Column

ضمنی انتخابات اور عوام کا اعتماد

تحریر : خورشید امر
اتوار کو ہونے والے حالیہ ضمنی انتخابات الحمدللہ خیر خیریت سے اور پُرامن طریقے سے پایہ تکمیل کو پہنچے۔ اکا دکا معمولی نوعیت کی چھیڑ چھاڑ ہوئی لیکن مجموعی طور پر پُرامن انعقاد ہوا۔ اس سلسلے میں الیکشن کمیشن آف پاکستان، عسکری ادارہ جات، قانون نافذ کرنے والے ادارے، وفاقی و صوبائی حکومتیں شاباش کی مستحق ہیں۔ جنہوں نے دن رات ایک کرکے کسی قسم کے ناخوشگوار واقعے کو بھی ہونے سے روکا۔ انتخابی نتائج میں کئی اپ سیٹس ہوئے۔ کیونکہ کئی جماعتوں کو ان کی اپنی جیتی ہوئی سیٹوں سے بھی ہاتھ دھونے پڑے اور دوسری جانب ہارے ہوئی جماعت کو کامیابی نصیب ہوئی۔ تاہم مجموعی طور پر پاکستان مسلم لیگ ( ن) کا کافی اقبال بلند ہوا جو کہ انکی قیادت پر عوام کے بھرپور اعتماد کا مظہر ہے۔ انتخابی نتائج سے واضح ہو رہا ہے کہ مسلم لیگ ( ن ) کی پالیسیاں عوام کے دلوں میں آہستہ آہستہ گھر کر رہی ہیں۔ وزیراعظم شہباز شریف کی قیادت میں ملک میں معاشی اصلاحات سے عوام میں امید کی نئی کرن پھوٹی ہے جبکہ وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز کی قیادت میں اٹھائے جانیوالے اقدامات نے بھی عوام الناس میں کافی مقبولیت حاصل کی ہے ۔ مثلاً آٹے کی قیمتوں میں کمی اور روٹی سستی کرنے کے اقدام کو عوام میں زبردست پذیرائی ملی ہے۔ جس کے نتیجے میں آج معیشت کے حوالے سے مثبت اطلاعات ملی شروع ہوگئی ہیں۔ حکومت نے مہنگائی میں کمی، ملکی زرمبادلہ کے ذخائر میں اضافہ، معیشت کی بحالی کے لئے انقلابی اقدامات اٹھائے ہیں۔ حکومت نے معاشی مسائل کے حل کے لئے جن پالیسیوں اور عملی اقدامات کا آغاز کیا ہے ان پر عوام نے اعتماد کا اظہار کیا ہے۔ وفاقی اور پنجاب حکومت کی کامیابیوں سے آج تحریک انصاف کا ووٹر مایوسی کا شکار ہوا ہے۔ پی ٹی آئی کے لیڈر کے جیل سے متضاد اور جھوٹ پر مبنی بیانات آ رہے ہیں۔ عوام نے پی ٹی آئی کے جھوٹے بیانیہ کو آج مسترد کر دیا ہے۔ پی ٹی آئی کی قیادت نے جیل میں بیٹھ کر ملک اور ملک کے دفاعی اداروں کے خلاف سازشیں کیںپی ٹی آئی کی قیادت نے پاکستان کی عالمی سطح پر ساکھ کو متاثر کرنے کی کوشش کیپی ٹی آئی کے رہنماں نے دوست ممالک کے خلاف بیانات دیئے، ریاست مخالف بیانیہ بنانے کی کوششیں کیں۔ آج سابق چیئرمین پی ٹی آئی کی نفرت، انتشار اور منافقت کی سیاست کو عوام نے رد کر دیا ہے۔ وزیراعظم شہباز شریف اور وزیراعلیٰ پنجاب کے کام سب کو نظر آ رہے ہیں۔
ضمنی انتخابات میں ہر نشست پر مسلم لیگ ( ن) کی واضح برتری وفاق اور پنجاب کے اندر مسلم لیگ ( ن ) کی کامیاب پالیسیوں کا نتیجہ ہے۔ جس سے امید کی جا سکتی ہے کہ ملکی حالات بہتر ہوںگے، عوام نے مسلم لیگ ن کی اتحادی حکومت پر جس اعتماد کا اظہار کیا ہے وہ اس پر پورا اتریں گے۔ مسلم لیگ ن کی حکومت ملک کو اس کا کھویا ہوا مقام واپس دلوائے گی۔ امید پیدا ہو رہی ہے کہ اتحادی حکومت معاشی مسائل حل کر کے عوام کو ریلیف دے گی۔ مسلم لیگ ( ن) کو ووٹ دینے والوں کے حوصلے بڑھے ہیں کہ آج انہوں نے حق اور سچ کا ساتھ دیا۔ آج جھوٹ کا بیانیہ دفن ہو چکا ہے۔ موجودہ اتحادی حکومت نے جن حالات میں حکومت کی باگ دوڑ سنبھالی ہے اس سے ہرگز معاشی ترقی کے امکانات معدوم نظر آرہے تھے لیکن وزیر خزانہ محمد اورنگزیب کے حالیہ بیان میں کہا گیا ہے کہ جون تک زرمبادلہ کے ذخائر 9سے 10ارب ڈالرز تک رہیں گے۔ جولائی تک پی آئی اے پرائیویٹائز ہوجائے گی۔ اسلام آباد ایئرپورٹ کی نجکاری کیلئے ترکیہ اور یورپ سے بات جاری ہے۔ لاہور اور کراچی ایئرپورٹ کو بھی پرائیویٹائز کیا جائے گا۔ پاکستان کو فی الحال بین الاقوامی فنڈنگ کی کمی نہیں۔ کرنٹ اکائونٹ خسارے کو کم کرنے کی کوششیں کی جارہی ہیں۔ کرنٹ اکائونٹ خسارہ کم کرنے میں حکومت کو کامیابی ملی ہے، ’’ ڈیجیٹل پاکستان‘‘ کیلئے ورلڈ بینک 10سال تک سپورٹ کرنے کو تیار ہے۔ اب کوئی ایمنسٹی اسکیم نہیں آئے گی، لوگوں کو ٹیکس دینا پڑے گا۔ بین الاقوامی ادائیگیاں بھی کامیابی سے کی جا رہی ہیں۔ پاکستان پر عالمی اداروں کا اعتماد بحال ہوچکا ہے۔ اماراتی بینکس سے قلیل مدت کیلئے ٹریڈ فنانس ملنے کی امید پیدا ہوئی ہے۔ مزید یہ کہ پاکستان اسٹاک ایکسچینج کا 100انڈیکس 557پوائنٹس کے اضافے سے71ہزار 467پر آ گیا۔
گزشتہ کاروباری ہفتے کے اختتام پر انڈیکس 70ہزار 909پوائنٹس پر بند ہوا تھا۔ انٹر بینک میں ڈالر کی قیمت 20پیسے تک اور اوپن مارکیٹ میں 9 پیسے تک کم ہو گئی ہے۔ گزشتہ روز کاروبار کے آغاز میں انٹر بینک میں ڈالر 4پیسے مہنگا ہوا ہے۔ انٹر
بینک میں ڈالر 4پیسے کے اضافے کے بعد 278روپے 35پیسے کا ہو گیا۔ گزشتہ کاروباری ہفتے کے اختتام پر انٹر بینک میں ڈالر 278روپے 31پیسے کا تھا تو یہ تمام وہ واضح معاشی اشاریے ہیں جو کسی بھی ملک کی معاشی استحکام کی علامات ہیں۔ عام انتخابات کے بعد شہباز شریف دوسری مرتبہ ملک کے وزیراعظم منتخب ہوئے ہیں۔ اُن کے انتخاب کے بعد ملک میں عام انتخابات سے قبل پائے جانے والی سیاسی غیر یقینی کی صورتحال بھی وقتی طور پر ختم ہوتی دکھائی دے رہی ہے۔ لیکن پاکستان کے مسائل وہیں ہیں جہاں انتخابات سے قبل تھے۔ عام آدمی کو مہنگائی کا سامنا ہے اور آنے والے دنوں میں اس کے بڑھنے کا خدشہ ہے لیکن اگر اس پر قابو پا لیتی ہے تو اس کا اقبال بلند ہوسکتا ہے ۔ مسئلہ یہ ہے کہ حکومت کو ایک مرتبہ پھر آئی ایم ایف کے پاس جانا ہے۔ ملک کے زرِمبادلہ کے ذخائر ابھی زیادہ بہتر حالت میں نہیں، جن کا زیادہ تر دارومدار بیرونِ ملک سے آنے والی رقوم اور قرضوں پر ہے۔ دوسری طرف ملک کو بڑے قرضوں کی قسطوں کی ادائیگیاں بھی کرنی ہے۔ ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر بھی گزشتہ چند ماہ کے دوران خاطر خواہ ریکوری نہیں کر پائی اور بظاہر پاکستان میں معاشی بحران ابھی بھی ہے۔ اس کا اندازہ اس بات سے بھی لگایا جا سکتا ہے کہ نومنتخب وزیراعظم شہباز شریف نے حلف لینے کے بعد ہی اپنی ٹیم کو آئی ایم ایف سے رابطہ کر کے نئے اقتصادی پیکیج کے لیے بات چیت کرنے کے لیے ’ گرین سگنل‘ دے دیا ہے۔ اقتصادی ماہرین جہاں اس کو مثبت سمت میں ایک قدم کے طور پر دیکھ رہے ہیں وہیں وہ آنے والے دنوں میں پاکستان میں عام آدمی کی معاشی مشکلات میں کمی بھی دیکھ رہے ہیں۔
شہباز شریف ایک مرتبہ پھر اتحادی حکومت کے سربراہ بن کر ابھر رہے ہیں۔ وہ کتنے طاقتور وزیراعظم ہوں گے اور کتنے مشکل فیصلے کر پائیں گے؟ اس حوالے سے غیر یقینی کی صورتحال ابھی بھی باقی ہے تاہم اچھی معاشی اور اقتصادی پالیسیوں سے ہی مطلوبہ نتائج حاصل کئے جاسکیں گے۔ ایسے حالات میں حکومت کو کئی مشکلات کا سامنا ہے۔ جن میں پہلا معاشی بحران اور آئی ایم ایف۔ دوسرا مہنگائی کیونکہ بل بڑھیں گے اور ٹیکس بھی لگیں گے۔ تاہم ان تمام تر چیلنجز کے باوجود مسلم لیگ ن کی عوام میں مقبولیت کا گراف بڑھا ہے اور حالیہ ضمنی انتخابات میں مسلم لیگ ن کے امیدواروں کی کامیابیوں نے وہ سنگ میل عبور کیا ہے جو کسی بھی ملک کی عوام اور سیاسی جماعت کے درمیان ہونا انتہائی ضروری ہوتا ہے۔ عوام نے شہباز حکومت پر بھروسہ کیا ہے تو یہی جواب میں حکومت بھی عوام کے اعتبار و بھروسہ کی پاسداری کرے گی اور ان شاء اللہ ملک واپس ترقی خوشحالی کے راستے پر گامزن ہوگا۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button