Editorial

ڈی جیISPRکی پریس کانفرنس

 

پاکستان اپنے قیام سے ہی بھارت کو بُری طرح کھٹکتا چلا آرہا ہے، اس نے تمام حربے اس کے خلاف آزما لیے، اسے ہر بار وطن عزیز کی بہادر افواج کی جانب سے منہ توڑ جواب دیا گیا۔ بھارت عرصہ دراز سے پاکستان میں بدامنی پھیلانے کی کوششوں میں ہے۔ اس کے لیے اس کے ایجنٹس اور پاکستان میں موجود زرخرید غلام اپنی مذموم کارروائیوں میں لگے رہتے ہیں۔ بلوچستان میں موجود بعض لوگوں کو یہ بغاوت پر آمادہ کر چکے اور یہ دہشت گرد صوبے میں بے گناہ لوگوں کے خون سے ہولی کھیلتے رہتے ہیں۔ دوسری جانب پاکستان کے خلاف بھارتی میڈیا بھی جھوٹ اور پروپیگنڈوں کے سلسلے جاری رکھتا ہے۔ بھارت کی ڈس انفولیب پچھلے برسوں بے نقاب ہوئی تھی، جس میں دُنیا بھر خصوصاً پاکستان سے متعلق بھارتی جھوٹ کا پردہ فاش ہوا تھا۔ اس کے علاوہ پاکستان میں دہشت گردی کے لیے افغان سرزمین کا مستقل استعمال ہورہا ہے۔ دہشت گرد حملے کیے جارہے اور شرپسندوں کو مدد فراہم کی جارہی ہے۔ گزشتہ دنوں جعفر ایکسپریس پر دہشت گردوں نے حملہ کیا تھا، جسے ہماری بہادر افواج نے انتہائی تندہی اور جانفشانی سے ناصرف ناکام بنایا بلکہ تمام حملہ آوروں کو ہلاک بھی کر دیا۔ اس موقع پر ناصرف بھارتی میڈیا جھوٹے پروپیگنڈوں میں لگا رہا بلکہ اندرون وطن اس کے زرخرید غلاموں کی زبانیں بھی زہر اُگلتی رہیں۔ اس واقعے سے متعلق ڈی جی آئی ایس پی آر نے گزشتہ روز پریس کانفرنس کی، جس میں اصل حقائق قوم کے سامنے پیش کیے گئے ہیں۔ ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چودھری نے کہا ہے کہ پاکستان میں دہشت گردی کے واقعات میں بھارت اور افغانستان ملوث ہیں، جعفر ایکسپریس حملے کا مرکزی اسپانسر بھارت ہے جب کہ تانے بانے افغانستان سے ملتے ہیں۔ پوری کارروائی کے دوران دہشت گرد افغانستان میں اپنے ہینڈلر سے مسلسل رابطے میں تھے، دہشت گردوں کے پاس غیر ملکی اسلحہ اور آلات موجود تھے، آپریشن میں بازیاب ہونے والے مسافروں کو خوراک مہیا کی گئی اور فورسز کی نگرانی میں محفوظ مقام پر منتقل کیا گیا، دہشتگردوں نے 24گھنٹے کے دوران کئی یرغمالیوں کو شہید کیا، جعفر ایکسپریس پر حملے میں 18سیکیورٹی اہلکاروں سمیت 26افراد شہید ہوئے، شہادتیں آپریشن شروع کیے جانے سے قبل ہوئیں، 354یرغمالیوں کو زندہ بازیاب کرایا گیا، جن میں 37زخمی بھی شامل ہیں، جعفر ایکسپریس پر حملے کے بعد بھارتی میڈیا جعلی اے آئی ویڈیوز کے ذریعے پروپیگنڈا کرتا رہا اور دہشت گردوں کی پروپیگنڈا ویڈیوز دنیا کو دکھاتا رہا، پچھلی حکومت نے نظرثانی شدہ نیشنل ایکشن پلان دیا تھا۔ جمعہ کو جعفر ایکسپریس پر حملے کے حوالے سے وزیراعلیٰ بلوچستان سرفراز بگٹی کے ساتھ پریس کانفرنس کرتے ہوئے ترجمان پاک فوج لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف نے کہا کہ دہشت گردوں نے منظم انداز میں کارروائی کی، جعفر ایکسپریس واقعہ انتہائی دشوار گزار علاقے میں پیش آیا، ٹرین سے پہلے دہشت گردوں کی بڑی تعداد نے ایف سی چیک پوسٹ پر حملہ کیا، جہاں ایف سی کے 3جوان شہید ہوئے ۔ انہوں نے بتایا کہ دہشت گردوں نے آئی ای ڈی کی مدد سے ریلوے ٹریک کو دھماکے سے اڑایا اور مسافروں کو ٹرین سے اتار کر ٹولیوں میں تقسیم کیا، سوشل میڈیا پر ٹرین واقعے کی اے آئی سے جعلی ویڈیوز بنائی گئیں، بھارتی میڈیا جعلی اے آئی ویڈیوز کے ذریعے پروپیگنڈا کرتا رہا۔ لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف نے کہا کہ جعلی ویڈیوز کے ذریعے پاکستان کے خلاف بیانیہ بنانے کی کوشش کی گئی، بھارتی میڈیا نے جھوٹی ویڈیوز سے ملکی تشخص خراب کرنے کی کوشش کی۔ ترجمان پاک فوج نے بتایا کہ دہشت گردوں نے 11مارچ کی رات یرغمالیوں کے ایک گروپ کو لسانی بنیاد پر چھوڑا، جس کی کچھ لاجسٹک وجوہ تھیں، کیونکہ اتنے لوگوں کو قابو نہیں کیا جاسکتا، دوسرا یہ کہ انہیں خود کو انسانیت دوست ہونے کا تاثر دینا تھا۔ انہوں نے بتایا کہ دہشت گردوں نے اپنے کچھ ساتھیوں کو ٹرین پر چھوڑا اور ایک بڑی تعداد پہاڑوں میں اپنے ٹھکانوں کی جانب چلی گئی، جن کی نگرانی کرنے کے بعد سیکیورٹی فورسز نے انہیں نشانہ بناکر ختم کیا اور ایسا پہلی مرتبہ ہوا ہے۔ ترجمان پاک فوج کے مطابق دہشت گردی کی پوری کارروائی کے دوران دہشت گرد افغانستان میں اپنے ہینڈلر سے مسلسل رابطے میں تھے، انہوں نے بتایا کہ 12مارچ کی صبح ہماری فورسز نے اسنائپرز کے ذریعے دہشت گردوں کو نشانہ بنایا تو یرغمالیوں کا ایک گروپ دہشت گردوں کے چنگل سے بھاگ نکلا، جنہیں ایف سی کے جوانوں نے ریسکیو کیا جب کہ دہشت گردوں کی فائرنگ سے کچھ یرغمالی شہید بھی ہوئے۔ انہوں نے بتایا کہ 12مارچ کی دوپہر اسپیشل سروسز گروپ (ایس ایس جی) کی ضرار کمپنی نے آپریشن کی کمان سنبھالی اور یرغمالیوں کے درمیان موجود خودکش بمباروں کو اسنائپر کی مدد سے نشانہ بنایا تو یرغمالیوں کو پھر بچ نکلنے کا موقع ملا اور دہشت گردوں کے نرغے سے نکل مختلف سمتوں میں بھاگ نکلے۔ لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف نے بتایا کہ ٹرین کے باہر سے یرغمالی فرار ہونے میں کامیاب ہوئے تو ایس ایس جی کی ضرار کمپنی کے جوان انجن کے راستے ٹرین میں داخل ہوئے، بوگی بہ بوگی پوری ٹرین کو دہشت گردوں سے پاک کیا اور یرغمال خواتین اور بچوں کو ریسکیو کیا۔ انہوں نے بتایا کہ آپریشن اس قدر مہارت سے کیا گیا کہ پوری کارروائی کے دوران کسی معصوم یرغمالی کی جان نہیں گئی، جو شہادتیں ہوئیں وہ آپریشن شروع کیے جانے سے قبل ہوئیں۔ بلوچستان واقعہ اور اس سے پہلے جو واقعات ہوئے ہیں، اس کا مین اسپانسر مشرقی پڑوسی ( بھارت) ہے۔ اس موقع پر ڈی جی آئی ایس پی آر نے گرفتار بھارتی جاسوس کلبھوشن یادیو کے اعترافی ویڈیو بیانات دکھائے، مختلف بھارتی عہدے داروں کے پاکستان میں دہشتگردی کرانے کے بیانات بھی پیش کیے گئے، گرفتار ہوئے بلوچ رہنمائوں اور کارکنوں کے بیانات پیش کیے گئے جس میں انہوں نے بھارتی دہشت گردی کا اعتراف کیا۔ ڈی جی آئی ایس پی آر کا فرمانا بالکل بجا ہے۔ بھارت ایک جنونی ریاست ہے، جسے خطے کا امن کسی طور گوارا نہیں اور پاکستان کو نقصان پہنچانے کی مذموم کوششوں میں خود یہ بے نقاب ہوچکا ہے۔ اس کا اصل اور سفاک چہرہ ساری دُنیا کے سامنے آچکا ہے۔ دشمن ایڑی چوٹی کا زور لگالے کبھی اپنے مذموم مقاصد میں کامیاب نہیں ہوسکتا، کیونکہ پاکستان کو انتہائی پیشہ ور اور بہادر افواج کا ساتھ میسر ہے۔ وطن عزیز تاقیامت قائم رہے گا اور ہر بار دشمن کے ہاتھ ناکامی ہی آئے گی۔
