Column

پاکستانی شوبز انڈسٹری مواقع، مسائل اور فنکاروں کی زندگی کا عکس

پاکستانی شوبز انڈسٹری مواقع، مسائل اور فنکاروں کی زندگی کا عکس
تحریر ، سیدہ سونیا منور

پاکستانی شوبز انڈسٹری میں فلم، ٹیلی ویژن، تھیٹر، ماڈلنگ، گلوکاری، سٹیج پرفارمنس اور ڈیجیٹل میڈیا ( ویب سیریز، یو ٹیوب، سوشل میڈیا کنٹینٹ) انڈسٹری ملکی ثقافت، زبان اور روایات کی نمائندگی کرتی ہے اور وقت کے ساتھ جدیدیت کے عناصر بھی اس میں شامل ہو چکے ہیں۔ اداکار، ہدایتکار، رائٹرز، میک اپ آرٹسٹ، ٹیکنیکل کریو، اور دیگر پیشہ ور افراد اس کا حصہ ہیں، ڈرامہ انڈسٹری خاص طور پر پاکستان میں بے حد مقبول ہے اور عالمی سطح پر بھی سراہا جا رہا ہے۔ شوبز انڈسٹری میں خواتین کو کئی چیلنجز کا سامنا کرنا پڑتا ہے، ان میں سب سے اہم مسئلہ ہراسانی ہے، جو آڈیشنز، سیٹس، یا آن لائن پلیٹ فارمز پر درپیش آتی ہے۔ اس کے علاوہ فیصلہ سازی کے عمل میں خواتین کی کم نمائندگی اور معاوضے میں تفریق بھی ایک بڑا مسئلہ ہے۔ کئی بار خواتین فنکارائوں کو صرف ظاہری خوبصورتی کی بنیاد پر پرکھا جاتا ہے، اور ان کی صلاحیتوں کو مکمل طور پر تسلیم نہیں کیا جاتا۔ بعض خواتین کو شادی یا بچوں کے بعد کام کے مواقع کم ملتے ہیں، جس سے ان کا کیریئر متاثر ہوتا ہے۔ شوبز سے وابستہ افراد کی آمدنی ان کے مقام، مقبولیت اور کام کی نوعیت پر منحصر ہوتی ہے۔ مشہور اداکار یا گلوکار ایک قسط، فلم یا اشتہار کے لیے لاکھوں روپے وصول کرتے ہیں، جبکہ نئے آنے والے یا اسٹرگل کرنے والے فنکاروں کو اکثر کم معاوضے پر کام کرنا پڑتا ہے۔ یو ٹیوب، انسٹا گرام اور برانڈ پارٹنر شپس سے بھی اب فنکار آمدنی حاصل کرتے ہیں، تاہم آمدنی کے ساتھ غیر یقینی صورتحال بھی موجود ہے، کیونکہ اس انڈسٹری میں مستقل روزگار کا تصور کم ہے، شہرت جہاں ایک نعمت ہے وہیں ایک بڑا دبائو بھی ہے۔ مشہور فنکاروں کو ہر وقت پبلک اور میڈیا کی توجہ کا سامنا رہتا ہے، جس سے ان کی ذاتی زندگی متاثر ہو سکتی ہے۔ سوشل میڈیا پر تنقید، افواہیں اور جھوٹی خبریں ان کی ذہنی صحت پر بھی اثر ڈالتی ہیں۔ کئی فنکار شہرت کے باوجود اندرونی طور پر تنہائی، ڈپریشن اور عدم تحفظ کا شکار ہوتے ہیں۔ اسی لیے اب ذہنی صحت پر توجہ دینا ایک اہم ضرورت بنتی جا رہی ہے۔ پاکستانی شوبز انڈسٹری باصلاحیت افراد کے لیے مواقع فراہم کرتی ہے، لیکن اس میں موجود مسائل اور عدم تحفظ کو دور کیے بغیر اس کی مکمل ترقی ممکن نہیں۔ خواتین کے تحفظ، مساوی مواقع، پیشہ ورانہ رویوں اور فنکاروں کی معاشی و ذہنی فلاح و بہبود کے لیے سنجیدہ اقدامات کی ضرورت ہے، تب ہی یہ انڈسٹری صرف تفریح کا ذریعہ نہیں بلکہ ایک صحت مند اور باوقار پیشہ ور شعبہ بن سکے گی۔ اداکارہ حمیرہ اصغر پاکستان کی ابھرتی ہوئی باصلاحیت فنکارائوں میں شمار ہوتی تھیں، جنہوں نے مختصر وقت میں اپنی محنت، لگن اور فن کے ذریعے مداحوں کے دلوں میں ایک خاص مقام بنایا، وہ نہ صرف اپنی خوبصورتی اور دلکش انداز کی وجہ سے مشہور تھیں، بلکہ ان کا اداکاری کا انداز بھی فطری اور متاثر کن تھا۔ حمیرہ نے کئی ڈراموں اور ٹیلی فلمز میں کام کیا، جہاں ان کے کردار کو ناظرین نے بے حد پسند کیا۔ حمیرہ اصغر کی شخصیت نہایت خوش مزاج، ملنسار اور عاجزانہ تھی، جس کے باعث وہ اپنے ساتھی فنکاروں اور مداحوں میں بہت مقبول تھیں۔ انہوں نے شوبز کی دنیا میں قدم رکھتے ہی خود کو ایک سنجیدہ فنکارہ کے طور پر منوایا، ان کی اداکاری میں ایک قدرتی روانی اور جذبات کی سچائی تھی، جو ان کے کرداروں کو حقیقت کے قریب لے آتی تھی۔ وہ اکثر معاشرتی مسائل پر مبنی کہانیوں میں کردار ادا کرتیں، جس سے ان کے فن میں ایک گہرائی نظر آتی تھی۔ حمیرہ اصغر کی زندگی کا اختتام شوبز انڈسٹری کے لئے کسی صدمے سے کم نہیں ہے، جس نے شوبز انڈسٹری اور ان کے چاہنے والوں کو گہرے دکھ میں مبتلا کر دیا ہے۔ ان کے مداحوں، ساتھی اداکاروں اور شائقین نے ان کی موت پر گہرے رنج و غم کا اظہار کیا ہے، کیونکہ اداکارہ حمیرہ اصغر کا اس دنیا سے یوں اچانک چلے جانا فنکار برادری اور ان کے مداحوں کے لیے ایک ناقابل تلافی نقصان ہے۔ ان کی فنی خدمات، خلوص، اور انسان دوستی ہمیشہ یاد رکھی جائے گی۔ وہ ایک باوقار اور باصلاحیت فنکارہ تھیں، جنہوں نے کم وقت میں بڑے خواب دیکھے اور ان کی تکمیل کی راہ پر چلتی رہیں۔ ان کی یاد ہمیشہ پاکستانی شوبز میں زندہ رہے گی اور وہ دلوں میں ایک خوبصورت یاد کے طور پر باقی رہیں گی۔ ان کی موت کی غیر جانبدار تحقیقات کرائی جائے اور موت کی اصل وجہ سے اداکارہ کے ساتھیوں اور مداحوں کو آگاہ کیا جا نا ضروری ہے۔ یہ بھی انتہائی افسوس ناک عمل ہے کہ مرنے کے بعد سوشل میڈیا پر مرحومہ کو کوئی منشیات کا عادی بتا رہا ہے تو کوئی جھگڑالو، کوئی باغی، کوئی کریکٹر لیس۔ عوام کو چاہئے کم سے کم مر نے بعد تو کسی کو بخش دیں کسی کی کردار کشی کرنا عادت نہ بنائیں۔

جواب دیں

Back to top button