Column

فوج محالف مُہم دراصل ملک مخالف مُہم ہے

تحریر : راجہ شاہد رشید
یار لوگ مریم نواز وزیراعلیٰ پنجاب کے لیے تین ارب کا جرمن ہیلی کاپٹر خریدنے کی باتیں کرتے رہ گئے مگر سیدہ عظمیٰ زاہد بخاری بتلاتی ہیں کہ میم مریم نواز تو اس قدر کنجوس اور سیدھی سادی خاتون ہیں کہ وہ تو سوٹ بھی پانچ سو روپے یا پھر زیادہ سے زیادہ آٹھ سو روپے تک کا پہنتی ہیں لیکن انہوں نے یہ نہیں بتلایا کہ اتنے سستے سوٹ انہیں ملتے کس بازار سے ہیں ، مزید عظمیٰ بی بی بخاری نے یہ بھی فرمایا ہے کہ خوشی کی بات ہے محترمہ مریم نواز کے اچھے کاموں کو وزیراعلیٰ کے پی کے علی امین گنڈاپور بھی فالو کر رہے ہیں۔ اگر وزیراعلیٰ پنجاب کو فالو کرتے ہوئے علی امین گنڈاپور بھی بی بی مریم کی مانند 500یا 800روپے والے محترمہ مریم جیسے سوٹ پہننے لگے ہیں تو یہ واقعی خوشی کی بات ہے کیونکہ میرا علی امین گنڈا پور سے بہت ہی پرانا رابطہ و تعلق ہے اور میں ان سے یہ پوچھ بھی سکتا ہوں کہ پانچ سو روپے کا سوٹ آپ نے خریدا کس ’’ سستے بازار‘‘ سے ہے یہ ضرور بتلائیں پلیز تاکہ سب پاکستانی مریم نواز بنے پھریں ۔ خیبر پختونخوا حکومت نے سابق وزرائے اعلیٰ کا پروٹوکول ختم کر دیا ہے، محکمہ اسٹیبلشمنٹ نے اعلامیہ جاری کر دیا ہے، سابق وزرائے اعلیٰ حیدر خان ہوتی ، پیر صابر شاہ، سردار مہتاب احمد خان اور پرویز خٹک، ان سب صاحبان کے سیکرٹریز کو اسٹیبلشمنٹ ڈیپارٹمنٹ رپورٹ کرنے کی ہدایات جاری کر دی گئی ہیں۔ اب دیکھنا یہ ہوگا کہ کیا وزیراعلیٰ پنجاب محترمہ مریم نواز بھی علی امین گنڈا پور کی مانند وزیراعلیٰ کے پی کے کو فالو کرنے کا گناہ کر گزریں گی یا نہیں۔ میں اس ضمن میں انہیں ایک مشورہ ضرور دوں گا کہ کل کے تمام قومی اخبارات میں یہ خبر چھپنی چاہیے کہ ’’ پنجاب حکومت نے سابق وزرائے اعلیٰ کا پروٹوکول ختم کر دیا‘‘ لیکن ایسے مشورے یہاں پڑھتا ، سنتا اور مانتا کون ہے۔ معلوم نہیں عمران خان کون کون سے دانشورو و مشیروں اور مرشدوں ، پیروں کے مشوروں پر چل کر اس حال کو پہنچے ہیں کہ جو سائے کی طرح ان کے ساتھ ساتھ رہتے تھے وہ سب بھاگ نکلے اور ’’ کڑکی‘‘ میں پھنس گیا اکیلا کپتان ، ان پت جھڑ موسموں میں ان ک حواری و کھلاڑی ’’ پیٹریاٹ و پوتر‘‘ ہو گئے ہیں۔ میں نے ماضی میں کئی بار عمران خان کو یہ نیک مشورہ مفت دیا تھا کہ ضد و جذباتیت اور تکبر و ہٹ دھرمی سے چودھراہٹ و جاگیرداری تو ہو سکتی ہے مگر سیاست و حکومت کبھی نہیں ہو سکتی لیکن وہ ایسی بات سنتا اور مانتا کب ہے، کسی پتھر یا لوہے کا بنا ہے شاید اسی وجہ سے قطر والے اسے ’’ الرجل الحدید‘‘ یعنی Iron Manکہ لقب سے تو ضرور نوازتے ہیں لیکن کوئی ’’ قطری خط‘‘ بالکل بھی نہیں دیتے۔ 10اپریل 2023ء کو انہی صفحات پر میرا کالم چھپا تھا جس کا عنوان تھا کہ ’’ عمران اور مریم اداروں کو نشانہ نہ بنائیں‘‘۔ پھر اس کے 29دن بعد 9مئی کو جو کچھ ہوا وہ پوری دنیا نے دیکھا، اس سانحہ کی سب نے مذمت کی اور بھرپور کی بلکہ آج بھی نو مئی کی مذمت جاری و ساری ہے، ضرورت اس امر کی ہے کہ 10اپریل کی بھی مذمت کی جائے کیونکہ بہاول نگر میں جو کچھ ہوا ہے بہت ہی غلط ہوا ہے، کوئی بھی آئین و قانون کا پابند نہیں ہے، بس جس کی لاٹھی اس کی بھینس والی باتیں ہیں، کوئی بھی اپنی اپنی آئینی و اخلاقی حدود میں نہیں رہتا اور سب پامال کر ڈالتے ہیں قواعد و ضوابط کو۔ ریاست و حکومت ، صحافی و سیاستدان ، عسکریت و عدلیہ الغرض آئین کے نزدیک سبھی محترم ہیں مگر پاکستان اور پاکستانیوں یعنی ملک و قوم سے محترم تو کوئی بھی نہیں ہے، یہ ملک ہے تو ہم ہیں اگر ملک نہیں تو پھر کچھ بھی نہیں ہے۔ بہاول نگر یا کسی بھی واقعہ کی آڑ میں میڈیا یا سوشل میڈیا پہ فوج مخالف مُہم چلانا اور بیانیہ بنانا بالکل غلط ہے کیونکہ فوج مخالف مُہم ہی در حقیقت ملک مخالف مُہم ہے، ہماری فوج کا پوری دنیا میں ایک نام ہے اور اعلیٰ مقام ہے اس لیے پاک فوج کو سلام ہے، اندرونی و بیرونی سطح پر اہل اسلام اور سپاہ اسلام کے خلاف یہ پراپیگنڈے یہ سازشیں نئی نہیں ہیں بہت ہی پرانی ہیں لیکن اب ان ملک دشمن عناصر اور ان سازشیوں کو لگام ڈالنا لازم و ملزوم ہو گیا ہے۔ ISPRکے مطابق آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر
کی صدارت میں 264ویں کور کمانڈرز کانفرنس کا انعقاد ہوا، آرمی چیف نے کور کمانڈرز کو ہدایت کی کہ دہشت گردوں کو فعال نہ ہونے دیں، پاکستان کی مسلح افواج اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کو پوری قوم کی حمایت حاصل ہے۔ فورم نے مسلح افواج کی حوصلہ شکنی کے لیے بدنیتی پر مبنی پروپیگنڈا مہم پر اظہار تشویش کیا اور زور دیا کہ قانون نافذ کرنے والے اداروں اور سکیورٹی فورسز پر بے بنیاد الزامات ایک وتیرہ بن چکا ہے ، ان بے بنیاد الزامات کا مقصد عوام اور پاکستان کی مسلح افواج کے درمیان دراڑ ڈالنے کی کوشش ہے اور ہم ایسی کوششوں کو کامیاب نہیں ہونے دیں گے اور اس کے خلاف قانون اور آئین کے مطابق سخت کارروائی کو یقینی بنایا جائے گا۔ کور کمانڈرز نے ملک میں پائیدار سماجی و اقتصادی ترقی کے حصول کے لیے حکومت کو مکمل تعاون فراہم کرنے کا بھی عزم ظاہر کیا ہے۔ وزیر داخلہ محسن نقوی نے سوشل میڈیا کے حوالے سے سخت قوانین کی حمایت میں کہا کہ برطانیہ ، عرب امارات و دیگر ممالک میں جھوٹی ویڈیوز شیئر کرنے والوں سے سختی سے نمٹا جاتا ہے ۔ انہوں نے درست کہا کہ ملک میں آزادی اظہار رائے ضرور ہو مگر جھوٹا الزام لگانے والوں کو پکڑنا بھی تو لازم و ملزوم ہونا چاہیے۔ حافظ حسین احمد فرماتے ہیں کہ شہباز شریف ’’ ن‘‘ کے نہیں بلکہ ’’ ان‘‘ کے وزیر اعظم ہیں‘‘۔ میرے خیال میں ہم سب کی یہ دعا اور کوشش ہونی چاہیے کہ ان مشکل ترین حالات میں جو بھی حکومت بن گئی ہے وہ ضرور چلے اور ملک و قوم کو سب سے بحرانوں سے نکالے ، عام آدمی کی زندگی آسان ہو اور چہار سو ہریالی ہو، خوشحالی ہو۔ IMFنے کہا ہے کہ پاکستان میں مہنگائی اور بیروزگاری میں ضرور کمی ہوگی، آمین، یا اللہ ایسا ہی ہو، ایک امید کی کرن تو نظر آئی ہے کیونکہ سعودی حکومت نے بھی کہا ہے کہ پاکستان کی معاشی و اقتصادی ترقی کے لیے ہم بھرپور کردار ادا کریں گے۔ آخر میں میرا اپنا ہی ایک شعر ہے کہ:
چین چاہتا ہوں حق اور اقرار کی بات کرتا ہوں
میں پت جھڑ خزاں میں بھی بہار کی بات کرتا ہوں

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button