چینی قیمت میں اضافے کے ذمے دار کسی رعایت کے مستحق نہیں
وطن عزیز میں سالہا سال سے اشیاء ضروریہ کی قیمتیں بڑھانے کے لیے ذخیرہ اندوز، ناجائز منافع خور ایک حربہ آزماتے چلے آرہے ہیں۔ چیزوں کا مصنوعی بحران پیدا کیا جاتا ہے اور پھر اپنی ذخیرہ کردہ شے کو انتہائی گراں قیمت پر مارکیٹ میں بھیجا جاتا ہے۔ ماضی میں کبھی آٹے کی قلت پیدا کی جاتی رہی اور پھر اس مصنوعی بحران کے ذریعے اس کی قیمت میں من مانا اضافہ کیا جاتا رہا۔ کبھی چینی کی قلت پیدا کرکے اس کے مصنوعی بحران کو پیدا کیا گیا اور اس کی قیمت میں اپنی مرضی کا اضافہ کردیا گیا۔ ماہ صیام کی آمد سے ڈیڑھ دو ماہ قبل ہی چینی کی مصنوعی قلت پیدا کرکے اس کی قیمت میں ہوش رُبا اضافے کے سلسلے شروع کردیے گئے تھے۔ 125سے 130روپے فی کلو ملنے والی چینی کی قیمت ڈیڑھ دو ماہ کے دوران 185روپے تک پہنچا ڈالی گئی۔ اس پر عوام کی جانب سے شدید ردّعمل دیکھنے میں آرہا ہے اوروہ چینی کی قیمت کو پُرانی سطح پر واپس لانے اور اس کے مصنوعی بحران پر قابو پانے کے مطالبات کررہے ہیں۔ وزیراعظم شہباز شریف نے اس معاملے کا نوٹس لیتے ہوئے چینی کا مصنوعی بحران پیدا کرکے اس کی قیمت میں اضافے کے ذمے داران کے خلاف سخت ترین کارروائی کی ہدایت جاری کردی ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق وزیراعظم نے چینی کے ذخیرہ اندوزوں اور مصنوعی طور پر چینی کی قلت پیدا کرکے قیمت میں اضافے کے ذمے دار عناصر کے خلاف سخت ترین کارروائی کی ہدایت کردی۔ وزیراعظم کی زیر صدارت چینی کی کھپت و رسد اور مقررہ قیمتوں پر عام آدمی کو فراہمی کے حوالے سے جائزہ اجلاس اسلام آباد میں منعقد ہوا۔ وزیراعظم کو چینی کی کھپت و رسد اور موجودہ قیمتوں کے حوالے سے تفصیلی طور پر آگاہ کیا گیا۔ شہباز شریف نے کہا کہ چینی ذخیرہ کرنے، قیمتوں پر سٹہ کھیل کر اس میں مصنوعی اضافے کی کسی کو ہرگز اجازت نہیں دیں گے، ناجائز منافع خوروں، ذخیرہ اندوزوں کے خلاف کریک ڈائون کرکے رپورٹ پیش کی جائے۔ شہباز شریف نے چینی کی کھپت اور رسد پر کڑی نظر رکھنے اور متعلقہ حکام کو شوگر ملوں کے ساتھ چینی کی کھپت و رسد کی نگرانی کے لیے روابط مربوط کرنے کی ہدایت کردی۔ وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ملک میں چینی کی وافر مقدار موجود ہے، مصنوعی طور پر بحران کی فضا پیدا کرنے والوں کو قانون کے شکنجے میں لایا جائے، رمضان میں عام آدمی کا استحصال نہیں ہونے دیں گے۔ وزیراعظم نے دورانِ اجلاس چاروں صوبوں کے چیف سیکرٹریز کو چینی کی مقررہ قیمت پر عوام کو فراہمی یقینی بنانے کی ہدایت کردی۔ عوام کی جیب پر بڑی نقب لگانے کے ذمے دار عناصر کسی رو رعایت کے مستحق نہیں۔ وزیراعظم شہباز شریف کی ہدایت کی روشنی میں ان کا تعین کیا جائے اور انہیں گرفتار کرکے قانون کے کٹہرے میں لایا جائے۔ دوسری جانب چینی کی سرکاری قیمت پر دستیابی یقینی بنانے کے لیے راست کوششیں وقت کی اہم ضرورت ہیں۔

جواب دیں

Back to top button