ColumnImtiaz Aasi

پنجاب انفورسمنٹ ایکٹ۔ وزیراعلیٰ کا امتحان

امتیاز عاصی
ملک کے چاروں صوبوں میں بالعموم اور پنجاب میں بالخصوص تجاوزات نے عوام کا جینا محال کر رکھا ہے۔ کاروباری مراکز کے باہر تاجروں کی مبینہ ملی بھگت سے پبلک مقامات پر ٹھیلے اور ریڈی میڈ کپڑوں کا کاروبار کرنے والے سڑکوں تک آگئے ہیں۔ راولپنڈی شہر کی بات کریں لوگ سورج غروب ہونے کے بعد گھروں سے باہر نہیں نکل سکتے۔ کوئی گھر سے باہر نکلے گا اسے چند میٹر فاصلہ طے کرنا دشوار ہو جاتا ہے جس کی وجہ شاپس کے باہر برآمدوں اور سٹرک کے کناروں پر ایک نئی دنیا بسانے والوں نے عوام کو گھروں تک محدود کر دیا ہے۔ شہر اور سٹیلائٹ ٹائون کے کاروباری مراکز سے مبینہ طور پر کروڑوں روپے ماہانہ بھتہ جمع کرنے والے تجاوزات کے خلاف آپریشن سے پہلے کاروباری لوگوں کو مطلع کر دیتے ہیں جس کے بعد اسٹنٹ کمشنر کے ساتھ آنے والی ٹیم کاروباری مراکز میں پہنچنے سے پہلے مارکیٹوں کے برآمدوں اور سڑکوں پر دکانیں سجانے والے اپنا سامان اٹھا کر ادھر ادھر ہو جاتے ہیں۔ گویا یہ پریکٹس گزشتہ کئی عشروں سے چل رہی ہے۔ بدقسمتی سے کوئی حکومت تجاوزات کے خاتمے میں پوری طرح کامیاب ہونے میں ناکام رہی ہے۔ عمران خان کے دور میں قبضہ مافیا کے خلاف ڈپٹی کمشنروں نے اختیارات کو بروئے کار لاتے ہوئے بہت سے لوگوں کو ان کی
جائیدادیں قبضہ مافیا سے واگزار کرانے میں مدد کی پی ٹی آئی کے دور کے خاتمے کے بعد قبضہ مافیا کے خلاف ضلعی انتظامیہ کی طرف سے کارروائی کا عمل رک گیا۔ ذخیرہ اندوزی کے خلاف پہلے سے قانون کی موجودگی کے باوجود کاروباری طبقہ کے خلاف کاروائی نہ ہو سکی جس سے عوام روزمرہ کی اشیائے ضرورت مہنگے داموں خریدنے پر مجبور ہیں۔ پنجاب کی وزیراعلیٰ محترمہ مریم نواز نے منصب سنبھالنے کے بعد صوبے کے عوام کی مشکلات کا کچھ نہ کچھ ادراک کر لیا ہے اور عوام کو تجاوزات سے نجات دلانے کے لئے ایک نئی فورس کے قیام کی طرف پیش رفت کی ہے۔ اس مقصد کے لئے پنجاب انفورسمنٹ اینڈ ریگولیشن ایکٹ 2024پنجاب اسمبلی سے پاس ہو گیا ہے جس پر عمل درآمد کا مرحلہ جلد آنے والا ہے۔ نئے ایکٹ کے نفاذ سے مسلم لیگ نون کے دور میں صوبے کے عوام کو تجاوزات، قبضہ مافیا اور ذخیرہ اندوزوں سے ہمیشہ کے لئے نجات ملنے کی امید کی جا سکتی ہے۔ خوش آئند بات یہ ہے تجاوزات، قبضہ مافیا، اور ذخیرہ اندوزوں سے نمٹنے کے لئے ایک علیحدہ فورس قائم کی جا رہی ہے جس کی الگ یونی فارم ہوگی۔ نئی فورس گاڑیوں اور جدید اسلحہ سے لیس ہو گی تاکہ فورس کسی قسم کی مزاحمت کی صورت میں کارروائی کر سکے۔ اس مقصد کے لئے صوبے کے مختلف اضلاع میں انفورسمنٹ اسٹیشن قائم کئے جائیں گے۔ نئی فورس میں پولیس ملازمین کو بھی ڈیپوٹیشن پر رکھا جائے گا البتہ فورس کو تجاوزات کے خاتمے کے لئے پورے اختیارات حاصل ہوں گے۔ توجہ طلب پہلو یہ ہے بڑے بڑے کاروباری مراکز کے مالکان کو مسلم لیگ نون کے ارکان قومی و صوبائی اسمبلی کی پشت پناہی حاصل ہے جس سے بلدیاتی اداروں کے ملازمین ایسے کاروباری لوگوں پر ہاتھ ڈالنے سے گریز کرتے ہیں۔ وزیراعلیٰ کے احکامات پر پنجاب کے مختلف شہروں میں تجاوزات کے خاتمے کے لئے کارروائی کا آغاز ہو چکا ہے۔ بلدیاتی اداروں کے ملازمین نے بہت سے جگہوں پر غیر قانونی تجاوزات کو گرانے کا عمل شروع کر دیا ہے۔ انفورسمنٹ فورس ضلع کے ڈپٹی کمشنر کے ماتحت ہو گی جس میں مرد اور خواتین
