CM RizwanColumn

مودی قصائی، حال دہائی .. سی ایم رضوان

سی ایم رضوان

 

بلاول بھٹو کا نریندر مودی کو گجرات کا قصائی قرار دینے والا بیان ،آر ایس ایس کے حامیوں اور بی جے پی پر بم بن کر گرا ہے۔ بی جے پی کا پاکستانی ہائی کمیشن کے باہر احتجاج، نئی دہلی پولیس مظاہرین کو روکنے کی کوشش کرتی رہی۔ پاکستان کے وزیر خارجہ بلاول بھٹو کی طرف سے بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کو گجرات کا قصائی کہنے پر ہندو قوم پرست جماعت بی جے پی کے کارکنان بھارتی دارالحکومت نئی دہلی میں پاکستانی ہائی کمیشن کے باہر شدید احتجاج کرتے ہوئے نعرے لگاتے رہے۔بھارتی حکومت نے بھی بلاول بھٹو کے بیان کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا اور ان کے بیان پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان کے پاس بھارت پر الزامات لگانے کیلئے ثبوتوں کی کمی ہے۔ یاد رہے کہ اقوام متحدہ میں بلاول بھٹو کی بریفنگ سے قبل بھارتی وزیر خارجہ جے شنکر نے اقوام متحدہ کے سکیورٹی کونسل کے میڈیا کارنر میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے 14 دسمبر کو اپنی بریفنگ کے دوران پاکستان پر لگائے گئے جھوٹے الزامات کو دہرایا تھا کہ پاکستان نے اسامہ بن لادن کی میزبانی کی۔ جے شنکر نے پاکستان کی وزیر مملکت برائے خارجہ حنا ربانی کھر کے اسلام آباد میں دیئے گئے ریمارکس پر بھی تنقید کی تھی جس میں انہوں نے بھارت کو دہشت گردی کا سب سے بڑا مرتکب قرار دیا تھا۔ اس پر بھارتی وزیر خارجہ نے کہا تھا کہ حنا ربانی کھر کے ریمارکس اس وقت کی امریکی سیکرٹری ہیلری کلنٹن کے دورہ پاکستان کی یاد دلاتے ہیں جب ہیلری کلنٹن نے پاکستان کو یاد دلایا تھا کہ اگر آپ کے گھر میں سانپ ہوں گے تو آپ کو یہ توقع نہیں کرنی چاہیے کہ وہ صرف آپ کے پڑوسیوں کو ہی ڈسیں گے۔ انہوں نے دعویٰ کیا تھا کہ پاکستان اچھے مشورے بہتر انداز میں نہیں سن سکتا اور اب آپ دیکھ لیں کہ وہاں کیا ہو رہا ہے۔ آج یہ ملک دہشت گردی کا مرکز ہے اور پاکستان کے خطے کے ساتھ ساتھ بیرون ملک دہشت گردانہ سرگرمیوں کے ثبوت موجود ہیں۔
بعد ازاں بلاول بھٹو زرداری کی بریفنگ کے دوران صحافی نے سوال کیا کہ پاکستانی اور بھارتی وزرائے خارجہ میں لفظی جنگ کیوں ہو رہی ہے؟ اس پر بلاول بھٹو نے کہا کہ یہ لفظی جنگ نہیں ہے۔ بھارت ایسا رویہ اختیار کر رہا ہے جہاں مسلمانوں کو دہشت گرد قرار دینا بہت آسان ہے۔ بلاول بھٹو نے نشاندہی کی کہ بھارت نے اپنا یہی فلسفہ نہ صرف پاکستان بلکہ بھارت کے مسلمانوں کیلئے بھی برقرار رکھا ہوا ہے۔ میں پاکستان کا وزیرِ خارجہ ہوں اور محترمہ بینظیر بھٹو کا بیٹا ہونے کے ناطے دہشت گردی سے براہ راست متاثر ہوا ہوں جبکہ موجودہ وزیرِ اعظم شہباز شریف جب پنجاب کے وزیرِ اعلیٰ تھے تو ان کے وزیرِ داخلہ شجاع خانزادہ دہشت گرد حملے میں مارے گئے تھے۔ اس کے علاوہ سیاست دان، سول سوسائٹی اور پاکستان کا عام آدمی دہشت گردی سے متاثر ہوا ہے۔ ہم نے دہشت گردی کے باعث انڈیا سے کہیں زیادہ زندگیاں گنوائی ہیں، ہم کیوں چاہیں گے کہ ہمارے اپنے لوگ متاثر ہوں، ہم بالکل ایسا نہیں چاہتے۔بدقسمتی سے انڈیا میں ایسی صورت حال ہے جہاں اس کیلئے مسلمان اور دہشت گرد ساتھ ساتھ کہنا بہت آسان ہے اور وہ بہت
آسانی سے اس لکیر کو دھندلا دینے کی صلاحیت رکھتے ہیں جہاں میرے جیسے لوگوں کو دہشت گردوں کے ساتھ ملایا جاتا ہے۔ حالانکہ ہم ایک عرصے سے دہشت گردی سے لڑ رہے ہیں اور مسلسل ایسا کر رہے ہیں۔ انڈیا کی جانب سے مسلسل اس فلسفے کو فروغ دیا جاتا ہے اور یہ صرف پاکستان میں نہیں بلکہ انڈیا میں بھی مسلمانوں کے ساتھ ہو رہا ہے۔ مودی نواز ذہنوں کے مطابق ہم اگر پاکستانی مسلمان ہیں تب بھی ہم دہشت گرد ہیں اور اگر ہم انڈین مسلمان ہیں تب بھی ہم دہشت گرد ہیں۔ گجرات کا قصائی اب کشمیر کا قصائی بھی ہے۔ میں بھارتی وزیر خارجہ کو یاد کروانا چاہتا ہوں کہ اسامہ بن لادن مر چکا ہے لیکن گجرات کا قصائی زندہ ہے اور وہ انڈیا کا وزیرِ اعظم ہے۔وزیرِ اعظم بننے سے پہلے تک ان کی امریکہ میں داخلے پر بھی پابندی تھی۔ وہ آر ایس ایس کے وزیرِ اعظم ہیں اور آپ آر ایس ایس کے وزیرِ خارجہ۔
بلاول بھٹو نے آر ایس ایس کے حوالے سے تفصیل سے بات کرتے ہوئے کہا کہ یہ تنظیم ہٹلر کی ایس ایس سے رہنمائی لیتی ہے۔ میں گزشتہ روز انڈیا کے وزیرِ خارجہ کو اقوامِ متحدہ کے سیکرٹری جنرل کے ساتھ مل کر گاندھی کے مجسمے کا افتتاح کرتا دیکھ رہا تھا اور اگر انڈیا کے وزیرِ خارجہ کو بھی اتنا ہی معلوم ہے جتنا مجھے ہے تو انہیں معلوم ہو گا کہ آر ایس ایس گاندھی، ان کے نظریہ اور ان کے منشور پر یقین نہیں رکھتی۔ آر ایس ایس گاندھی کو انڈیا کا بانی نہیں سمجھتی، وہ ایک ایسے دہشت گرد کو ہیرو سمجھتے ہیں جس نے گاندھی کو قتل کیا تھا۔ انڈیا کے اندر کون دہشت گردی کو فروغ دیتا ہے، کیا پاکستان ایسا کرتا ہے؟ اس بارے میں آپ گجرات کے لوگوں سے پوچھیں وہ کہیں گے کہ ایسا ان کے وزیرِ اعظم کرتے ہیں۔ کشمیر کے لوگوں سے پوچھیں تو وہ کہیں گے کہ گجرات کا قصائی اب کشمیر کا قصائی ہے۔ بلاول بھٹو نے اس بیان میں بی جے پی کی جانب سے گجرات الیکشن کے دوران متعدد مجرمان کی بریت کے بارے میں بھی بات کی۔ انہوں نے کہا کہ میں کسی تصوراتی ماضی کی بات نہیں کر رہا۔ میں آج کی بات کر رہا ہوں۔ وہ گجرات کے لوگوں کا خون اپنے ہاتھوں سے دھونے کی بھی کوشش نہیں کر رہے۔ اپنی الیکشن مہم کیلئے وزیرِ اعظم مودی اور ان کی حکومت نے اپنے اختیار کا استعمال کرتے ہوئے ایسے مردوں کو معافی دی ہے، جنہوں نے گجرات کے مسلمانوں کی خواتین کا گینگ ریپ کیا تھا۔ ان ریپ کرنے والے دہشت گردوں کو انڈیا کے وزیرِ اعظم نے معافی دی۔ یہ اصل سچ ہے۔ بلاول نے کہا کہ بی جے پی کیلئے نفرت پر مبنی سیاست کو فروغ دینے اور انڈیا کو ایک سیکولر ملک سے ہندو انتہا پسند ملک بنانے کیلئے یہ بیانیہ بہت اہم ہے۔
