Editorial

مارکیٹیں 8بجے بند کرنے کا فیصلہ عملدرآمد ہر صورت کرایا جائے

ملک عزیز میں اس وقت توانائی کے حوالے سے صورت حال تسلی بخش قرار نہیں دی جاسکتی۔ ملک و قوم کو دس سال سے زائد عرصے تک توانائی کے بدترین بحران کا سامنا رہا ہے۔ اب بھی پچھلے چند سال میں صورت حال مزید بگڑی ہے اور موسم گرما میں بجلی کی شدید کمی کے باعث ملک کے طول و عرض میں بدترین لوڈشیڈنگ کی اطلاعات سامنے آتی رہتی ہیں۔ دیہی علاقوں میں اس حوالے سے صورت حال انتہائی ناگفتہ بہ ہے جہاں روزانہ 16سے 18گھنٹے لوڈشیڈنگ معمول ہے۔ دوسری جانب یہ حقیقت بھی جھٹلائی نہیں جاسکتی کہ ہمارے معاشرے میں توانائی کے ضیاع کے ڈھیروں مظاہر پائے جاتے ہیں۔ اس امر کو کسی طور مناسب نہیں گردانا جاسکتا۔ مارکیٹیں رات دیر تک کھلی رہتی ہیں۔ یوں توانائی کا بڑا اصراف ہوتا ہے۔ اس تناظر میں توانائی کی بچت کی ضرورت خاصی شدّت سے محسوس ہوتی ہے۔ اسی حوالے سے گزشتہ روز مارکیٹیں رات 8بجے بند کرنے کا بڑا فیصلہ کیا گیا ہے۔ قومی اقتصادی کونسل کے اجلاس میں قومی توانائی بچت پلان کے تحت ملک بھر میں مارکیٹیں رات 8بجے بند کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے، اس اقدام سے سالانہ ایک ارب ڈالر کی بچت ہوگی، ورکنگ خواتین میں 22ہزار سکوٹیز بھی تقسیم کی جائیں گی۔ وزیراعظم شہباز شریف کے زیر صدارت قومی اقتصادی کونسل کا اجلاس ہوا، جس میں وزیر خزانہ اسحاق ڈار، وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال، وزیر تجارت نوید قمر، وزیر مواصلات مولانا اسعد محمود، پنجاب، خیبر پختونخوا کے نگراں وزرا اعلیٰ اور سندھ کے وزیراعلیٰ نے شرکت کی، بلوچستان کے وزیراعلیٰ شریک نہیں ہوئے۔ اجلاس میں آئندہ بجٹ سے متعلق بریفنگ دی گئی اور نئے ترقیاتی منصوبوں کا جائزہ لیا گیا۔ اجلاس میں قومی توانائی بچت پلان پیش کیا گیا، جس کے تحت مارکیٹیں رات 8بجے بند کرنے کا فیصلہ ہوا، اس کے علاوہ آئندہ مالی سال کیلئے 2ہزار 709ارب روپے کے ترقیاتی پروگرام کی منظوری دی گئی، جن میں وفاقی ترقیاتی پروگرام کے لیے 950ارب روپے جبکہ 55ارب روپے ایکسٹرنل فنانسنگ کے شامل ہیں۔ اجلاس میں آئندہ مالی سال کے لیے ترقی کی شرح کا ہدف 3.5فیصد رکھنے کی بھی منظوری دی گئی۔ اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال نے کہا کہ توانائی بچانے کے لیے دُکانیں رات 8بجے بند کرنے کا فیصلہ ہوا، کمرشل ایریا رات 8بجے بند ہوں گے، انرجی کی بچت کے لیے صوبائی حکومتیں عمل درآمد کرائیں گی، توانائی کی بچت سے ملک کو سالانہ ایک ارب ڈالر کی بچت ہوسکتی ہے۔ احسن اقبال نے مزید کہا کہ ترقی کیلئے سیاسی استحکام بھی ضروری ہے، ہمیں معاشی بحران ورثے میں ملا، مسلم لیگ کی گزشتہ حکومت میں انرجی بحران کو حل کیا گیا، گزشتہ حکومت کے پاس ترقی کا کوئی روڈ میپ نہیں تھا، ہمارے دور میں سی پیک منصوبہ شروع کیا گیا، معیشت کی بہتری کے لیے برآمدات بڑھانی ہوں گی، انٹرنیٹ فار آل منصوبے کو فروغ دیں گے۔ احسن اقبال نے کہا ہے کہ ڈیجیٹل پاکستان کی طرف تیزی سے اقدامات کیے جارہے ہیں، مستقبل میں مضبوط ڈیجیٹل نظام سے تیزی سے ترقی ممکن ہوگی، حالیہ سیلاب سے پاکستان کو بہت زیادہ نقصان ہوا، مینوفیکچرنگ کے شعبے میں جدید ٹیکنالوجی کو اپنایا جائے گا، پاکستان کو اس وقت موسمیاتی تبدیلی سے شدید خطرات درپیش ہیں، گزشتہ حکومت نے ملکی ترقی کیلئے کچھ کام نہ کیا۔ ایک خبر رساں ادارے کے مطابق وفاق آئندہ مالی سال ترقیاتی منصوبوں پر 950ارب روپے خرچ کرے گا، پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کے تحت 200ارب روپے ترقیاتی پراجیکٹس پر خرچ ہوں گے، آئندہ مالی سال صوبے ترقیاتی منصوبوں پر1559روپے خرچ کریں گے، پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کے تحت 200ارب کے منصوبے شروع ہوں گے، کابینہ ڈویژن کیلئے 90ارب روپے کا ترقیاتی بجٹ مختص کیا جائے گا، دستاویز کے مطابق وفاق کیلئے 1150ارب روپے کا ترقیاتی بجٹ منظور کیا گیا۔ مزید برآں وزیراعظم نے حکام کو مرحلہ وار متبادل ذرائع سے بجلی کے نئے منصوبے شروع کرنے کی ہدایات جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاور ٹرانسمیشن کے منصوبے کی جلد تکمیل یقینی بنائی جائے، برآمدی صنعتوں کی ترجیحی بنیادوں پر توانائی کی ضروریات پور ی کی جائیں، بجٹ میں پن بجلی منصوبوں کی جلد تکمیل کو ترجیح دی جائے، وزیراعظم نے ملک بھر میں سولرائزیشن منصوبے کی رفتار تیز کرنے کی ہدایت کی۔ وزیراعظم کے زیر صدار ت توانائی سیکٹر سے متعلق بجٹ تجاویز پر اجلاس کا اعلامیہ جاری کر دیا گیا، اعلامیہ کے مطابق اجلاس میں وزیراعظم نے توانائی شعبے کی اصلاحات کو بجٹ کا حصہ بنانے کا فیصلہ کیا، وزیراعظم نے کہا کہ مرحلہ وار متبادل ذرائع سے بجلی کے نئے منصوبے شروع کیے جائیں ، وزیراعظم نے لائن لاسز اور بجلی چوری کے سدباب کیلئے موثر اقدامات کی ہدایت کی، وزیراعظم نے ونڈ اور شمسی توانائی منصوبے شامل کرنے کی ہدایت کی، وزیراعظم کا کہنا تھا کہ پاور ٹرانسمیشن کے منصوبے کی جلد تکمیل یقینی بنائی جائے، وزیراعظم نے ہدایت کی کہ ملک بھر میں سولرائزیشن منصوبے کی رفتار تیز کی جائے، برآمدی صنعتوں کی ترجیحی بنیادوں پر توانائی کی ضروریات پور ی کی جائیں، بجٹ میں پن بجلی منصوبوں کی جلد تکمیل کو ترجیح دی جائے، وزیر اعظم کو سرکاری عمارتوں کی سولرائزیشن منصوبے پر پیشرفت سے آگاہ کیا گیا، وزیراعظم کو بریفنگ میں بتایاگیا کہ سرکاری عمارتوں کی سولرائزیشن کی بڈنگ کے 4مرحلے مکمل ہوچکے ہیں، متعدد عمارتوں کو شمسی توانائی پر منتقل کیا جا رہاہے۔ مزید برآں وزیر اعظم کی زیر صدارت انفارمیشن ٹیکنالوجی کے فروغ کے حوالے سے اہم اجلاس ہوا، اس موقع پر آئی ٹی سیکٹر کیلئے فکسڈ ٹیکس رجیم لانے کا فیصلہ کیا گیا اس حوالے سے کمیٹی تشکیل دے کر فوری طور پر سفارشات پیش کرنے کی ہدایت کی گئی ہے، اجلاس کے دوران وزیر اعظم شہباز شریف نے آئندہ مالی سال کے بجٹ میں آئی ٹی سیکٹر کیلئے بڑا پیکیج تیار کرنے کی بھی ہدایت کر دی، نیا کاروبار شروع کرنے والوں کو خصوصی مراعات دینے کی اصولی منظوری دی گئی ہے، جدید ٹیکنالوجی اور آئی ٹی کے ذریعے کاروبار اور تجارت کے فروغ پر خصوصی رعایت دینے، نوجوانوں کے اپنا کاروبار شروع کرنے کی حوصلہ افزائی کیلئے اقدامات کرنے کا فیصلہ بھی ہوا، وزیر اعظم نے نوجوانوں کو آئی ٹی اور جدید ٹیکنالوجی کی شعبے میں ہنرمند بنانے کے پروگرام میں بڑی توسیع کے پروگرام، خصوصی ٹریننگ آئی ٹی زونز بنانے کی بھی منظوری دے دی، اجلاس میں آئندہ مالی سال کے بجٹ میں آئی ٹی سے متعلقہ سفارشات کو شامل کرنے کی ہدایت کی گئی ہے، آئی ٹی کے شعبے میں بجٹ سفارشات کی منظوری سے لاکھوں کی تعداد میں نیا روزگار پیدا ہو گا۔ دیکھا جائے تو ماضی میں بھی کئی بار رات 8، ساڑھے 8بجے بازار بند کرنے کے فیصلے کیے جاچکے ہیں، ضرورت اس امر کی ہے کہ اس بار مارکیٹیں جلد بند کرنے کے فیصلے پر ملک بھر میں حقیقی معنوں میں عمل درآمد بھی کرایا جائے تو ہی اس سی توانائی کی بچت کی سبیل ہوسکے گی۔ دوسری جانب ورکنگ ویمن میں 22ہزار سکوٹیز کی تقسیم بھی بڑا فیصلہ گردانا جائے گا۔ اس معاملے میں شفافیت کو ہر صورت ملحوظ رکھا جائے۔ آئندہ مالی سال کیلئے 2ہزار 709ارب روپے کے ترقیاتی پروگرام کی منظوری بھی بڑا قدم قرار پاتا ہے۔ ان منصوبوں میں شفافیت ناگزیر ہے۔ دوسری جانب آئی ٹی سیکٹر کے فروغ کے لیے اقدامات بھی قابل قدر ٹھہرتے ہیں۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ اس حوالے سے حکومت مزید سنجیدہ اقدامات کرے۔ آئی ٹی شعبہ دُنیا بھر میں خاصا پُرکشش تصور ہوتا ہے جب کہ یہاں اس حوالے سے مزید اقدامات کی ضرورت ہے۔ ہمارا پڑوسی ملک آئی ٹی شعبے کی بدولت بھاری بھر کم زرمبادلہ کما رہا ہے جب کہ وطن عزیز اس کے مقابلے میں آٹے میں نمک کے برابر بھی اس سے حاصل نہیں کر پارہا۔ اس میں شبہ نہیں کہ حکومت ملک و قوم کی بہتری، ترقی اور خوش حالی کے لیے نیک نیتی سے قدم بڑھاتی رہی تو یقیناً اس کے مثبت نتائج سامنے آئیں گے۔
منشیات کی روک تھام، راست اقدامات ناگزیر
