Editorial

وزیراعظم کی ترک سرمایہ کاروں کو پیشکش

وزیراعظم شہباز شریف نے ترک سرمایہ کاروں کو ہر ممکن سہولیات کی فراہمی کا یقین دلاتے ہوئے پاکستان اور ترکی کی کاروباری برادری پر زور دیا ہے کہ وہ آئندہ تین سال کے دوران دونوں ممالک کے درمیان تجارتی حجم پانچ ارب ڈالر تک لے جانے کا عزم کرے، دونوں ممالک کے درمیان باہمی تجارت اور سرمایہ کاری کو فروغ دینے کے لیے تمام رکاوٹوں کو دور کیا جائے گا، ترک سرمایہ کار پاکستان میں آئی ٹی، ڈیری فارمنگ، ٹیکسٹائل اور توانائی سمیت دیگر شعبوں میں سرمایہ کاری کے مواقع سے فائدہ اٹھا سکتے ہیں، پاکستان ترک سرمایہ کاروں کا دوسرا گھر ہے، ترکی کے دشمن ہمارے دشمن ہیں۔ وزیراعظم میاں شہبازشریف نے یونین آف چیمبرز اینڈ کموڈٹی ایکسچینجز آف ترکی کے صدر رفعت حسارچِکولو کی طرف سے اپنے اعزاز میں دیئے گئے عشائیے سے خطاب کیا۔ عشائیے میں وزیراعظم کے وفد کے ارکان، پاکستان ترکی بزنس فورم کے شرکا، پاکستانی و ترک سرمایہ کاری بورڈ کے حکام اور ترکی اور پاکستان کے تاجروں کی بڑی تعداد شریک ہوئے ۔ وزیراعظم محمد شہباز شریف سے ترکی کی ممتاز کمپنیوں کے سربراہان نے ملاقات کی اور پاکستان میں بیرونی سرمایہ کاری کے فروغ کے لیے موجودہ حکومت کے اقدامات پر اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے مختلف منصوبوں میں گہری دلچسپی کا اظہار کیا ۔
پاکستان اور ترکی نے بینکاری، کسٹمز، زراعت اور لاجسٹک سمیت مختلف شعبوں میں دوطرفہ تجارت سے متعلق معاملات کے حل کے لیے جامع روڈ میپ تیار کرنے سے متعلق مشترکہ ٹاسک فورس قائم کرنے پر اتفاق کیا ہے جبکہ وزیر اعظم محمد شہباز شریف نے پاکستان اور ترکی کے درمیان مصنوعات کی تجارت کے معاہدے کو جلد حتمی شکل دینے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہاہے کہ اس سے مختلف شعبوں میں دوطرفہ تجارت کو فروغ دینے کے نئے مواقع کھلیں گے، کاروباری برادری کو اپنے رابطے بڑھانے چاہئیں اور مشترکہ منصوبوں کے لیے نئے مواقع تلاش کرنے چاہئیں۔وزیراعظم شہباز شریف نے مختلف تقریبات میں ترک سرمایہ کاروں کو پاکستان میں محفوظ سرمایہ کاری کی دعوت دیتے ہوئے ترکی کی معاشی پالیسیوں کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ ترکی نے صدر طیب اردوان کی دانشمندانہ قیادت میں شاندار ترقی کی، ترکی کی برآمدات 270 ارب ڈالر سے زیادہ ہیں، ترکی نے ڈیموں اور انفراسٹرکچر کی تعمیر پر توجہ مرکوز کی ۔ مشرق وسطیٰ، جنوبی افریقہ ، جنوبی ایشیا سمیت دنیا بھر میں بڑے منصوبے مکمل کئے۔ پاکستان اور ترکی کے باہمی تعلقات کا ذکر کرتے ہوئے وزیراعظم پاکستان کا کہنا تھا کہ دونوں ممالک کے درمیان عشروں پر محیط قریبی، تاریخی، دوستانہ تعلقات ہیں، ترکی کی جنگ آزادی میں برصغیر کے مسلمانوں نے بڑھ چڑھ کر حصہ لیا۔ یہ ان کی ترکی کے ساتھ والہانہ محبت کا ثبوت ہے،
ہمارے آبائو اجداد کو ادراک تھا کہ ہمارے دوستانہ تعلقات ہمیشہ برقرار رہیں گے۔ ترکی نے ہمیشہ ہر مشکل گھڑی میں چاہے جنگ ہو، زلزلہ ہو، سیلاب ہو یا کوئی اور قدرتی آفت ہو ہمیشہ عملی طور پر پاکستان کی مدد کی۔ وزیراعظم نے کہا کہ ترک قوم کبھی اپنے دوستوں کو نہیں بھولتی لیکن ہمارا تجارتی حجم دوستانہ تعلقات کی بھرپور عکاسی نہیں کرتا۔ ترکی کے سرمایہ کار پاکستان میں گہری دلچسپی رکھتے ہیں، دونوں ممالک کے درمیان
