پاکستان اسٹاک مارکیٹ، نئی تاریخ رقم
پاکستان پچھلے کچھ مہینوں سے ترقی کی جانب تیزی سے گامزن ہے۔ کاروبار اور تجارت کو تیزی سے فروغ مل رہا ہے۔ اس صورت حال پر کاروباری افراد خوشی سے نہال دِکھائی دیتے ہیں۔ ہر شعبے میں بہتری واضح طور پر نظر آرہی ہے اور آئندہ وقتوں میں صورت حال مزید حوصلہ افزا ہونے کی امید ہے۔ پاکستان میں معیشت کا پہیہ تیزی سے چل رہا ہے۔ صنعتوں کو بڑھاوا مل رہا ہے۔ روزگار کے مواقع بڑھ رہے ہیں۔ ملک میں دوست ممالک کی جانب سے عظیم سرمایہ کاریاں آرہی ہیں۔ زراعت اور آئی ٹی کے شعبوں میں انقلابی قدم اُٹھائے جارہے ہیں، جن کے نتائج آئندہ وقتوں میں برآمد ہوں گے۔ پاکستان تیزی سے پچھلے 6 ساڑھے 6 سال کے دوران پیدا ہونے والی صورت حال سے اُبھر رہا ہے۔ عالمی ادارے بھی پاکستان کی معیشت کی مزید بہتری اور عوام کی حالت زار اگلے وقتوں میں مزید سُدھرنے کی پیش گوئیاں کررہے ہیں، گرانی میں خاطرخواہ کمی کی پیش گوئی کی جارہی ہے۔ شرح سود میں پچھلے کچھ ماہ کے دوران بڑی کمی دیکھنے میں آئی ہے۔ پاکستانی روپیہ سست روی سے ہی سہی استحکام کی جانب بڑھ رہا ہے۔ مہنگائی میں بتدریج کمی واقع ہورہی ہے۔ عالمی سطح پر پاکستان کا امیج روز بروز بہتر ہورہا ہے۔ دُنیا کا اعتبار پاکستان پر بڑھ رہا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ دوست ممالک سمیت دیگر ملک بھی پاکستان میں ناصرف سرمایہ کاری کرنے پر آمادہ نظر آرہے ہیں بلکہ اس حوالے سے کئی ممالک کے ساتھ معاہدات تک طے پاچکے ہیں۔ پچھلے 17 ماہ کے دوران پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں ہر کچھ روز بعد نئی تاریخ رقم ہورہی ہے۔ گزشتہ روز ایک عظیم سنگِ میل عبور ہوا ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں نئی تاریخ رقم ہوگئی، انڈیکس نے ایک لاکھ پوائنٹس کا سنگِ میل عبور کرلیا۔ کاروباری ہفتے کے چوتھے روز پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں کاروبار کا مثبت رجحان رہا، جس کے باعث 100 انڈیکس 813 پوائنٹس اضافے کے ساتھ ایک لاکھ 82 پوائنٹس کی بلند ترین سطح پر بند ہوا ہے۔ گزشتہ روز کاروبار کے آغاز پر ہی پاکستان اسٹاک مارکیٹ میں زبردست تیزی دیکھی گئی اور ایک وقت پر 100 انڈیکس ایک ہزار 77 پوائنٹس کے اضافے سے ایک لاکھ 346 پوائنٹس تک پہنچ گیا، پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں 100 انڈیکس نے تاریخ میں پہلی بار ایک لاکھ کی سطح عبور کی ہے۔ کاروبار کے اختتام پر 100 انڈیکس مجموعی طور پر 813 پوائنٹس اضافے سے ایک لاکھ 82 پوائنٹس پر بند ہوا۔ بازار میں ایک ارب 16 کروڑ شیئرز کے سودے ہوئے، جن کی مالیت 39 ارب 77 کروڑ روپے رہی۔ مارکیٹ کیپٹلائزیشن 138 ارب روپے بڑھ کر 12 ہزار 716 ارب روپے ہوگئی ہے ۔ کاروباری افراد اس پر مثبت تبصرے پیش کررہے ہیں۔ معاشی تجزیہ کار محمد سہیل کا نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا بلاشبہ یہ بہت بڑا معاشی کارنامہ ہے، 17 ماہ پہلے جب لوگ پاکستان کے دیوالیہ ہونے کی باتیں کررہے تھے، پاکستان کو بنانا ری پبلک اور ایک فیل ملک قرار دے رہے تھے، اس ملک کی مارکیٹ نے 150 فیصد کا ریٹرن دیا ہے جو پاکستان کی تاریخ اور دنیا کی اسٹاک مارکیٹ کی تاریخ کی واحد مثال ہے کہ ایک ملک دیوالیہ ہونے کے دہانے سے اتنا اچھا ریکور کرگیا ہے۔ محمد سہیل کا کہنا تھا ہم اپنے ملک کو جتنا بھی برا بھلا کہہ لیں، سوشل میڈیا پر اپنے ملک کی برائی کرلیں، اسٹاک مارکیٹ ایک بیرو میٹر ہے جو یہ بتارہا ہے کہ ملک کے حالات شاید اتنے خراب اور کشیدہ نہیں جتنی ہماری سوچ ہے، اگر آپ کسی غیر ملکی سرمایہ کار کو بھی بتادیں کہ پاکستان اسٹاک ایکسچینج نے سالانہ 20 فیصد کا ریٹرن دیا ہے تو وہ بھی یہ سن کر سوتے میں ہی جاگ جائیں گے۔ عام آدمی کو فائدے سے متعلق سوال پر محمد سہیل کا کہنا تھا پچھلے سال عام آدمی 100 روپے کی چیز 138 روپے کی لے رہا تھا، روٹی کی قیمت نہیں بڑھی، بجلی کی قیمت بے شک بڑھی ہے، اس طرح کی چیزیں ضرور ہیں لیکن عام آدمی کو استحکام اس وقت ہوتا ہے جب ملک میں سیاسی استحکام رہتا ہے۔ معاشی تجزیہ کار کا کہنا تھا اگلے سال سے ڈیڑھ سال میں مہنگائی 7 سے 8 فیصد رہے گی اور تنخواہیں 15 سے 20 فیصد بڑھیں گی، ہم دیکھیں گے کہ مہنگائی 8 فیصد بڑھ رہی ہے اور تنخواہ 15 فیصد بڑھ رہی ہے تو 7 فیصد کی بچت نظر آئے گی۔ مشیر وزارت خزانہ خرم شہزاد کا کہنا تھا کہ پاکستان اسٹاک ایکسچینج کے لیے یہ تاریخی دن ہے، معاشی استحکام کے لیے سیاسی استحکام ضروری ہے، زراعت پر ٹیکس لگانے پر کام کررہے ہیں۔ معروف کاروباری شخصیت عارف حبیب کا کہنا تھا کہ شرح سود کم ہونے، ایکسپورٹ بڑھنے، زرمبادلہ ذخائر بڑھنے سے بھی مارکیٹ کا اعتماد بڑھا ہے۔ عارف حبیب کا کہنا تھا، پاکستان میں ہمیشہ سیاسی عدم استحکام رہا ہے، حکومت کو حکمت عملی بنانی ہوگی کہ اپنے ریونیو کو کس طرح سے بڑھایا جائے۔ پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں 100 انڈیکس کا ایک لاکھ پوائنٹس کا سنگِ میل عبور کرنا عظیم کارنامہ ہے۔ یہ مارکیٹ آئندہ وقتوں میں مزید نت نئے ریکارڈ قائم کرے گی۔ وزیراعظم شہباز شریف نے بھی ہنڈریڈ انڈیکس کے ایک لاکھ پوائنٹس کی حد عبور کرنے کو نیک شگون قرار دیا ہے۔ اُنہوں نے اسے ایک بڑی کامیابی ٹھہرایا ہے۔ اس میں شبہ نہیں کہ کاروبار کے لیے حالات سازگار ہوں تو ہر طرف سے اچھی خبریں ہی سننے کو ملتی ہیں۔ کاروبار اور تجارت کے لیے حالات کو موافق بنانے کے لیے موجودہ حکومت نے تندہی سے خدمات سرانجام دی ہیں۔ اس پر وزیراعظم شہباز شریف اور اُن کی ٹیم کی جتنی تعریف کی جائے، کم ہے۔ وزیراعظم اب بھی شب و روز ملک و قوم کی بہتری کے لیے کوشاں ہیں۔ ان شاء اللہ اگلے وقتوں میں حالات مزید بہتر رُخ اختیار کریں گے۔
