پاکستان کا روشن اور مستحکم مستقبل یقینی ہے
2018ء کے وسط کے بعد سے پاکستان رواں سال کی ابتدا تک تاریخ کی بدترین تنزلی کی لپیٹ میں رہا۔ غریب عوام کی حالت انتہائی دگرگوں تھی، جو ایک طرف قومی تاریخ کی بدترین مہنگائی سے گزر رہے تھے جب کہ دوسری جانب اُن کی آمدن کی راہیں بھی روز بروز مسدود ہورہی تھیں۔ گرانی کے نشتر اُن پر بُری طرح برس رہے تھے جب کہ معیشت کے حوالے سے حالات انتہائی سنگین بلکہ ناگفتہ بہ تھے۔ عوام میں خاصی مایوسی پائی جاتی تھی، وہ اپنے مستقبل کے حوالے سے مختلف اندیشوں کا شکار تھے۔ اُس پر طرّہ کچھ حلقے ایسے بھی تھے جو حوصلہ کُن گفتگو کرنے کے بجائے مایوسی کی باتیں کرتے نظر آئے۔ مایوسی سے دوچار قوم کو مزید تاریکی کی نذر کرنا اُن کا وتیرہ رہا۔ اُن کی گفتگو ہی ملک کی تباہی پر شروع ہوتی اور بربادی اور قوم کے ستیاناس ہونے پر اختتام پذیر ہوتی تھی۔ ان شخصیت اور اقتدار پرستوں نے صبح پرستوں کے خلاف ہر مذموم حربہ آزمایا۔ ملک کی نیّا کو شدید طوفانوں کی نذر کرنے کے ذمے دار اپنا دامن جھاڑ کر اہم اداروں کے خلاف نوجوانوں کے دل و ذہن میں زہر گھولنے کی ناپسندیدہ مشقوں میں مصروف دِکھائی دیے۔ اس کے لیے ڈیجیٹل دہشت گردی کا سہارا لینے سے بھی گریز نہیں کیا گیا۔ محب وطن اور باشعور عوام نے ان مذموم حلقوں کے تمام زہریلے بیانیوں کو غرقاب کر ڈالا۔ قوم مشکل میں ضرور تھی، لیکن اُمید کے دیے روشن تھے۔ اچھے مستقبل کی اُمید قائم تھی۔ رب بھی محنت و لگن سے اپنے حالات سنوارنے والوں کی مدد فرماتا ہے۔ پاک افواج کی حمایت، مدد اور معاونت سے پاکستان نے رواں سال عظیم کامیابیاں سمیٹی ہیں۔ ملک میں سعودی عرب، چین، یو اے ای، کویت، قطر اور دیگر دوست ممالک کی جانب سے عظیم سرمایہ کاریوں کے سلسلے کا آغاز ہوگیا ہے۔ زراعت، آئی ٹی سمیت دیگر شعبوں میں بڑی کامیابیاں سمیٹنے کے لیے انقلابی اقدامات کیے جارہے ہیں، جن کے مثبت نتائج برآمد ہورہے ہیں۔ مہنگائی سنگل ڈیجیٹ پر آگئی ہے۔ شرح سود میں بڑی کمی ممکن ہوسکی ہے۔ 6، ساڑھے 6سال میں پہلی بار عوام کی حقیقی اشک شوئی ہوتی نظر آرہی ہے۔ جو ممالک اور عالمی ادارے پچھلے برس پاکستان کی بدحالی اور مشکلات پر اظہاریے پیش کررہے تھے، وہ اب پاکستان کی تیزی سے استحکام کی جانب بڑھتی معیشت اور گرانی میں خاطرخواہ کمی کی پیش گوئیاں کرتے نہیں تھک رہے۔ یہ سب باتوں سے نہیں ہوگیا۔ اس کے لیے عملی بنیادوں پر اقدامات متواتر یقینی بنائے گئے، رب العزت نے بھی مدد فرمائی، جس کے ثمرات ظاہر ہورہے ہیں۔ مایوسی کا خاتمہ ہوچکا ہے اور ملک تیزی سے ترقی اور خوش حالی کی جانب بڑھ رہا ہے۔ پاکستان آئندہ برس چیمپئنز ٹرافی کرکٹ کی میزبانی کررہا ہے جب کہ اس وقت ملک میں عالمی دفاعی نمائش کا کامیابی سے انعقاد جاری ہے۔ آرمی چیف نے بھی اس حوالے سے اظہار خیال کیا ہے۔آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر نے کہا ہے کہ ایک سال پہلے چھائے ہوئے مایوسی کے بادل آج چھٹ چکے، مجھے پاکستان کے روشن اور مستحکم مستقبل پر کامل یقین ہے۔ آرمی چیف نے کراچی میں کاروباری برادری سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ میں نے گزشتہ نشست میں بھی کہا تھا کہ مایوسی مسلمان کے لیے حرام ہے، آج پاکستان کی معیشت کے تمام اشاریے مثبت ہیں اور اگلے برس تک ان شاء اللہ مزید بہتر ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ مجھے پاکستان کے روشن اور مستحکم مستقبل پر کامل یقین ہے، ایک سال پہلے چھائے ہوئے مایوسی کے بادل آج چھٹ چکے ہیں۔ آرمی چیف نے کہا کہ مایوسی پھیلانے اور ڈیفالٹ کی باتیں کرنے والے لوگ آج کدھر ہیں؟ کیا ان کو جواب دہ نہیں ٹھہرانا چاہیے؟ کوئی چیز بشمول سیاست ملک سے مقدم نہیں، ہم سب کو ذاتی مفاد پر پاکستان کو ترجیح دینی چاہیے۔ جنرل سید عاصم منیر نے مزید کہا کہ ریاست ماں کی طرح ہے اور اس کی قدر لیبیا، عراق اور فلسطین کے عوام سے پوچھنی چاہیے، یاد رکھیں! پاکستان کے علاوہ ہماری کوئی شناخت نہیں ہے۔ آرمی چیف کا کہنا تھا کہ جتنی بھی مشکلات ہوں اگر ہم سب مل کر کھڑے ہوجائیں تو کوئی کچھ بگاڑ نہیں سکتا۔ آپ اپنا پیسہ لے کر پاکستان آئیں، عوام بھی کمائیں اور ملک بھی ترقی کرے، انہوں نے کہا کہ صرف پاکستانی ہی پاکستان میں ’’بیل آئوٹ’’ کے ذریعے معاشی استحکام لاسکتے ہیں۔ سید عاصم منیر کا مزید کہنا تھا کہ دہشت گردی کی پشت پناہی غیر قانونی کاروبار والے کرتے ہیں، جن کے پیچھے مخصوص عناصر ہوتے ہیں، انہوں نے کہا کہ پاکستان کی ڈیجیٹل سرحدوں کی حفاظت اور عوام کی ڈیجیٹل سیکیورٹی ریاست کی ذمے داری ہے۔ علاوہ ازیں چیف آف آرمی اسٹاف جنرل سید عاصم منیر نے شہر قائد میں جاری دفاعی نمائش آئیڈیاز 2024کا دورہ کیا اور دوست ممالک کی فعال شرکت کو سراہا۔ آئی ایس پی آر کے مطابق آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے کراچی کے ایکسپو سینٹر میں جاری دفاعی نمائش آئیڈیاز 2024کا دورہ کیا اور دوست ممالک کے دفاعی مینوفیکچررز کی فعال شرکت کو سراہا۔ آرمی چیف نے تقریب میں موجود غیرملکی فوجی حکام اور دفاعی مندوبین کے ساتھ گفتگو بھی کی۔ قبل ازیں آرمی چیف کی آمد پر کور کمانڈر کراچی لیفٹیننٹ جنرل بابر افتخار نے پُرتپاک استقبال کیا۔ آئی ایس پی آر کے مطابق نمائش میں کل 557نمائش کنندگان شرکت کر رہے ہیں جن میں سے 333بین الاقوامی نمائش کنندگان ہیں ، 36ممالک نے نمائش کنندگان کے اسٹالز لگائے جن میں سے 17ممالک پہلی بار شرکت کررہے ہیں۔ آئیڈیاز 2024کا 12واں ایڈیشن 19نومبر کو شروع ہوا اور 22نومبر 2024کو اختتام پذیر ہوگا۔ آرمی چیف جنرل عاصم منیر کا کہا گیا ایک ایک لفظ بالکل درست ہے۔ پاکستان میں اس مٹی سے محبت رکھنے والے ہی معاشی استحکام لاسکتے ہیں۔ پاکستان وسائل سے مالا مال ملک ہے۔ حالات تیزی سے سنور رہے ہیں۔ آئندہ چند سال میں پاکستان کا شمار ترقی یافتہ ممالک میں ہوگا۔
بڑے نان فائلرز FBRریڈار پر
