Editorial

بھارت عالمی دہشتگرد ریاست، احتساب ناگزیر

خطے کے کسی ملک سے بھارت کی نہیں بنتی۔ بھارت ثابت شدہ عالمی دہشت گرد ریاست ہے۔ خطے میں چودھراہٹ کے لیے چین کے ساتھ لڑ بیٹھا اور منہ کی کھائی۔ چینی فوج نے بھارتی فوجیوں کی درگت بنا ڈالی۔ اب بنگلہ دیش سے بھی اس کی نہیں بنتی۔ ایران سے بھی اچھے تعلقات نہیں۔ پاکستان کے قیام سے ہی بھارت کو اس کے ساتھ اللہ واسطے کا بیر ہے۔ وطن عزیز کو ابتدا سے ہی نقصان پہنچانے کے درپے رہتا ہے۔ اس کی پاکستان کو اپنے زیر تسلط کرنے کی خواہش خاصی قدیم ہے۔ یہ اپنے اس مذموم مقصد میں باوجود لاتعداد کوششوں کے کبھی کامیاب نہیں ہوسکا ہے۔ پاک افواج ہر بار اُس کی راہ میں رُکاوٹ ثابت ہوئی ہیں۔ بھارت کی جانب سے جب بھی جنگ مسلط کی گئی تو اس کے دانت کھٹے کر دئیے گئے، جب کبھی کوئی ایڈونچر کرنے کی ٹھانی اسے منہ توڑ جواب دیا گیا۔ اب وہ پاکستان کے خلاف جنگوں سے ہٹ کر ہتھکنڈے آزماتا ہے۔ کبھی سوشل میڈیا کے ذریعے پراپیگنڈوں کا بازار گرم کرتا ہے۔ جھوٹی خبریں پھیلاتا ہے۔ پچھلے برسوں اس حوالے سے اس کا ڈس انفولیب کا نیٹ ورک بے نقاب ہوا تھا۔ پوری دُنیا کی جانب سے اس کی خوب ملامت کی گئی تھی۔ پاکستان اور افواج کے امیج کو متاثر کرنے کے لیے بھارت بھونڈی کوششیں کرتا ہے اور اس کے لیے اسے پاکستان کے اندر اور باہر بڑی تعداد میں زرخرید غلام میسر ہیں۔ اسی پر بس نہیں بھارت دُنیا کے مختلف خطوں میں دہشت گردی کی کارروائیوں میں بھی ملوث پایا جاتا ہے۔ پچھلے مہینوں کینیڈا میں اس نے خالصتان تحریک کے اہم رہنما کو اپنے ایجنٹ کے ذریعے قتل کروایا۔ اس پر کینیڈا کے ساتھ اس کے تعلقات میں بگاڑ پیدا ہوا۔ اس کے بعد امریکا میں بھی خالصتان تحریک کے ایک اہم رہنما کو قتل کرنے کا بھارتی منصوبہ بُری طرح بے نقاب ہوا۔ دُنیا کے دیگر خطوں میں بھی بم دھماکوں، قتل و غارت گری میں بھارت ملوث رہا ہے۔ پاکستان میں بھی دہشت گردی کی متعدد کارروائیوں میں اس کے ملوث ہونے کے ناقابل تردید ثبوت موجود ہیں۔ اس کے کئی ایجنٹس پکڑے جاچکے اور اپنے گناہوں کا اعتراف کر چکے ہیں۔ کلبھوشن یادیو اس کی واضح مثال ہے۔ اس سے قبل بھی جتنے بھی بھارتی جاسوس پکڑے گئے وہ اپنے مذموم عزائم کا کھل کر اعتراف کرچکے ہیں۔ گزشتہ روز بھی پاکستان نے بھارت کے مکروہ چہرے کو دُنیا کے سامنے بے نقاب کیا ہے۔ سیکریٹری خارجہ سائرس سجاد نے پاکستانی سرزمین پر ہونے والی ٹارگٹ کلنگ میں بھارت کے ملوث ہونے کے ثبوت پیش کر دئیے۔ اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ بھارت پاکستانی سرزمین پر پاکستانیوں کے قتل میں ملوث ہے، بھارتی ایجنٹ دہشت گردی، قتل و غارت اور دیگر وارداتوں میں ملوث ہیں، ہم بھارتی ایجنٹس یوگیش کمار اور اشوک کمار کی تفصیلات جاری کر رہے ہیں۔ سائرس سجاد نے بتایا کہ ایک بھارتی ایجنٹ سری گنگا نگر، راجستھان جب کہ دوسرا بھارتی ایجنٹ اشوک کمار کولیہ گائوں کرناٹک میں پیدا ہوا۔ انہوں نے بتایا کہ فورسز نے اجرتی قاتل کو گرفتار کیا، جس نے اپنے جرم کا اعتراف کیا، بھارتی ایجنٹ نے اجرتی قاتل کی مدد سے پاکستانی شہری محمد ریاض کو قتل کرایا تھا، شہری محمد ریاض کو راولاکوٹ کی مسجد میں قتل کیا گیا، قاتل عبداللہ علی کو ایئرپورٹ پر گرفتار کیا گیا، وہ بیرون ملک فرار ہورہا تھا، اس سے بھارتی ایجنٹ اشوک کمار نے سوشل میڈیا کے ذریعے رابطہ کیا، محمد عبداللہ علی کو بیرون ممالک اکائونٹس سے ادائیگیاں کی گئیں، محمد عبداللہ علی اور ان کے ساتھیوں، آلۂ کاروں کو مختلف شہروں سے گرفتار کیا گیا۔ مزید بتایا کہ یوگیش کمار شاہد لطیف کے قتل کا ماسٹر مائنڈ ہے، بھارتی ایجنٹ یوگیش کمار نے قاتل عمیر کی خدمات سوشل میڈیا سے حاصل کیں، شاہد لطیف پر قتل کی کئی ناکام کوششیں ہوئیں، قاتل عمیر خود پاکستان آیا اور 5 رکنی ٹیم کے ہمراہ قتل کو عملی جامہ پہنایا، بھارتی ایجنٹ نے شاہد لطیف کے قتل کا اعتراف کیا، شاہد لطیف کو سیالکوٹ میں مسجد کے باہر قتل کیا گیا تھا، شہری شاہد لطیف کے قتل کے لیے مقامی لوگوں کی خدمات حاصل کی گئیں، بہت سی معلومات سیکیورٹی وجوہ کی بنا پر شیئر نہیں کی جاسکتی ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ جب یہ قتل کیے گئے تو بھارتی سوشل میڈیا کے سرکلز میں خوشی کا اظہار کیا گیا، ان کے رابطوں، ادائیگیوں اور دیگر پشت پناہی کے تمام شواہد حاصل کر لیے گئے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ بھارتی ایجنٹس کے 2پاکستانیوں کے قتل میں ملوث ہونے کے ثبوت موجود ہیں، بھارت پاکستانی سرزمین پر پاکستانیوں کے قتل میں ملوث ہے، صرف پاکستان نہیں امریکہ اور کینیڈا میں بھی بھارت غیرقانونی کارروائیوں میں ملوث ہے، امریکا اور کینیڈا میں ایسی کارروائیوں میں ایک جیسا طریقہ کار استعمال کیا گیا، امریکا میں بھارتی ایجنٹ ایک انڈر کور امریکی ایجنٹ سے رابطہ کر بیٹھا اور بے نقاب ہوا۔ سائرس سجاد نے بتایا کہ ہمارے پاس ملک میں موجود بھارتی ایجنٹس کی تفصیلات موجود ہیں، دوسرے ملکوں میں دہشت گردی اور قتل و غارت گری پر بھارت کا عالمی سطح پر محاسبہ کیا جانا چاہئے، ابھی 2کیسز کی تفصیلات شیئر کریں گے اور کچھ کیس ابھی زیر تفتیش ہیں۔ سیکرٹری خارجہ کا کہنا تھا کہ بھارتی ایجنٹس کا مزید کارروائیوں میں ملوث ہونا خارج از امکان نہیں ہے، بھارتی ایجنٹس کے اعترافی بیانات ہماری تحویل میں ہیں، پاکستانی سرزمین پر بھارتی کارروائی ملکی خودمختاری کے خلاف ہے، انہوں نے بتایا کہ ہمارے پاس فنانشل ٹرانزیکشنز کے ثبوت بھی موجود ہیں، ان واقعات کے بعد ہم نے اپنی نگرانی بڑھادی ہے۔ پاکستان نے تمام تر ٹھوس شواہد کے ساتھ بھارتی دہشت گردی کا پردہ فاش کر دیا ہے۔ اب عالمی برادری کو بھارت کا کڑا احتساب کرنا چاہیے۔ اس سے ان تمام مذموم کارروائیوں کی وجوہ معلوم کرنی چاہئیں۔ اس کو اس کے کیے کی سزا دینی چاہیے۔ اس بگڑے ہوئے ملک کو سُدھارنا چاہیے۔ اس کو راہ راست پر لانے میں اپنا کردار ادا کرنا چاہیے۔ خطے کی ترقی اور خوش حالی کے لیے امن و امان ناگزیر ہے۔ پاکستان نے امن و امان کے لیے ہمیشہ اپنا کردار نبھایا ہے۔ پاکستان کبھی بھی کسی ملک میں ایسی مذموم کارروائیوں میں ملوث نہیں پایا گیا۔ بھارت کی ان اوچھی کارروائیوں پر اُس سے ٹھیک طور پر باز پرس ناگزیر ہے۔
بجلی پیداوار کے مہنگے ذرائع، آخر کب تک؟
