خوشحال پاکستان کی جانب بڑھتے قدم

پاکستان لاکھوں زندگیوں کی قربانیوں کے نتیجے میں آزاد ہوا تھا۔ وطن عزیز 77سال کے دوران کئی بار مشکل صورت حال سے دوچار ہوا ہے۔ ہر بار پاک وطن مشکلات اور مصائب سے انتہائی تیزی سے اُبھرا اور کامیابی کی جانب بڑھا ہے۔ اس میں سیاسی دانش کی قربانیوں اور اداروں کی معاونت کا بڑا کردار رہا۔ ارض پاک اور اس کے غریب عوام پچھلے 6سال کے دوران انتہائی نامساعد حالات کا شکار ہوئے ہیں۔ اناڑیوں نے معیشت کا بٹہ بٹھا کر رکھ دیا۔ ترقی کے سفر کو بریک لگا ڈالا۔ سی پیک ایسے گیم چینجر منصوبہ بھی ان کے تجاہلِ عارفانہ سے متاثر ہوئے بغیر نہ رہ سکا۔ ایشیا کی بہترین کرنسی گردانا جانے والا پاکستانی روپیہ تاریخ کی بدترین بے وقعتی سے دوچار کیا گیا۔ اُسے پستیوں کی اتھاہ گہرائیوں میں جان بوجھ کر دھکیلا گیا۔ اس کے اثرات گرانی میں ہوش رُبا اضافوں کی صورت ظاہر ہوئے۔ ہر شے کے دام تین، چار گنا بڑھ گئے۔ بجلی، گیس اور ایندھن کی قیمتیں بھی تین، چار گنا زائد ہوگئیں۔ عوام کے لیے روح اور جسم کا رشتہ اُستوار رکھنا ازحد مشکل ترین ہوگیا تھا۔ خدا خدا کرکے 2022میں پی ڈی ایم کی اتحادی حکومت قائم ہوئی، شہباز شریف کی قیادت میں جس نے ملک و قوم کی بہتری کے لیے اقدامات یقینی بنائے۔ پاکستان کو ڈیفالٹ کے خطرے سے بچایا۔ پھر نگراں دور میں ملک و قوم کے لیے بہتر ثابت ہوا۔ امسال فروری میں عام انتخابات کے نتیجے میں قائم ہونے والی اتحادی حکومت کی سربراہی ایک بار پھر شہباز شریف کے سپرد کی گئی، جنہوں نے وزارتِ عظمیٰ کا منصب سنبھالتے ہی شب و روز محنتوں کی عظیم مثال قائم کی۔ کئی دوست ملکوں کے دورے کیے اور اُنہیں ملک میں عظیم سرمایہ کاریوں پر راضی کیا۔ زراعت کے شعبے کو جدید دور کے تقاضوں سے ہم آہنگ کرنے کے لیے اقدامات کیے۔ آئی ٹی کے شعبے میں پاکستان کو ترقی کی معراج پر پہنچانے کا عزم مصمم کیا۔ حکومتی آمدن بڑھانے کے لیے راست اقدامات کیے گئے۔ برآمدات میں اضافہ یقینی بنایا گیا جب کہ درآمدات میں کمی ممکن کی گئی۔ پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں تسلسل سے کمی یقینی بنائی گئی۔ گرانی میں بھی معقول حد تک کمی محسوس کی گئی۔ عوام کی حقیقی اشک شوئی ہوتی نظر آئی۔ قوم نے بھی سکون کا سانس لیا۔ معیشت کی درست سمت کا تعین کیا گیا۔ عالمی ادارے بھی حکومت پاکستان کے اقدامات کی تعریف کیے بنا نہیں رہ سکے۔ پچھلے دنوں ایس سی او کا سربراہی اجلاس کا انتہائی کامیاب انعقاد پر حکومت کی توصیف نہ کرنا ناانصافی کے زمرے میں آئے گا۔ وزیراعظم شہباز شریف کا کہنا ہے کہ ملکی ترقی کیلئے تمام سیاسی جماعتیں اور ادارے مل کر کام کررہے ہیں، قومی مفاد کے لیے ہم اپنے اتحادیوں کے ساتھ مل کر خوش حال پاکستان کی جانب گامزن ہیں۔ وزیراعظم نے حکومت اور اتحادی جماعتوں کے سینیٹرز کے اعزاز میں ظہرانہ دیا، جس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نے شنگھائی تعاون تنظیم کے اجلاس کے پاکستان میں کامیاب انعقاد پر تمام رہنمائوں کو مبارکباد پیش کی اور ایس سی او کے اجلاس کے کامیاب انعقاد کو سفارتی میدان میں پاکستان کے لیے بہت بڑی کامیابی قرار دیا۔ وزیراعظم نے کہا کہ اس اجلاس کے کامیاب انعقاد سے پاکستان کی سفارتی پروفائل بین الاقوامی سطح پر مزید مستحکم ہوئی ہے، شنگھائی تعاون تنظیم کی کامیابی کے لیے تمام متعلقہ اداروں نے مل کر کوشش کی، شنگھائی تعاون تنظیم کے اجلاس سے پہلے چینی وزیراعظم کا انتہائی کامیاب دورہ ہوا۔ شنگھائی تعاون تنظیم کے اجلاس کی کامیابی میں نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ اسحاق ڈار کا کلیدی کردار ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملکی معیشت مثبت سمت میں گامزن ہے، مہنگائی میں مختصر عرصے میں خاطرخواہ کمی آئی اور معیشت کے استحکام کی بدولت پاکستان نے 2025کے اہداف کو 2024میں ہی حاصل کر لیا۔ وزیراعظم نے کہا کہ ترسیلات زر میں مستقل اضافہ ملکی معیشت کے لیے انتہائی خوش آئند اور بیرونِ ملک مقیم پاکستانیوں کے حکومت کی پالیسیوں پر اعتماد کی عکاسی ہے۔ انہوں نے کہا کہ معیشت کے استحکام کیلئے حکومت، اتحادیوں سب نے قربانی دی، پہلے بھی بارہا کہا کہ اپنے مخالفین کو ملکی ترقی و خوشحالی کیلئے محنت کرکے جواب دیں گے، آپ سب نے سیاست کی قربانی دے کر خوب محنت کی، معاشی استحکام اور سفارتی کامیابیاں اس کا نتیجہ ہیں۔ اُن کا مزید کہنا تھا کہ اس ملک کی تمام سیاسی جماعتوں اور عوام نے قربانی دے کر اس ملک کو مشکلات سے نکالا، ملکی ترقی کیلئے تمام سیاسی جماعتیں اور ادارے مل کر کام کررہے ہیں، قومی مفاد کے لیے ہم اپنے اتحادیوں کے ساتھ مل کر خوش حال پاکستان کی جانب گامزن ہیں۔ تقریب میں چیئرمین سینیٹ یوسف رضا گیلانی، نائب وزیر اعظم و وزیر خارجہ اسحاق ڈار اور حکومتی اور اتحادی جماعتوں کے سینیٹر شریک تھے۔ مزید برآں شہباز شریف نے کہا ہے کہ ہماری حکومت کی ہر پالیسی کا محور عوام کی فلاح و بہبود ہے، حکومت نے غربت کے خاتمے کو یقینی بنانے میں اہم پیش رفت کی ہے۔ غربت کے خاتمے کی عالمی دن کے موقع پر وزیراعظم پاکستان نے اپنے پیغام میں کہا کہ ہم عالمی برادری کے ساتھ مل کر ایک ایسی دنیا کے لیے پُرعزم ہیں جہاں ہر فرد کے لیے کامیابی کے مواقع یکساں ہوں، غربت کا خاتمہ صرف ایک اخلاقی فرض نہیں بلکہ پائیدار ترقی کے حصول کے لیے بنیادی شرط ہی۔ وزیراعظم شہباز شریف کا فرمانا بالکل بجا ہے۔ حکومتی اقدامات ہر لحاظ سے سراہے جانے کے قابل ہیں، جن کے مثبت نتائج برآمد ہورہے ہیں۔ حکومت، اتحادی جماعتیں اور ادارے مل کر بہترین کام کر رہے ہیں۔ معیشت درست سمت پر گامزن ہے۔ خوش حال پاکستان کی جانب تیزی سے قدم بڑھائے جارہے ہیں۔ ان شاء اللہ کچھ ہی عرصے میں حالات مزید بہتر رُخ اختیار کریں گے اور ملک و قوم خوش حالی اور ترقی کے ثمرات سے مستفید ہوتے نظر آئیں گے۔
انگلینڈ کیخلاف پاکستان کی شاندار کامیابی
