Editorial

وزیراعلیٰ چودھری پرویز الٰہی سے وابستہ توقعات

سپریم کورٹ آف پاکستان کے فیصلے کی روشنی میں صدر مملکت عارف علوی نے چودھری پرویز الٰہی سے وزیراعلیٰ پنجاب کا حلف لیا اور بطور وزیراعلیٰ پنجاب چودھری پرویز الٰہی نے اپنی ذمہ داریوں کی ادائیگی شروع کردی ہے۔ گورنر پنجاب محمد بلیغ الرحمن نے چودھری پرویز الٰہی سے حلف لینے سے معذرت کرلی تھی جس کے بعد سپریم کورٹ کے پہلے سے موجود احکامات کی روشنی میں چودھری پرویز الٰہی نے ایوان صدر میں حلف اٹھایا،

یوں چودھری پرویز الٰہی ملک کے سب سے بڑے صوبے کے دوسری بار وزیراعلیٰ منتخب ہونے والوں کی فہرست میں شامل ہوگئے ہیں، انہیں ملک کے پہلے اور واحد نائب وزیراعظم رہنے کا بھی اعزاز حاصل ہے اور 2013 میں انہیں یہ اعزاز حاصل ہوا،پھر 2002ء کے عام انتخابات میں کامیاب انتخابی مہم کے نتیجے میں وہ پنجاب کے وزیر اعلیٰ بنے اور2007ء تک اس عہدے پر فائز رہے۔ملکی سیاست میں گجرات کے چودھری خاندان کا نام ہمیشہ سے انتہائی اہمیت کا حامل رہا ہے، خاندان کا روایتی رکھ رکھائو اورمنفرد اسلوب کی بدولت گجرات کا یہ خاندانی ملکی سیاست میں ہمیشہ احترام سے دیکھا جاتا ہے،

اسی لیے ملکی معاملات میں ان کی رائے کو صائب قرار دینا کوئی نئی بات نہیں۔ چودھری پرویز الٰہی اس بار اپنی اتحادی جماعت پاکستان تحریک انصاف کی حمایت کے نتیجے میں وزیراعلیٰ پنجاب منتخب ہوئے ہیں اور صرف اِن دونوں جماعتیں ہی نہیں بلکہ اُن کے مخالف سیاسی لوگ بھی چودھری پرویز الٰہی کے اُن اقدامات کی تعریف کرتے ہیں جو انہوںنے بطور وزیراعلیٰ پنجاب عوام کی فلاح و بہبود اور صوبے کی ترقی کے لیے اپنے دور حکومت میں کئے اور آج بھی 1122جیسے اُن کے کئی منصوبے عوام کو ریلیف فراہم کررہے ہیں۔

چودھری پرویز الٰہی نے بطور وزیراعلیٰ پنجاب کسانوں کے لیے زرعی قرضوں پر شرح سود کم کی جس کا کسانوں نے بھرپور فائدہ اٹھایا وگرنہ بلند شرح سود کی وجہ سے غریب کسانوں کی زندگی اجیرن بن چکی تھی، درمیانے اور چھوٹے کاشکاروں کو بھی ایسی مراعات دی گئیں جن کی ماضی میں مثال نہیں ملتی بلکہ ساڑھے بارہ ایکڑ زمین پر زرعی ٹیکس بالکل ختم کر دیا گیا جس کا براہ راست فائدہ عام اور چھوٹے کسان کو پہنچے۔چودھری پرویز الٰہی نے صنعت کاروں کے لیے جہاں مختلف آسانیاں پیدا کیں وہیں صوبے میں صنعتوں کی انسپکشن کا نظام ختم کرکے اِس کے متبادل سکیم متعارف کرائی گئی جو صنعت کاروں اور حکومت ، دونوں کے لیے قابل قبول تھی کیونکہ اِس سکیم کے نتیجے میں لیبر انسپکٹروں کا کردار بالکل ختم ہوگیا تھا اور صنعت کاروں کو بے جا مداخلت اور مقدمے بازی کی وجہ سے چھٹکارا ملا،

