Editorial

نگران وزیراعظم کا لوک سبھا انتخابات سے قبل جارحیت کا بھرپور جواب دینے کا عندیہ

پاکستان کے قیام کو 76سال سے زائد کا عرصہ بیت چکا ہے۔ ارض پاک اپنے قیام سے ہی پڑوسی ملک بھارت کو بُری طرح کھٹکتا چلا آرہا ہے۔ وہ شروع سے ہی اپنے ہمنوائوں کے ساتھ وطن عزیز کو نقصان پہنچانے کی کوششوں میں مصروف رہتا ہے۔ پاکستان پر جنگیں مسلط کیں۔ اُن میں اسے بُری طرح ناکامی کا منہ دیکھنا پڑا۔ اپنے جاسوسوں کے ذریعے وطن عزیز میں شورشوں کو جنم دیا۔ دہشت گردی کی کارروائیاں کروائیں۔ یہ سازشیں بھی ہماری بہادر افواج نے ناکام بنا ڈالیں۔ بھارتی جاسوسوں کو پکڑا گیا اور اُنہوں نے اپنے مذموم عزائم کے ساتھ ماضی میں کئے گئے پاکستان دشمن اقدامات کا کُھل کر اعتراف کیا۔ یہاں بھی رُسوائی دشمن کا مقدر بنی۔ دشمن ملک عزیز کے خلاف اب بھی ریشہ دوانیوں میں مصروفِ عمل رہتا ہے اور ہر بار ہی اسے ہماری بہادر سیکیورٹی فورسز کی جانب سے دندان شکن جواب ملتا ہے۔ بھارت میں انتہا پسند مودی اس وقت برسراقتدار ہے اور یہ اُس کی دوسری مدت ہے۔ مودی کا دور اقتدار بھارت کے لیے انتہائی شرم ناک رہا ہے۔ اقلیتوں کے لیے بھارت کو جہنم بنا دیا گیا۔ مسلمان محفوظ ہیں نہ عیسائی، سکھ، پارسی اور دیگر اقلیتیں۔ ہندو انتہا پسند ان پر مظالم ڈھانے میں کوئی کسر نہیں چھوڑتے۔ دوسرے مذاہب کی عبادت گاہوں کو نقصان پہنچایا جاتا رہتا ہے۔ حق کی آواز کو ہندو انتہا پسند طاقت کے زور پر کچلنے کے لیے مصروف رہتے ہیں۔ مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرکے مذموم اقدام کیا گیا۔ کشمیری مسلمانوں پر مظالم میں ہولناک شدّت آئی۔ کشمیر میں آبادی کا تناسب تبدیل کرنے کا اقدام کیا گیا۔ کشمیریوں کے لیے عرصہ حیات تنگ کر دیا گیا۔ انتخابات میں کامیابی کے لیے انتہا پسند حکمراں جماعت بی جے پی عوامی ہمدردی حاصل کرنے کے لیے خود ہی دہشت گردی کا ڈرامہ رچاتی ہے اور اس کے بل بوتے پر بھرپور ووٹ پاکر اقتدار حاصل کرتی ہے۔ پلواما ڈرامہ اس کی واضح مثال ہے، اس حوالے سے چشم کُشا حقائق پوری دُنیا کے سامنے آچکے ہیں۔ مودی کا مکروہ چہرہ بے نقاب ہوچکا ہے جو انتہا پسند جماعت کا رہنما اور کٹر مسلم دشمنی پر مبنی جذبات اپنے دل میں رکھتا ہے۔ اس نے ایسے ایسے ڈرامے رچائے کہ کوئی حد نہیں۔ پچھلے دس سال سے یہ انہی ریشہ دوانیوں میں مصروفِ عمل ہے۔ رواں سال چند ماہ بعد بھارت میں بھی عام انتخابات متوقع ہیں۔ مودی کی جماعت بی جے پی پھر سے اقتدار حاصل کرنے کے لیے پاکستان دشمنی پر مبنی کارڈ استعمال کرکے نتائج اپنے حق میں کرنے میں ذرا دیر نہیں لگائے گی۔ اسی حوالے سے نگران وزیراعظم انوار الحق کاکڑ نے بھارت کو پیشگی متنبہ کر دیا ہے۔ نگران وزیراعظم انوار الحق کاکڑ نے نئے عزم اور دفاعی صلاحیت کے ساتھ خبردار کیا ہے کہ اگر بھارت نے آئندہ لوک سبھا انتخابات سے قبل 2019ء جیسی جارحیت کا سہارا لیا تو پاکستان اس کا بھرپور جواب دے گا، عام انتخابات کے دوران امیدواروں اور سیاسی جماعتوں کی شکایات کے ازالہ کیلئے الیکشن کمیشن اور عدلیہ کے متعلقہ فورم موجود ہیں، خصوصی سرمایہ کاری سہولت کونسل کے ذریعے دوست ممالک سے غیر ملکی سرمایہ کاری کو راغب کرنے میں مدد مل رہی ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے منگل کو ایک ڈیجیٹل چینل کے ساتھ پوڈ کاسٹ میں اظہار خیال کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے نئے عزم اور دفاعی صلاحیت کے ساتھ خبردار کیا ہے کہ اگر بھارت نے آئندہ لوک سبھا انتخابات سے قبل 2019ء جیسی جارحیت کا سہارا لیا تو پاکستان اس کا بھرپور جواب دے گا، پاکستان بالکل ویسا ہی کرے گا جیسا کہ اس نے 2019ء میں کیا تھا، ہم ان کے طیاروں کو مار گرائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کے ردعمل کے بارے میں کسی کو غلط فہمی نہیں ہونی چاہیے، کیونکہ ہمارے پاس اپنے لوگوں کی حفاظت کے لیے ایک مکمل دفاعی نظام موجود ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان تنازع کشمیر کے حل تک تنازع کا امکان موجود رہے گا اور کوئی بھی چیز کسی بھی قسم کے تبادلے کو متحرک کر سکتی ہے۔ ملک میں آئندہ عام انتخابات کے بارے میں انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کا خطرہ خیبر پختونخوا اور بلوچستان کے بعض علاقوں میں موجود ہے۔ انہوں نے کسی بھی خطرے کا جواب دینے کے لیے حکومت کے عزم کا اعادہ کیا۔ وزیراعظم نے اس عزم کا اعادہ کیا کہ قریباً 90000جانوں کا نذرانہ پیش کرنے کے بعد پاکستان کا دہشت گردی کے خلاف جنگ کا عزم غیر ملکی حمایت کے بغیر اٹل ہے۔ نگران وزیراعظم انوار الحق کاکڑ نے بھارت کے مذموم عزائم کو بے نقاب کر ڈالا ہے۔ اُنہوں نے بھارتی حکمراں جماعت کے ڈراموں سے پردہ اُٹھا دیا ہے۔ پاکستان اس بار بھی بھارت کی کسی جارحیت اور ایڈونچر کو بُری طرح ناکام بنائے گا اور منہ توڑ جواب دے گا۔ بھارت کسی خوش فہمی میں نہ رہے۔ ہر بار کی طرح اگر پھر ایسا کیا گیا تو ناکامی اُس کا مقدر بنے گی۔ بھارت ان حربوں سے باز آجائے۔ دوسری جانب بھارت کے عوام کو اپنی حکومت کے اس مذموم چہرے کو پہچاننا چاہیے جو اقتدار کی خاطر انسانی جانوں سے کھیلنے سے بھی دریغ نہیں کرتی۔ اپنے ہی ملک میں دہشت گردی کی وارداتیں کراتی ہے، اپنے ہی لوگوں کو مرواتی ہے اور پھر الزام پاکستان پر دھر کر بھرپور سیاسی حمایت حاصل کرکے مسندِ اقتدار پر براجمان ہوجاتی ہے۔ بھارتی عوام کو مودی اور اس کی جماعت کے مکروہ چہرے کو پہچاننا ہوگا اور ایسے کسی بھی جھانسے میں آئے بغیر اپنے ووٹ کا درست استعمال یقینی بنانا ہوگا۔ عالمی برادری اور بین الاقوامی اداروں کو بھی بھارت کی حکمراں جماعت کے مذموم عزائم کی روک تھام کے لیے اپنا کردار ادا کرنا چاہیے۔ ایسا بندوبست کیا جائے کہ مودی کی بی جے پی کا انتخابات میں کامیابی کا یہ فارمولا اس بار کسی طور کامیاب نہیں ہونا چاہیے۔
بلاسود الیکٹرک بائیکس اور رکشوں کی
فراہمی، پنجاب حکومت کا عظیم اقدام!
