Editorial

ہیلی کاپٹر حادثہ پر زہریلا پروپیگنڈا

پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ(آئی ایس پی آر)کے ترجمان نے کہا ہے کہ لسبیلہ ہیلی کاپٹر حادثے کے بعد سوشل میڈیا پر منفی مہم چلائی گئی، شہدا کی فیملیز اور افواج پاکستان کے رینک اینڈ فائل میں شدید غم وغصہ اور اضطراب ہے،ہیلی کریش کے بعد منفی سوشل میڈیا مہم کے باعث شہدا ءاور ان کے لواحقین کی دل آزاری ہوئی، اس مشکل اور تکلیف دہ وقت میں پوری قوم افواج پاکستان کے ساتھ کھڑی تھی لیکن کچھ بے حس حلقوں کی جانب سے سوشل میڈیا پر تکلیف دہ او ر توہین آمیز مہم جوئی کی گئی، یہ بے حس رویے ناقابل قبول اور شدید قابل مذمت ہیں۔پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ ( آئی ایس پی آر ) کے مطابق آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے کہا ہے کہ جنگ کی نوعیت اور کردار وقت کے ساتھ بدل رہا ہے، فائرپاور اور سائبر میدان میں ہمیں اپنی صلاحیت اور قابلیت کو بڑھانے کی ضرورت ہے، آرمی چیف نے نئے قائم شدہ آرمی سائبر کمانڈ کا دورہ کیا۔ سائبر ڈویژن اور آرمی سینٹر آف ایمرجنگ ٹیکنالوجیز کا بھی دورہ کیا جو آرمی سائبر کمانڈ کے دو اہم حصے ہیں ۔آرمی چیف کا ان کی آمد پر کمانڈر آرمی سائبر کمانڈ لیفٹیننٹ جنرل آصف غفور نے استقبال کیا۔ اس موقع پر لیفٹیننٹ جنرل ساحر شمشاد مرزا، لیفٹیننٹ جنرل اظہر عباس اور دیگر اعلیٰ فوجی افسران بھی موجود تھے۔ جنرل قمر جاوید باجوہ نے میجر جنرل امجد حنیف اورمیجر طلحہ منان کے اہل خانہ سے اظہار تعزیت بھی کیا اور دونوں شہداء کی قربانیوں کو زبردست خراج عقیدت پیش کیا۔ لسبیلہ ہیلی کاپٹر حادثے کے بعد سوشل میڈیا پر منفی مہم جوئی پر بات کریں تو شہدا کی فیملیز اور افواج پاکستان کے ساتھ ہر محب وطن پاکستانی غم وغصہ اور اضطراب میں نظر آتا ہے اور سبھی کو اس بے بنیاد اور شر انگیزی پر مبنی مہم جوئی سے تعلق پہنچی ہے۔ یہ حادثہ پوری قوم کے لیے انتہائی تکلیف دہ تھا۔ پوری قوم سوگوار ہے اور ملک بھر میں شہدائے پاک فوج کے لیے قرآن خوانی کا اہتمام کیا جارہا ہے اس سے بھی بخوبی اندازہ کیا جاسکتا ہے کہ اس حادثے نے پوری قوم پاک فوج اور شہدائے وطن کے لیے کتنی محبت رکھتی ہے۔ کور کمانڈر سمیت چھ افسران بلوچستان میں سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں پاک فوج کی طرف سے امدادی کارروائیوں میں مصروف تھے اور ابتدائی تحقیقات کے مطابق ہیلی کاپٹر کو خراب موسم کی وجہ سے حادثہ پیش آیا۔ شہید کور کمانڈر لیفٹیننٹ جنرل سرفراز علی تمغہ بسالت تھے اور انہیں دہشت گردی کے خلاف جنگ میں دو مرتبہ بہادری پر تمغہ بسالت سے نوازا گیا۔ڈائریکٹر جنرل پاکستان کوسٹ گارڈ بریگیڈیئر امجد حنیف بھی اپنے کام کی وجہ سے پہچان رکھتے تھے۔ شہید بریگیڈیئر محمد خالد کا تعلق کور آف انجینئرز سے تھااور انہوں نے ضرب عضب کے دوران بارودی سرنگوں اور دیگر آئی ای ڈیز کی صفائی کو یقینی بنایااور اب انجینئرز کور سے ناطے کی وجہ سے وہ بلوچستان میں ریسکیو اور ریلیف کی تمام سرگرمیوں کی قیادت کر رہے تھے۔شہید میجر سعید احمد پائلٹ اور شہیدمیجر محمد طلحہ منان

