شرح سود میں ڈھائی فیصد کی بڑی کمی
جب سُدھار کے لیے نیک دلی اور جانفشانی سے کاوشیں کی جائیں تو وہ ضرور کامیابی سے ہمکنار ہوتی ہیں۔ بہتری کے لیے دیانت داری اور ایمان داری کے ساتھ اُٹھائے قدموں کے خوش کُن ثمرات ظاہر ہوتے ہیں۔ موجودہ حکومت کی آٹھ ساڑھے 8ماہ کی راست کوششوں کے طفیل پاکستان مسائل کی دلدل سے نکلتا ہوا دِکھائی دے رہا ہے۔ غریب عوام کی حقیقی اشک شوئی ہوتی نظر آرہی ہے۔ ایسا صرف بیانات کی بھرمار کرنے سے نہیں ہوگیا۔ اس کے پیچھے کافی اور کڑی محنت و جدوجہد پوشیدہ ہے۔ 2018کے وسط کے بعد ملک میں آنے والا بگاڑ 2022کے درمیان تک پوری شدومد کے ساتھ جاری رہا تھا، جس نے ملک و قوم کی بنیادیں ہلاڈالی تھیں۔ اس دوران تاریخ کی بدترین مہنگائی غریبوں کا مقدر بنادی گئی تھی، پچھلے 70سال میں پاکستان میں کبھی اس شدّت کی گرانی دیکھنے میں نہیں آئی، جو مہنگائی 2035یا 2040میں ہونی تھی، وہ وقت سے کافی پہلے 2021۔22میں ہی غریبوں پر مسلط کردی گئی، جس سے اُن کے منہ سے روٹی کا نوالہ تک چھین لیا تھا۔ ہر شے کے دام آسمان سے باتیں کررہے تھے۔ ایشیا کی بہترین کرنسی کہلانے والے پاکستانی روپے کو جان بوجھ کر پستیوں کی اتھاہ گہرائیوں میں دھکیلا گیا، جس کا نتیجہ روز بروز مہنگائی میں ہولناک اضافے کی صورت سامنے آیا۔ ہر شے کے دام تین، چار گنا بڑھ گئے۔ غریبوں کی آمدن وہی رہی، لیکن اخراجات میں خاصا اضافہ ہوگیا۔ ہر نیا دن مہنگائی کا نیا طوفان لے کر آتا اور غریبوں کا بھرکس نکال کر گزر جاتا۔ سی پیک ایسے گیم چینجر منصوبے پر کام روکا گیا۔ دوست ممالک کو ناراض کیا گیا۔ ملک پر ڈیفالٹ کا خطرہ منڈلارہا تھا۔ عوام اس عذاب سے نجات کی دعائیں کرتے رہے، بالآخر وہ رنگ لے آئیں اور پی ڈی ایم کی اتحادی حکومت قائم ہوئی، جس نے 16ماہ کے مختصر عرصے میں ہنگامی اقدامات یقینی بنائے۔ ملک کو ڈیفالٹ کے خطرے سے بچایا۔ نگراں دور میں بھی کافی احسن کاوشیں کی گئیں، جن کے ثمرات اب تک ظاہر ہورہے ہیں۔ فروری میں عام انتخابات کے نتیجے میں موجودہ اتحادی حکومت کا قیام عمل میں لایا گیا۔ ایک مرتبہ پھر سربراہی میاں شہباز شریف کو ملی، جنہوں نے شبانہ روز محنت کو اپنا شعار بنایا، کفایت شعاری کو اپنایا، دوست ممالک کے دورے کیے، اُنہیں پاکستان میں عظیم سرمایہ کاریوں پر رضامند کیا اور دوست ملکوں کی جانب سے بڑی سرمایہ کاریوں کا سلسلہ وطن عزیز میں شروع ہوچکا ہے۔ معیشت کی درست سمت کا تعین کیا گیا۔ وسائل کو صحیح خطوط پر بروئے کار لایا گیا۔ زراعت اور آئی ٹی کے شعبوں میں انقلابی اقدامات یقینی بنائے گئے۔ ملک و قوم پر بھاری بھر کم بوجھ کم کرنے کے حوالے سے سنجیدہ اصلاحی کوششیں کی گئیں۔ کافی عرصے بعد مہنگائی کو سنگل ڈیجیٹ پر لایا گیا۔ ان سب اقدامات کے اور بھی مثبت اثرات ظاہر ہورہے ہیں۔ مہنگائی میں مسلسل کمی آرہی ہے۔ پاکستانی روپیہ مستحکم ہورہا اور ڈالر کے نرخ گر رہے ہیں۔ پاکستان معاشی استحکام کی جانب تیزی سے بڑھ رہا ہے۔ دُنیا کا وطن عزیز پر اعتماد بحال ہورہا ہے۔ مختلف عالمی ادارے بھی آئندہ وقتوں میں ملک میں گرانی میں کمی کی پیش گوئیاں کررہے ہیں۔ بہتر معاشی فیصلوں کے طفیل ہی صورت حال بہتر ہوئی ہے اور اب اسی وجہ سے مسلسل تیسری بار شرح سود میں بڑی کمی ممکن ہوسکی ہے، شرح سود کچھ ماہ میں 22فیصد سے 15فیصد پر آگئی ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق اسٹیٹ بینک نے مانیٹری پالیسی کا اعلان کردیا، جس کے مطابق شرح سود میں 2.5فیصد کمی کی گئی ہے، شرح سود 17.5فیصد سے کم ہوکر 15فیصد ہوگئی ہے۔ مانیٹری پالیسی کے اعلامیے کے مطابق اسٹیٹ بینک کی زری پالیسی کمیٹی نے پالیسی ریٹ کو 250بی پی ایس کم کرکے 15فیصد کردیا ہے، پچھلے ایم پی ایس اجلاس کے بعد مہنگائی توقع سے زیادہ تیزی سے کم ہوئی ہے اور اکتوبر میں اپنے وسط مدتی ہدف کے قریب پہنچ گئی۔ زری پالیسی کمیٹی نے کہا ہے کہ سخت زری پالیسی موقف مہنگائی میں کمی کے رجحان کو برقرار رکھنے میں بدستور کردار ادا کررہا ہے، غذائی مہنگائی میں تیزی سے کمی، تیل کی سازگار عالمی قیمتوں اور گیس ٹیرف اور پی ڈی ایل ریٹس میں متوقع ردّوبدل کی عدم موجودگی نے ارزانی کی رفتار بڑھادی۔ کمیٹی نے اعلامیے میں کہا ہے کہ زری پالیسی موقف مہنگائی کو 5.7فیصد ہدف کی حدود میں رکھتے ہوئے پائیدار بنیادوں پر قیمتوں کے استحکام کا مقصد حاصل کرنے کے لیے مناسب ہے، زری پالیسی موقف سے معاشی استحکام کو تقویت ملے گی اور پائیدار بنیاد پر معاشی نمو حاصل کرنے میں مدد ملے گی۔ شرح سود میں ڈھائی فیصد کی بڑی کمی یقیناً مستحسن اقدام ہے، اس کی جتنی توصیف کی جائے، کم ہے۔ اس فیصلے کے دوررس نتائج برآمد ہوں گے۔ اسٹیٹ بینک بھی گرانی میں تیزی سے کمی کے متعلق اظہار کررہا ہے۔ آئندہ مہینوں میں شرح سود میں مزید کمی کی توقع کی جاسکتی ہے۔ مہنگائی کا زور بھی ٹوٹے گا اور غریب عوام کی مشکلات میں بھی کمی آئے گی۔
افغانستان سے دراندازی ناکام، 5دہشتگرد ہلاک
جب سے افغانستان سے امریکا اور اتحادی افواج کا انخلا ہوا ہے، تب سے پاکستان میں دہشت گرد حملوں کے سلسلے دِکھائی دیتے ہیں، مسلسل سیکیورٹی فورسز کو نشانہ بنایا جاتا رہا ہے، چیک پوسٹوں پر حملوں کے سلسلے ہیں، قافلوں کو نشانہ بنایا جاتا ہے، اہم تنصیبات پر دھاوے بولے جاتے ہیں۔ افغانستان سے دراندازی کی کوششیں ہوتی رہتی ہیں۔ پاکستان بارہا افغانستان کی عبوری حکومت کے ساتھ یہ معاملہ اُٹھاتا چلا آرہا ہے اور افغان سرزمین کو پاکستان کے خلاف دہشت گردی مقاصد کے لیے استعمال نہ ہونے دینے کا مطالبہ متواتر کرتا رہا ہے، لیکن پڑوسی ملک کی جانب سے اس حوالے سے ہمیشہ غیر سنجیدگی کا مظاہرہ کیا گیا۔ حالانکہ پاکستان نے اپنی بساط سے بڑھ کر افغانستان اور اس کے عوام کی مدد اور معاونت کی ہے۔ جب 1979ء میں سوویت یونین افغانستان پر حملہ آور ہوا تو لاکھوں افغان مہاجرین نے پاکستان کا رُخ کیا۔ ملک اور عوام نے افغان باشندوں کے لیے دیدہ و دل فرش راہ کیے۔ اُنہیں ہر شعبے میں بھرپور مواقع فراہم کیے گئے۔ اُن کی تین نسلیں یہاں پروان چڑھیں۔ اربوں کی جائیدادیں بنائیں۔ پاکستان کے وسائل پر یہ مستقل بوجھ بنے رہے، ملک میں امن و امان کی خراب صورت حال میں بھی ان کا منفی کردار رہا۔ ہونا تو یہ چاہیے تھا کہ حالات سُدھرتے ہی یہ اپنے ملک لوٹ جاتے، لیکن انہوں نے اس سے اجتناب کیا۔ گزشتہ سال نومبر میں افغانیوں سمیت تمام غیر قانونی مقیم غیر ملکیوں کو باعزت طریقے سے اُن کے ممالک واپس بھیجنے کا آغاز ہوا اور یہ سلسلہ تاحال جاری ہے۔ لاکھوں غیر ملکی اپنے وطن واپس جاچکے ہیں۔ افغانستان کے امن میں پاکستان کا کلیدی کردار رہا۔ امریکی انخلا میں بھی وطن عزیز کا کردار کسی سے پوشیدہ نہیں۔ ایسے محسن کی قدر کی جاتی ہے، لیکن افغانستان کی جانب سے اس کے برعکس روش اختیار کی جارہی ہے۔ افغانستان سے دراندازی کی کوششیں کسی طور کم نہیں ہوسکی ہیں، گزشتہ روز بھی ایسی ہی ایک مذموم کوشش ناکام بناتے ہوئے 5دہشت گردوں کو جہنم واصل کیا گیا ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق سیکیورٹی فورسز نے جنوبی وزیرستان میں افغانستان سے دراندازی کی کوشش ناکام بناتے ہوئے 5دہشت گردوں جب کہ شمالی وزیرستان میں کارروائی کرکے ایک دہشت گرد کو ہلاک کردیا۔ پاک فوج کے شعبۂ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق 3اور 4نومبر کی درمیانی شب خیبر پختون خوا کے دو اضلاع میں کارروائیوں کے دوران 6خوارجیوں کو ہلاک کیا گیا ہے۔ اعلامیے کے مطابق خیبر پختون خوا کے ضلع شمالی وزیرستان کے عام علاقے دوسالی میں دہشت گردوں کی موجودگی کی اطلاع پر سیکیورٹی فورسز نے کارروائی کی۔ اس کے دوران دہشت گردوں سے فائرنگ کا شدید تبادلہ ہوا، جس میں خارجی دہشت گرد احمد شاہ عرف انتظار ہلاک ہوگیا۔ ایک اور کارروائی میں فورسز نے جنوبی وزیرستان کے علاقے خامرنگ میں پاک افغان سرحد کے ذریعے دراندازی کی کوشش کرنے والے خوارج کے ایک گروپ کی نقل و حرکت پر بروقت کارروائی کی اور دراندازی کی کوشش کو ناکام بنادیا۔ اس دوران فائرنگ کے شدید تبادلے میں 5خوارج ہلاک جب کہ تین زخمی ہوئے۔ ترجمان پاک فوج نے کہا کہ پاکستان مستقل طور پر عبوری افغان حکومت سے اپنی سرحد کے موثر انتظام کی درخواست کرتا رہا ہے، عبوری افغان حکومت سے توقع ہے کہ وہ اپنی سرزمین کو پاکستان کے خلاف دہشت گردی کے لیے استعمال ہونے سے روکے۔ آئی ایس پی آر کے مطابق سیکیورٹی فورسز ملک کی سرحدوں کی حفاظت اور دہشت گردی کے خاتمے کے عزم پر قائم ہیں۔ دہشت گردوں کے خلاف یہ اہم کامیابیاں ہیں۔ محسنوں کے ساتھ ایسا رویہ کسی طور مناسب قرار نہیں دیا جاسکتا۔ افغانستان کی عبوری حکومت کو اپنے ملک سے دراندازی کی مذموم کوششوں کی روک تھام کے لیے راست اقدامات یقینی بنانے چاہئیں۔ زبانی جمع خرچ کے بجائے عملی بنیادوں پر قدم اُٹھائے جائیں۔ افغانستان اپنے ہاں دہشت گردوں کا مکمل خاتمہ کرے اور اپنی سرزمین پاکستان کے خلاف دہشت گردی کے لیے کسی طور استعمال نہ ہونے دے۔