Editorial

آئی ٹی برآمدات میں اضافے کیلئے راست کوششیں ناگزیر

اس وقت ترقی کی معراج کو وہی ممالک چھوتے دِکھائی دیتے ہیں، جہاں آئی ٹی شعبے پر خصوصی توجہ دی جارہی ہے اور اس کے ہُنرمند وافر زرمبادلہ اپنے ملک کے لیے کمانے کی وجہ بن رہے ہیں۔ دُنیا کے بیشتر ممالک آئی ٹی کے شعبے میں کامیابیوں کے نت نئے ریکارڈ قائم کرچکے ہیں۔ اپنے ملکوں میں آئی ٹی سٹیز قائم کرچکے ہیں۔ اس میں شبہ نہیں کہ آئی ٹی میں مہارت ہی اگلے وقتوں میں کامیابی کی کنجی ٹھہرے گی۔ وزیراعظم شہباز شریف کو آئی ٹی کے شعبے کی اہمیت کا اندازہ ہے اور اُنہوں نے وزارت عظمیٰ کا عہدہ سنبھالنے کے ساتھ ہی اس شعبے کی بہتری اور ترقی کے لیے اقدامات کا آغاز کردیا ہے۔ نگراں دور حکومت سے قبل 16ماہ کے پی ڈی ایم حکومت کے دور میں بھی میاں شہباز شریف نے آئی ٹی کے شعبے پر خصوصی توجہ دی تھی اور اس حوالے سے پانچ ارب کا آئی ٹی پیکیج متعارف کرایا تھا، جسے عوام کی جانب سے خوب سراہا گیا تھا۔ وزیراعظم شہباز شریف آئی ٹی شعبے میں ملک کو ترقی کی معراج پر پہنچانے کے متمنی ہیں اور اس کے لیے کوششیں بھی کرتے دِکھائی دیتے ہیں۔ اس میں شبہ نہیں کہ نیک نیتی سے کی گئی کوششوں کے ثمرات ضرور ظاہر ہوتے ہیں۔ گزشتہ روز بھی آئی ٹی شعبے کی بہتری کے لیے وہ سرگرمیاں دِکھاتے نظر آئے ہیں۔ وزیراعظم شہباز شریف نے ملکی آئی ٹی برآمدات بڑھانے کیلئے جامع روڈمیپ بنانے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ ملک میں اربوں ڈالر کی آئی ٹی برآمدات کی استعداد سے بھرپور فائدہ اٹھانے کے لیے اقدامات کریں گے، نوجوانوں کو آئی ٹی کے شعبے میں تعلیم و ہنر اور اسٹارٹ اپس کو درکار سہولتیں فراہم کی جائیں گی۔ وزیراعظم آفس کے میڈیا ونگ سے جاری بیان کے مطابق ان خیالات کا اظہار انہوں نے اپنے زیرصدارت آئی ٹی شعبے کے حوالے سے اعلیٰ سطح کے جائزہ اجلاس میں گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ اجلاس میں وزیر خزانہ محمد اورنگزیب، وزیر اقتصادی امور و اسٹیبلشمنٹ احد خان چیمہ، وزیر مملکت برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی شزا فاطمہ خواجہ، گورنر اسٹیٹ بینک جمیل احمد، شہزاد سلیم اور متعلقہ اعلیٰ حکام نے شرکت کی۔ وزیراعظم نے کہا کہ ملک میں اربوں ڈالر کی آئی ٹی برآمدات کی استعداد سے بھرپور فائدہ اٹھانے کیلئے اقدامات کریں گے۔ نوجوانوں کو آئی ٹی کے شعبے میں تعلیم و ہنر اور اسٹارٹ اپس کو درکار سہولیات فراہم کریں گے۔ گزشتہ دور حکومت میں آئی ٹی کی صنعت کیلئے جن منصوبوں کا آغاز کیا ان کے مثبت نتائج آرہے ہیں۔ اسٹارٹ اپس، فری لانسرز اور آئی ٹی کمپنیوں کے بینکاری سے متعلق تمام مسائل کو حل کیا۔ انہوں نے کہا کہ رواں برس آئی ٹی برآمدات کا متوقع حجم 3ارب ڈالر سے زیادہ ہے، جو خوش آئند ہے مگر ہمیں اس میں اضافہ کرنا ہے۔ وزیراعظم نے ہدایت کی کہ اسپیشل ٹیکنالوجی زونز کے حوالے سے بھی ایک جامع رپورٹ مرتب کرکے پیش کی جائے۔ پاکستان کے آئی ٹی کے شعبے کو بین الاقوامی معیار پر لانے کیلئے خوب محنت کرنا ہوگی۔ اجلاس کو ملک میں آئی ٹی شعبے کے حوالے سے تفصیلی طور پر آگاہ کیا گیا۔ اجلاس میں وزیرِ اعظم کو جون 2023میں وزیراعظم کی جانب سے دیے گئے 5 ارب کے آئی ٹی پیکیج پر پیش رفت سے بھی آگاہ کیا گیا۔ اجلاس کو بتایا گیا کہ گزشتہ دور حکومت میں وزیر اعظم کی خصوصی توجہ کی بدولت آئی ٹی شعبے کی برآمدات میں گزشتہ برس کے مقابلے رواں برس کے پہلے 7ماہ میں 13فیصد اضافہ ہوا ہے۔ اجلاس کو مزید بتایا گیا کہ ڈیجی۔ اسکلز پروگرام کے تحت اس وقت 17بیچز میں قریباً 40لاکھ طلبا و طالبات کو آئی ٹی کی ٹریننگ دی جاچکی ہے جس میں 28فیصد تعداد خواتین کی ہے۔ اجلاس کو مزید بتایا گیا کہ فری لانسزر کی تعداد کے حوالے سے پاکستان دنیا کا دوسرا بڑا ملک ہے۔ پاکستان اپنی آئی ٹی مصنوعات 170ممالک کو برآمد کرتا ہے۔ اجلاس کو بتایا گیا کہ گزشتہ برس، پاکستانی اسٹارٹ اپس میں 400ملین ڈالر کی سرمایہ کاری ہوئی۔ وزیر اعظم نے ہدایت کی کہ پاکستان کے آئی ٹی شعبے میں سرمایہ کاری اور برآمدات میں اضافے کیلئے تمام ضروری قانونی و پالیسی اقدامات کیے جائیں۔ وزیرِ اعظم نے کہا کہ آئی ٹی سیکٹر کی استعداد سے بھرپور فائدہ اٹھانے کیلئے نوجوانوں کی پیشہ ورانہ و تکنیکی تربیت کے منصوبوں پر کام تیز کیا جائے۔ اجلاس کو آئی ٹی، ای روزگار، اسٹارٹ اپس، سائبر سکیورٹی، ٹیلی کام سیکٹر اور ملک میں 5۔ جی کے اجراء پر پیش رفت و اقدامات سے آگاہ کیا گیا۔ وزیراعظم نے متعلقہ حکام کو ملکی آئی ٹی برآمدات میں اضافے کیلئے ایک واضح روڈ میپ بنا کر پیش کرنے کی ہدایت کر دی۔ وزیراعظم شہباز شریف کی آئی ٹی شعبے کی بہتری اور ترقی کے لیے کوششیں یقیناً لائق تحسین ہیں۔ وطن عزیز 60فیصد سے زائد نوجوانوں پر مشتمل آبادی کا حامل ملک ہے۔ ہمارے نوجوان بہت باصلاحیت ہیں اور وہ ستاروں پر کمند ڈالنے کی اہلیت رکھتے ہیں۔ انہیں اگر حکومتی سطح پر صحیح طور پر سہولتیں بہم پہنچائی جائیں تو انہیں کوئی ترقی و خوشحالی کی منزل تک پہنچنے سے نہیں روک سکتا۔ آئی ٹی مصنوعات کی تیاری کے حوالے سے پاکستان اہم ملک ہے۔ 170ممالک کو پاکستانی آئی ٹی مصنوعات برآمد ہورہی ہیں۔ ہمارے فری لانسر کی بڑی تعداد باعزت روزگار کما رہی ہے۔ یہ یقیناً خوش کُن امر ہے۔ وزیراعظم میاں شہباز شریف کی ہدایت کی روشنی میں آئی ٹی برآمدات بڑھانے کے لیے واضح لائحہ عمل ترتیب دیا جائے۔ پھر اس پر تندہی سے آگے بڑھا جائے۔ اس ضمن میں برآمدات کو مزید بڑھاوا دے کر آمدن میں معقول اضافہ ممکن بنایا جاسکتا ہے۔ بس اس کے لیے شب و روز محنت کرنے کی ضرورت ہے۔ آئی ٹی کی بہتری پر خصوصی توجہ دی جائے اور لگن سے مل کر آگے بڑھا جائے۔ حکومت آئی ٹی کے شعبے پر خصوصی توجہ کا سلسلہ جاری رکھے تو آئندہ کچھ عرصے میں مزید بہتری کے آثار واضح دِکھائی دیں گے۔
