Column

پاکستان کے موجودہ حالات

تحریر : افتخار الحق ملک
اللہ تعالیٰ نے ہمیں قران پاک کی شکل میں ایک مکمل ضابطہ حیات دیا ہے، جب تک مسلمان اللہ کے احکامات پر عمل پیرا رہے وہ دنیا میں حاکم اور سرفراز رہے، مگر جب انہوں نے قران حکیم کی تعلیمات کو نظر انداز کیا، وہ دنیا کی نظروں میں ذلیل و خوار ہوئے۔ قران پاک ہمیں باہمی اخوت محبت اتحاد کا سبق دیتا ہے لیکن ہم نے یہ سب فراموش کر کے باہمی نفرت تنگ نظری دنیاوی لالچ اور جنگ و جدل کی غلط راہ اختیار کی۔ ہمارے زوال کا ایک سبب یہ بھی ہے کہ ہمارے اندر علمائے حق کم ہوتے گئے اور علمائے سو کی تعداد بہت بڑھ گئی ہے، جس طبقے کو انبیاٌ کا وارث کہا گیا وہ خدمت دین خدمت خلق اور خدا کی اطاعت کو چھوڑ کر دنیا پرست ہو گئے اور بے عمل ہو گئے۔ بانی پاکستان قائد اعظم محمد علی جناحؒ سے جب یہ پوچھا گیا کہ پاکستان کا آئین کیسا ہوگا تو انہوں نے کہا 1400سال قبل حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے جو اسلام کا دستور دیا وہ ہی ہمارا آئین ہوگا۔
پاکستان اس وقت تاریخ کے نازک ترین موڑ سے گزر رہا ہے اس وقت پاکستان اندرونی اور بیرونی خطرات سے بری طرح گھرا ہوا ہے ملک اس وقت بے شمار بحرانوں سے گزر رہا ہے ہمارے ادارے ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہیں حکومت کو سخت معاشی مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے سیاسی عدم استحکام ہے اداروں کے سربراہ کی غلط حکمت عملی کی وجہ سے ادارے آپس میں باہمی تصادم کا شکار ہے پاکستان کے اداروں میں کچھ لوگوں کے غلط فیصلوں سے عوام اور اداروں کے درمیان ٹکرائو کی کیفیت پیدا ہو رہی ہے جو کہ افسوس ناک ہے کسی بھی ملک کی ترقی استحکام میں عدلیہ کا بہت اہم کردار ہوتا ہے بدقسمتی سے پاکستان کی عدلیہ کا درجہ عالمی سطح پر بہت نیچے ہے اب بد قسمتی سے یہ حالات ہو گئے ہیں کہ عدلیہ کے معزز ججز اپنے لیے انصاف حاصل کرنے کے لیے چیف جسٹس سپریم کورٹ اف پاکستان کو خطوط لکھ رہے ہیں جس ملک میں اعلی عدلیہ کے ججز اپنے لیے انصاف حاصل کرنے کے لیے انصاف کا مطالبہ کر رہے ہوں وہ کسی کو کیسے انصاف دے سکتے ہیں۔ بد قسمتی سے پاکستان کی اسمبلیاں عوام دوست اور ملک کے مفادات پر مبنی قوانین بنانی میں ناکام رہی ہیں۔ اس کی وجہ بد عنوان ۔ اور نا اہل سیاست دان ہیں اس وقت ملک کو ایک ایماندار باصلاحیت قیادت کی ضرورت ہے جو کہ اداروں میں اصلاحات لا کر عوام کا اعتماد بحال کر سکے سب سے اہم ترین چیز عدلیہ کا کردار انصاف سب کے لیے اور سب سے ایک جیسا ہونا چاہیے ججز کی تعیناتی میرٹ پر ہونی چاہیے سیاسی وابستگیوں سے بالاتر ہو کر احتساب کا سخت نظام ہونا چاہیے جس میں جنرلز ججز جرنلسٹس سب کے ساتھ مساوی رویہ ہونا چاہیے۔ دفاع وطن کے لیے مضبوط فوج کا ہونا بہت ضروری ہے ہمیں پاک فوج کے شہداء اور غازیوں پر فخر ہے لیکن قانون سے کوئی بالا تر نہیں قانون کی حکمرانی سے ہم عوام کا اعتماد بحال کر سکتے ہیں اس طریقے سے پاکستان کے عوام اپنی مسلح افواج کے شانہ بشانہ ہر خطرے ہر حملے کا جواب دینے کے لیے تیار ہوں گے کیونکہ ہر مشکل کی گھڑی میں چاہے وہ سیلاب ہو زلزلہ ہو کوئی قدرتی آفت ہو جنگ ہو پاکستان کی مسلح افواج نے ہمیشہ عوام کا ساتھ دیا ہے پاکستانی عوام کو پاکستان کی مسلح فوج اور عوام کے درمیان غلط فہمیاں پیدا کرنے والوں کو ناکام بنانا ہوگا ہمارے حکمرانوں کو اپنے تمام فیصلے ملک اور قوم کے مفاد میں کرنے چاہئیں۔
پاکستان اس وقت بیرونی طور پر بھی بے شمار مشکلات کا شکار ہے، بدقسمتی سے پاکستان کے اپنے ہمسایہ ممالک ایران افغانستان سے خوشگوار تعلقات نہیں، پاکستان کا دیرینہ دوست چائنہ بھی پاکستان سے زیادہ خوش نہیں، ہمیں جلد از جلد اچھی خارجہ پالیسی بنا کر اپنے تمام ہمسایہ ممالک سے اچھے تعلقات قائم کرنا ہوں گے، اس وقت دنیا میں حالات بہت تیزی سے تبدیل ہو رہے ہیں اور ہمیں دنیا میں ہونے والی تبدیلیوں پر نظر رکھنا ہوگی۔ فلسطین کے حالات، ایران اسرائیل کے تنازع اور روس، یوکرین جنگ سے ہمیں سبق سیکھنا چاہیے، کسی ملک کے دفاع کے لیے اس کا دفاعی طور پر مضبوط ہونا بہت ضروری ہے، اس معاملے میں پوری قوم کو سیاسی اور ذاتی مفادات کو پس پشت ڈال کر ایک ہونا ہوگا۔ اس وقت ہمارے ملک کی بدقسمتی ہے کہ وزیر خزانہ باہر سے منگوایا گیا ہے، کتنے شرم کی بات ہے کروڑوں کی آبادی کے اس ملک میں ایک شخص بھی ایسی صلاحیت نہیں رکھتا جو وزیر خزانہ پاکستان بن سکے، یہ سیاستدانوں اور اس ملک کے عوام کے لیے ایک سوال ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button