دراندازی کی ایک اور کوشش ناکام

افغانستان میں امن کے لیے پاکستان کی خدمات کسی سے ڈھکی چھپی نہیں۔ افغانستان سے امریکی انخلا میں پاکستان نے اہم کردار ادا کیا تھا۔ امریکی افواج کے انخلا کے بعد وہاں اقتدار طالبان کی عبوری حکومت نے سنبھالا۔ ایک طرف جب سے امریکی افواج کا انخلا ہوا اور عبوری افغان حکومت کا قیام عمل میں آیا ہے، اُس کے بعد سے پاکستان میں دہشت گردی کے فتنے نے پھر سے دوبارہ سر اُٹھانا شروع کیا، دوسری جانب افغان سرزمین کو پاکستان میں دہشت گردی کے لیے استعمال کرنے کا سلسلہ شروع ہوا، دراندازیوں کی کوششیں کی جانے لگیں، جنہیں ہر بار ہماری بہادر افواج نے انتہائی جانفشانی سے ناکام بنایا اور فتنۃ الخوارج کے دہشت گردوں کو جہنم واصل کیا۔ پاکستان کئی مرتبہ افغانستان سے مطالبہ کرچکا ہے کہ وہ اپنی سرزمین کا پاکستان میں دہشت گردی مقاصد کے لیے استعمال روکے، لیکن پڑوسی ملک کی جانب سے ہر بار ہی اس معاملے پر غیر سنجیدگی دِکھائی گئی۔ یہ سلسلہ اب بھی جاری ہے۔ حالانکہ افغانستان اور اُس کے باشندوں کے لیے پاکستان اور اُس کے عوام نے عظیم خدمات سرانجام دی ہیں، جو دُنیا بھر کے سامنے ہیں۔ 1979ء میں جب سوویت یونین افغانستان پر حملہ آور ہوا تھا تو پاکستان نے ناصرف اس کی ہر ممکن مدد کی تھی بلکہ عوام نے لاکھوں افغان مہاجرین کے لیے دیدہ و دل فرشِ راہ کیے تھے۔ انہیں تمام شعبوں میں بھرپور مواقع فراہم کیے۔ 43 سال تک انتہائی خوش دلی سے ان کی میزبانی کی۔ ان کی تین نسلیں یہاں پروان چڑھیں۔ انہوں نے یہاں اربوں روپے کی جائیدادیں بنائیں۔ ان سے کبھی کسی قسم کا تعصب نہیں برتا گیا۔ ہر طرح کی سہولت فراہم کی جاتی رہی۔ پچھلے کچھ سال کے دوران پاکستان کی معیشت انتہائی کٹھن دور سے گزری۔ یہاں کے عوام کے لیے پہلے ہی وسائل کی بدترین قلت تھی۔ ایسے میں لاکھوں افغان اُن پر بڑا بوجھ ثابت ہورہے تھے۔ اس تناظر میں نومبر 2023ء میں نگراں دور میں غیر قانونی مقیم غیر ملکیوں کو اُن کے ممالک باعزت طریقے سے واپس بھیجنے کا فیصلہ کیا گیا تھا۔ لوگ اپنے محسنوں کی قدر و منزلت کرتے ہیں، لیکن یہاں پاکستان ایسے محسن کے ساتھ افغان حکومت کا طرز عمل نامناسب سا معلوم ہوتا ہے۔ پاکستانی مطالبات پر کان نہ دھرنا اس نے اپنا وتیرہ بنالیا ہے۔ بارہا دراندازیوں کے شواہد کے ساتھ اس سلسلے کو بند کرانے کے مطالبات کو وہ کسی خاطر میں نہیں لاتا اور اپنا بے تُکا موقف پیش کر دیتا ہے۔ گزشتہ روز بھی پاک افغان سرحد سے پاکستان میں دراندازی کی کوشش کو ہماری بہادر سیکیورٹی فورسز نے ناکام بناتے ہوئے 6خوارج کو ہلاک کیا ہے۔ بلوچستان کے ضلع ژوب میں سیکیورٹی فورسز سے مقابلے میں پاک افغان سرحد سے اندر داخل ہوئے 6 خوارج ہلاک ہوگئے۔ آئی ایس پی آر کے اعلامیے کے مطابق 22اور 23جنوری کی رات خوارج کے ایک گروپ کی نقل و حرکت کو مانیٹر کیا گیا، خوارج پاکستان افغانستان سرحد سے دراندازی کی کوشش کر رہے تھے، سکیورٹی فورسز نے ضلع ژوب کے عام علاقے سمبازہ میں انہیں گھیر لیا۔ سیکیورٹی فورسز نے موثر طریقے سے ان کی دراندازی کی کوشش کو ناکام بنایا اور 6خوارج ہلاک کیے گئے، جن سے وافر اسلحہ، گولا بارود اور دھماکا خیز مواد بھی برآمد ہوا۔ آئی ایس پی آر نے کہا ہے کہ پاکستان مستقل طور پر عبوری افغان حکومت سے کہتا رہا ہے کہ وہ سرحد کے اطراف میں موثر بارڈر مینجمنٹ کو یقینی بنائے، توقع ہے کہ عبوری افغان حکومت اپنی ذمے داریاں پوری کرے گی اور خوارج کی جانب سے پاکستان کے خلاف دہشت گردی کی کارروائیوں کو جاری رکھنے کے لیے افغان سرزمین کے استعمال سے روکے گی۔ آئی ایس پی آر نے مزید کہا ہے کہ پاکستان کی سیکیورٹی فورسز اپنی سرحدوں کو محفوظ بنانے اور ملک سے دہشت گردی کی لعنت کو ختم کرنے کے لیے پُرعزم ہیں۔ فتنۃ الخوارج کی پاکستان میں دراندازی کی کوشش کو ناکام بنانے پر سیکیورٹی فورسز کی جتنی تعریف و توصیف کی جائے، کم ہے۔ سیکیورٹی فورسز کا ہر افسر و جوان قوم کا فخر ہے، یہ بہادر سپوت اپنی زندگی کی پروا نہ کرتے ہوئے ملک و قوم کی خاطر قربانیاں دیتے چلے آرہے ہیں، ملک کے چپّے چپّے کی حفاظت یقینی بنارہے ہیں۔ ہر غازی و شہید لائق عزت و احترام ہے۔ دوسری جانب افغانستان اپنے محسن کے مطالبے پر کان دھرے۔ اپنی سرزمین پاکستان میں دہشت گردی مقاصد کے لیے ہرگز استعمال نہ ہونے دے۔ آئی ایس پی آر نے افغانستان سے بالکل صائب مطالبہ کیا ہے، اس تناظر میں اب افغانستان کو اپنی ذمے داری ہر صورت پوری کرنی چاہیے۔ پاکستان کی سیکیورٹی فورسز فتنۃ الخوارج کے دہشت گردوں کے قلع قمع کے لیے مصروفِ عمل ہیں۔ بڑی کامیابیاں مل رہی ہیں۔ متعدد دہشت گردوں کو جہنم واصل اور گرفتار کیا جا چکا ہے۔ بہت سے علاقوں کو ان کے ناپاک وجود سے پاک کیا جا چکا ہے۔ دُنیا جانتی ہے کہ پاکستان پہلے بھی تن تنہا دہشت گردی کے جن کو قابو کر چکا ہے اور اس بار بھی جلد اسے بوتل میں بند کرنے میں سرخرو رہے گا۔
جنگ بندی معاہدہ، اسرائیل
کی پہلی خلاف ورزی
پچھلی نصف صدی سے زائد عرصے سے وہ فلسطینی مسلمانوں پر ظلم و ستم کے پہاڑ توڑ رہا ہے، کتنے ہی فلسطینیوں کو شہید کر چکا، کوئی شمار نہیں، آبادی کا تناسب