شذرہ۔۔۔۔۔
زمبابوے کیخلاف پاکستان کی شاندار جیت
پاکستان کرکٹ ٹیم کی کارکردگی میں نکھار واضح دِکھائی دے رہا ہے۔ پچھلے ہفتوں ورلڈ چیمپئن آسٹریلیا کو اُسی کی سرزمین پر ون ڈے سیریز میں شکست دے کر تاریخ رقم کی تھی۔ آسٹریلیا ایسی مضبوط ٹیم کو اُس کے دیس میں ہرانا چنداں آسان نہیں۔ بڑی بڑی ٹیمیں آسٹریلیا کے سامنے بھیگی بلی ثابت ہوتی ہیں۔ یہ یقیناً بہت بڑی کامیابی تھی، جس کا سہرا نئے کپتان محمد رضوان اور اُن کی ٹیم کے سر بندھتا تھا۔ اب دورہ زمبابوے میں بھی میزبان ملک کے خلاف پاکستان نے ون ڈے سیریز اپنے نام کرلی ہے۔ آخری میچ میں کامران غلام کی شاندار سنچری اور بائولرز کی عمدہ گیند بازی نے فتح میں اہم کردار ادا کیا۔ پوری سیریز میں بلے بازوں میں صائم ایوب، کامران غلام، عبداللہ شفیق کی کارکردگی بہترین رہی۔ محمد ابرار، حارث رئوف، عامر جمال نے بھی عمدہ گیند بازی کا مظاہرہ کیا۔
پاکستان نے سیریز کے تیسرے اور آخری ون ڈے میچ میں زمبابوے کو 99رنز سے شکست دے کر سیریز 1۔2سے جیت لی۔ بلاوائیو میں کھیلے گئے میچ میں زمبابوے کی ٹیم 41ویں اوور میں 204رنز بنا کر آئوٹ ہوگئی۔زمبابوے کی جانب سے کپتان کریگ اروائن 51رنز بنا کر نمایاں رہے۔ برائن بینیٹ 37، شان ولیمز 24، ٹیڈیوناشے مارومانی 24، کلائیو مداندے 20، رچرڈ نگاروا 17، سکندر رضا 16، فراز اکرم 5، جوئے لورڈ گمبی 5اور ڈائن مائرز 4رنز بنا کر آئوٹ ہوئے۔ پاکستان کی جانب سے عامر جمال، حارث رئوف، ابرار احمد اور صائم ایوب نے دو، دو جبکہ کامران غلام اور فیصل اکرم نے ایک، ایک کھلاڑی کو آئوٹ کیا۔اس سے قبل ٹاس جیت کر پہلے بیٹنگ کرتے ہوئے پاکستان نے مقررہ 50اوورز میں 6وکٹوں کے نقصان پر 303رنز بنائے، قومی ٹیم کے اوپنرز نے محتاط آغاز فراہم کیا، دونوں نے پہلی وکٹ کی شراکت میں 58 رنز کی پارٹنرشپ قائم کی تاہم صائم ایوب31رنز بناکر پویلین لوٹ گئے، عبداللہ شفیق 50رنز بناکر سکندر رضا کا شکار بنے۔ تیسری وکٹ کیلئے کپتان محمد رضوان اور کامران غلام کے درمیان 89 رنز کی پارٹنرشپ قائم ہوئی، تاہم رضوان 37بناکر آئوٹ ہوئے۔ کامران غلام 10چوکوں اور 4چھکوں کی مدد سے 103رنز کی اننگز کھیلی۔ دیگر کھلاڑیوں میں آغا سلمان نے 30، طیب طاہر 29رنز بناکر نمایاں رہے۔ زمبابوے کی جانب سے سکندر رضا اور رچرڈ نگروا نے 2، 2جبکہ فراز اکرم نے ایک وکٹ حاصل کی۔ پاکستان ٹیم کی اس کامیابی پر جتنی حوصلہ افزائی کی جائے، کم ہے۔ پاکستان ٹیم کو اپنے کھیل میں مزید نکھار لانے کی کوششوں کو جاری رکھنا چاہیے۔ کھلاڑی اپنے کھیل کو مزید بہتر بنانے کے لیے کاوشیں جاری رکھیں۔ فیلڈنگ کا معیار مزید بہتر بنایا جائے۔ اُمید ہے آئندہ میچوں میں بھی پاکستان کرکٹ ٹیم فتح کا تسلسل برقرار رکھے گی۔