پاکستان کا وزیر خارجہ ہونے کی حیثیت سے بلاول بھٹو کی جانب سے اتنا سچا کھرا اور دبنگ لب ولہجہ اختیار کرنے پر جہاں انڈیا میں پٹ سیاپا پڑا ہوا ہے۔ وہاں پاکستان میں اس کو انتہائی قدر اور تعریف کے ساتھ بیان کیا جا رہا ہے۔ ایک پاکستانی صارف نے ٹویٹ کیا ہے کہ بی بی کا بیٹا ہے بہادر تو ہو گا، پاکستان میں سوشل میڈیا پر بلاول بھٹو کیلئے دلیراور واضح جیسے الفاظ استعمال کیے جا رہے ہیں اور اکثر سوشل میڈیا صارفین یہ بھی کہہ رہے ہیں کہ آج بلاول نے صحیح معنوں میں اپنے نانا کی یاد تازہ کر دی ہے۔ دوسری جانب انڈیا میں اس حوالے سے بی جے پی کے مداحوں کی طرف سے برہمی کا اظہار کیا جا رہا ہے اور جہاں دارالحکومت نئی دہلی میں بلاول کے خلاف مظاہرہ کیا گیا وہیں سوشل میڈیا پر بھی بلاول اور پاکستان کو تنقید کا نشانہ بنایا گیا۔ وسیم حیدر نامی ایک صارف نے لکھا کہ بلاول نے نہ صرف پاکستانیوں، کشمیریوں بلکہ انڈین مسلمانوں اور سیکولر افراد کے دل بھی جیت لئے ہیں۔اس حوالے سے ابوبکر نامی صارف نے لکھا کہ آج مجھے بلاول نے ان کے نانا کی یاد دلا دی۔ کچھ پاکستانی صارفین نے یہ بھی کہا کہ اب ان کے ووٹ بلاول کیلئے ہیں۔ اسی طرح صارف نے کہا کہ یہ شخص پاکستان کیلئے ایک بڑا اثاثہ ثابت ہو رہا ہے۔ انتہائی پرسکون، منجھا ہوا، بردبار اور بہترین انداز ہے۔ میں نے برطانیہ اور امریکہ میں بھی کسی وزیرِ خارجہ کی الفاظ پر اتنی گرفت نہیں دیکھی۔
دوسری جانب بی جے پی نے جمعہ کے روز ایک بیان میں کہا کہ ان کا تبصرہ انتہائی توہین آمیز، ہتک آمیز اور بزدلی سے بھرا ہوا ہے اور یہ صرف اقتدار میں رہنے اور حکومت کو بچانے کیلئے دیا گیا ہے۔ بھارتی وزیر مملکت برائے امور خارجہ میناکشی لیکھی نے کہا کہ پاکستان سے اس سے بہتر کچھ بھی توقع نہیں کی جا سکتی۔یاد رہے کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی صدارت ایک ماہ کیلئے انڈیا کے پاس ہے۔ اس دوران بلاول بھٹو نے مسئلہ کشمیر پر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرارداد پر عمل درآمد کی اپیل کی تھی۔ بلاول بھٹو کے اقوام متحدہ میں اس بیان سے قبل پاکستان کی وزیر مملکت برائے خارجہ امور حنا ربانی کھر نے پاکستان میں دہشت گردی کے واقعات کا ذمہ دار انڈیا کو قرار دیا تھا۔ پاکستان کے سیکرٹری خارجہ اسد مجید خان نے اسلام آباد میں غیر ملکی سفارت کاروں کو ایک ڈوزئیر بھی سونپا تھا جس میں ان کے ملک میں ہونے والے دہشت گردانہ حملوں انڈیا کے مبینہ کردار کی تفصیل بیان کی گئی تھی۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button