Editorial

گیس قیمتوں میں بڑے اضافے کی منظوری

پچھلے 5، 6برسوں سے ملک و قوم کی صورت حال انتہائی ناگفتہ بہ ہے۔ آنے والا ہر نیا دن نئی آزمائشوں کے ساتھ وارد ہوتا ہے۔ کس کس کا رونا رویا جائے، ایک لامتناہی سلسلہ ہے، جو متواتر غریبوں کا بھرکس نکالتا چلا آرہا ہے اور نہ جانے آگے بھی کب تک یہ مشقِ ستم جاری رہے۔ 2018ء کے وسط کے بعد حکومت نے عوام کی خوش حالی کے دعوے بڑے طمطراق سے کیے، ملک و قوم کی ترقی کے حوالے سے مبالغہ آرائی کی تمام حدوں کو عبور کیا گیا۔ اقتدار ملنے پر قوم کی چیخیں نکالنے کے بیانیے کو پیش کیا گیا۔ متواتر اس کی گردان کی جاتی رہی۔ واقعی ابتدا میں غریبوں پر تاریخ کی بدترین مہنگائی مسلط کرنے کا آغاز کرکے اُن کی چیخیں نکال دی گئیں۔ ہر شے کے دام دُگنے کر دئیے گئے۔ معیشت کے ساتھ ایسے ایسے کھلواڑ کیے گئے کہ الامان والحفیظ۔ کاروبار سمٹ گئے، بے روزگاری ہولناک حدوں کو چھونے لگی، ترقی کے سفر کو بریک لگ گیا۔ ترقی معکوس کا دور دورہ ہوا جس پر ہر محب وطن پاکستانی کا دل خون کے آنسو روتا دِکھائی دیا۔ پاکستانی روپے کی بے توقیری کی ابتدا کی گئی اور اُس کو تاریخ کی بدترین بے وقعتی سے دوچار کیا گیا۔ اُس کے مقابلے میں امریکی ڈالر کی قیمت تین گنا بڑھادی گئی۔ اس کا نتیجہ یہ نکلا کہ ہر شے کے دام تین گنا بڑھ گئے۔ اس سے سب سے زیادہ متاثر ملک عزیز کا غریب طبقہ ہوا، جن کے لیے پہلے ہی روح اور جسم کا رشتہ اُستوار رکھنا آسان نہ تھا، اب یہ امر اُن کے لیے ازحد مشکل ترین بنادیا گیا۔ مہنگائی کے بدترین نشتر قوم پر بُری طرح برستے چلے آرہے ہیں اور یہ سلسلہ تھما نہیں ہے۔ بجلی، گیس اور پٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں بھی ہولناک حد تک بڑھادی گئیں۔ یہ سلسلہ بھی نہیں رُکا اور متواتر ان کی قیمتوں میں بڑھاوے کے سلسلے دراز دِکھائی دیتے ہیں۔ اب پھر گیس کی قیمتوں میں ہوش رُبا حد تک اضافے کی منظوری دے دی گئی ہے۔ غریب عوام پہلے ہی بجلی، گیس کے مہنگے بلوں سے تنگ ہیں، اب اُن کی زندگی مزید تنگ دستیوں سے عبارت دِکھائی دے گی۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق گیس مہنگی کرنے کی منظوری دے دی گئی۔ نگران وزیر خزانہ ڈاکٹر شمشاد اختر کی زیر صدارت اقتصادی رابطہ کمیٹی (ای سی سی) کے اجلاس میں گھریلو، کمرشل اور صنعتی صارفین کے لیے گیس کی قیمت میں اضافے کی منظوری دی گئی۔ اجلاس کے اعلامیے کے مطابق گھریلو صارفین کے لیے گیس 172فیصد تک جب کہ دیگر کیٹیگریز کے لیے گیس کی قیمت میں قریباً 193فیصد تک اضافہ کردیا گیا ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ پٹرولیم ڈویژن کی سمری میں گیس کا ٹیرف 193فیصد تک بڑھانے کی تجویز آئی تھی۔ ذرائع کے مطابق گیس کے میٹر پر فکس چارجز 10روپے سے بڑھا کر 400روپے ماہانہ کرنے کی منظور ی دے دی گئی ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ ای سی سی اجلاس میں ماہانہ 0.25کیوبک میٹر تک نان پروٹیکٹڈ صارفین کے لیے 100روپے فی ایم ایم بی ٹی یو اضافہ کیا گیا جب کہ ماہانہ 0.60 کیوبک میٹر والے صارفین کے لیے قیمت میں 300روپے فی ایم ایم بی ٹی یو اضافہ ہوا ہے۔ ذرائع کے مطابق ماہانہ 100کیوبک میٹر نان پروٹیکٹڈ صارفین کے لیے 600روپے فی ایم ایم بی ٹی یو جبکہ ماہانہ 150کیوبک میٹر والے صارفین کے لیے 600روپے فی ایم ایم بی ٹی یو اضافہ کیا گیا ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ ماہانہ 200کیوبک میٹر والے صارفین کے ٹیرف میں 800روپے فی ایم ایم بی ٹی یو جبکہ ماہانہ 300کیوبک میٹر والے صارفین کے لیے 1900روپے فی ایم ایم بی ٹی یو اضافہ کیا گیا ہے۔ ذرائع کے مطابق ماہانہ 400کیوبک میٹر والے صارفین کے ٹیرف میں 1500روپے فی ایم ایم بی ٹی یو جبکہ 400کیوبک میٹر سے زائد کے لیے 900روپے فی ایم ایم بی ٹی یو اضافہ کیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ سیمنٹ سیکٹر کے گیس ٹیرف میں 2900روپے فی ایم ایم بی ٹی یو اضافہ کیا گیا، سیمنٹ سیکٹر کے لیے قیمت 1500روپے سے بڑھاکر 4400روپے فی ایم ایم بی ٹی کردی گئی ہے۔ ذرائع کے مطابق ای سی سی نے سی این جی کے لیے گیس کی قیمت 2ہزار 595روپے فی ایم ایم بی ٹی یو بڑھانے کی منظوری دی ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ بجلی کارخانوں اور تنوروں کے لیے گیس قیمت برقرار رکھنے کی تجویز دی گئی ہے۔ گیس کے نئے نرخوں کا اطلاق یکم نومبر 2023ء سے ہوگا۔ گھریلو صارفین کے لیے گیس 172فیصد تک مہنگی کرنا مناسب معلوم نہیں ہوتا۔ قیمتوں میں اتنے زیادہ اضافے کے غریب عوام متحمل نہیں ہوسکتے، وہ پہلے ہی گرانی کے بدترین وار جھیل رہے ہیں۔ ہر شے کے دام مائونٹ ایورسٹ سر کرتے دِکھائی دے رہے ہیں۔ ان کی آمدن وہی ہے، اخراجات تین، چار گنا بڑھ چکے ہیں۔ خدارا غریب عوام پر رحم کیا جانا چاہیے کہ غریبوں کا درد اپنے دلوں میں محسوس کرنے والے حکمراں اُن کے مصائب اور مشکلات میں کمی لاتے ہیں، اُن میں اضافے کی وجہ ہرگز نہیں بنتے۔ اس فیصلے کی منظوری سے قبل غریب گھریلو صارفین کی مشکلات کا خیال کرلیا جاتا تو زیادہ مناسب رہتا۔ اضافہ کرنا ہی مقصود تھا تو کچھ فیصد بڑھوتری کرلی جاتی، 172فیصد اضافہ یقیناً غریبوں پر بھاری بھر کم بار ثابت ہوگا اور اُن کی مشکلات کو ہولناک حد تک بڑھانے کی وجہ بنے گا۔ اس فیصلے کو واپس لینے کی ضرورت ہے۔ کمرشل اور صنعتی صارفین کے لیے گیس مہنگی گیس کے میٹر پر فکس چارجز 10روپے سے بڑھا کر 400روپے ماہانہ کرنے کی منظوری بھی معقول فیصلہ معلوم نہیں ہوتا۔ یہ ہولناک حد تک اضافہ ہے۔ اس پر نظرثانی کرنے کی ضرورت ہے۔ کمرشل اور صنعتی صارفین کے لیے بھی گیس بے پناہ مہنگی کی گئی ہے۔ اس سے مہنگائی کا مزید نیا طوفان آئے گا، جو غریبوں کا سب کچھ بہا لے جائے گا۔ ضروری ہے کہ غریب عوام کے مفاد میں فیصلے کیے جائیں۔ وہ تاریخ کے بدترین دور سے گزر رہے ہیں۔ اُن کی زندگیوں کو سہل بنایا جائے، مزید مشکلات سے دوچار نہ کیا جائے۔ اس تناظر میں غریبوں کے ریلیف کے لیے معقول اقدامات وقت کی اہم ضرورت محسوس ہوتے ہیں۔
اسرائیل کا وحشیانہ حملہ، 700 سے زائد فلسطینی شہید
