تازہ ترینتحریکخبریں

سپریم کورٹ میں ڈپٹی اسپیکر کی رولنگ سے متعلق کیس کی سماعت شروع

سپریم کورٹ میں ڈپٹی اسپیکر کی رولنگ سے متعلق کیس کی سماعت شروع ہوگئی ہے۔

چیف جسٹس پاکستان عمر عطا بندیال کی سربراہی میں عدالت عظمیٰ کا 5 رکنی لارجر بینچ اس معاملے پر لیے گئے از خود نوٹس اور متعدد فریقین کی درخواستوں پر سماعت کررہا ہے۔

سپریم کورٹ میں ڈپٹی اسپیکر کی رولنگ سے متعلق کیس کی سماعت میں چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ کوشش ہے کہ مقدمہ کو نمٹایا جائے، عدالت پر الزام لگایا جا رہا ہے کہ فیصلہ نہیں کر رہی، سیاسی طور پر مسئلے کو حل کرنے کی کوشش کریں، یکطرفہ فیصلہ کیسے دے سکتے ہیں؟

چیف جسٹس پاکستان عمر عطا بندیال کی سربراہی میں عدالت عظمیٰ کا 5 رکنی لارجر بینچ اس معاملے پر لیے گئے از خود نوٹس اور متعدد فریقین کی درخواستوں پر سماعت کررہا ہے۔

سماعت کے آغاز میں مسلم لیگ (ن) کے وکیل اعظم نذیر تارڑ کہا کہ لاہور میں حالات کشیدہ ہیں، ڈپٹی اسپیکر نے آج شام کو اجلاس بلایا تھا لیکن اسمبلی کا عملہ ڈپٹی اسپیکر کا حکم نہیں مان رہا، لگتا ہے آج بھی وزیراعلی کا الیکشن نہیں ہو سکے گا۔

چیف جسٹس نے کہا کہ آج بہت اہم کیس سن رہے ہیں، کوشش ہے کہ مقدمہ کو نمٹایا جائے، عدالت پر الزام لگایا جا رہا ہے کہ فیصلہ نہیں کر رہی، سیاسی طور پر مسئلے کو حل کرنے کی کوشش کریں، یکطرفہ فیصلہ کیسے دے سکتے ہیں؟

دورانِ سماعت پی ٹی آئی کے وکیل بابر اعوان نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ کیس میں جس برطانوی عدالت کے فیصلے کا حوالہ دیا گیا وہ کیس میں لاگو نہیں ہوتا، کیا آئین پاکستان کا موازنہ بھارت، آسٹریلیا اور انگلینڈ کے آئین سے کیا جا سکتا ہے؟

انہوں نے کہا کہ کیا سندھ ہاؤس اور آواری ہوٹل لاہور میں جو کچھ ہوا اسے نظرانداز کیا جا سکتا ہے؟ اراکین اسمبلی کے کردار پر قرآن و سنت اور مفتی تقی عثمانی کا نوٹ بھی دوں گا، آرٹیکل 63 اے پر کسی نے لفظ بھی نہیں کہا، ان کا دعوی ہے کہ پارلیمانی جمہوریت کو بچانے کی کوشش کر رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) کے صدر نے ایک پریس کانفرنس کے ذریعے کمیشن کی تشکیل کا مطالبہ کیا، درخواست گزار جماعتیں چاہتی ہیں کہ نیشنل سکیورٹی کمیٹی کا رولنگ میں دیا گیا حوالہ نظرانداز کیا جائے اور عدالت ان کے حق میں شارٹ آرڈر بھی جاری کر دے۔

چیف جسٹس نے پی ٹی آئی وکیل سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ کیا اسپیکر کو اختیار ہے کہ وہ آرڈر آف دی ڈے سے ہٹ کر رولنگ دے دیں، کیا اسپیکر عدم اعتماد کی آئینی شق کو تباہ کرنے کا اختیار رکھتا ہے، کیا اسپیکر آئینی تقاضے کو ایک طرف رکھ سکتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم افواہوں الزامات کی طرف نہیں جائیں گے، آپ ہمیں لمبی کہانیاں نہ سنائیں، آپ ہمیں راستوں کا نہ بتائیں، راستے ہم خود ڈھونڈ لیں گے، ہمیں بتائیں سپیکر نے کس بنیاد پر رولنگ دی۔

گزشتہ روز ہونے والی سماعت میں پیپلز پارٹی کے رضا ربانی اور مسلم لیگ (ن) کے مخدوم علی خان نے اپنے دلائل مکمل کیے تھے۔

اس سے قبل 4 اپریل کی سماعت میں سپریم کورٹ نے پیپلز پارٹی کی جانب سے اس معاملے کی سماعت کے لیے فل کورٹ بینچ بنانے کی درخواست مسترد کردی تھی۔

قبل ازیں پہلی سماعت میں سپریم کورٹ نے تمام سیاسی قوتوں اور ریاستی اداروں کو آئینی حدود کے مطابق کردار ادا کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے وزیراعظم اور صدر کے تمام احکامات سپریم کورٹ کے حتمی فیصلے سے مشروط کردیے تھے۔

یاد رہے کہ 3 اپریل کو ڈپٹی اسپیکر قاسم سوری کی سربراہی میں ہونے والے قومی اسمبلی کے اجلاس میں فواد چوہدری نے اپوزیشن کی پیش کردہ تحریک عدم اعتماد کو بیرونِ ملک سے پاکستان میں حکومت تبدیل کرنے کی کوشش قرار دیا تھا۔

فواد چوہدری کے اعتراض کو جائز قرار دیتے ہوئے ڈپٹی اسپیکر نے آئین کے آرٹیکل 5 کے تحت تحریک عدم اعتماد کو آئین و قانون کے منافی قرار دیتے ہوئے مسترد کردیا تھا جس کے بعد ایوان کی کارروائی غیر معینہ مدت تک کے لیے ملتوی کردی گئی تھی۔

اس پیش رفت کے فوراً بعد وزیراعظم عمران خان نے صدر مملکت عارف علوی کو اسمبلی تحلیل کرنے کی تجویز ارسال کرنے کا اعلان کیا تھا جسے صدر نے منظوری دے دی تھی۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button