Editorial

الیکشن کمیشن کا انتخابات ملتوی کرنے سے انکار

پاکستان میں گزشتہ مہینوں 8فروری 2024ء کو عام انتخابات کے انعقاد پر اتفاق سامنے آیا تھا۔ عوام نے سکون کا سانس لیا تھا۔ سیاسی جماعتوں کی جانب سے بھی اس امر کی توصیف کی گئی تھی۔ نگراں حکومت کی جانب سے بارہا عام انتخابات میں الیکشن کمیشن کی بھرپور مدد و معاونت کی یقین دہانی کرائی گئی۔ الیکشن کمیشن آف پاکستان بھی تیزی سے انتخابات کے انعقاد کی تیاریوں میں مگن رہا اور بروقت تمام تیاریاں مکمل کرلیں۔ ملکی معیشت پچھلے کچھ سال سے بدترین صورت حال کا سامنا کررہی ہے۔ سابق حکومت کی ناقص حکمت عملی کے باعث یہ تباہی کے دہانے پر آپہنچی تھی، نگراں حکومت کے اقدامات کے باعث حالات نے بہتر رُخ اختیار کرنا شروع کیا ہے۔ نگراں حکومت پوری تندہی سے ملکی معیشت اور عوام کو لاحق مسائل کے حل میں مصروفِ عمل ہے۔ وہ نئی آنے والی منتخب حکومت کو سازگار حالات فراہم کرنا چاہتی ہے، تاکہ وہ معیشت اور ملک کی بہتری کے لیے راست اقدامات یقینی بنائے۔ انتخابات اگر بروقت نہ ہوں تو مسائل جنم لیتے ہیں۔ سیاسی بحران کی سی صورت حال پیدا ہوجاتی ہے۔ عوام بھی عام انتخابات کے انعقاد کے حوالے سے تذبذب میں مبتلا رہتے ہیں۔ ملک میں جب عام انتخابات کی تاریخ مقرر کردی گئی تو اس کے بعد بعض عناصر نے اس حوالے سے افواہوں کا بازار گرم کرنا شروع کردیا۔ بعض حلقے کہتے پائے گئے کہ ملک میں عام انتخابات نہیں ہوں گے اور یہ ملتوی ہوجائیں گے۔ انتخابات کے خلاف بعض نادیدہ قوتیں متحرک ہوگئیں اور الیکشن کو التوا کا شکار کرنے پر تُل گئیں۔ نگراں وزیراعظم انوار الحق کاکڑ نے ایک سے زائد بار انتخابات کے مقررہ وقت پر انعقاد ہونے سے متعلق بیانات دئیے۔ الیکشن کمیشن آف پاکستان نے بھی اس حوالے سے بارہا اعلامیوں کو اجرا کیا۔ سیاسی جماعتیں انتخابات کی تیاریوں میں جُت گئیں۔ انتخابی گہما گہمی عروج پر پہنچ گئی۔ سیاسی جوڑ توڑ ہونے لگے۔ کاغذات نامزدگی جمع کرائے گئے، ان کی منظوری اور مسترد ہونے کا مرحلہ بھی نمٹ چکا، انتخابی نشانات بھی الاٹ کیے جاچکے۔ اس کے باوجود بعض عناصر انتخابات کے التوا کے لیے متحرک دِکھائی دیتے ہیں۔ گزشتہ دنوں سینیٹ اجلاس میں انتہائی کم ارکان کی موجودگی میں انتخابات التوا کی قرارداد منظور کی گئی تھی۔ اس کے اگلے روز ہی الیکشن کمیشن کی جانب سے انتخابات مقررہ وقت پر ہونے کا کہا گیا تھا۔ اب پھر سے سینیٹ قرارداد پر الیکشن کمیشن نے انتخابات ملتوی کرنے سی انکار کردیا ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) نے سینیٹ کی قرارداد پر 8فروری 2024ء کو ملک بھر میں ہونے والے انتخابات ملتوی کرنے سے معذرت کرلی۔ الیکشن کمیشن حکام نے سینیٹ سیکرٹریٹ کو ایک خط لکھا ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ الیکشن کمیشن نے سینیٹ کی قرارداد کا اجلاس میں جائزہ لیا اور اس پر غوروخوض کیا گیا۔ سینیٹ سیکریٹریٹ کو لکھے گئے خط میں الیکشن کمیشن نے کہا کہ ماضی میں بھی عام انتخابات اور بلدیاتی انتخابات موسم سرما میں ہوتے رہے ہیں۔ خط میں کہا گیا کہ الیکشن کمیشن نے صدر مملکت عارف علوی سے مشاورت کے بعد پولنگ کے لیے 8فروری کی تاریخ مقرر کی تھی۔ خط میں کہا گیا کہ عام انتخابات کے انعقاد کے لیے الیکشن کمیشن نے تمام تیاریاں مکمل کر رکھی ہیں، الیکشن کمیشن 8فروری کو انتخابات کے لیے سپریم کورٹ میں بھی یقین دہانی کرواچکا ہے۔ الیکشن کمیشن نے اپنے خط میں کہا کہ اس مرحلے پر الیکشن کمیشن کے لیے عام انتخابات کو ملتوی کرنا مناسب نہیں ہوگا۔ واضح رہے کہ الیکشن کمیشن کی جانب سے سینیٹ سیکریٹریٹ کو لکھا گیا خط ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب کہ اس سے قبل خیبرپختونخوا سے تعلق رکھنے والے آزاد سینیٹر دلاور خان کی جانب سے ملک میں 8فروری کو ہونے والے انتخابات ملتوی کرنے کے لیے چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی کو لکھا گیا خط منظرعام پر آیا تھا۔ سینیٹر دلاور خان کی جانب سے چیئرمین سینیٹ کو لکھے خط میں کہا گیا کہ سینیٹ نے 5جنوری کو الیکشن ملتوی کرانے کی قرارداد منظور کی تھی، الیکشن کمیشن نے تاحال انتخابات ملتوی کرنے کے لیے اقدامات نہیں کیے۔ سینیٹر کی جانب سے لکھے گئے خط میں موقف اپنایا گیا کہ سینیٹ میں منظور کردہ قرارداد میں نشان دہی کیے گئے تحفظات پر توجہ دینی چاہیے تھی۔خط کے متن کے مطابق مسائل حل کیے بغیر صاف شفاف انتخابات کی انعقاد پر سمجھوتہ نظر آرہا ہے، میری قرارداد پر عملدر آمد کی موجودہ صورت حال معلوم کی جائے۔ کہا گیا کہ یقینی بنایا جائے کہ 8فروری کے انتخابات ملتوی کیے جائیں اور ایسے حالات کو یقینی بنایا جائے کہ ملک بھر سے لوگ الیکشن سرگرمیوں میں شرکت کرسکیں۔ واضح رہے کہ 5جنوری کو سینیٹر دلاور خان نے سینیٹ میں ایک قرارداد پیش کی تھی جس میں 8فروری کو عام انتخابات ملتوی کرنے کا مطالبہ کیا گیا تھا، اس قرارداد کو کثرت رائے سے منظور کرلیا گیا تھا۔ادھر الیکشن کمیشن آف پاکستان نے پرنٹنگ کارپوریشنز کو 8فروری کو ہونے والے عام انتخابات کے لیے بیلٹ پیپر چھاپنے کی منظوری دے دی ہے۔ میڈیا رپورٹ کے مطابق ذرائع نے بتایا کہ الیکشن کمیشن نے عام انتخابات کے لیے قریباً 25کروڑ بیلٹ پیپرز چھاپنے کا فیصلہ کیا ہے۔الیکشن کمیشن کی جانب سے سینیٹ قرارداد پر عام انتخابات ملتوی کرنے سے انکار، یقیناً قابل تحسین امر ہے۔ یہ عوام کی امنگوں کے مطابق اقدام ہے۔ عام انتخابات کے انعقاد میں جب ایک مہینے سے بھی کم وقت رہ گیا ہے، الیکشن کے حوالے سے ابہام کی صورت حال ملک کو بحران کا شکار کرنے کی وجہ بن سکتی ہے۔ ملک کسی طور اس بحرانی کیفیت کا متحمل نہیں ہوسکتا۔ ملکی معیشت رفتہ رفتہ بہتر رُخ اختیار کررہی ہے۔ 8فروری کو عام انتخابات کے نتیجے میں منتخب ہونے والی حکومت کا مینڈیٹ ہوگا کہ وہ معیشت کی بہتری کے لیے انہی خطوط پر اقدامات بروئے کار لائے اور ملک و قوم کو مشکلات سے نکالے۔ جمہوری نظام کا تسلسل وقت کی اہم ضرورت ہے۔ اس میں کسی قسم کا رخنہ نامناسب معلوم ہوتا ہے۔ عوام کو فیصلہ کرنے دیں کہ وہ اپنے ووٹوں سے حکمران منتخب کریں اور وہ ملک و قوم کی بہتری کے لیے اقدامات بروئے کار لائیں۔
