی ہے اور گلوبل گورننس کو مزید منصفانہ اور مساوی بنانے کیلئے مل کر کام کر رہی ہے۔ پاک چین تعلقات چین پاکستان اقتصادی راہداری سے عبارت عملی تعاون کی ٹھوس معاونت کے حامل ہونے کے ساتھ ساتھ بے مثال بھی ہیں جس نے شاہراہ اور پٹی اقدام میں نمایاں کردار ادا کیا ہے۔ سی پیک کے تحت25ارب ڈالر سے زائد کی مجموعی سرمایہ کاری کے ساتھ 47 منصوبے شروع یا مکمل کیے جا چکے ہیں اور روزگار کے ڈیڑھ لاکھ مواقع پیدا ہوئے ہیں۔ 27 اکتوبر کو منعقد ہونے والی 11ویں جے سی سی جس کے دوران دونوں ممالک کے رہنمائوں نے ایم ایل ون منصوبے پر جلد عملدرآمد کیلئے اہم اتفاق رائے کیا۔ چین نے کراچی سرکلر ریلوے پر سرگرمی سے پیش رفت پر اتفاق کیا اور وہ شمسی اور دیگر قابل تجدید توانائی منصوبوں میں شرکت کیلئے چینی کاروباری اداروں کی حوصلہ افزائی کرتا ہے۔سی پیک کے اگلے مرحلے
میں ہم پاکستان میں صنعتوں کے فروغ اور اس کی برآمدی مسابقت کو بڑھانے کیلئے صنعت، زراعت، سائنس اور ٹیکنالوجی میں تعاون کو بہتر بنائیں گے۔صحت کی راہداری، صنعتی راہداری، ڈیجیٹل راہداری اور گرین کوریڈور جیسے تصورات سی پیک کی اعلیٰ معیار ترقی کا اہم حصہ ہوں گے۔ علاوہ ازیں رواں سال چین کو پاکستان کی برآمدات 4 ارب ڈالر سے تجاوز کر جانے کی توقع ہے۔ اس حوالہ سے زراعت ابھرتی ہوئی نمو والا شعبہ ہے۔ چین کے ساتھ زرعی تجارت میں پاکستان کا منافع گزشتہ سال 640 ملین ڈالر تک پہنچ گیا جو سالانہ بنیادوں پر 13 فیصد اضافہ ہے۔ اس دورہ میں چیری کی چین کو برآمدات میں سہولت کے انتظامات کئے گئے۔ چین اپنی میگا مارکیٹ تک پاکستان کی رسائی کا خیر مقدم کرتا ہے۔ چین پاکستان کی طرف سے اعلیٰ معیار کی غذائی اور زرعی مصنوعات کی اپنے ہان فروخت کا بھی خیر مقدم کرتا ہے۔ پاکستان کی طرف سے چینی سرمایہ کاروں کو تحفظ کی ضمانتیں اور سی پیک آئی پی پیز کو درپیش مسائل کے حل کی کوششیں پاکستان میں کاروبار شروع کرنے کیلئے چینی سرمایہ کاروں کی حوصلہ افزائی کریں گی اور کاروباری تعاون کی وسیع تر استعداد کیلئے دروازے کھول دیں گی۔ چین اور پاکستان کے درمیان پائے جانے والے خلوص کی وجہ سے بھی دونوں ممالک کے مزید منفرد نوعیت کے تعلقات یہ سب کچھ حاصل کرنے میں مدد گار ہوں گے۔ چینی لوگوں کو اب تک یاد ہے کہ 2008 میں وینچوان میں زلزلے کے بعد پاکستان نے اپنے پاس موجود تمام خیمے ان کو عطیہ کر دیئے۔پاکستان میں رواں سال غیر معمولی سیلاب کے بعد چین نے پاکستان کی بھرپورمدد کی۔ اس مالی اور مادی امداد کا مجموعی حجم 660 ملین یوان تک پہنچ گیا۔ وزیر اعظم شہباز شریف کے دورہ چین کے دوران چین نے پاکستان میں سیلاب سے تباہی کے بعد تعیمر نو کیلئے 500 ملین یوان کی ہنگامی امداد کا اعلان کیا جس سے پاکستان کیلئے چین کی مجموعی امداد36 ارب روپے تک پہنچ گئی جو دیگر ممالک کے مقابلہ میں سب سے زیادہ ہے۔ چین نے سیلاب سے تباہی اور بحالی اور تعمیر نو کے کام کا اندازہ لگانے کیلئے ماہرین کی ٹیمیں بھی روانہ کیں۔دونوں ممالک کی مسلح افواج کے درمیان قریبی تعاون، اعتماد اور رابطہ بھی موجود ہے اور عسکری و سکیورٹی تعاون میں پیشرفت جاری رہے گی۔ ثقافت کے شعبہ میں پاکستان اور چین نے ثقافتی تعاون اور اس پر عملدرآمدی منصوبہ کے بارے میں معاہدے کو 2027 تک توسیع دی ہے۔ 2023 چین پاکستان ایئر آف ٹورازم اور گندھارا آرٹ نمائش کا حامل ہوگا جو بیجنگ میں پیلس میوزیم میں منعقد ہوگی جس میں پاکستان کی متنوع ثقافت اور چین کے ساتھ رابطے کی طویل تاریخ کو اجاگر کیا جائے گا۔کرونا وائرس کی وبا کم ہونے کے ساتھ پاکستانی طالب علموں کی چین واپسی کے معاملے کو مؤثر انداز میں حل کیا گیا ہے۔ براہ راست فلائٹ آپریشنز کی بتدریج بحالی اور اس میں مزید اضافہ، دونوں ممالک کے درمیان عوامی سطح پر تبادلے بھی زیادہ فعال ہوں گے۔ پاکستان میں چین کے سفیر کی حیثیت سے نئے تاریخی مرحلے پر میری موجودگی سے ہمارے دوطرفہ تعلقات کے مستقبل کیلئے مجھ میں زیادہ اعتماد اور بلند تر توقعات پیدا ہوئی ہیں۔ ہم وزیراعظم شہباز شریف کے دورہ چین جو چینٍ کے نتائج پر بھرپور عملدرآمد کیلئے پاکستان کے ساتھ مل کر کام کریں گے جو پاکستان اور دنیا کیلئے 20 ویں سی پی سی نیشنل کانگریس کے مواقع اور اہمیت کو اجاگر کرنے، نئے دور میں مشترکہ مستقبل کے ساتھ قریب تر پاک چین کمیونٹی کے فروغ اور ہماری سدا بہار تزویراتی معاون شراکتداری کو نئی قوت بخشنے کا حامل ہے۔
مضمون نگار پاکستان میں عوامی جمہوریہ چین کے سفیر ہیں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button