دنیا

شام کے جنوب کے لیے اسرائیل کا منصوبہ کیا ہے ؟

اسرائیل کی جانب سے وقفے وقفے سے شام کے جنوب میں کئی مقامات کو حملوں کا نشانہ بنانے کا سلسلہ جاری ہے۔ شام میں "اقلیتوں کے تحفظ” کے حوالے سے اسرائیلی وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو کا ایک متنازع بیان آ چکا ہے۔ با خبر ذرائع کا کہنا ہے کہ اسرائیل عالمی قوتوں کو قائل کرنے پر کام کر رہا ہے کہ دمشق پر دباؤ ڈالا جائے کہ وہ جنوبی سرحدی علاقوں کو ہتھیاروں سے پاک علاقہ بنائے۔

ذرائع کے مطابق تل ابیب شام میں سیاسی تبدیلوں کو اپنے لیے بڑھتے خطرات کے طور پر دیکھ رہا ہے۔ اس واسطے وہ شام میں دروز فرقے کو اس بات پر قائل کرنے کی کوشش میں ہے کہ وہ نئی حکومت کو مسترد کر دیں۔ اس مقصد کے لیے مطلوبہ منصوبے پر ایک ارب ڈالر سے زیادہ کی رقم خرچ کی جائے گی۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ شام میں درزی فرقے کے بعض افراد نے نئی حکومت کے حوالے سے اپنے اندیشوں کا اظہار کیا ہے جب کہ بعض نے اسرائیل کے لیے اپنی حمایت ظاہر کرتے ہوئے دمشق سے علاحدگی پر زور دیا ہے۔
واضح رہے کہ درزی فرقے کے علاقوں میں کچھ عرصہ قبل وسیع پیمانے پر عوامی احتجاج دیکھنے میں آیا جس میں اسرائیلی منصوبوں کی مذمت کی گئی۔ اسی طرح مذکورہ فرقے کے رہنماؤں نے شام کی وحدت پر قائم رہنے کا اعلان کیا ہے۔

اسرائیلی وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو نے گذشتہ ہفتے باور کرایا تھا کہ ان کی حکومت درزی اقلیت کے تحفظ کی پابند ہے۔ اس بیان کو اندرونی معاملات میں مداخلت شمار کر کے اس کی مذمت میں شام کے جنوب میں کئی علاقوں میں عوامی احتجاج کی لہر سامنے آئی۔
یاد رہے کہ آٹھ دسمبر کو سابق شامی صدر بشار الاسد کی حکومت کے خاتمے کے بعد سے اسرائیل مقبوضہ گولان کے پہاڑی علاقے میں واقع بفرزون کے اندر در اندازی کر رہا ہے۔ یہ بفرزون 1974 سے اسرائیل اور شام کے زیر کنٹرول علاقوں کو الگ کرتا ہے۔

اسی طرح اسرائیلی فوج نے جبل الشیخ کے مشرقی جانب کنٹرول حاصل کر لیا۔ نیتن یاہو کا کہنا ہے کہ اس عارضی دفاعی اقدام کا مقصد شام کی سمت سے اپنے ملک کو درپیش ممکنہ خطرات کو روکنا ہے۔

جواب دیں

Back to top button