ملک عزیز میں عرصہ دراز سے بجلی کی پیداوار کے مہنگے ذرائع پر انحصار کیا جارہا ہے اور یہی مستقل بجلی کی قیمتوں میں اضافے کی وجہ بھی ہے۔ پاکستان میں بجلی خطے کے دیگر ممالک کی نسبت سب سے زیادہ مہنگی ہے۔ چین، بھارت، بنگلہ دیش، ایران وغیرہ میں بجلی کے بلوں کی ادائیگی میں وہاں کے شہریوں کی آمدن کا انتہائی معمولی حصّہ صَرف ہوتا ہے جب کہ وطن عزیز میں بجلی صارفین کی آمدن کا بڑا حصّہ یا پوری ماہانہ آمدنی یا پھر جمع پونجی بھی بجلی بل کی نذر ہوجاتی ہے۔ یہاں چھوٹے چھوٹے دو دو کمروں کے گھروں میں لاکھوں روپے ماہانہ بجلی بل ارسال کرنے کی ڈھیروں نظیریں موجود ہیں۔ افسوس دُنیا بجلی کی پیداوار کے سستے ذرائع کی جانب مائل ہوتی رہی جب کہ یہاں مہنگے ذرائع ( ڈیزل، فرنس آئل وغیرہ) سے بجلی کشید کی جاتی رہی۔ اس کا تمام تر بوجھ عوام الناس پر منتقل کرنے کی روش اختیار کی گئی۔ اب بھی دُنیا جب پوری طرح بجلی کی پیداوار کے سستے ذرائع پر انحصار کر رہی ہے، یہاں مہنگے ذرائع سے بجلی کی پیداوار کے سلسلے ہیں، جو ظاہر ہے غریب صارفین کے لیے سوہانِ روح سے کم نہیں۔ اسی حوالے سے ایک اعداد و شمار سے مزّین رپورٹ میں بڑا انکشاف سامنے آیا ہے کہ محض ایک ماہ میں فرنس آئل سے بجلی کے حصول پر صارفین پر 50ارب کا اضافی بوجھ پڑے گا۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق صارفین کو صرف ایک ماہ میں مہنگے فرنس آئل کے باعث 50ارب کا اضافی بوجھ پڑے گا۔ صارفین پر گزشتہ برسوں کی نسبت حالیہ عرصے میں اضافی بوجھ بڑھ گیا ہے جبکہ صرف ایک ماہ میں مہنگے فرنس آئل کے باعث 50ارب کا اضافی بوجھ پڑے گا۔ دستاویز کے مطابق دسمبر 2023میں ڈیزل سے سب سے زیادہ مہنگی بجلی پیدا کی گئی اور ڈیزل سے پیدا کردہ بجلی فی یونٹ 42روپے 15پیسے میں پڑی جبکہ دسمبر 2022اور نومبر 2023میں ڈیزل سے بجلی پیدا نہیں کی گئی تھی۔ دسمبر 2023میں فرنس آئل سے پیدا کردہ بجلی فی یونٹ 38روپے 55 پیسے میں پڑی اور اسی عرصے میں ایران سے درآمدی بجلی کی فی یونٹ لاگت 33روپے 13پیسے آئی جبکہ ایل این جی سے بجلی کی پیداواری لاگت فی یونٹ 26روپے 22پیسے رہی۔ دسمبر میں درآمدی کوئلے سے فی یونٹ بجلی 17روپے 25پیسے، مقامی کوئلے سے بجلی کی پیداواری لاگت فی یونٹ 12روپے 33پیسے رہی جب کہ گیس سے پیدا کردہ بجلی کا فی یونٹ 14روپے 60پیسے میں پڑا۔ یہ چشم کُشا حقائق ہیں۔ کم از کم اب تو ملک و قوم کے مفاد میں قدم اُٹھا لیے جائیں۔ اب تو بجلی کی پیداوار کے مہنگے ذرائع سے بتدریج جان چھڑا لی جائے۔ بجلی کی پیداوار کے سستے ذرائع ( ہوا، پانی، سورج) پر تمام تر انحصار کی روش اختیار کرلی جائے۔ اس حوالے سے منصوبے بنائے اور جلد پایۂ تکمیل کو پہنچا لیے جائیں۔ آخر اس میں کیا مضائقہ ہے؟ اس کا سب سے زیادہ فائدہ غریب عوام کو ہوگا، جو مہنگی بجلی کے بل بھر بھر کے بے حال ہیں۔ عوام کے وسیع تر مفاد میں ضروری ہے کہ بجلی کے مہنگے ذرائع سے نجات حاصل کی جائے۔ بجلی کے سستے ذرائع ( ہوا، سورج، پانی) کے منصوبے لگائے جائیں۔ چھوٹے ہوں یا بڑے زیادہ سے زیادہ ڈیمز تعمیر کیے جائیں۔ ہوا اور شمسی توانائی سے بھی بجلی کی پیداوار کے منصوبوں کی تعداد معقول حد تک بڑھائی جائے۔ وافر بجلی کے حصول کے لیے ابھی تک ہنگامی بنیادوں پر اقدامات ناگزیر ہیں۔ اس حوالے سے اب مزید غفلت اور لاپروائی کی چنداں گنجائش نہیں ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button