Editorial

دشمن مذموم سازش میں کبھی کامیاب نہیں ہوگا

پاک افواج ملکی سلامتی کی ضامن ہیں، ان کی ملک و قوم کے لیے قربانیاں کبھی بُھلائی نہیں جا سکتیں، ہماری بہادر افواج نے ہر مشکل وقت میں ملک و قوم کو سنبھالا دینے میں کلیدی کردار ادا کیا ہے۔ پاک فوج کا شمار دُنیا کی بہترین افواج میں ہوتا ہے، جو کم وسائل کے باوجود بہترین انداز میں اپنی ذمے داریاں ادا کر رہی ہے۔ کون نہیں جانتا کہ قیام پاکستان سے ہی دشمن سے ملک عزیز کا وجود برداشت نہیں ہورہا اور وہ اس کے خلاف ریشہ دوانیوں میں مصروف عمل رہتا ہے۔ پاکستان کے خلاف ایڈونچرز کرتا رہتا ہے۔ اس کی تمام تر سازشوں اور حملوں کو ہماری بہادر افواج انتہائی جانفشانی کے ساتھ ناکام بناتی ہیں۔ ملک کے نڈر اور قابلِ فخر جوان ہر قسم کی موسم کی سختیوں میں ملک و قوم کی حفاظت کی خاطر پہرہ دیتے ہیں، دشمن کے حملوں کا مردانہ وار مقابلہ کرتے ہیں، ملک کی خاطر اپنی جان تک قربان کرنے سے دریغ نہیں کرتے۔ ملک میں کوئی قدرتی آفت آئے، ہماری افواج سب سے آگے دکھائی دیتی ہیں۔ امدادی اور بحالی کے کاموں میں سرفہرست نظر آتی ہیں۔ امریکا کی دہشت گردی کے خلاف جنگ میں فرنٹ لائن اتحادی کا کردار ادا کرنے پر پاکستان 14، 15سال بدترین دہشت گردی کی لپیٹ میں رہا۔ کوئی دن ایسا نہیں گزرتا تھا، جب ملک کے کسی حصے میں دہشت گردی کا واقعہ رونما نہ ہوتا ہو، پے درپے خودکُش حملے، بم دھماکے، قتل و غارت کے واقعات پیش آتے تھے، ہر طرف خوف و دہشت کا راج رہتا تھا۔ لوگ انجانے اندیشوں میں گھرے رہتے تھے۔ اس عرصہ کے دوران 80 ہزار معصوم اور بے گناہ انسانوں کو زندگیوں سے محروم کر دیا گیا۔ ان میں فوجی افسران اور اہلکاروں کی بڑی تعداد بھی شامل تھی۔ سانحۂ آرمی پبلک اسکول پیش آیا۔ 150معصوم بچوں اور اساتذہ کو خون میں نہلادیا گیا۔ معصوم بچوں کی شہادت پر پوری قوم غم و اندوہ کی کیفیت میں تھی۔ اس کے بعد دہشت گردی کے خلاف فیصلہ کُن آپریشنز کا آغاز ہوا۔ پاک افواج نے آپریشن ضرب عضب اور ردُالفساد کے ذریعے دہشت گردوں کی اینٹ سے اینٹ بجا دی۔ کتنے ہی دہشت گردوں کو اُن کی کمیں گاہوں میں گھس کر جہنم واصل کیا گیا۔ لاتعداد شرپسندوں کو گرفتار کیا گیا۔ اُن کی کمر توڑ کے رکھ دی گئی۔ ملک کو تباہ کرنے کے درپے دہشت گردوں نے خود کو تباہ ہوتے دیکھا تو یہاں سے بھاگنے میں ہی اپنی عافیت سمجھی۔ ملک میں امن و امان کی صورت حال بہتر ہوئی۔ بیرونی سرمایہ کاری کے لیے راہ ہموار ہوئی۔ امن ہوتے ہی بین الاقوامی ممالک کی ٹیمیں پاکستان آنے پر آمادہ ہوئیں۔ یہ سب کچھ ہماری بہادر پاک افواج کی مرہون منت ممکن ہوا۔ صورت حال نے بہتر رُخ اختیار کیا۔ قوم نے سُکھ کا سانس لیا۔ دشمن بُری طرح ناکام ہوا تو پھر سے اپنی شرپسند سوچ کے تحت پاک افواج اور ملک عزیز کے خلاف ریشہ دوانیاں کرنے لگا۔ اُس نے ہماری بہادر افواج کے امیج کو نقصان پہنچانے کا ہدف مقرر کیا۔ پاک افواج کے خلاف پاکستان میں موجود اپنے سہولت کاروں کے ذریعے سازشیں کیں۔ اپنے زرخریدوں کے ذریعے سوشل میڈیا پر مذموم مہمات کا سلسلہ شروع کیا۔ بعض ضمیر فروشوں کو خریدا اور اُن سے پاک افواج کے خلاف یاوہ گوئیوں اور ہرزہ سرائیوں کی ناپسندیدہ مشقیں شروع کروائیں۔ یہ سلسلہ آج بھی تواتر کے ساتھ جاری ہے۔ پاک افواج اور قوم کے درمیان دراڑ ڈالنے کی سازشیں زور پکڑ رہی ہیں۔ بعض عناصر دشمنوں کے ایماء پر تمام تر حدود و قیود عبور کرچکے ہیں۔ یہ خود کو محب وطن ٹھہراتے اور ملکی سلامتی کے ضامن ادارے کے خلاف بیانیہ پیش کرتے نظر آتے ہیں۔ اس امر کی نشان دہی چیف آف آرمی اسٹاف جنرل عاصم منیر نے بھی کی ہے، انہوں نے کہا ہے کہ دشمن عوام اور مسلح افواج کے درمیان دراڑ ڈالنے کی سازشوں میں سرگرم ہے۔ پاکستان ملٹری اکیڈمی کاکول میں 147ویں پاسنگ آئوٹ پریڈ سے خطاب کرتے ہوئے آرمی چیف جنرل عاصم منیر کا کہنا تھا، ریاست کا محور پاکستان کے عوام ہیں، ہماری پہلی اور اہم ذمے داری ریاست سے وفاداری اور پاکستان کی مسلح افواج کو تفویض کردہ آئینی کردار سے وابستگی ہے۔ان کا کہنا تھا فوج ہمارے عظیم قائد کے نظریے پر عمل پیرا ہے، جس میں ذات، رنگ، نسل، جنس یا علاقائی تفریق نہیں ہے، ہمارے لیے عوام کی حفاظت اور سلامتی سے زیادہ مقدس کچھ نہیں ہے، کوئی فرض مادر وطن کی حفاظت سے زیادہ اہم نہیں ہے۔ آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے کہا کہ امن کے لیے ہماری کوششوں کو کسی صورت کمزوری نہ سمجھا جائے، ہم اپنے مادر وطن کے دفاع کے لیے کسی بھی قربانی سے دریغ نہیں کریں گے، پاک فوج اپنے اس فرض کو نبھانے کے لیے ہمہ وقت تیار ہے۔ جنرل عاصم منیر کا کہنا تھا دشمن ریاستی اور سماجی ہم آہنگی کو متاثر کرنا چاہتا ہے، پاکستان میں دہشت گردی کے لیے کوئی جگہ نہیں، دہشت گردی کی جنگ میں عوام اور ریاست کا کلیدی کردار ہے، افواج پاکستان کے غیور اور سربہ کف سپاہی دشمن کی تعداد یا وسائل سے مرعوب نہیں ہوتے، ظاہری اور چھپے دشمن کو پہچاننا ہوگا اور اس ضمن میں حقیقت اور ابہام میں فرق رکھنا ہوگا۔ سربراہ پاک فوج کا کہنا تھا دشمن عوام اور مسلح افواج کے درمیان دراڑ ڈالنے کی سازشوں میں سرگرم ہے، عوام اور پاک فوج کے باہمی رشتے کو قائم و دائم رکھا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ افغانستان میں استحکام ہماری سلامتی کے لیے بنیادی حیثیت رکھتا ہے، ہم اپنے کشمیری بھائیوں کی سیاسی، اخلاقی اور سفارتی حمایت جاری رکھیں گے۔ اُن کا کہنا تھا پاکستان کشمیریوں کے بنیادی انسانی حقوق کے لیے ان کی تاریخی جدوجہد اور حَقِ خود ارادیت کے لیے اُن کے ساتھ ہمیشہ کھڑا رہے گا، عالمی برادری کو جان لینا چاہیے کہ مسئلہ کشمیر کے منصفانہ اور پُرامن حل کے بغیر، علاقائی امن ہمیشہ مبہم رہے گا۔ آرمی چیف جنرل عاصم منیر کا فرمانا بالکل بجا ہے۔ یقینی طور پر پاک فوج قائد اعظمؒ محمد علی جناح کے نظریے عمل کرتے ہوئے اپنی ذمے داری نبھا رہی ہے۔ اس نے ہر موقع پر اس بات کو درست ثابت کیا ہے۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ قوم وطن کے اندر موجود دشمن عناصر کی حقیقت کو پہچانے، پاک افواج کے خلاف من گھڑت پراپیگنڈوں اور بے بنیاد باتوں کا ہر محاذ پر توڑ کرے۔ یہ ہر محب وطن پاکستانی کا فرض ہے۔ دیکھا جائے تو دشمن اور اُس کے سہولت کاروں کا مکروہ کردار اکثر پاکستانی عوام کے سامنے آچکا ہے۔ قوم کو پاک افواج اور اُن سے تعلق رکھنے والے ہر بہادر افسر و اہلکار پر فخر ہے۔ مسلح افواج کے خلاف یہ سازش کبھی کامیاب نہیں ہوسکتی۔ اس حوالے سے دشمنوں کو پھر منہ کی کھانی پڑے گی۔ دشمن اور اُس کے سہولت چاہے ایڑی چوٹی کا زور لگا لیں، وہ اپنے مذموم مقصد میں کبھی کامیاب نہیں ہوسکتے۔ پاک افواج ہمارا فخر تھی، ہے اور ہمیشہ رہے گی اور وطن عزیز تا قیامت قائم رہے گا۔

نیوزی لینڈ کیخلاف پاکستان کی شاندار کامیابی

ان دنوں نیوزی لینڈ کی کرکٹ ٹیم دورہ پاکستان پر آئی ہوئی ہے۔ ٹی ٹوئنٹی مقابلوں کی سیریز 2۔2سے برابری پر ختم ہوچکی ہے۔ اب 5ایک روزہ میچوں پر مشتمل سیریز کھیلی جارہی ہے۔ پاکستان نے سیریز کے ابتدائی دونوں مقابلوں میں نیوزی لینڈ کو شکست دے کر شاندار کامیابیاں سمیٹیں۔ ان دونوں فتوحات میں سلامی بلے باز فخر زمان کا کلیدی کردار رہا۔ دونوں میچوں میں اُنہوں نے شاندار سنچریاں سکور کیں۔ خصوصاً ہفتہ کو کھیلا گیا میچ اُن کے لیے یادگار ترین تھا، جس میں انہوں نے نیوزی لینڈ کی جانب سے دئیے گئے 337رنز کے پہاڑ ایسے ہدف کے جواب میں 180رنز کی شان دار اننگز کھیلی اور ناٹ آئوٹ رہے۔ اُن کی یہ یادگار اننگز 6 فلک بوس چھکوں اور 17چوکوں سے مزین تھی۔ بابراعظم 65، محمد رضوان 54رنز کے ساتھ نمایاں رہے۔ قبل ازیں دوسرے میچ میں نیوزی لینڈ نے پہلے بیٹنگ کرتے ہوئے مقررہ 50اوورز میںپانچ وکٹوں کے نقصان پر 336رنز کا مجموعہ ترتیب دیا۔ مہمان ٹیم کے مڈل آرڈر بیٹر ڈیرل مچل 129اور کپتان ٹام لیتھم 98رنز کے ساتھ نمایاں رہے۔ پاکستان کی جانب سے حارث رئوف نے 4وکٹیں حاصل کیں۔ ایک وکٹ نسیم شاہ کے حصے میں آئی۔ نیوزی لینڈ کے خلاف دوسرے مقابلے میں جیت کئی حوالوں سے یادگار رہے گی۔ فخر زمان نے چند ریکارڈ بھی اپنی دسترس میں کر لئے۔ فخر زمان کی دھواں دھار بلے بازی شائقین مدتوں فراموش نہیں کر سکیں گے۔ اس کے ساتھ ہی یہ مقابلہ اُن کے لئے اس لحاظ سے یادگار ترین ثابت ہوا کہ وہ سب سے کم میچوں یعنی 67میں تیز ترین 3ہزار رنز مکمل کرنے والے ایشین بلے باز بن گئے، اسی طرح وہ دُنیائے کرکٹ میں تیز ترین 3ہزار رنز مکمل کرنے والے دُنیا کے دوسرے مشترکہ بیٹر بن گئے۔ اس جیت کا سہرا پوری ٹیم کے سر بندھتا ہے۔ پوری ٹیم نے شان دار کھیل کا مظاہرہ کیا۔ فخر زمان سب سے نمایاں رہے۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ پاکستان ٹیم فتوحات کے اس سلسلے کو برقرار رکھے۔ اب سیریز کے تین مقابلے باقی رہ گئے ہیں اور یہ تینوں کراچی میں منعقد ہوں گے۔ پاکستان ٹیم کو اب بھی سہل پسندی کا مقابلہ نہیں کرنا چاہیے، جیت کے لیے بھرپور کوشش کرنی چاہیی۔ تمام کھلاڑیوں کو اپنی بہترین صلاحیتوں کا مظاہرہ کرنا چاہیے۔ بیٹر اور بولرز اپنے کھیل میں مزید نکھار لائیں۔ خصوصاً فیلڈنگ میں مزید بہتری کی گنجائش اب بھی ہے۔ اگر تمام کھلاڑیوں نے کڑی محنت کی تو یقیناً جیت پاکستان کا مقدر بنے گی۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button