Ali HassanColumn

مقبولیت کے سروے

علی حسن
قومی انتخابات سر پر آگئے ہیں ۔ مختلف ادارے سیاسی جماعتوں کی مقبولیت پر سروے کر رہے ہیں اور ان کی تشہیر بھی کی جارہی ہے جس کا مقصد سوائے اس کے اور کیا ہو سکتا ہے کہ رائے عامہ کو ہموار کیا جائے۔ انسٹیٹیوٹ فار پبلک اوپینئن ریسرچ ( آئی پور) نے نیا سروے جاری کر دیا، جس کے مطابق مسلم لیگ ن 45فیصد ووٹرز کی پسندیدہ جماعت قرار پائی ہے جبکہ پاکستان تحریک انصاف ( پی ٹی آئی) 35فیصد کے ساتھ دوسرے نمبر پر رہی ہے۔ سروے کے مطابق پاکستان پیپلز پارٹی ( پی پی پی) 8فیصد ووٹرز کی پسندیدہ جماعت قرار پائی ہے۔ سروے رپورٹ کے مطابق ن لیگ صوبے میں کھوئی ہوئی مقبولیت واپس حاصل کرنے میں بھی کامیاب ہوگئی، مقبولیت 32فیصد سے 45فیصد ہوگئی، جبکہ پی ٹی آئی صرف ایک فیصد اضافہ کر پائی، پی پی پی کی مقبولیت 5فیصد سے 8فیصد پر آگئی۔ اس سوال پر کہ ملک کو معاشی اور سیاسی بحران سے کون نکال سکتا ہے؟ 45فیصد لوگوں نے نواز شریف پر مکمل اعتماد کا اظہار کیا، 36فیصد نے بانی پی ٹی آئی پر بھروسہ کیا، جبکہ 6فیصد نے بلاول بھٹو زرداری پر اعتماد کا اظہار کیا۔ سروے میں 2فیصد نے شہباز شریف، ایک فیصد نے مریم نواز اور ایک فیصد نے استحکام پاکستان پارٹی ( آئی پی پی) کے سربراہ جہانگیر ترین پر ملکی مسائل کے حل کے لیے اعتماد کیا۔ آئی پور کے سروے کے مطابق پنجاب سے 51فیصد شہریوں نے عام انتخابات میں ن لیگ کی جیت کی پیشگوئی کردی۔ شہریوں کی جانب سے وفاق اور پنجاب میں ن لیگ کی حکومت بننے کا دعویٰ کیا گیا ہے،34فیصد نے پی ٹی آئی کی حکومت بننے کا امکان ظاہر کیا ہے۔ سروے میں 7فیصد افراد نے پاکستان پیپلز پارٹی کی حکومت بننے کی امید کی۔ آئی پور نے پنجاب سے 3ہزار سے زائد افراد کی آراء پر مبنی نیا سروے جاری کیا ہے ۔
پاکستانی میڈیا نے امریکی جریدے بلومبرگ کے حوالے سے کہا ہے کہ گزشتہ 6ماہ کے دوران نواز شریف کی مقبولیت میں اضافہ ہوا جبکہ عمران خان کی مقبولیت میں کمی آئی ہے۔ جریدے سے بتایا ہے کہ ان کے حالیہ سروے میں بانی پی ٹی آئی57فیصد اور نواز شریف مقبولیت میں 52فیصد پر ہیں، گزشتہ چھ ماہ میں نواز شریف کی مقبولیت میں 36فیصد اضافہ ہوا ہے۔ بلوم برگ کا اپنی رپورٹ میں کہا کہ گزشتہ تین دہائیوں کے دوران نواز شریف نے بہترین انداز میں معیشت سنبھالی، 30سال میں سیاسی مخالفین کے مقابلے میں ن لیگ کی معاشی کارکردگی بہترین رہی۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ معاشی مشکلات میں نواز شریف نے پی ٹی ائی اور پی پی پی سے بہتر کارکردگی دکھائی، مزری انڈیکس میں مہنگائی، بیروزگاری اور دیگر معاشی مشکلات کو دیکھا جاتا ہے، معاشی مشکلات کو دیکھ کر کسی حکومت کی معاشی کارکردگی کا تجزیہ اور موازنہ کیا جاتا ہے۔ اپنی رپورٹ میں بلوم برگ کا کہنا ہے کہ 1990ء سے اب تک سیاسی حکومتوں کی معاشی کارکردگی کا جائزہ لیا گیا، بانی پی ٹی آئی اب بھی مقبول سیاستدان ہیں لیکن جیل میں ہیں، نواز شریف 8فروری کو اقتدار کے لئے تیار دکھائی دیتے ہیں۔