پٹرول کی قیمت میں بڑی کمی
پچھلے تین ساڑھے تین ماہ کے دوران پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں تاریخی کمی دیکھنے میں آئی ہے۔ صرف پٹرول کی قیمت میں ہی فی لٹر 72روپے تک کی کمی آچکی ہے۔ ڈیزل 52روپے کے قریب سستا ہوچکا ہے۔ یہ سب نگران حکومت کی جانب سے ڈالر، سونا، گندم، کھاد، چینی اور دیگر اشیا کے سمگلروں اور ذخیرہ اندوزوں کے خلاف کیے گئے سخت ترین کریک ڈائون کے نتیجے میں ممکن ہوا ہے۔ اس کریک ڈائون میں انتہائی وافر بیرونی کرنسی سمگلروں اور ذخیرہ اندوزوں سے برآمد کی گئی، اس کے علاوہ اشیائے ضروریہ بھی انتہائی بڑی مقدار میں ان سے پکڑی گئیں، جن کی مالیت اربوں روپے بتائی جاتی ہے۔ مسلسل جاری رکھے گئے آپریشنز کے باعث صورتحال نے آہستہ آہستہ بہتر رُخ اختیار کرنا شروع کیا، جس کے نتیجے میں پاکستانی روپیہ مستحکم ہونے لگا اور امریکی ڈالر کی قدر میں تسلسل کے ساتھ کمی آنے لگی۔ 330روپے کی حد تک پہنچنے والا ڈالر 280کی سطح پر آیا۔ اشیائے ضروریہ کے داموں میں بھی زیادہ نہ سہی مگر کمی ضرور دیکھنے میں آئی۔ اس تناظر میں اس کریک ڈائون میں اب بھی مزید سختی لانے کی ضرورت خاصی شدّت سے محسوس ہوتی ہے۔ ذخیرہ اندوزوں اور سمگلروں کے خلاف تسلسل کے ساتھ کارروائیاں جاری رکھی جائیں، ان کے لیے راستے مسدود کیے جائیں تو مزید بہتر نتائج سامنے آسکتے ہیں۔ گزشتہ روز بھی عوام کو ریلیف فراہم کرتے ہوئے پٹرول کی قیمت میں بڑی کمی کی گئی۔ حکومت نے آئندہ 15روز کے لیے پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں 8روپے تک کمی کا اعلان کر دیا۔ وفاقی حکومت نے اوگرا کی سفارش پر آئندہ 15روز کے لیے پٹرول کی فی لٹر قیمت میں 8روپے کمی کا اعلان کیا ہے۔ حالیہ کمی کے بعد پٹرول کی فی لٹر قیمت 259.34روپے ہوگئی ہے۔ اس کے علاوہ حکومت نے ہائی سپیڈ ڈیزل، مٹی کے تیل اور لائٹ ڈیزل کی قیمتوں میں کوئی کمی یا ردوبدل نہیں کیا۔ وزارت خزانہ کی جانب سے جاری اعلامیے میں بتایا گیا ہے کہ ہائی سپیڈ ڈیزل کی قیمت 276.21روپے فی لٹر پر برقرار رکھی گئی ہے۔ پٹرول کی قیمت میں یہ بڑی کمی خوش گوار ہوا کے تازہ جھونکے کی مانند ہے، روپیہ اسی طرح استحکام حاصل کرتا رہا تو ان شاء اللہ آئندہ وقتوں میں بھی مزید ایندھن سستا ہوگا۔ دوسری جانب پٹرول کی قیمت میں کمی سے مہنگائی کی شرح میں کمی آئے گی، کیونکہ جب بھی پٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں بڑھتی ہیں تو اشیائے ضروریہ کے نرخ بڑھا دئیے جاتے ہیں۔ ٹرانسپورٹ کرایوں میں اضافہ ہوجاتا ہے تو ایسے میں جب کمی ہوئی ہے تو ان میں بھی کمی آنی چاہیے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button