ColumnHabib Ullah Qamar

قران پاک کی بے حرمتی اور مسلم امہ کی ذمہ داریاں

قرآن پاک کی بے حرمتی اور مسلم امہ کی ذمہ داریاں

حبیب اللہ قمر
سویڈن میں قرآن پاک کی بے حرمتی کے خلاف دنیا بھر میں شدید احتجاج کا سلسلہ جاری ہے اور لاکھوں افراد سڑکوں پر نکل کر بھرپور انداز میں اپنے جذبات کا اظہار کر رہے ہیں۔ پاکستان میں بھی وزیراعظم شہباز شریف کی طرف سے جمعہ کے دن یوم تقدس قرآن منانے کا اعلان کیا گیا جس پر تمام مذہبی و سیاسی جماعتوں نے ان کے اس اقدام کی تائید کی اور گزشتہ روز پورے ملک کے کونے کونے میں پاکستانی قوم کی جانب سے زبردست احتجاج کا منظر دیکھنے میں آیا۔ اس دوران پاکستان کے گلی کوچے حرمت قرآن پر جان بھی قربان ہے کے فلک شگاف نعروں سے گونجتے رہے۔ پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں اس حوالے سے متفقہ طور پر مذمتی قرارداد بھی منظور کی گئی۔ اسلامی تعاون تنظیم ( او آئی سی) نے بھی قرآن پاک کی بے حرمتی کیے جانے کی شدید مذمت کی ہے اور بعض ممالک نے سویڈن سے اپنے سفیروں کو واپس بلا لیا ہے۔ وفاقی کابینہ کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ سویڈش حکومت اپنے ملک میں قرآن کی بے حرمتی کا نوٹس لے اور مجرموں کے خلاف کاروائی کی جائے۔ سویڈن میں چند ماہ قبل بھی دائیں بازو کے انتہا پسند سیاستدان راسمس پلوڈن کی طرف سے ( نعوذباللہ) قرآن پاک کی بے حرمتی کی گئی تھی۔ اس سے پتا چلتا ہے کہ گستاخیوں کا یہ سلسلہ سرکاری سرپرستی میں جاری ہے۔ یہی وجہ ہے کہ آزادی اظہار رائے کا نام دے کر اس قبیح فعل کا ارتکاب کرنے والے مجرموں کے خلاف کوئی کاروائی نہیں کی جاتی بلکہ آئندہ بھی گستاخیوں کے لیے انہیں شہ دی جاتی ہے۔ نائن الیون کے بعد مغرب کی جانب سے اسلام ، قرآن اور شان رسالتؐ میں گستاخیوں کا سلسلہ تواتر سے جاری ہے۔ کبھی گوانتاناموبے میں مسلم قیدیوں کو ذہنی ایذا پہنچانے کیلئے قرآن پاک کی بے حرمتی کی گئی توکبھی ڈنمارک ، ناروے اور ہالینڈ جیسے ممالک کی طرف سے نبی اکرمؐ کی شان اقدس میں گستاخیوں جیسی قبیح حرکتیں کی گئیں۔ یہ سب کچھ امریکہ و یورپ کی سرپرستی میں کیا جاتا رہا۔ ملعون ٹیری جونزنے اعلانیہ طور پر قرآن پاک کے خلاف ( نعوذبااللہ) مقدمہ چلانے کا اعلان کیا ،امریکہ میں ہی ایک عبادت گاہ میں بیٹھ کر اپنی عدالت سجائی اور پھرقرآن پاک کے نسخوں پر پٹرول چھڑک کر آگ لگا دی۔ کسی امریکی نے اس بدبخت کو نہیں روکا بلکہ اسے مکمل سکیورٹی اور تحفظ فراہم کیا گیا۔ اسی طرح ناروے اور ڈنمارک سے توہین آمیز خاکوں کی اشاعت کا سلسلہ دوسرے مغربی ممالک میں پھیلتا چلا گیا۔ پوری دنیا میں مسلمانوں کی جانب سے زبردست احتجاج کیا گیا۔ ہر ملک میں لاکھوں افراد سڑکوں پر نکلے۔ پاکستان میں بھی مذہبی و سیاسی جماعتوں نے متحد ہو کر قرآن پاک اور نبی اکرم ؐ کی حرمت کے تحفظ کیلئے تحریکیں چلائیں۔ جگہ جگہ مظاہری کئے گئے اور پرامن طور پر قرآن پاک کی بے حرمتی اور شان رسالت ؐ میں گستاخیوں کا سلسلہ روکنے کا مطالبہ کیا گیا۔ پاکستان، سعودی عرب ، ترکی اور دیگر ملکوں کی جانب سے باربار اس امر کا مطالبہ کیا جاتا رہا کہ عالمی سطح پر یہ قانون سازی کی جائے کہ تمام انبیاء اور مقدس کتب کی توہین سنگین جرم ہو گا ۔ جو کوئی بھی ایسی گستاخانہ حرکت کر کے عالمی امن کو دائو پر لگانے کی کوشش کرے گا اسے پکڑ کر سخت سزا دی جائے گی مگر مسلم دنیا کے اس مطالبہ پر کسی نے کان نہیں دھرا ۔ ہولو کاسٹ پر کوئی بات کرے تو اسے سنگین جرم سمجھا جاتا ہے، بعض یورپی ممالک میں ایسا کرنے پر فوری جیل ہو جاتی ہے لیکن قرآن پاک کی بے حرمتی اور رحمت دو عالم نبی مکرمؐ کی شان اقدس میں کوئی ملعون گستاخی کرے تو نا صرف اسے سرکاری سطح پر پروٹوکول سے نوازا جاتا ہے بلکہ اسے آزادی اظہار رائے کا نام دیکر مسلم دنیا کو خاموش کروانے کی باتیں کی جاتی ہیں۔ دنیا کو بین المذاہب ہم آہنگی کا درس دینے والے یہ ملک اپنے ہاتھوں سے امن و امان کی دھجیاں بکھیرتے رہے اور ان کے مذہبی پیشوائوں نے بھی ان گستاخوں کو روکنے کی کوئی کوشش نہیں کی بلکہ وہ خود بھی اسلامی تعلیمات کے خلاف بغض کا اظہار کرنے میں پیش پیش رہے ہیں۔ ہم سمجھتے ہیں کہ یہی وہ گستاخیاں تھیں جس کے نتیجہ میں فرانسیسی ہفت روزہ چارلی ایبڈو جس نے پیغمبر اسلامؐ کی شان رسالت میں گستاخیاں کرنا اپنا وتیرہ بنا رکھا تھا ، اس کے دفتر پر حملے کا واقعہ پیش آیا اور چار کارٹونسٹوں سمیت 12صحافیوں کو ہلاک کر دیا گیا۔ اس حملہ کے بعد توہین آمیز خاکوں کی اشاعت پر مجرمانہ خاموشی اختیار کرنے والے ملکوں اور اداروں نے فرانس میں بڑی ریلی نکالی اور چارلی ایبڈو کی انتظامیہ سے یکجہتی کا اظہار کیا مگر قرآن پاک کی بے حرمتی اور شان رسالتؐ میں گستاخیاں روکنے کیلئی انہوں نے کسی قسم کا کوئی کردار ادا کرنے کی کوشش نہیں کی۔ اسے مغرب کا دوہرا معیار نہ کہیں تو اور کیا کہا جائے؟ حقیقت ہے کہ اس وقت صلیبی و یہودی اسلام کی پھیلتی ہوئی دعوت سے بوکھلا کر اسلام، قرآن اور نبی اکرمؐ کی شان اقدس میں گستاخیاں کر رہے ہیں ۔ صلیبی و یہودی اس بنیاد پر بھی اسلام سے حسد کرتے ہیں کہ وہ سمجھتے تھے کہ دنیا کو سیاسی و معاشی نظام اور ڈھانچے انہوں نے دینے تھے لیکن اللہ تعالیٰ نے ختم نبوت کا تاج حضرت محمدؐ کے سرپر سجا دیا اور انسانیت کی رہنمائی کیلئے عملی نمونہ بنا کر دنیا کے سامنے پیش کیا ہے۔ ہالینڈ کے گستاخ رکن پارلیمنٹ ملعون گیرٹ ولڈرز کو بھی یقینا یہی دکھ کھائے جارہا ہے تو قرآن نذر آتش کرنے والے سویڈن کے گستاخ سیاستدانوں کو بھی انہی باتوں کی تکلیف ہے لیکن وہ جس قدر ایسی مذموم حرکتیں کر رہے ہیں قرآن پاک اور سیرت رسولؐ کا مطالعہ اسی قدر بڑھ رہا ہے اور ہر سال بڑی تعداد میں لوگ اسلام قبول کر رہے ہیں۔ دشمن ملک اسلام اور مسلمانوں کیخلاف جس قدر چاہیں پراپیگنڈا کریں وہ قرآن و سنت کی سچی دعوت کو دنیا میں پھیلنے سے نہیں روک سکتے۔ یہ تو مسلمانوں کا امتحان ہے کہ وہ قرآن پاک کی بے حرمتی اور شان رسالتؐ میں ( نعوذباللہ) گستاخیوں پر اسلام اور مسلمانوں کے دفاع کیلئے کیا کردار ادا کرتے ہیں؟۔ مسلم ملکوں کے عوام اور مذہبی تنظیمیں شروع دن سے مطالبہ کرتی آرہی ہیں کہ مسلمان ملکوں کے حکمران بین الاقوامی سطح پر قرآن پاک کی بے حرمتی اور کسی بھی نبی کی شان میں گستاخی کو جرم قرار دلوائیں اور اس کی سزا کا قانون پاس کروائیں وگرنہ انتہا پسند صلیبی و یہودی گستاخانہ حرکتوں سے باز نہیں آئیں گے۔ سابق وزیراعظم عمران خان نے اس مسئلہ کو اقوام متحدہ میں بھرپور انداز میں اٹھایا اور مغربی ملکوں کو مسلمانوں میں پیدا ہونے والے ردعمل سی آگاہ کرنے کی کوشش کی ۔ انہوںنے او آئی سی اور دوسرے بین الاقوامی فورمز پر بھی اس حوالے سے کھل کر بات کی، جس پر روس اور چین جیسے مختلف ملکوں کی جانب سے بھی اسلامو فوبیا کے خلاف بیانات دئیے گئے ہیں جو کہ یقینا خوش آئند بات ہے لیکن قرآن پاک کی ( نعوذباللہ) بی حرمتی اور شان رسالتؐ میں گستاخیاں ایسا مسئلہ ہے کہ اس حوالے سے مستقل بنیادوں پر اقدامات اٹھانے اور کام جاری رکھنے کی ضرورت ہے۔ اب ایک مرتبہ پھر جب گستاخیوں کا یہ مذموم سلسلہ بڑھتا نظر آ رہا ہے تو مسلم حکمرانوں کو چاہیے کہ وہ مغربی ملکوں سے صاف طور پر کہیں کہ وہ اپنی سرپرستی میں کی جانے والی ان گستاخیوں کا سلسلہ بند کروائیں جو دنیا میں تہذیبوں کی جنگ بھڑکانے کا سبب بن رہی ہیں۔ اسلام امن و سلامتی کا دین ہے۔ مغرب اس عظیم مذہب کو دہشت گردی سے نہ جوڑے بلکہ اسلام، قرآن اور شان رسالتؐ میں گستاخیوں جیسی مذموم حرکتیں جو دنیا کے امن کی بربادی کا باعث بن رہی ہیں انہیں روکا جائے۔ مسلمان ملکوں کو یہ بھی چاہیے کہ وہ دشمنان اسلام پر دوٹوک انداز میں واضح کریں کہ اگر انہوںنے قرآن پاک کی بے حرمتی اور نبی اکرمؐ کی شان اقدس میں گستاخیاں بند نہ کیں تو وہ ان کے ساتھ کسی قسم کے سفارتی تعلقات قائم نہیں رکھ سکتے اور نا ہی بین الاقوامی معاہدات کا حصہ بن سکتے ہیں۔ اسی طرح اقوام متحدہ میں قرآن پاک کی بے حرمتی اور گستاخانہ خاکوں سے متعلق قرار داد پیش کی جائے۔ اگر وہ قرآن کی بے حرمتی اور انبیاء کی توہین جرم قرار دیکر سزا کا قانون پاس نہیں کرتی تو مسلم حکمرانوں کو چاہیے کہ وہ فی الفور اس سے الگ ہو جائیں اور اپنی الگ اقوام متحدہ بنائیں۔ مشترکہ دفاعی نظام، اپنی الگ کرنسی اور عالمی عدالت انصاف تشکیل دیں۔ اگر یورپی یونین بن سکتی ہے تو اسلامی یونین بنا کر قرآن پاک اور نبی اکرمؐ کی حرمت کا دفاع کیوں نہیں کیا جا سکتا؟۔ یہ قرآن کا حکم ہے کہ کتاب اللہ کی بے حرمتی اور شان رسالتؐ میں گستاخیاں کرنیو الے بدبختوں سے دوستانہ رویے نہیں رکھے جاسکتے۔ قرآن پاک اور تحفظ حرمت رسولؐ کیلئے ہر مسلمان اپنی جان بھی قربان کرنے کیلئے تیار ہے۔ مسلمان ملک قرآن پاک اور شان رسالتؐ میں گستاخیاں روکنے کیلئے عملی کردار ادا کریں، اس سے آسمانوں سے رحمتیں و برکتیں نازل ہوں گی اور اللہ تعالیٰ ان کی حکومتوں اور مسلم خطوں و علاقوں کی بھی حفاظت فرمائے گا۔

یہ بھی پڑھیے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button