پاکستان پیپلز پارٹی کے سینئر رہنما ندیم افضل چن نے کہا ہے کہ کرائے کا سروے عوامی مقبولیت کا پیمانہ نہیں۔ یہ جعلی سروے ووٹروں پر اثر انداز ہونے کے حربے ہیں۔ کرائے کا سروے عوامی مقبولیت کا پیمانہ نہیں، جعل ساز جعلی سرٹیفکیٹ حاصل کرنے کی فنکاری میں ماہر ہیں۔ 8فروری کو سارے جعلی سروے ٹکے میں بھی نہیں بکیں گے، عوام جعل سازوں سے ہوشیار رہیں۔ سابق وفاقی وزیر فیصل واوڈا کا کہنا ہے کہ پاکستان تحریک انصاف کے ٹکٹ ہولڈر جیتنے کے بعد سب بکیں گے۔ آزاد امیدواروں سے متعلق سوا سال پہلے کہا تھا تو لوگ ہنستے تھے۔ پاکستان تحریک انصاف کے رہنما شعیب شاہین نے پی پی کے رہنما ندیم افضل چن کی دعوے کی تردید کی ہے۔ ندیم افضل چن نے کہا تھا کہ ن لیگ کے مقابلے میں پی ٹی آئی کی ترجیح پیپلز پارٹی ہوگی۔ ایک چینل کے پروگرام میں پیپلز پارٹی کے رہنما ندیم افضل چن نے دعویٰ کیا تھا کہ ان کے خیال میں ن لیگ کے مقابلے میں پی ٹی آئی کی ترجیح پیپلز پارٹی ہوگی اور پیپلز پارٹی کی ترجیح بھی پی ٹی آئی ہوگی۔ شعیب شاہین کا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی اور ن لیگ برابر ہیں، پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ ( پی ڈی ایم) حکومت میں دونوں نے پی ٹی آئی پر ظلم کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ بلاول ایک تیر سے کئی شکار کرنا چاہتے ہیں، ایک طرف پی ٹی آئی کے ووٹرز کو متوجہ کرنے کے لیے حق میں بات کر رہے ہیں، دوسری طرف پی ٹی آئی امیدواروں کو بکائو قرار دے کر کہہ رہے ہیں کہ انہیں ووٹ نہ دیں۔ دوسری طرف پاکستان مسلم لیگ ( ن) کے رہنما رانا ثناء اللّٰہ کا کہنا ہے کہ بلاول روز شام کو چیختے چلاتے ہیں، پنجاب میں کامیابی کا دعویٰ کرنے والے بلاول کو معلوم ہی نہیں کہ پنجاب میں الیکشن کیسے لڑا اور کیسے جیتا جاتا ہے؟ ایک پریس کانفرنس میں رانا ثناء نے کہا کہ بلاول کو چاہیے کہ وہ نواز شریف کے خلاف سازش کرنے والوں کا حال دیکھ لیں، بلاول کو یہ سمجھنا چاہیے کہ نواز شریف اپنی ذات کا بدلہ کسی سے نہیں لیتے، نواز شریف نے اپنا معاملہ اللّٰہ پر چھوڑا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پنجاب سے 100 فیصد قومی اسمبلی کی سیٹیں جیتیں گے، مرکز میں حکومت بنا کر ملک کو مشکلات سے نکالیں گے، ن لیگ کے پاس سب سے زیادہ تجربہ کار لیڈر ہیں، نواز شریف سے زیادہ تجربہ اور سنیارٹی کسی کے پاس نہیں۔ دنیا نے پاکستان کا بائیکاٹ کیا تو ہم نے ملک کو بحران سے نکالا، پہلے بھی مہنگائی کو قابو کیا اب بھی کریں گے، ہمیں ایک سال اور مل جاتا تو ملک جی ٹونٹی ممالک میں شامل ہوتا۔ انہوں نے کہا کہ استحکام پاکستان پارٹی سے پنجاب میں 6قومی اور 11 صوبائی نشستوں پر ایڈجسٹمنٹ ہے۔ سندھ کے سابق وزیراعلیٰ مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ سندھ میں ن لیگ نے کام کیا تھا تو امیدوار کیوں کھڑے نہیں کئے؟۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں شیر والوں سے نجات لینی ہے، شیر والوں سے نجات صرف بلاول بھٹو اور پیپلز پارٹی دلائے گی۔ انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت ن لیگ کی تھی مگر انہوں نے سندھ میں کچھ نہیں کیا، سندھ سے شہباز شریف کاغذاتِ نامزدگی جمع کروا کر دستبردار ہوگئے۔ سندھ میں امن و امان سندھ کی پولیس اور رینجرز نے قائم کیا ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button