باہمی تجارت اور سرمایہ کاری کو فروغ دینے کے لیے تمام رکاوٹوں کو دور کیا جائے گا اور اس حوالے سے تیزی سے کام کرنے کی ضرورت ہے۔ پاکستان میں میٹرو، سالڈ ویسٹ مینجمنٹ سمیت دیگر شعبوں میں ترکی کی کمپنیوں نے بھرپور معاونت فراہم کی۔ ترک سرمایہ کاروں کو پاکستان میں کاروبار اور تجارت کے لیے ہر ممکن سہولیات فراہم کی جائیں گی اور ان کے ویزا کے مسائل کو حل کیا جائے گا ۔
بلاشبہ وزیراعظم نے درست کہا کہ دونوں مسلم برادر ملکوں کے درمیان تجارتی حجم دونوں ملکوں کے تعلقات کی صحیح عکاسی نہیں کرتا،مطلب ماضی میں دونوں جانب سے معاشی تعلقات کو آگے بڑھایا جانا چاہئے تھا لیکن اب اِس فاصلے کو دورکرنے کی کوشش کی جائے گی۔ میاں شہبازشریف نے آئندہ تین سال کے دوران دونوں ملکوں کے درمیان تجارت کا حجم پانچ ارب ڈالر تک لے جانے کا عزم ظاہر کیا ہے اور ہم سمجھتے ہیں کہ اِس کے لیے غیر ملکی سرمایہ کاروں کو سرمایہ کاری کی بہترین فضا فراہم کرنا بہت ضروری ہے کیونکہ سیاسی استحکام ہوگا تبھی سرمایہ کار اپنا سرمایہ لگائیں گے، بدقسمتی سے حالیہ دنوں میں بھی ہم سیاسی عدم استحکام کا سامنا کررہے ہیں، جلسے جلوس، لانگ مارچ، مار پیٹ، پکڑ دھکڑ عجیب غیر یقینی کی فضا ہے، مقامی سرمایہ کار اپنی جگہ پر پریشان ہیں تو غیر ملکی سرمایہ کار بھی سیاسی استحکام کے منتظر ہیں، وزیراعظم میاں شہبازشریف اور اُن کی معاشی ٹیم کی کوششیں تبھی صحیح معنوں میں رنگ لائیں گی جب ملک میں سیاسی طور پر استحکام نظر آئے گا۔ عالمی جنگوں میں لاکھوں انسانوں کو مروانے والے بھی آج تعمیر و ترقی اور معاشی استحکام کے لیے ماضی کو بھول کر معیشت کی ترقی کے لیے کوشاں ہیں لیکن بدقسمتی سے ہم اِس حقیقت کو جانتے بوجھتے ہوئے بھی نظر انداز کردیتے ہیں، ہم جن معاشی مسائل کا شکار ہیں، یہ دو چار سال یا دس سال میں بھی ختم ہونے والے نہیں، یہ تبھی ختم ہوں گے جب قوم کی ترقی اور خوشحالی کا اصل راز جان پائیں گے جیسا کہ ترقی یافتہ ملکوں نے کیا ہے۔
ہمیں یقین ہے کہ وزیراعظم شہبازشریف اپنی صلاحیتوںسے ترک سرمایہ کاروں کو پاکستان میں سرمایہ کاری کے لیے یقیناً رضامند کرلیں گے لیکن اِس کے لیے ضروری ہے کہ اُن سرمایہ کاروں کو یہاں معاشی اور سیاسی استحکام دیا جائے مگر یہ تبھی ممکن ہے جب جمہوری رویے اپناکر ایک دوسرے کو برداشت کریں گے، موجودہ حکومت ملک کو معاشی مسائل سے نکالنے کے لیے مشکل فیصلوں پر مجبور ہے مگر ہماری مشکلات تبھی ختم یا کم ہوں گی جب ہم سب مل کر اِس معاشی بحران کے خاتمے کے لیے کام کریں گے، ’’میں نہیں تو کوئی بھی نہیں‘‘والی روش چھوڑ کر ’’سب سے پہلے پاکستان‘‘ والی سوچ اپنانا ہوگی۔ معاشی اصلاحات اگر اب نہ کرپائے تو خدانخواستہ آئندہ کوئی نہیں کرپائے گاکیوں کہ اب مزید غلطی اور تاخیر کی گنجائش نہیں، سیاسی معاملات معیشت کی سنگین صورتحال سے زیادہ اہم نہیں ہیں اِس لیے ملک میں سرمایہ کاری کے لیے موزوں فضا قائم کی جائے اور تمام سٹیک ہولڈرز اِس معاشی بحران سے نکلنے کے لیے اپنا اپنا کردار ادا کریں۔ حکومت وقت کی معیشت اور سرمایہ کاری کے لیے کاوشیں لائق تحسین ہیںاور ہم توقع کرتے ہیں کہ ترک سرمایہ کار پاکستان میں سرمایہ کاری کے ذریعے دو طرفہ تعلقات کو فروغ دیں گے اور یقیناً ترک صدر سے وزیراعظم میاں شہبازشریف کی ملاقات میں ایسے اہم اعلانات سامنے آئیں گے جو دونوں برادر اسلامی ملکوں کی عوام کی بہتری کے لیے ہوں گے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button