بالآخر کرکٹ کے میدان سے شائقین کو اچھی خبر سننے کو مل ہی گئی، پاکستان نے دوسرے ٹیسٹ میں انگلینڈ کو زیر کرلیا۔ پاکستان کرکٹ ٹیم ہمیشہ مشکلات سے تیزی سے
اُبھرتی اور دُنیا بھر کو حیران کر ڈالتی ہے۔ 2017ء کی چیمپئنز ٹرافی میں قومی ٹیم کو کمزور ترین گردانا جارہا ہے، اُس نے اس بڑے ایونٹ میں فتح کی جو راہ لی، اُس کے بعد تمام ٹیموں کو شکستوں سے دوچار کرتے ہوئے چیمپئن کا تاج اپنے سر سجایا، فائنل میں تو بھارت کی اینٹ سے اینٹ بجاتے ہوئے اُسے تاریخ کی عبرت ناک شکست کا مزا چکھایا۔ پچھلے سال دو سال سے پاکستان کرکٹ ٹیم کی کارکردگی مسلسل تنزلی کا شکار رہی ہے۔ پہلے ون ڈے ورلڈکپ میں افغانستان ایسی ٹیم سے شکست کھائی، پھر ٹی ٹوئنٹی ورلڈکپ میں کرکٹ بے بی امریکہ اور پھر بھارت کے خلاف جیتا ہوا میچ ہار گئی۔ آسٹریلیا میں ٹیسٹ سیریز میں بُری ہزیمت ہوئی۔ پھر بنگلہ دیش ٹیم نے پاکستان کا دورہ کیا تو اُسے تاریخ میں پہلی بار وائٹ واش کی شکست سے دوچار کرکے اپنے وطن لوٹی۔ انگلینڈ اس وقت دورہ پاکستان پر ہے۔ سیریز کے پہلے ٹیسٹ میں مہمان ٹیم نے پاکستان کو اننگز اور 47رنز سے شکست دی تھی۔ اس کے بعد پی سی بی نے اپنے اہم کھلاڑیوں کو آرام دینے کا رسک اُٹھایا۔ نئے کھلاڑیوں کو انگلینڈ ایسی مضبوط ٹیم کے سامنے کھلایا گیا، جنہوں نے قوم کی لاج رکھی اور دوسرے ٹیسٹ میں بابائے کرکٹ کو 152رنز کی بڑی شکست سے دوچار کیا۔ اس کامیابی میں پاکستانی سپنرز نعمان علی اور ساجد خان نے شاندار کردار نبھایا۔ انگلینڈ کی 20وکٹیں انہی دونوں کے نام رہیں۔ کامران غلام نے بھی ڈیبیو پر شاندار سنچری بنائی۔ جادوگر سپنروں کی جوڑی کے سامنے بابائے کرکٹ انگلینڈ ٹیسٹ کے چوتھے روز ہی ہار مان گیا۔ دوسرے ٹیسٹ میچ میں پاکستان نے انگلینڈ کو 152رنز سے شکست دے کر تین میچوں کی سیریز 1۔1سے برابر کردی۔ ملتان کرکٹ اسٹیڈیم میں کھیلے گئے میچ کے چوتھے روز جیت کے لیے پاکستان کو 8وکٹوں اور انگلینڈ کو 261رنز کی ضرورت تھی۔ انگلینڈ نے 2وکٹوں کے نقصان پر 36رنز سے اننگز کا آغاز کیا تو محض ایک رن کے اضافے کے بعد اولی پوپ 22کے انفرادی سکور پر آئوٹ ہوئے، بعدازاں جو روٹ 18 اور ہیری بروک 16، جیمی اسمتھ 6، بریڈن کارس 27، جیک لیچ ایک اور شعیب بشیر صفر پر پویلین لوٹے۔ کپتان بین اسٹوکس کی مزاحمتی اننگز37 رنز تک محدود رہی۔ انگلینڈ ٹیم دوسری اننگز میں پاکستان کے خلاف 144 رنز بناکر آل آئوٹ ہوئی، دونوں اننگز میں انگلش بیٹرز کی تمام وکٹیں سپنرز نے حاصل کیں۔ دوسری اننگز میں پاکستان کی جانب سے نعمان علی نے 8اور ساجد خان نے 2وکٹیں حاصل کیں۔ دوسرے ٹیسٹ کی پہلی اننگز میں پاکستان نے366رنز بنائے تھے جب کہ دوسری اننگز میں 221رنز جوڑے گئے۔ انگلینڈ پہلی اننگز میں 291رنز جبکہ دوسری اننگز میں 144رنز تک محدود رہا۔ ساجد خان میچ کے بہترین کھلاڑی قرار پائے۔ پاکستان ٹیم نے سخت محنت سے یہ کامیابی اپنے نام کی۔ تیسرے مقابلے میں اسی محنت کا تسلسل قائم رہنا چاہیے تاکہ سیریز اپنے نام کی جاسکے۔