Editorial

ملک سے دہشت گردی کا جلد خاتمہ ہوگا

ملک میں دہشت گردی اپنی جڑیں مضبوط کرتی دِکھائی دیتی ہے۔ پچھلے ایک ہفتے کے دوران دہشت گرد حملوں میں واضح شدّت نظر آرہی ہے۔ سیکیورٹی فورسز پر پے درپے حملوں کے سلسلے ہیں۔ یہ مذموم واقعات ابھی کا قصّہ نہیں، لگ بھگ سال بھر پہلے سے دہشت گردی نے پھر سے اپنے پھن پھیلانے شروع کر دئیے تھے، سیکیورٹی فورسز کو تسلسل کے ساتھ نشانہ بنایا جارہا ہے۔ زیادہ تر یہ مذموم حملے بلوچستان اور خیبر پختون خوا صوبوں میں کیے جارہے ہیں۔ ان حملوں کے نتیجے میں کئی جوان جام شہادت نوش کرچکے ہیں۔ یہ شہدا ملک و قوم کا فخر ہیں۔ انہوں نے ملک و قوم کی حفاظت کی خاطر اپنی جانوں تک کی پروا نہ کی اور قربانی دینے سے ہرگز دریغ نہ کیا۔ یہ اور ان کے لواحقین ہر لحاظ سے قابل عزت و احترام ہیں۔ ان کی ملک وقوم کے لیے دی گئی قربانیاں کبھی فراموش نہیں کی جاسکیں گی۔ ملک میں جہاں دہشت گردی کا عفریت پھر سے سر اُٹھارہا ہے، وہیں اس کا سر کچلنے کے لیے مختلف آپریشن بھی جاری ہیں، جن میں بڑی کامیابیاں نصیب ہورہی ہیں۔ کئی دہشت گردوں کو جہنم واصل کیا جا چکا ہے، کئی گرفتار ہوچکے ہیں۔ کئی علاقوں کو دہشت گردوں کے ناپاک وجود سے پاک کیا جاچکا ہے۔ سیکیورٹی فورسز جلد ہی ملک سے دہشت گردی کا مکمل قلع قمع کرنے میں سرخرو ہوں گی۔ گزشتہ روز بھی ایک آپریشن میں تین دہشت گردوں کو جہنم واصل کیا گیا، اس کے ساتھ 4جوانوں نے جامِ شہادت نوش بھی کیا۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق وادی تیراہ میں آپریشن کے دوران 3دہشت گرد ہلاک جب کہ لیفٹیننٹ کرنل سمیت 4جوان شہید ہوگئے۔ پیر کو پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق سیکیورٹی فورسز نے ضلع خیبر کے علاقے تیراہ میں دہشت گردوں کی موجودگی کی خفیہ اطلاع پر آپریشن کیا۔ آپریشن کے دوران لیفٹیننٹ کرنل محمد حسن حیدر کی قیادت میں دستوں نے دہشت گردوں کے ٹھکانے کو موثر انداز میں نشانہ بنایا، جس کے نتیجے میں 3دہشت گرد ہلاک جبکہ 3زخمی ہو گئے۔ پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ کے مطابق شدید فائرنگ کے تبادلے کے دوران بہادری سے لڑتے ہوئے لیفٹیننٹ کرنل سمیت 4جوان وطن عزیز پر قربان ہوگئے۔ شہید ہونے والوں میں لیفٹیننٹ کرنل محمد حسن حیدر، عمر 43سال، رہائشی اسلام آباد، نائیک خوشدل خان، عمر 31سال، رہائشی ضلع لکی مروت، نائیک رفیق خان، عمر 27سال، رہائشی ڈسٹرکٹ چارسدہ اور لانس نائیک عبدالقادر، عمر 33سال، ضلع مری کا رہائشی شامل ہیں۔ آئی ایس پی آر کے مطابق علاقے میں موجود کسی بھی دہشت گرد کے خاتمے کے لیے آپریشن کیا جارہا ہے۔ پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ کا کہنا ہے کہ پاکستان کی سیکیورٹی فورسز دہشت گردی کی لعنت کو ختم کرنے کے لیے پُرعزم ہیں اور ہمارے بہادر سپاہیوں کی ایسی قربانیاں دہشت گردی کے خلاف ہمارے عزم کو مزید مضبوط کرتی ہیں۔ ادھر نگران وزیراعظم انوار الحق کاکڑ نے لیفٹیننٹ کرنل اور 3فوجی جوانوں کی شہادت پر گہرے دکھ اور غم کا اظہار کیا ہے۔ وزیرِ اعظم نے کہا کہ مجھ سمیت پوری قوم کو اپنے شہدا پر فخر ہے۔ پاکستان سے دہشت گردی کے مکمل خاتمے تک اس کے خلاف جنگ جاری رکھیں گے۔ ملک کے امن کے دشمنوں کے ناپاک عزائم کو کبھی کامیاب نہیں ہونے دیں گے۔ لیفٹیننٹ کرنل اور تین جوانوں کی شہادت پر پوری قوم افسردہ ہے۔ دوسری جانب دیکھا جائے تو پاکستان پہلے بھی تن تنہا دہشت گردی کے چیلنج سے بہ احسن و خوبی نمٹ چکا ہے۔ کون نہیں جانتا کہ ملک عزیز 2001سے لے کر 2015تک بدترین دہشت گردی کی لپیٹ میں تھا۔ کوئی جگہ دہشت گردوں کی تخریبی کارروائی سے محفوظ نہ تھی۔ عبادت گاہوں تک کو نشانہ بنایا جاتا تھا۔ متواتر عوامی مقامات پر حملے کیے جاتے تھے۔ سیاسی جلسوں میں بھی دہشت گردی کی کارروائیاں رونما ہوتی تھیں۔ انتخابی مہمات کے دوران بھی کئی مقامات پر تخریبی کارروائیاں دیکھنے میں آئیں۔ روزانہ ملک کے کسی نہ کسی گوشے میں کوئی خودکُش حملہ یا بم دھماکا ہوتا تھا، جس میں درجنوں بے گناہ لوگ جاں بحق ہوتے تھے۔ پندرہ سال جاری رہنے والی دہشت گردی کے دوران 80 ہزار سے زائد معصوم شہری اپنی زندگیوں سے محروم ہوئے، ان میں بڑی تعداد میں سیکیورٹی فورسز کے افسروں اور جوانوں نے جام شہادت نوش کیا۔ عوام میں شدید خوف و ہراس پایا جاتا تھا۔ لوگ گھروں سے نکلتے ہوئے ڈرتے تھے کہ صحیح سلامت لوٹ بھی سکیں گے یا نہیں۔ سانحہ اے پی ایس کے بعد دہشت گردوں کا مکمل خاتمے کا عزم مصمم کیا گیا۔ ملک بھر میں ان کے خلاف مختلف آپریشنز کا آغاز ہوا۔ آپریشن ضرب عضب اور پھر ردُالفساد کے ذریعے ملک بھر میں دہشت گردی کا سر کچلا گیا، کمر توڑی گئی۔ کتنے ہی دہشت گردوں کو ان کی کمین گاہوں میں گھس کر مارا گیا۔ تمام علاقوں کو ان کے ناپاک قدموں سے پاک کیا گیا، کلیئر کرایا گیا۔ کتنے ہی گرفتار کیے گئے اور جو بچے اُنہوں نے یہاں سے جان بچاکر بھاگنا بہتر سمجھا۔ پاکستان کی سیکیورٹی فورسز کو دہشت گردی کے چیلنج سے نمٹنے کا وسیع تجربہ ہے۔ پاک افواج کا شمار دُنیا کی بہترین فوجوں میں ہوتا ہے، جو انتہائی محدود وسائل کے باوجود بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کر رہی ہے۔ دہشت گردی کی یہ کارروائیاں جلد ختم ہوں گی۔ دہشت گردوں کے خلاف جاری آپریشنز کے جلد مثبت نتائج سامنے آئیں گے۔ ملک میں پھر سے امن و امان کی فضا بحال ہوگی اور اب تمام دہشت گرد جہنم واصل اور دہشت گردی کا سلسلہ ہمیشہ کے لیے متروک ہوگا۔
غیر قانونی مقیم غیر ملکیوں کی باعزت واپسی
