عالمی امن کی نئی امید؟

عالمی امن کی نئی امید؟
فیلڈ مارشل عاصم منیر، ایران و اسرائیل تنازع اور ٹرمپ سے ملاقات
تحریر : عابد ایوب اعوان
ایران اور اسرائیل کے درمیان جاری کشیدگی ایک نئے موڑ پر پہنچ چکی ہے، جہاں بیلسٹک میزائلوں اور ڈرون حملوں کے سائے میں عالمی امن کی سانسیں اکھڑ رہی ہیں۔ ایسے نازک وقت میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور پاکستان کے طاقتور عسکری سربراہ، فیلڈ مارشل جنرل عاصم منیر کے درمیان ہونے والی اہم ملاقات بین الاقوامی سفارتی حلقوں میں زلزلے کی مانند دیکھی جا رہی ہے۔
پاکستان کی ’’ سرپرائز انٹری‘‘
ایران اور اسرائیل کے درمیان بڑھتے ہوئے تصادم میں پاکستان کی غیر متوقع اور خفیہ سفارتی مداخلت کو عالمی سطح پر ایک ’’ سرپرائز انٹری‘‘ قرار دیا جا رہا ہے۔ اطلاعات کے مطابق پاکستان کے آرمی چیف کی حالیہ غیر اعلانیہ سرگرمیاں خلیج، ترکی، اور چین میں جاری سفارتی پس پردہ کوششوں کا حصہ ہیں، جس کا مقصد اس تنازع کو خطے کی مکمل جنگ میں تبدیل ہونے سے روکنا ہے۔
فیلڈ مارشل کا کردار، نیا سفارتی کردار؟
جنرل عاصم منیر کو ملکی تاریخ میں ’’ فیلڈ مارشل‘‘ کا لقب دئیے جانے کے بعد یہ سوال اٹھایا جا رہا تھا کہ آیا اب پاکستان کا عسکری ادارہ روایتی حدود سے نکل کر بین الاقوامی کردار ادا کرے گا؟ ٹرمپ سے ملاقات اسی امکان کا ثبوت بنتی دکھائی دے رہی ہے۔ ذرائع کے مطابق اس ملاقات میں ایران، اسرائیل، سعودی عرب، چین اور پاکستان کے تعلقات سمیت افغانستان اور بھارت کی بدلتی صورتحال پر بھی تفصیلی تبادلہ خیال ہوا۔
ٹرمپ کا حیران کن بیان: ملاقات کے بعد سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے سوشل میڈیا پیغام میں کہا ’’ فیلڈ مارشل عاصم منیر ایران اسرائیل جنگ بندی میں تاریخی کردار ادا کر سکتے ہیں۔ اگر دنیا امن چاہتی ہے تو پاکستان کی بات سنی جائے‘‘۔ یہ بیان نہ صرف عالمی میڈیا کی توجہ کا مرکز بنا بلکہ اس نے واشنگٹن، تہران اور تل ابیب میں نئی بحث چھیڑ دی ہے۔
بھارت میں صفِ ماتم
پاکستان کے ممکنہ بڑھتے ہوئے بین الاقوامی کردار پر سب سے زیادہ بے چینی بھارت میں دیکھی گئی۔ انڈین میڈیا اور اسٹریٹیجک تھنک ٹینکس اس خدشے کا اظہار کر رہی ہیں کہ پاکستان کا یہ غیر روایتی اور موثر سفارتی مقام جنوبی ایشیا میں طاقت کے توازن کو تبدیل کر سکتا ہے۔ خاص طور پر چین، پاکستان، ایران قربت اور سعودی عرب کی خاموش رضا مندی بھارتی پالیسی سازوں کے لیے پریشانی کا باعث بن رہی ہے۔
عالمی طاقتوں کے لیے پیغام
یہ صورتحال عالمی طاقتوں کے لیے ایک واضح پیغام ہے کہ جنوبی ایشیا اب محض ایک خطہ نہیں رہا، بلکہ ایک ایسا اسٹریٹیجک سینٹر بنتا جا رہا ہے، جہاں عالمی امن اور جنگ کا فیصلہ ہو سکتا ہے۔ پاکستان، جو کبھی صرف ایک ’’ علاقائی کھلاڑی‘‘ سمجھا جاتا تھا، اب ایک ممکنہ ’’ گلوبل اسٹیبلیزر‘‘ کے طور پر ابھر رہا ہے۔
نتیجہ
ایران اسرائیل جنگ، عالمی سفارت کاری، اور مسلم دنیا کے اتحاد کی نئی لہر کے بیچ پاکستان کا ابھرتا ہوا کردار اور فیلڈ مارشل عاصم منیر کی غیر روایتی سفارت کاری، عالمی امن کی نئی راہیں کھول سکتی ہے۔ یہ وقت ہے کہ دنیا پاکستان کو ایک نئے زاویے سے دیکھے، ایک ثالث، ایک امن ساز، اور ایک فیصلہ کن طاقت کے طور پر۔