ملک عزیز میں ماحولیات کے حوالے سے صورت حال سنگین ہے۔ دُنیا بھر میں اس حوالے سے سفر کے لیے ایندھن سے چلنے والی گاڑیوں کے بجائے الیکٹرک گاڑیوں اور موٹر بائیکس پر منتقل ہوا جارہا ہے۔ یہ گاڑیاں ماحول دوست ہونے کے ساتھ کم خرچ بالا نشین کے مقولے پر پورا اُترتی ہیں۔ یہ آلودگی میں کمی میں ممد و معاون ثابت ہوسکتی ہیں۔ دوسری جانب دیکھا جائے تو وطن عزیز میں لگ بھگ تمام تر گاڑیاں ایندھن سے چلتی ہیں اور آلودگی میں ہولناک اضافے کی وجہ بنتی ہیں۔ یہی سبب ہے کہ ہمارے بڑے شہروں کا شمار اکثر دُنیا کے آلودہ ترین شہروں کی فہرست میں سب سے اوپر ہوتا ہے۔ یہ امر دُنیا بھر میں ہماری جگ ہنسائی کا باعث بنتا ہے۔ اس تناظر میں ملک میں الیکٹرک گاڑیوں کو رواج دینے کی ضرورت شدّت سے محسوس ہوتی ہے کہ دھویں سے پیدا ہونے والی آلودگی سے ماحول کو بچایا جاسکے۔ دیکھا جائے تو الیکٹرک گاڑیوں کی قیمتیں انجن کی حامل گاڑیوں سے خاصی زیادہ ہیں۔ غریب عوام انہیں خریدنے کی سکت نہیں رکھتے۔ ان حالات میں پنجاب کی نگران حکومت نے بڑا قدم اُٹھاتے ہوئے عظیم اعلان کر دیا ہے۔ ’’جہان پاکستان’’ میں شائع ہونے والی خبر کے مطابق نگران وزیراعلیٰ پنجاب محسن نقوی نے تاریخ ساز اقدام کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان کی تاریخ میں پہلی بار عوام کو بلاسود 26ہزار الیکٹرک موٹر بائیکس اور رکشے دیے جائیں گے۔ محسن نقوی نے گزشتہ روز مقامی ہوٹل میں محکمہ ٹرانسپورٹ پنجاب کی جانب سے منعقدہ خصوصی تقریب میں بلاسود الیکٹرک بائیکس اور الیکٹرک رکشے دینے کے پروگرام کا باقاعدہ اعلان کیا۔ وزیراعلیٰ نے پنجاب بھر میں چنگ چی رکشے کی رجسٹریشن پروگرام کا بھی باضابطہ افتتاح کیا۔ پنجاب میں الیکٹرک رکشا سازی کی صنعت کا باقاعدہ آغاز بھی کردیا گیا ہے۔ وزیراعلیٰ نے سازگار کمپنی کے سی ای او کو الیکٹرک رکشا سازی کا پہلا لائسنس دیا۔ محسن نقوی نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پنجاب حکومت بینک آف پنجاب کے تعاون سے طلبہ و طالبات کو 10ہزار الیکٹرک بائیکس بلاسود آسان شرائط پر دے گی جبکہ 10ہزار الیکٹرک رکشے بھی بلاسود پنجاب بینک کے تعاون سے دیے جائیں گے۔ اسپیشل افراد کو بلاسود 2ہزار الیکٹرک تھری وہیلر بائیکس دی جائیں گی جب کہ سرکاری ملازمین کو 2ہزار الیکٹرک بائیکس بلاسود دی جائیں گی، اسی طرح سرکاری و نجی ملازمت پیشہ خواتین کو دو ہزار الیکٹرک بائیکس دی جائیں گی۔ یہ اقدام ہر لحاظ سے قابل تحسین ہے۔ عوام کا درد اپنے دلوں میں محسوس کرنے والے حکمرانوں کا یہی طرز عمل ہوتا ہے، وہ شہریوں کے مصائب میں کمی لانے کا باعث بنتے ہیں۔ اس فیصلے سے ناصرف ہزاروں لوگوں کو بلاسود اپنی سواری میسر آسکے گی بلکہ ماحول کو آلودگی سے محفوظ رکھنے میں بھی خاصی مدد ملے گی۔ عوام میں اس فیصلے کو قدر و منزلت کی نگاہ سے دیکھا جارہا ہے۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ دیگر صوبوں کی حکومتیں بھی پنجاب حکومت کی تقلید کرتے ہوئے ایسے ہی اقدامات کریں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button