پاکستان کے قیام کو 77سال سے زائد کا عرصہ بیت چکا ہے۔ ملک انتہائی نامساعد حالات میں آزاد ہوا تھا۔ نظام مملکت کو انتہائی کفایت شعاری کے ساتھ شروع کے برسوں میں چلایا جاتا رہا۔ ٹیکس دہندگان بھی باقاعدگی سے محصول ادا کرتے رہے۔ ملک نے ابتدائی عشروں میں اپنی ترقی سے دُنیا کو انگشت بدنداں ہونے پر مجبور کردیا۔ گرانی نہ ہونے کے برابر رہی۔ عوام خوش حالی سے دوچار نظر آتے تھے۔ اُنہیں قدم قدم پر مشکلات اور مصائب کا سامنا نہیں کرنا پڑتا تھا۔ بہرحال ملک میں ٹیکس چوری کی رِیت خاصی مضبوط ہے اور یہ سلسلہ کئی عشروں سے جاری ہے۔ ٹیکس ادائیگی سے بچنے کے لیے لوگ طرح طرح کے حیلے بہانے اور ہتھکنڈے آزماتے چلے آرہے ہیں۔ ملک کو ہر سال ٹیکس کے حوالے سے بدترین خسارے کا سامنا رہا اور یہ وقت گزرنے کے ساتھ بڑھتا چلا گیا۔ نظام مملکت چلانا دُشوار ہوگیا۔ بدترین مہنگائی در آئی۔ خوش حالی روٹھ گئی۔ ترقی کا سفر تھم سا گیا۔ حالات اس نہج پر پہنچ گئے کہ ڈھائی سال قبل ملک ڈیفالٹ کے خطرے کی لپیٹ میں تھا۔ اُس وقت پی ڈی ایم کی اتحادی حکومت نے پاکستان کو ڈیفالٹ کی لٹکتی تلوار سے بچایا اور ہنگامی بنیادوں پر حالات سنوارنے کے لیے بڑے فیصلے کیے۔ نگراں دور میں بھی ملک و قوم کے مفاد میں چند اچھے اقدامات یقینی بنائے گئے۔ موجودہ حکومت کو برسراقتدار آئے 9ماہ بھی نہیں ہوئے، اس نے ٹیکس آمدن بڑھانے کے لیے ایسے عظیم اقدامات کر ڈالے ہیں، جو ماضی میں حکومتیں پوری پوری مدت گزار دینے کے باوجود کرنے سے قاصر رہیں۔ اس حوالے سے اصلاحات پر خاصا زور رہا۔ ان اقدامات کے نتیجے میں فائلرز لاکھوں کی تعداد میں بڑھے۔ حکومتی آمدن میں اضافہ دیکھنے میں آیا، گرانی میں کمی ہوئی۔ بڑے نان فائلرز اور قابل ٹیکس آمدن کم ظاہر کرنے والے لوگ اب بھی لاکھوں کی تعداد میں ہیں۔ ان ٹیکس چوروں کے گرد گھیرا تنگ کیا جارہا ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق بڑے نان فائلرز اور قابل ٹیکس آمدن کم ظاہر کرنے والے لاکھوں افراد فیڈرل بورڈ آف ریونیو کے ریڈار پر آگئے۔ ذرائع ایف بی آر کے مطابق ملک میں ٹیکس چوروں کے خلاف کارروائی کے لیے ہوم ورک جاری ہے اور بڑے نان فائلرز اور قابل ٹیکس آمدن کم ظاہر کرنے والے لاکھوں افراد ریڈار پر ہیں۔ ذرائع نے بتایا کہ نان فائلرز اور کم ٹیکس دینے والوں کا ڈیٹا فیلڈ فارمیشنز کے ساتھ شیئر کیا جائے گا اور چیئرمین ایف بی آر کی منظوری سے ٹیکس نادہندگان کو نوٹس جاری کیے جائیں گے۔ اس حوالے سے قیمتی پراپرٹی، گاڑیوں، بینک بیلنس اور کریڈٹ کارڈز کے استعمال کی بنیاد پر ڈیٹا جمع کیا جارہا ہے جب کہ بیرون ملک سفر، صحت اور تعلیم کی مہنگی سہولتوں کے استعمال کا ڈیٹا بھی اکٹھا کیا جارہا ہے۔ اس سال 20لاکھ سے زیادہ افراد نے گوشواروں میں قابل ٹیکس آمدن صفر ظاہر کی ہے۔ ذرائع نے مزید بتایا کہ ٹیکس چوروں کے ساتھ ان کے سہولت کاروں کے خلاف بھی کارروائی ہوگی۔ ٹیکس چوروں کو ٹیکس دہندگان کی فہرست میں شامل کرنے کے لیے یہ احسن اقدام ہے۔ ضروری ہے کہ ہر ٹیکس نادہندہ کو محصول ادائیگی کا پابند بنانے کے لیے جو ممکن ہوسکے، وہ اقدامات کیے جائیں۔ اگر پھر بھی کچھ عناصر ٹیکس چوری کی عادت میں پکے نکلیں تو اُن کے خلاف سخت قانونی چارہ جوئی یقینی بنائی جائے۔ ملک و قوم کی بہتری کے لیے ٹیکس ادائیگی کی مشق باقاعدگی سے اختیار کرنے کی ضرورت ہے۔