ان کے کو پائلٹ تھے جبکہ کریو چیف نائیک مدثر فیاض بھی شہید ہوئے، خصوصاً شہید کور کمانڈر لیفٹیننٹ جنرل سرفراز علی کی شہادت کے بعد اُن کی شخصیت سے متعلق ایسے پہلو سامنے آئے جن سے اندازہ ہوتا ہے کہ وہ ناصرف پاک فوج میں اعلیٰ منصب پر فائز تھے بلکہ بطور انسان بھی وہ انتہائی اعلیٰ ظرف والی شخصیت تھے، وہ جہاں بھی تعینات ہوئے مقامی لوگوں کے ساتھ ایسے ملے جیسے وہ اُن کے اپنے ہوں،اُن کے سادہ طرز زندگی سے متعلق ایسے حقائق سامنے آرہے ہیں جو ان کا درجہ کہیں زیادہ بلند کرتے ہیں ، جس وقت سیاسی و عسکری قیادت اورپوری قوم سوگ میں ڈوبی ہوئی تھی اسی دوران سوشل میڈیا پر اس حادثے سے متعلق ایسی منفی مہم چلائی گئی جو انتہائی شرمناک اور افسوسناک ہے اور بلاشبہ اس کے نتیجے میں پاک فوج اور شہدا کے خاندانوں کا اضطراب بڑھنا فطری عمل ہے مگر عام پاکستانی بھی سوشل میڈیا کی اس منفی مہم کو انتہائی ناپسند کرتے ہوئے اپنے جوابی ردعمل کا اظہار کررہے ہیں۔ سربراہ پاک فوج جنرل قمر جاویدباجوہ نے نئے قائم شدہ آرمی سائبر کمانڈ کے دورے کے دوران بالکل بجا کہا ہے کہ فائر پاور اور سائبر مستقبل کی جنگ کی اہم بنیاد کے طور پر ابھرے ہیں اور ہمیں ان ڈومینز میں اپنی صلاحیت اور قابلیت کو بڑھانے کی ضرورت ہے، نئے قائم شدہ سائبر کمانڈ کو بتدریج تینوں مسلح افواج کی سطح پر جوڑ دیا جائے گا اور قومی سطح پر سائبر اقدامات کا حصہ بھی بنے گا۔سربراہ پاک فوج کی گفتگو کو آگے بڑھاتے ہوئے ہم سمجھتے ہیں کہ ان شعبوں کی اشد ضرورت محسوس کی جارہی تھی کیونکہ جنرل قمر جاوید باجوہ حالیہ چند سالوں میں متعدد مواقعوں پر ففتھ جنریشن وار کے متعلق اپنی رائے کااظہار کرچکے ہیں اور ہم دیکھتے ہیں کہ اس ففتھ جنریشن وار میں پاکستان دشمنوں کی زد پر ہے، دشمن گھات میں بیٹھ کر ایسا موقع تلاش کرتے ہیں تاکہ وہ جھوٹی خبروں اور پراپیگنڈہ کے ذریعے قوم کو تقسیم کرسکے،ایسا کوئی پہلی بار نہیں ہوا بلکہ حالیہ چند سالوں میں دشمن نے ہر موقعے سےفائدہ اٹھانے کی کوشش کی، کبھی محرم الحرام میں اشتعال پھیلانےکی مذموم سازش کی، کبھی معمولی یا من گھڑت واقعات کو بڑھاچڑھاکر عالمی سطح پر پھیلاکر اقوام عالم کے سامنے ہمارا قومی وقار مجروح کرنا چاہا لیکن ریاستی اداروںنے بروقت اقدامات کے ذریعے دشمن کے زہریلے پراپیگنڈے کا توڑ کیا اس جنگ میں جس میں گولہ بارود کی بجائے دشمن نے سوشل میڈیا استعمال کیا، چند ماہ پہلے ایک بار پھراہم ریاستی اداروں کے خلاف زہریلا اور جھوٹا پراپیگنڈہ کیا گیا اور بدقسمتی سے ہمارے نادان لوگ بھی جانے انجانے میں اِس کاحصہ بنے جو یکسر غلط تھا اور غلط ہے لہٰذا ہم سمجھتے ہیں کہ آزادی اظہار رائے کا مطلب قطعی یہ نہیں کہ وہ تمام حدود پھلانگ دی جائیں جو ملکی سلامتی اور قومی مفاد میں مقرر کی گئی ہیں۔ ہم سمجھتے ہیں کہ ذمہ دار پاکستانی کے طور پر ہمیں خود بھی صورتحال کی سنجیدگی کا اندازہ کرنا چاہیے اور اپنے اطراف میں موجود لوگوں کو بھی باخبر کرنا چاہیے تاکہ ایسا نہ ہو کہ کوئی جانے یا انجانے میں قومی مفاد کے خلاف کام کررہا ہو ۔ ضروری ہے کہ والدین اپنے بچوں پر اس معاملے میں کڑی نظر رکھیں اور سیاسی قیادت بھی اپنے کارکنوں کی تربیت کرے تاکہ ہماری سلامتی محفوظ اور ہمارے دشمن نامراد رہیں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button