بلاگتازہ ترینخبریں

پاک فوج کو کاروباری کمپنیوں کی کیا ضرورت ہے جبکہ حکومت فوج کو بجٹ دیتی ہے ؟

ملک کی آمدن میں سے خطیر رقم دفاعی ضروریات پوری کرنے کے لیے فوج کو فراہم کی جاتی ہے تو پھر کیا وجہ ہے کہ پاکستان کی فوج اپنی پیشہ وارانہ مصروفیات کے ساتھ ساتھ مختلف کاروباری ادارے بنانے اور انھیں وسعت دینے میں دلچسپی لیتی ہے؟

پاکستان میں دفاعی اُمور کی تجزیہ کار ڈاکٹر عائشہ صدیقہ کا کہنا ہے کہ وہ ممالک جہاں فوج کو مطلوبہ وسائل فراہم نہیں کیے جاتے وہاں فوج کو محدود پیمانے پر کاروبار کرنے کی اجازت دی جاتی ہے لیکن پاکستانی حکومت میں فوج کو پورے وسائل فراہم کرتی ہے۔

انھوں نے کہا کہ 50 کی دہائی میں یہ ادارے فوج سے ریٹائر ہونے والے افسران کو مراعات فراہم کرنے کے لیے بنائے گئے تھے لیکن ریٹائرڈ فوجیوں کو پینشن بھی ملتی ہے۔

عائشہ صدیقہ نے کہا کہ ’پیشہ وارانہ افواج اپنے آپ کو کاروباری سرگرمیوں میں مصروف نہیں کرتیں اور فوج کو ملنے والے فنڈ کا آڈٹ تو ہوتا نہیں اس لیے یہ بھی نہیں معلوم کہ کیا فوج کو ملنے والا بحٹ کہیں ان نجی کاروباری اداروں میں تو استعمال نہیں ہوتا۔ یہ بھی واضح طور پر معلوم نہیں ہے کہ ان میں کتنے ریٹائرڈ اور کتنے حاضر سروس افراد شامل ہیں۔‘

سابق سیکریٹری فاٹا بریگیڈیئر (ر) محمود شاہ اس موقف سے اتفاق نہیں کرتے وہ کہتے ہیں کہ کوئی چیز چھپی ہوئی نہیں ہے اور باقاعدہ آڈٹ بھی ہوتا ہے۔

وہ کہتے ہیں کہ ایک وہ فوج ہے جو آپریشنل ہے اس کا اپنا بجٹ ہوتا ہے اور وہ حاضر سروس فوجیوں کے امور کو دیکھتی ہے، لیکن کاروباری کمپنیوں میں کوئی بھی حاضر سروس فوجی نہیں ہوتا۔

’فوج کی آڈیٹر جنرل برانچ ایک ویلفیئر ڈائریکٹریٹ کے تحت ان کاروباری کمپنیوں کی نگرانی تو کرتی ہے لیکن اس کا اس میں اور کوئی عمل دخل نہیں ہوتا۔ ان کمپنیوں کی انتظامی صلاحیت پاکستان کے دیگر اداروں کی نسبت زیادہ اچھی ہوتی ہے۔‘

ڈاکٹر عائشہ صدیقہ کہتی ہیں کہ فوج کو کاروباری ادارے بنانے کا کوئی جواز موجود نہیں ہے اور اس سے خود فوج کے لیے پیشہ ورانہ مسائل پیدا ہو رہے ہیں۔

تاہم بریگیڈییر(ر) محمود شاہ اس سے اتفاق نہیں کرتے۔ ان کا کہنا ہے کہ ’ان تمام کاروباری کمپنیوں کے ذریعے فوج کی فلاح کے لیے کام کیا جاتا ہے، ریٹائرڈ فوجیوں کو نوکریاں ملتی ہیں، بڑے بڑے ہسپتال انھیں کی وجہ سے چل رہے ہیں۔ یہ کام حکومت نہیں کر سکتی اس لیے فوج خود یہ کام کرتی ہے۔‘

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button