Editorial

دہشت گردی اور معیشت کے چیلنجز

 

پاک فوج کے سربراہ جنرل عاصم منیرنےکہاہےکہ دہشت گردی اور معیشت کے چیلنجز سے نمٹنے کے لیے قومی اتفاق رائے ناگزیرہے۔ملک نازک موڑپرہے، جنگ کے جدید رجحانات سے ہم آہنگ بحری افواج ہی غالب ہوں گی۔ پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے کہا ہے کہ پاکستان پنے نازک ترین دور سے گزر رہا ہے اور اس کے لیے تمام سٹیک ہولڈرز میں قومی اتفاق رائے کی ضرورت ہے، تاکہ معیشت اور دہشت گردی کے چینلجز کا مقابلہ کیا جائے۔ پاک فوج کے سپہ سالارجنرل عاصم منیر نے دہشت گردی اور معیشت کو بڑے چیلنجز قرار دیا ہے۔ اگرچہ ملک و قوم کو درپیش سنگین چیلنجز کی فہرست بہت طویل ہے اور اِس میں تاریخ کی بلند ترین سطح کی مہنگائی بھی ابتدائیہ میں شامل ہے لیکن اگر معیشت ٹھیک ہوگی تو اس کے مثبت معاشی اثرات مہنگائی سے متاثرہ ہر پاکستانی کو ریلیف دیں گے، صنعتیں چلنے سے روزگار کے مواقعوں میں اضافہ ہوگا اور مہنگائی بھی کم ہوگی لہٰذا عوام کے حالات میں کچھ بہتری دیکھنے کو ملے گی اِس لیے مہنگائی کو معیشت کے ساتھ جوڑا جاسکتا ہے۔ جہاں تک دہشت گردی کے چیلنج کا معاملہ ہے تو اِس معاملے پر پوری قوم پاک فوج کے شانہ بشانہ کھڑی ہے، ہم نے دہشت گردی کے خلاف دنیا کی طویل ترین جنگ لڑی ہے اور اب بھی پوری قوم اپنے بیٹوں کے شانہ بشانہ اِس جنگ میں شامل ہے، پہلے بھی قوم نے اِس جنگ میں قربانیوں سے دریغ نہیں کیا تھا اور اب بھی نہیں کرے گی۔ مگرجہاں تک معاشی مسائل کا تعلق ہے تو صورتحال یکسر مختلف دکھائی دیتی ہے، اِس مسئلے پر قومی اتفاق رائے واقعی ناگزیر ہے کیونکہ یہ معاشی بحران کئی دہائیوں سے جاری غلط معاشی پالیسیوں، ترجیحات، سیاسی عدم استحکام اور عالمی مالیاتی اداروں پر حد سے بڑھتے ہوئے انحصار کی وجہ سے پیدا ہوا ہے۔ افسوس کہ سیاسی قیادت نے کبھی بھی سیاسی استحکام کو معاشی استحکام کے ساتھ نہیں جوڑا، اگر جوڑا بھی تو زبانی جمع خرچ سے زیادہ کچھ نہیں کیا۔ ہمیشہ سے حکومتوں نے ڈنگ ٹپائو والی معاشی پالیسیاں تشکیل دے کر آئینی مدت پوری کرنے کی کوشش کی اور ایسے منصوبوں اور کاموں سے گریز کیا جس کا انہیں سیاسی لحاظ سے فائدہ نہیں ہونا تھا مگر ملک و قوم کے بہتر مستقبل کے لیے اُن منصوبوں اور کاموں کی بے حد ضرورت تھی۔ آج ہم مہنگے ایندھن سے بجلی پیدا کررہے ہیں۔ ڈیم نہیں بنائے گئے کیونکہ وہ نمائشی منصوبے نہیں تھے لہٰذا بنانے سے گریز کیاگیا اسی طرح عالمی تقاضوں کے مطابق ملک کو قوم کو بدلنے کی کبھی ضرورت محسوس نہیں کی گئی یہی وجہ ہے کہ کسی بھی ہنگامی صورتحال میں چھوٹے ممالک فوراً سنبھل جاتے ہیں مگر ہم ایسی صورت میں ہاتھ پھیلاکر اقوام عالم کے سامنے کھڑے ہوجاتے ہیں، غرضیکہ کوئی بھی بحران ایسا نہیں جس کا ہم نے جوانمردی سے پوری قوم کی طاقت کے ساتھ مقابلہ کیا ہو، کیونکہ حکمرانوں کی دہائیوں کی غلطیوں نے