اڑھائی ہفتے قبل حماس اور اسرائیل کے درمیان نئی جنگ کا آغاز ہوا، فلسطین کی آزادی کی جنگ لڑنے والی مقبول تنظیم حماس نے غاصب، ظالم، سفّاک اور جارح اسرائیل پر 5ہزار راکٹ فائر کیے، آخر کب تک وہ اسرائیلی مظالم کا شکار ہوتے رہتے، ظلم کی رات تو ختم ہونے میں ہی نہیں آرہی تھی، اس لیے دُنیا کے ظالم ترین ملک کے خلاف فلسطینی مسلمان سینہ سپر ہوگئے۔ اسرائیل اس اچانک حملے سے سٹپٹا گیا، لیکن اس کے بعد اُس نے پلٹ کر جو جوابی وار کیے ہیں، وہ اب تک تھمنے میں نہیں آرہے۔ عبادت گاہیں محفوظ ہیں نہ اسپتال، اسکول محفوظ ہیں نہ اقوام متحدہ کے مراکز۔ سفّاک ترین فوج نے معصوم بچوں اور خواتین کو بھی اپنی مذموم کارروائیوں کا نشانہ بنانے سے دریغ نہ کیا۔ اب تک دو ہزار سے زائد بچے اسرائیلی حملوں میں شہید ہوچکے ہیں۔ فلسطینی شہدا کی کل تعداد 5800سے تجاوز کر گئی ہے۔ اسرائیل کی ظالم فوج کا جہاں بس چل رہا ہے، وہاں بم باری کر رہی ہے، پوری شدّت کے ساتھ حملے کیے جارہے ہیں، غزہ میں انفرا سٹرکچر کو برباد کرکے رکھ دیا گیا ہے۔ آبادیوں کی آبادیاں صفحہ ہستی سے مٹا دی گئی ہیں۔ اس کے باوجود مغرب خصوصاً امریکہ اور برطانیہ نا صرف اسرائیل کی پیٹھ تھپتھپا رہے بلکہ اُس کو مظلوم قرار دیتے نہیں تھک رہے۔ مفادات کی دُنیا میں بازی گر اپنی چالیں چلنے میں مگن ہیں۔ مظلوموں کی فریاد کسی کو سنائی نہیں دیتی۔ مظلوموں کی آہوں سے انہوں نے اپنے کان بند کر رکھے ہیں۔ اُن کے نام نہاد مظلوم ملک اسرائیل نے گزشتہ رات فلسطینی مسلمانوں کے لیے انتہائی گراں ترین بنا ڈالی۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق اسرائیل کا یہ غزہ پر اب تک کا سب سے ہولناک حملہ تھا، 24گھنٹے میں بمباری سے 700سے زائد فلسطینی شہید ہوگئے۔ خبر رساں ادارے الجزیرہ کے مطابق گزشتہ رات اسرائیل نے غزہ کے رہائشی علاقوں جبالیہ پناہ گزین کیمپ اور الشفا اور القدس اسپتالوں کے قریب مقامات پر بم باری کی۔ فلسطینی اتھارٹی کا کہنا ہے کہ 7اکتوبر سے اب تک اسرائیل کی یہ سب سے وحشیانہ بم باری ہے۔ 25مرتبہ غزہ کے رہائشی علاقوں کو نشانہ بنایا گیا، اسرائیلی طیاروں نے مغربی کنارے میں مسجد اور مہاجر کیمپ کو بھی نشانہ بنایا جبکہ جنازوں کے اجتماعات کو بھی نشانہ بنایا جارہا ہے۔ دوسری جانب اسرائیلی وزیر دفاع یووگیلینٹ نے کہا ہے کہ غزہ کی پٹی پر متوقع زمینی حملے 3ماہ تک جاری رہ سکتے ہیں۔ اپنے بیان میں اسرائیلی وزیر دفاع نے کہا کہ اسرائیل حماس کی تحریک کو ختم کرنے میں کامیاب ہوگیا تو یہ حملہ آخری ہوگا۔ سفّاک ملک کھلے عام فلسطینی مسلمانوں کی نسل کشی کی دھمکیاں دے رہا ہے اور انسانیت کے علمبردار نام نہاد ممالک اور ادارے چپ سادھے بیٹھے ہیں بلکہ بعضے تو اسرائیل کو بڑھ چڑھ کر شہ دیتے دِکھائی دیتے ہیں۔ مظلوم اور ظالم کے معنی ہی تبدیل کرکے رکھ دیے گئے ہیں، جو ظالم ہے وہ مظلوم گردانا جارہا ہے اور نہتے و معصوم مسلمان فلسطینیوں کو ظالموں کی فہرست میں جگہ دی جارہی ہے۔ دُنیا کا یہ دوغلا معیار ازحد افسوس ناک ہے۔ کم از کم حق اور سچ تو بولا جائے۔ نصف صدی سے زائد عرصے سے اسرائیلی مظالم سے دوچار فلسطینیوں کی داد رسی نہیں کر سکتے، اشک شوئی نہیں کر سکتے تو اُن کے زخموں پر نمک پاشی تو نہ کی جائے۔ فلسطین میں بڑا انسانی المیہ جنم لینے کا اندیشہ ہے، اس سے قبل بہت دیر ہوجائے، مظلوم فلسطینیوں کی مدد کو پہنچا جائے اور ظالم کو اُس کی سفّاکیت سے روکا جائے۔ مظلوموں کی مدد کی جائے۔ مہذب ممالک کم از کم اب تو انسانیت کی خاطر اپنا مثبت کردار ادا کر لیں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button