تبدیل کرنے کے مذموم حربے آزمائے، مسلمانوں کے قبلۂ اوّل کے تقدس کی پامالیاں اسرائیل کی ظالم فوج عرصہ دراز سے کرتی چلی آرہی ہیں۔ بے گناہوں سے حقِ زیست چھین لینے تک سے دریغ نہیں کیا جاتا۔ پچھلے دنوں فلسطین جنگ بندی سے متعلق معاہدہ طے پایا تھا۔ اس کو دُنیا بھر نے سراہا تھا۔ فلسطینیوں نے سکون کا سانس لیا اور جشن منایا تھا۔ جب دو فریقین میں کوئی معاہدہ طے پاتا ہے، چاہے وہ عارضی نوعیت کا ہو یا مستقل، اس کی پاسداری دونوں جانب سے لازم ہوتی ہے، لیکن ناجائز ریاست اسرائیل اپنے قول و فعل کا کسی طور پکا نہیں، جھوٹ اُس کی گھٹی میں شامل ہے، شر پھیلانا اس کا وتیرہ ہے، اسی لیے اس نے گزشتہ روز جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزی کرتے ہوئے حملہ کیا، جس کے نتیجے میں 2مزید فلسطینی شہید ہوگئے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق جنوبی غزہ کے شہر رفح میں اسرائیلی ٹینک کے حملے میں 2فلسطینی شہید ہوگئے۔ عرب میڈیا کے مطابق واقعہ رفح شہر کے علاقے تل السلطان میں پیش آیا، غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کے مطابق اسرائیلی فوج کی جانب سے کہا گیا ہے کہ واقعے کی تحقیقات کی جارہی ہے۔ غزہ میں 19جنوری کو شروع ہونے والی جنگ بندی کے بعد یہ اسرائیلی فوج کی جانب سے جنگ بندی معاہدے کی پہلی خلاف ورزی ہے۔ دوسری طرف مقبوضہ مغربی کنارے میں اسرائیلی فوج نے جنین شہر میں فوجی آپریشن شروع کردیا، رفح میں ملبہ صاف کرتے لوگوں پر اسرائیلی کواڈ کاپٹر (ڈرون) کی فائرنگ سے ایک فلسطینی شہید اور 4زخمی ہوگئے جب کہ غزہ میں تباہ حال ملبے سے 2روز میں200لاشیں نکال لی گئی ہیں۔ اسرائیل کی جانب سے جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزی ہر لحاظ سے قابل مذمت ہے۔ اس پر اس کے خلاف ایکشن لیا جانا چاہیے۔ پہلے ہی سوا سال تک اسرائیل فلسطین پر آتش و آہن برساتا رہا، اس دوران اس دہشت گرد ملک کے حملوں میں 50ہزار فلسطینی شہید ہوئے، جن میں بہت بڑی تعداد معصوم بچوں اور خواتین کی شامل ہے۔ ڈیڑھ لاکھ سے زائد لوگ زخمی ہوئے، جن میں بہت بڑی تعداد میں ایسے افراد بھی شامل ہیں، جو عمر بھر کی معذوری کا شکار ہوگئے۔ غزہ کا پورا کا پورا انفرا اسٹرکچر تباہ و برباد کرکے رکھ دیا گیا۔ ہر سُو عمارتوں کے ملبوں کے ڈھیر نظر آتے ہیں، جن کے نیچے سے لاشیں نکلنے کا سلسلہ جاری ہے۔ پچھلے دو روز میں 2سو لاشیں نکالی گئی ہیں۔ اس میں شبہ نہیں کہ اسرائیل عصرِ حاضر کی ظالم ترین ریاست ہے۔ یہ ظلم سے باز نہیں آرہی۔ اپنے عہد کی پاسداری نہیں کر رہی۔ اس کا انجام بدترین ہوگا۔ ظالم کبھی بھی سپریم نہیں رہا، بدترین زوال لازمی اُس کا مقدر بنتا ہے اور جلد اسرائیل کے ساتھ ایسا ہی ہوگا۔