قوم کو درحقیقت پسماندگی کی کھائی میں پھینک دیا ہے اور اگر ہم خلوص نیت کے ساتھ متحد و متفق نہ ہوئے تو ہم اِس کھائی سے باہر نہیں نکل سکیں گے۔ سیاسی قیادت نے آئین سے چھیڑ چھاڑ، انتقامی سیاست، عدم برداشت کو کبھی ختم ہی نہیں کیا، یہی وجہ ہے کہ ہر آنے والے دن کے ساتھ قائدین کے درمیان فاصلے بڑھ رہے ہیں، کوئی بھی دوسرے کے نظریئے اور مینڈیٹ کا احترام نہیں کرتا اور ایک دوسرے کو نیچا دکھانے کی کوشش میں وقت اور تمام کوششیں صرف کردیتا ہے۔ معاشی بحران اِس رویے سے پیدا ہوئے ہیں۔ آج اندرون و بیرون ملک سے ہمارے ڈیفالٹ کے خطرات کی خبریں آرہی ہیں مگر ارباب اختیار کے پاس صرف دلاسہ ہے اور وہ دلاسہ ہی دے سکتے ہیں، کیونکہ معاشی حالات اتنے گھمبیر ہوچکے ہیں کہ سنبھالے سے نہیں سنبھل رہے مگر پھر بھی نجانے کیوں معجزے کے منتظر ہیں حالانکہ ہمیں یقین ہونا چاہیے کہ ترقی یافتہ ممالک معجزوں کے نتیجے میں آج اِس مقام پر نہیں پہنچے بلکہ اِس کے پیچھے اُن کے قائدین کا ویژن تھا اور ہے، اور ہر آنے والی قیادت اِس کو مزید نکھارنے کی کوشش کرتی ہے مگر اپنے آج کے معاشی حالات دیکھ کر کپکپی طاری ہونا فطری ہے کیونکہ ایک طرف عوام مہنگائی اور بے روزگاری کی وجہ سے شدید کرب میں مبتلا ہیں، لوگوں کے پاس دو وقت کی روٹی کے لیے پیسے نہیں اور جن کے پاس پیسے ہیں ان کو بازار سے روٹی نہیں مل رہی، یعنی اول تو لوگوں کے پاس اشیائے ضروریہ کی خریداری کے لیے پیسے نہیں اور جن کے پاس کچھ جمع پونجی ہے بھی تو اشیائے صرف کی شدید قلت ہے اور ماہرین معیشت آنے والے وقت کو اِس سے کہیں زیادہ تشویش ناک قرار دے رہے ہیں مگر پھر بھی یہی گردان کہ ملک کے دیوالیہ ہونے کا کوئی خطرہ نہیں۔ عوام پاکستان کی اکثریت جس کا تعلق غربت کی انتہا سے ہے وہ معاشی لحاظ سے دیوالیہ ہوچکی ہے لیکن ارباب اختیار کہتے ہیں کہ ملک کے دیوالیہ ہونے کا کوئی خطرہ نہیں۔ سربراہ پاک فوج جنرل عاصم منیر نے دہشت گردی اور معاشی چیلنجز کو دو بڑے اور ہم چیلنجز قرار دیا ہے ، دہشت گردی سے تو پاک فوج نمٹ لے گی مگر معاشی چیلنجز سے کون نمٹے گا؟ کون اپنے آپ کو ملک و قوم کی قیادت کا اہل ثابت کرے گا ؟ اِس وقت وفاق میں اتحادی جماعتوں کی حکومت ہے، پاکستان پیپلز پارٹی، پاکستان مسلم لیگ نون کئی کئی بار وفاق میں اقتدار سنبھال چکی ہیں، اسی طرح اتحاد میں شامل کئی جماعتیں صوبائی سطح پر قیادت کرچکی ہیں مگر اِس کے باوجود اِن سے معاشی حالات سنبھلنے کا نام نہیں لے رہے اور ہر طرف سے معیشت کے حوالے سے تشویش کا اظہار کیا جارہا ہے۔ سیاسی قیادت کو لمحہ موجود میں بالغ نظری کا مظاہرہ کرتے ہوئے قوم کو دلاسے دینے کی بجائے حقیقت حال کھول کر رکھ دینی چاہیے اور بالآخر سبھی کو معیشت کے متوقع مشکل وقت سے کسی اتفاق رائے پر پہنچنا چاہیے وگرنہ یہی صورتحال برقرار رہی تو اس کے نقصان میں سبھی برابر کے شریک ہوں گے۔ یہی وقت ہے کہ سچ بولنے کی ہمت پیدا کریں، ڈائیلاگ کے ذریعے مسائل کو حل کریں اور ایک دوسرے کو برداشت کرنے کی سکت پیدا کریں، سیاسی لڑائیاں اور عدم استحکام ہمیں دیوالیہ ہونے کے خطرات تک لے آیا ہے، اگر سیاسی قیادت نے اب بھی معیشت اور دہشت گردی کو بڑے چیلنجز کے طور پر نہ لیا تو اِس کے نقصان سے پوری قوم کودوچار ہونا پڑے گا، دہشت گردی کا خاتمہ کرنے کے لیے پاک فوج پرعزم ہے لیکن معاشی عدم استحکام کا خاتمہ کرنے کے لیے کیا آپ پُرعزم ہیں اور آپ کے پاس واقعی اِس کا کوئی حل ہے؟

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button