بطور وزیراعلیٰ پنجاب چودھری پرویز الٰہی نے صوبے میں صنعتی انقلاب لانے کے لیے بے شمار عملی اقدامات کیے جن کے نتیجے میں صوبے کی آمدن میں اضافہ ہوا اور آمدن کا بڑا حصہ لیبر کالونیاں بنانے پر صرف کیاگیا تاکہ عام مزدور کو ریلیف مل سکے۔ چودھری پرویز الٰہی کے دور میں شعبہ صحت میں کئی ایک تبدیلیاں لائی گئیں جن میں سب سے اہم مریضوں اور زخمیوں کو بروقت طبی امداد کے لیے ہسپتال پہنچانے والی ریسکیو 1122سروس ہے جو آج بھی کامیابی کے ساتھ پورے صوبے میں چل رہی ہے اور بعد میں آنے والی حکومتوںنے بھی اس منصوبے کو آگے ہی بڑھایا ہے اس پر کبھی انگلی نہیں اٹھائی، یہ امریکہ اور برطانیہ کی ریسکیو سروس کے معیار کی خدمت تھی اور منصوبے کے آغاز سے منصوبہ مکمل ہونے تک چودھری پرویز الٰہی بطور وزیراعلیٰ پنجاب دن کا آغاز ہی اِس منصوبے پر ہونے والی پیش رفت سے کرتے جس سے اُن کی دلچسپی کا بخوبی انداز کیا جاسکتا ہے۔ اسی دور میں لاہور، رحیم یار خان اور سرگودھا میں تین نئے میڈیکل کالج قائم کیے گئے اور دو نئی میڈیکل یو نیورسٹیاں شروع کی گئیں۔میڈیکل کالجوں میں پس ماندہ اضلاع کے مخصوص کوٹے میں اضافہ کیا گیا۔

صوبے کی تاریخ میں پہلی مرتبہ لاہور اور ملتان میں نرسنگ کالج قائم کیے گئے۔ تیس اضلاع میں پبلک ہیلتھ نرسنگ سکولز کا قیام عمل میں لایا گیا۔ شعبہ تعلیم میں بھی جدت لائی گئی اور پنجاب میں ’’پڑھا لکھا پنجاب‘‘ پروگرام شروع کرکے بچوں کے لیے میٹرک تک تعلیم اور درسی کتابیں مفت کر دیںبلکہ غریب بچیوں کے لیے وظائف مقرر کیے۔ صوبے میں اساتذہ بھرتی ہوئے، نئے ٹیکنیکل سینٹرز بنائے گئے، پہلے سے موجود بڑے ہسپتالوں کی گنجائش میں اضافہ کیاگیااور ایسے بے شمار کام کئے جنہیں چودھری پرویز الٰہی کا آج بھی کریڈٹ قرار دیا جاتا ہے۔ جمہوری عمل کے نتیجے میں مختلف سیاسی پارٹیوں کے منتخب وزرائے اعلیٰ نے پنجاب کی پگ باندھ کر صوبے کی ترقی اور عوام کی خوشحالی کے لیے دستیاب وسائل سے ہر ممکن کوشش کی اور بعض ایسے منصوبے دیئے جو قابل تعریف سمجھے جاتے ہیں۔ چودھری پرویز الٰہی ایک بار پھر وزارت اعلیٰ کے منصب پر فائز ہوئے ہیں لیکن اگلا سال عام انتخابات کا سال ہے ، اِس کے باوجود پنجاب کے عوام اِس قلیل مدت کے دوران اُن سے بہت سی خوشخبریوں کی توقع رکھتے ہیں کیونکہ اُن کے پاس سیاسی اور انتظامی معاملات کا وسیع تجربہ ہے۔

چودھری پرویز الٰہی حالیہ صوبائی اسمبلی میں بطور سپیکر ذمہ داریاں ادا کررہے تھے چونکہ اب وہ وزیر اعلیٰ کے منصب پر فائز ہوگئے ہیں اِس لیے اُن کی جگہ سپیکرپنجاب اسمبلی کا انتخاب جلد از جلد عمل میںلایا جائے گایہی نہیں چودھری پرویز الٰہی کم سے کم وقت میں اپنی کابینہ کی تشکیل بھی ضروری سمجھتے ہیں کیونکہ مسائل زیادہ اور وقت کم ہے اور انہیں ایک بار پھر صوبے کی عوام کو اپنا سابقہ دور حکومت یاد دلانا ہے۔ سپریم کورٹ آف پاکستان کے وزیراعلیٰ پنجاب کے انتخاب کے معاملے پر فیصلے پر تنقید بھی اگرچہ کی جارہی ہے لیکن ہم سمجھتے ہیں کہ اگلا سال انتخابات کا سال ہے تو مناسب اور وقت کا تقاضا یہی ہے کہ عام انتخابات کا انتظار کیا جائے اور موجودہ صوبائی اسمبلی اور منتخب اراکین کو اُن کی آئینی مدت پوری کرنے دی جائے

کیونکہ کئی ماہ سے جاری سیاسی بے یقینی اور پے درپے تبدیلیوں سے متعلق ملک بھر کے عامۃ الناس یہ کہنے پر مجبور ہیں سیاسی قیادت کو یہی وقت عام پاکستانیوں کے مسائل حل کرنے پر صرف کرنا چاہیے تھا جو سیاسی دائو پیچ اور تبدیلیوں پر خرچ کیاگیا ہے۔ ہم توقع کرتے ہیں کہ چودھری پرویز الٰہی کم وقت میں زیادہ سے زیادہ عوام کو ڈیلیور کرکے اپنی نیک نامی میں مزید اضافہ کریں گے ۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button