ملازمین شامل ہوں گے۔ نئی فورس کے قیام سے ایک نئی تبدیلی یہ ہوگی انفورسمنٹ فورس کو ضلعی پولیس کا مرہون منت نہیں رہنا پڑے گا بلکہ وہ ازخود تجاوزات، قبضہ مافیا، اور ذخیرہ اندوزوں کے خلاف کارروائی کی مجاز ہوگی۔ آئی جی پولیس پنجاب جو اس انفورسمنٹ کمیٹی کے رکن ہیں نے تجویز پیش کی تھی انفورسمنٹ فورس علیحدہ بنانے کی بجائے پولیس فورس سے کام لیا جائے تاہم ان کی اس تجویز کو منظور نہیں کو شرف قبولیت نہیں مل سکا اور علیحدہ سے فورس قائم کرنے کا فیصلہ ہوا ہے۔ مسلم لیگ نون کے قائد کی ہونہار بیٹی محترمہ مریم نواز نے جب سے وزارت اعلیٰ کا منصب سنبھالا ہے دن رات صوبے کے عوام کی فلاح و بہبود کے لئے کوشاں ہیں۔ حقیقت یہ ہے اس وقت صوبے کے عوام جہاں مہنگائی کے ہاتھوں مجبور ہیں وہاں شہروں میں تجاوزات کے باعث مارکیٹوں میں جانے سے گریزاں ہیں۔ قبضہ مافیا کے مقابلے میں عوام تجاوزات سے پریشان ہیں شہروں میں تجاوزات کی وجہ سے عوام کا جانا دشوار ہو گیا ہے۔ تجاوزات مافیا کے اثر و رسوخ کا یہ عالم ہے چند سال قبل لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس ( ر) جناب عبادالرحمٰن لودھی نے راولپنڈی شہر کا دورہ کرکے تجاوزات کے خلاف کارروائی کا حکم دیا مگر چند روز کے بعد کاروباری حضرات نے کاروباری مراکز کے باہر تجاوز ت کر لیں۔ دراصل ہونا یہ چاہیے جس کاروباری مرکز کے باہر تجاوزات ہوں اسی دکاندار کے خلاف کارروائی عمل میں لانی چاہیے جس کے ایماء پر ٹھیلے اور گارمنٹس کا کاروبار کرنے والوں نے ٹھیلے لگائے ہوتے ہیں۔ قبضہ مافیا اور ذخیرہ اندوزی سے ہٹ کر بات کریں تو تجاوزات کرنے والوں کو بلدیاتی اداروں کے ملازمین کی پوری پشت پناہی حاصل ہوتی ہے۔ کاروباری لوگوں کو ایک طرف سیاسی رہنمائوں کی طرف سے حوصلہ افزائی اور دوسری طرف سے بلدیاتی اداروں میں کام کرنے والے ملازمین کی آشیر باد سے تجاوزات کا خاتمہ ممکن نہیں۔ پنجاب میں اس مقصد کے حصول کے لئے انفورسمنٹ فورس کے قیام سے امید کی جا سکتی ہے پنجاب حکومت تجاوزات اور دیگر مقاصد میں کسی حد تک کامیاب ہو جائے گی۔ اس مقصد کے لئے وزیراعلیٰ کو اپنی جماعت کے ارکان قومی و صوبائی اسمبلی کو خصوصی طور پر ہدایات دینا ہوں گی وہ تجاوزات کے خاتمے میں کی طرح کی رکاوٹ کا باعث نہیں بنیں گے۔ دیکھا جائے وزیراعلیٰ پنجاب کے لئے تجاوزات ، قبضہ مافیا اور ذخیرہ اندوزی کا خاتمہ کسی امتحان سے کم نہیں ہے۔ وزیراعلیٰ اس نیک مقصد میں کامیابی سے ہمکنار ہوتی ہیں یہ بات یقینی ہے مسلم لیگ نون اپنی کھوئی ہوئی عظمت رفتہ بحال کرنے میں یقینی طور کامیاب ہو گی۔ مسلم لیگ کی حکومت قبضہ مافیا ، تجاوزات اور ذخیرہ اندوزی کا خاتمہ کرنے میں ناکام رہتی ہے تو عوام کی حمایت سے پہلے سے زیادہ محروم رہنے کے امکان کو رد نہیں کیا جا سکتا۔

جواب دیں

Back to top button