وزیراعظم شہباز کا دورہ قطر: دونوں ملکوں کا تعاون بڑھانے پر اتفاق
وزیراعظم شہباز شریف پچھلے چار روز کے دوران سعودی عرب اور پھر قطر کے دوروں پر رہے، جہاں ملک و قوم کے لیے بڑی خوش خبریاں سامنے آئیں، جمعہ کو شہباز شریف اپنا قطر کا دورہ مکمل کرکے وطن واپس پہنچ چکے ہیں۔ وزیراعظم کا موجودہ دورِ حکومت ملکی تاریخ میں سنہرے حروف سے لکھے جانے کے قابل ہے۔ فروری کے عام انتخابات کے نتیجے میں جب اُن کی قیادت میں اتحادی حکومت کا قیام عمل میں آیا تو اُس وقت ملک و قوم کو انتہائی سنگین چیلنجز درپیش تھے۔ ان سے نمٹنے کے لیے ہنگامی بنیادوں پر درست فیصلے کیے گئے، جن کے ثمرات پہلے بھی ظاہر ہوئے اور اب بھی ہورہے ہیں۔ ملک کو مصائب اور مشکلات سے نکالنے، معیشت کا پہیہ تیزی سے چلانے اور غریب عوام کی حالتِ زار بدلنے کے لیے بیرون ممالک کی سرمایہ کاری کی اشد ضرورت تھی۔ وزیراعظم شہباز شریف کا عظیم بیرونی سرمایہ کاری وطن عزیز لانے میں اہم کردار رہا۔ آرمی چیف کا کردار بھی اس حوالے سے لائق تحسین قرار پاتا ہے۔ شہباز شریف نے وزارتِ عظمیٰ کا منصب سنبھالتے ہی دوست ممالک کے دورے کیے۔ چین، سعودی عرب، یو اے ای، قطر اور دیگر کو پاکستان میں بڑی سرمایہ کاریوں پر رضامند کیا اور ان سرمایہ کاریوں کا سلسلہ شروع ہوگیا ہے۔ وزیراعظم شہباز شریف کے حالیہ سعودی عرب اور قطر کے دورے انتہائی کامیاب رہے۔ سعودی سرمایہ کاری میں عظیم اضافے کی نوید سننے کو ملی۔ سعودی عرب کا دورہ مکمل کرکے وزیراعظم شہباز شریف گزشتہ روز قطر پہنچے، جہاں امیرِ قطر اور اپنے قطری ہم منصب سے اہم ملاقاتیں کیں اور پاکستان اور قطر کے درمیان تعاون بڑھانے پر اتفاق سامنے آیا۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف اور قطر کے وزیراعظم شیخ محمد بن عبدالرحمان الثانی کے درمیان دوحہ میں ملاقات ہوئی۔ دونوں رہنمائوں نے دو طرفہ تعلقات، خصوصاً تجارت، سرمایہ کاری، توانائی اور ثقافتی تبادلے جیسے شعبوں میں تعاون بڑھانے کے حوالے سے تبادلہ خیال کیا۔ وزیراعظم شہباز شریف نے پاکستان کی اقتصادی ترقی میں قطر کے تعاون کو سراہا اور مختلف شعبوں میں قطر کی مسلسل حمایت پر اظہار تشکر کیا۔ انہوں نے دونوں ممالک کے درمیان اقتصادی تعلقات کو مزید مستحکم کرنے کے لیے پاکستان کے عزم کا اعادہ کیا۔ انہوں نے قطر میں موجود پاکستانیوں کی میزبانی کرنے پر قطر کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ یہ پاکستانی دونوں ممالک کی ترقی میں ایک پل کا کردار ادا کررہے ہیں۔ دونوں رہنمائوں نے عالمی اور علاقائی مسائل پر تبادلہ خیال کیا اور ان چیلنجوں سے نمٹنے کے لیے پُرامن حل اور باہمی تعاون کی ضرورت پر زور دیا۔ وزیراعظم پاکستان نے غزہ تنازع پر قطر کے اصولی موقف اور خطے میں امن و استحکام کے فروغ کے لیے اس کی مسلسل کوششوں کو بھی سراہا۔ انہوں نے مشرق وسطیٰ میں دیرپا امن کے فروغ کے لیے قطر کی اہمیت کو تسلیم کرتے ہوئے، مذاکرات کے سہولت کار اور علاقائی تنازعات کے منصفانہ حل کے لیے قطر کے کردار کو سراہا۔ قطری وزیراعظم نے خطے میں پاکستان کی اسٹرٹیجک اہمیت کا اظہار کرتے ہوئے، اقتصادی ترقی اور علاقائی استحکام کے قطر کے وژن کے مطابق پاکستان کے ساتھ تعلقات کو مضبوط بنانے کے لیے اپنے عزم کا اظہار کیا۔ مزید برآں، وزیراعظم شہباز نے قطری سرمایہ کاروں کو پاکستان کے متنوع اقتصادی شعبوں بشمول زراعت، انفارمیشن ٹیکنالوجی اور سیاحت میں سرمایہ کاری کی دعوت دی۔ مزید برآں وزیراعظم نے امیر قطر شیخ تمیم بن حمد الثانی کے ہمراہ قطر میوزیم میں آرٹ گیلری کا دورہ کیا اور فن پاروں کی تعریف کی۔ شہباز شریف اور امیر قطر نے اعلیٰ سطح کے وفود اور دو طرفہ ملاقات کے بعد ایک ہی گاڑی میں دیوان امیر سے قطر میوزیم تک سفر کیا، امیر قطر نے وزیراعظم کو بذات خود پاکستانی فن پاروں کی نمائش ’’منظر’’ کا دورہ کرایا، اس موقع پر رہنمائوں کے مابین غیر روایتی گرم جوشی دیکھنے میں آئی۔ امیر قطر اور ان کی ہمشیرہ و قطر میوزیم کی چیئرپرسن شیخہ المیاسہ بنت حمد بن خلیفہ الثانی نے غیر رسمی اور دوستانہ ماحول میں وزیراعظم کو نمائش میں موجود فن پارے دکھائے اور نمائش کے منتظمین و پاکستانی فنکاروں سے تعارف کرایا، وزیراعظم نے امیر قطر اور ان کی ہمشیرہ کا ’’منظر’’ آرٹ گیلری کے انعقاد اور پاکستانی فنکاروں کی پذیرائی پر شکریہ ادا کیا۔ اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے شہباز شریف کا کہنا تھا کہ اس نمائش کا انعقاد پوری پاکستانی قوم کے لیے باعث فخر ہے، قطر میوزیم میں پاکستانی فن پاروں پر مبنی منظر آرٹ گیلری کا قیام قطر اور پاکستان کے درمیان بھائی چارے کے مضبوط تعلقات کی عکاسی کرتا ہے۔ دیکھا جائے تو وزیراعظم شہباز شریف کا دورہ قطر خاصا بہترین رہا، جس میں کافی خوش گوار لمحات آئے۔ دونوں ملکوں کا تعاون بڑھانے پر اتفاق موجودہ حالات کے تناظر میں خوش گوار کے تازہ جھونکے کی مانند ہے۔ قطر برادر ملک ہے اور اس نے ہمیشہ پاکستان کا ساتھ دیا اور اس کے لیے خلوصِ نیت سے کاوشیں کی ہیں۔ وزیراعظم شہباز شریف کے سعودی عرب اور قطر کے دوروں کو انتہائی کامیاب قرار دیا جاسکتا ہے۔ ملک و قوم پر ان کے مثبت اثرات پڑیں گے۔ پاکستان ترقی اور خوش حالی کے سفر کی جانب تیزی سے گامزن ہے اور جلد اپنا کھویا ہوا مقام واپس حاصل کر لے گا۔
ڈینگی کے بڑھتے وار، احتیاط موثر ہتھیار