منشیات کا عفریت عرصۂ دراز سے ملک بھر میں تباہ کاریاں مچا رہا ہے۔ اس کی وجہ سے کتنی ہی زندگیاں ضائع ہوچکی ہیں، کتنے ہی قابل ذہن ناکارہ ہوکر اہل خانہ اور معاشرے پر بوجھ بن چکے ہیں، اس کا کوئی شمار نہیں۔ اب بھی منشیات کی خرید و فروخت ہمارے سماج میں پوری شدومد کے ساتھ جاری ہے۔ اس کے تدارک کے لیے سنجیدہ کوششوں کا فقدان ہمیشہ ہی رہا ہے، اسی لیے اس حوالے سے کامیابی کبھی مقدر نہ بن سکی۔ زیادہ دبائو ہو تو دِکھاوے کے لیے چند ایک مقامات پر کارروائیاں کرلی جاتی ہیں، اُس کے بعد راوی چین ہی چین لکھ رہا ہوتا ہے۔ درحقیقت ہماری آبادی کا بڑا حصہ منشیات کا عادی ہے۔ ان میں ایسے افراد بھی بہت بڑی تعداد میں شامل ہیں، جن کا شمار نارمل افراد میں ہوتا ہے اور لوگوں کی نظر میں وہ منشیات کی لت میں مبتلا نہیں ہوتے۔ خواتین بھی بڑی تعداد میں منشیات کی عادی ہیں۔ یہ حقائق لمحۂ فکریہ ہونے کے ساتھ تشویش ناک بھی ہیں۔ ملک کے طول و عرض میں لوگ طرح طرح کے نشے ہیروئن، چرس، آئس، افیم وغیرہ کرتے دِکھائی دیتے ہیں۔ یہاں سے بڑے پیمانے پر منشیات بیرون ملک سمگل کی جاتی اور یہاں منگائی جاتی ہے۔ گزشتہ روز منشیات اسمگلنگ کی بڑی کوشش ناکام بنادی گئی۔ اخباری اطلاع کے مطابق نمک کی آڑ میں سمندری راستے سے ملائیشیا کو منشیات اسمگلنگ کی بڑی کوشش ناکام بنادی گئی۔ اینٹی نارکوٹکس فورس نے منشیات کے خلاف کراچی میں بڑی کارروائی کرتے ہوئے نمک کی آڑ میں سمندری راستے سے ملائیشیا منشیات سمگلنگ کی کوشش ناکام بنادی۔ ترجمان اے این ایف کے مطابق کراچی انٹرنیشنل کنٹینر ٹرمینل پر کارروائی کے دوران کنٹینر سے 26کلو 500گرام آئس برآمد ہوئی، برآمد شدہ آئس کو کنٹینر کے فرش میں مہارت کے ساتھ بنائے گئے خفیہ خانوں میں چھپایا گیا تھا۔ کنٹینر کراچی کی ایک نجی کمپنی کی جانب سے ملائیشیا کے لیے بُک کیا گیا تھا، کنٹینر اور منشیات قبضے میں لے کر ملوث عناصر کے خلاف مزید کارروائی کا آغاز کر دیا گیا ہے۔ منشیات سمگلنگ کی کوشش ناکام بنانا اینٹی نارکوٹکس فورس کی بڑی کامیابی ہے۔ اس پر اس کی جتنی تعریف کی جائے، کم ہے۔ ضروری ہے کہ منشیات کے مکمل خاتمے کے لیے بھی سنجیدہ اقدامات یقینی بنائی جائیں۔ یہاں سے ہر طرح کی منشیات کی سمگلنگ کا راستہ روکا جائے۔ اس گھنائونے دھندے میں ملوث عناصر کے گرد گھیرا تنگ کیا جائے۔ منشیات ڈیلرز، سمگلرز، فروشوں کے خلاف فیصلہ کُن کریک ڈائون شروع کیا جائے اور اسے اُس وقت تک جاری رکھا جائے جب تک منشیات اور اس گھنائونے فعل میں ملوث عناصر کا قلع قمع نہیں ہوجاتا۔ دوسری جانب اپنی نوجوان نسل کو اس زہر سے بچانے کے لیے باقاعدہ اور منظم مہم پروان چڑھائی جائے۔ آگہی کا دائرہ کار وسیع کیا جائے۔ میڈیا بھی اس ضمن میں اپنا کردار ادا کرے۔ یقیناً درست سمت میں اُٹھائے گئے قدم مثبت نتائج کے حامل ثابت ہوں گے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button