ماحولیاتی نمونوں میں پولیو وائرس کی تصدیق
پولیو ایسا خطرناک وائرس ہے، جو بچوں کو زندگی بھر کے لیے معذور بنادیتا ہے۔ ماضی میں اس وائرس کی زد میں آکر لاتعداد اطفال عمر بھر کے لیے اپاہج ہوئے۔ دُنیا بھر سے اس وائرس کا مکمل خاتمہ ہوچکا ہے، لیکن وطن عزیز میں یہ اب بھی موجود ہے۔ گو پولیو کیسز میں خاصی کمی آئی ہے، لیکن حکومت کی جانب سے بارہا کوششوں کے باوجود مکمل کامیابی نصیب نہیں ہوسکی ہے۔ اس وائرس کو شکست نہیں دی جاسکی ہے۔ اس کی وجہ سے دُنیا بھر میں وطن عزیز کی جگ ہنسائی ہوتی ہے۔ ہم کو سفری پابندیوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ پولیو وائرس کے خلاف حکومت عرصۂ دراز سے سنجیدگی سے مصروفِ عمل ہے۔ ہر کچھ عرصے بعد پولیو سے بچائو کی مہم چلائی جاتی ہے۔ پورے ملک کے طول و عرض میں پانچ سال سے کم عمر بچوں کو پولیو سے بچائو کی ویکسین پلائی جاتی ہے۔ پولیو کے خلاف مکمل کامیابی میں کچھ عناصر رُکاوٹ بنتے دِکھائی دیتے ہیں۔ ماضی سے ہی پولیو ویکسین سے متعلق من گھڑت باتیں پھیلائی گئی ہیں۔ جھوٹ گھڑے گئے ہیں اور پروپیگنڈوں کو خوب پروان چڑھایا گیا ہے، جس سے متاثر ہوکر بہت سے پس ماندہ علاقوں کے والدین اپنے بچوں کو پولیو سے بچائو کی ویکسین پلانے سے اجتناب برتتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ پولیو مکمل طور پر ختم نہیں ہوا اور اب بھی ماحولیاتی نمونوں میں اس کی موجودگی کی اطلاعات وقتاً فوقتاً سامنے آتی رہتی ہیں۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق ملک کے مختلف شہروں سے حاصل کردہ ماحولیاتی نمونوں میں پولیو وائرس کی تصدیق ہوئی ہے۔ کراچی، اسلام آباد، پشاور اور کوئٹہ سمیت مختلف شہروں کے ماحولیاتی نمونوں میں پولیو وائرس پایا گیا۔ وزارتِ صحت کے حکام کے مطابق جن دیگر شہروں سے حاصل کیے گئے نمونوں میں پولیو وائرس کی تصدیق ہوئی ہے، ان میں حیدرآباد، سکھر، جیکب آباد، سبی، اوکاڑہ اور کوہاٹ شامل ہیں۔ حکام کے مطابق پاکستان میں اس سال اب تک 46ماحولیاتی نمونوں میں پولیو وائرس پایا گیا، تاہم اس سال اب تک پاکستان میں پولیو سے کوئی بچہ معذور نہیں ہوا۔ ماحولیاتی نمونوں میں پولیو وائرس کی تصدیق یقیناً تشویش ناک ہونے کے ساتھ لمحۂ فکر بھی ہے۔ بہت ہوچکا، اب پولیو کو مکمل شکست دینے کے لیے قدم اُٹھانے کی ضرورت ہے۔ اس حوالے سے آگہی کا دائرہ وسیع کیا جائے۔ اہم شخصیات پولیو ویکسین سے متعلق آگہی میں اپنا بھرپور حصّہ ڈالیں۔ لوگوں کو باور کرایا جائے کہ پولیو وائرس سے کوئی نقصان نہیں ہوتا۔ دینی شخصیات بھی اس ضمن میں اپنا کردار نبھائیں۔ پولیو کے خلاف مہمات کو کامیابی سے ہمکنار کرنے کے لیے ہر ممکن اقدامات کیے جائیں۔ یقیناً کچھ ہی عرصے میں ملک بھی پولیو سے مکمل پاک ہوجائے گا۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button