وطن عزیز میں وبائیں تیزی سے پھیلتی اور شہریوں کی بڑی تعداد کو اپنی لپیٹ میں لے لیتی ہیں۔ بعض اوقات صورت حال سنگین شکل بھی اختیار کرجاتی ہے۔ 2010ء پاکستان کے طول و عرض میں ڈینگی وائرس نے زور پکڑنا شروع کیا اور 2011 ء میں بڑی تباہی لے کر آیا، اس وائرس کی وجہ سے سیکڑوں لوگ اپنی زندگیوں سے محروم ہوگئے، خصوصاً پنجاب میں صورت حال خاصی گمبھیر رہی، ڈینگی سے متعلق شہریوں میں شدید خوف و ہراس پایا جاتا تھا، اُس وقت کی حکومتوں نے اس کے تدارک کے لیے راست کوششیں کیں، علاج معالجے کی سہولتوں کی فراہمی کے حوالے سے تیزی دِکھائی، اگلے برسوں میں حالات کنٹرول میں رہے، عوامی سطح پر بھی آگہی کے سبب احتیاط کے دامن کو ہر طرح سے تھاما رکھا گیا، اس باعث ڈینگی وائرس کنٹرول میں رہا۔ اس برس ڈینگی کے وار میں پچھلے برسوں کی بہ نسبت اضافہ دیکھنے میں آرہا ہے۔ ملک بھر سے کیسز رپورٹ ہورہے ہیں۔ گزشتہ چند ماہ میں ڈینگی، ملیریا اور چکن گونیا کے کیسز میں اضافہ دیکھنے میں آرہا ہے۔ کراچی میں چکن گونیا کے کیسز ہولناک حد تک بڑھ چکے ہیں۔ شہریوں کی خاصی تعداد اس کی لپیٹ میں آئی ہے۔ وہ اس حوالے سے خاصے خوف و ہراس سے دوچار ہیں۔ ڈینگی کے وار جاری ہیں اور پنجاب اور سندھ میں اس ضمن میں کیسز سامنے آئے ہیں۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق پنجاب میں ڈینگی کے مزید 150کیس رپورٹ ہوئے ہیں، ایک ہفتہ میں ڈینگی کے 933جب کہ رواں سال اب تک 5594ڈینگی کے کیس رپورٹ ہوچکے ہیں۔ محکمہ پرائمری اینڈ سیکنڈری ہیلتھ کیئر نے صوبہ بھر میں ڈینگی کے اعداد و شمار جاری کردیے۔ ترجمان محکمہ صحت کے مطابق 24گھنٹے میں راولپنڈی سے ڈینگی کے 131، لاہور سے 6، اٹک اور چکوال سے 3، 3کیس، حافظ آباد سے 2جب کہ فیصل آباد، میانوالی، سیالکوٹ، ساہیوال اور بہاولنگر سے 1، 1کیس رپورٹ ہوا۔ ترجمان نے بتایا کہ انسدادِ ڈینگی کے لیے تمام انتظامات مکمل کر رکھے ہیں، تمام سرکاری اسپتالوں میں ڈینگی سمیت دیگر ادویہ کا اسٹاک موجود ہے۔ دوسری جانب محکمۂ صحت سندھ کے مطابق سندھ میں گزشتہ 24گھنٹوں کے دوران ڈینگی کے16کیسز رپورٹ ہوئے، جن میں سے 11کا تعلق کراچی سے ہے، صوبے میں رواں سال رپورٹ ہونے والے ڈینگی کیسز کی تعداد 2048 ہوگئی، جن میں سے 1735کا تعلق کراچی سے بتایا جاتا ہے۔ صوبہ خیبر پختون خوا اور بلوچستان میں روزانہ کی بنیاد پر ڈینگی کیسز سامنے آرہے ہیں۔ یہ امر تشویش ناک ہونے کے ساتھ لمحہ فکر بھی ہے۔ سرکاری سطح پر مختلف شہروں میں مچھر کُش اسپرے مہمات جاری ہیں۔ اسپتالوں میں علاج معالجے کی ہر ممکن سہولتیں فراہم کی جارہی ہیں۔ ضروری ہے کہ ڈینگی کو شکست دینے میں شہری بھی اپنا کردار نبھائیں۔ احتیاط کا دامن ہر صورت تھامے رکھا جائے۔ مکمل آستین کے کپڑے خود بھی پہنیں اور بچوں کو بھی زیب تن کرائے جائیں۔ مچھروں سے بچائو کے لوشنز کا استعمال کیا جائے۔ صاف پانی کو برتن میں بغیر ڈھانپے نہ رکھا جائے۔ پانی کی ٹنکیوں کو کھلا نہ رکھا جائے۔ احتیاط کے ذریعے ڈینگی وائرس کو پھیلنے سے روکتے ہوئے ہرایا جاسکتا ہے۔