ملک سے غیر قانونی پناہ گزینوں کی اپنے ممالک منتقلی کا عمل جاری ہے۔ غیر قانونی مقیم غیر ملکیوں کو عزت و احترام کے ساتھ واپس بھیجا جارہا ہے، یکم نومبر کے بعد سے اب تک 1لاکھ 88ہزار سے زائد غیر قانونی مقیم غیر ملکی باشندے اپنے وطنوں کو واپس جاچکے ہیں، پاکستان کے چپے چپے میں ایسے افراد کے خلاف کریک ڈائون جاری ہے، غیر قانونی مقیم غیر ملکیوں کے عارضی قیام کے لیے ملک بھر میں ہولڈنگ کیمپس قائم کیے گئے ہیں، ایسے باشندوں کو حراست میں لے کر ہولڈنگ مراکز منتقل کیا جارہا ہے، ان کیمپوں میں انہیں کھانے، پینے سمیت تمام بنیادی سہولتیں فراہم کی جارہی ہیں، انتہائی ادب و احترام سے پیش آنے کے ساتھ انہیں باعزت طریقے سے ان کے ملکوں کو روانہ کیا جارہا ہے، گزشتہ ماہ حکومت نے غیر قانونی مقیم غیر ملکی باشندوں کو پاکستان بدر کرنے کا فیصلہ کیا تھا، اس کے لیے انہیں 31 اکتوبر کی ڈیڈلائن دی گئی تھی، اس ڈیڈ لائن کے خاتمے سے قبل ہی غیر قانونی مقیم غیر ملکیوں کے ہزاروں خاندان رضاکارانہ طور پر اپنے وطنوں کو واپس چلے گئے تھے، ڈیڑھ لاکھ سے زائد غیر قانونی مقیم غیر ملکیوں کی اپنے وطنوں کو واپسی 31 اکتوبر تک ہوگئی تھی۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق چمن اور طورخم بارڈرز سے غیر قانونی افغان باشندوں کی باعزت طریقے سے وطن واپسی کا سلسلہ جاری ہے۔ گزشتہ روز 6584 غیر قانونی افغان باشندے اپنے ملک چلے گئے۔ اب تک ایک لاکھ 88 ہزار 738 غیر قانونی طور پر مقیم افغان شہری اپنے وطن لوٹ چکے ہیں۔ 5 نومبر کو پاکستان میں غیر قانونی مقیم 1878 مرد، 1624 خواتین اور 3082 بچے اپنے ملک چلے گئے۔ 892 خاندانوں کی افغانستان واپسی 223 گاڑیوں کے ذریعے عمل میں لائی گئی۔ خیبرپختون خوا اور بلوچستان کے مختلف اضلاع میں غیر قانونی افراد کے لیے عارضی ٹرانزٹ کیمپس قائم کیے گئے ہیں، جہاں غیر قانونی طور پر رہائش پذیر افراد کے کوائف اور دیگر قانونی تقاضے پورے کرنے کے بعد انہیں واپس اپنے ملکوں کو بھیجا جارہا ہے۔ ملک کے طول و عرض میں جاری کریک ڈائون کو دیکھتے ہوئے اب بھی رضاکارانہ طور پر بڑی تعداد میں غیر قانونی مقیم غیر ملکی واپس جارہے ہیں۔ ملکی معیشت کی صورت حال اس وقت انتہائی دگرگوں ہے، آبادی کے تناسب وسائل کی شدید کمی کا سامنا ہے، ان حالات میں یہ لوگ ملکی معیشت اور وسائل پر بھاری بھر کم بوجھ ثابت ہورہے تھے، وسائل کا بڑا حصّہ ان کی نذر ہوجاتا تھا، ان کی واپسی سے ملکی معیشت اور وسائل پر بڑا بوجھ کم ہوگا، ملک میں دہشت گردی کے واقعات میں واضح کمی نظر آئے گی، کیونکہ اکثر تخریبی کارروائیوں میں غیر قانونی مقیم غیر ملکیوں کا ہاتھ ہوتا ہے، ملک میں منشیات کی اسمگلنگ کے زور میں کمی واقع ہوگی، منشیات فروشی کے عفریت کی تباہ کاریوں میں کمی ہوگی، جو ہمارے نوجوانوں کی بڑی تعداد کو تباہ کرچکی ہے۔ چوری، ڈکیتی، لوٹ مار اور دیگر جرائم کا زور ٹوٹے گا۔ ملک و قوم کے مفاد میں ضروری ہے کہ تمام غیر قانونی مقیم غیر ملکیوں کو اُن کے وطنوں کو واپس بھیجا جائے، اس کے لیے کریک ڈائون اسی تیزی کے ساتھ اُس وقت تک جاری رہنا چاہیے، جب تک تمام غیر قانونی مقیم غیر ملکی اپنے ملکوں کو نہیں لوٹ جاتے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button