پاکستان

گندم درآمد اسکینڈل کی تحقیقات میں نئے حقائق سامنے آگئے

گندم درآمد اسکینڈل کی تحقیقات میں نئے حقائق سامنے آئے ہیں جن کے مطابق پنجاب حکومت کے منع کرنے کے باوجود وفاق نے ساڑھے 8 لاکھ ٹن گندم امپورٹ کی۔

26 لاکھ ٹن گندم امپورٹ پر پنجاب نے سیکرٹری نیشنل فوڈ سکیورٹی کو امپورٹ روکنے کا خط لکھا تھا۔ 25 مارچ 2024 کو سیکرٹری فوڈ پنجاب کی جانب سے لکھے گئے خط کی کاپی سامنے آئی ہے۔

سیکرٹری فوڈ پنجاب نے خط میں لکھا تھا کہ اب تک ساڑھے 34 لاکھ ٹن گندم امپورٹ کی جا چکی ہے، پنجاب میں پیدواری رقبہ ایک کروڑ 60 لاکھ ایکڑ سے بڑھ کر ایک کروڑ 74 لاکھ ایکڑ ہوگیا ہے جبکہ گندم کی پیداوار 2 کروڑ 13 لاکھ سے بڑھ کر 2 کروڑ 42  لاکھ ٹن متوقع ہے۔

خط میں لکھا گیا تھا کہ امپورٹ جاری رہی تو نہ صرف مارکیٹ میں گندم سر پلس ہوگی بلکہ کسان بھی متاثر ہوگا، صوبے میں گزشتہ برس 40 لاکھ ٹن گندم خریداری کی گئی، مارکیٹ میں امپورٹڈ گندم کی موجودگی سے گندم کی ریلیز محض 18 لاکھ ٹن ہو سکی۔

خط میں لکھا گیا تھا کہ پنجاب کے پاس 22 لاکھ ٹن گندم کا ذخیرہ موجود ہے، صوبائی حکومت کے پاس موجود اسٹاک کی مالیت 80 ارب ہے جس پر سود دینا ہے۔

اس سے قبل سابق نگراں وزیر فوڈ سکیورٹی ڈاکٹر کوثر نے انکشاف کیا کہ گندم درآمد کی سمری میرے وزیر بننے سے پہلے جا چکی تھی، سمری بھیجی گئی کہ 5 لاکھ یا 1 ملین ٹن تک گندم درآمد کی جائے لیکن جب مجھے معلوم ہوا تو میں نے رائے دی کہ ابھی ہمارے پاس گندم کے وافر ذخائر ہیں لہٰذا گندم منگوانے کی ضرورت نہیں۔

ڈاکٹر کوثر نے بتایا کہ ویٹ بورڈ اجلاس میں میں نے تاریخ دی کہ اس تاریخ کے بعد گندم کا کوئی جہاز نہ آئے، اس تاریخ کے بعد جو کچھ ہوتا رہا علم نہیں اور نہ ہی میرا کردار تھا، ای سی سی میں معاملہ ڈسکس ہوا تو انہوں نے کہا کہ نجی سیکٹر کو امپورٹ کا کہا جائے جب ای سی سی نے اجازت دے دی تو پھر کیا کچھ ہوتا رہا اس کا مجھے علم نہیں ہے۔

سابق نگراں وزیر نے کہا کہ نجی سیکٹر کو امپورٹ کی اجازت دینا میرے اختیار میں نہیں تھا یہ ای سی سی کا کام تھا، وزیر فوڈ سکیورٹی ای سی سی کا ممبر نہیں ہوتا، ضرورت کے وقت سیکرٹری کو بلایا جاتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ جب کبھی گندم کی کمی ہو تو وہ 2.5 ملین میٹرک ٹن ہوتی ہے مگر 3500 منگوالی گئی، یہ تو ہمارا کلچر ہے افسران کئی چیزیں بتاتے نہیں اور خود ہی چلا دیتے ہیں، ان سیکرٹریز کو پتہ ہوتا ہے نگراں وزیر کچھ عرصے کے لیے آئے ہیں اور انکی اتھارٹی بھی نہیں۔

انٹرویو میں سابق نگراں وزیر نے بتایا کہ نگراں سیٹ اپ سے پہلے سمری جاچکی تھی لیکن اگر بعد میں درآمد کو بڑھایا گیا تو ہمیں بتاتے تو روک سکتے تھے، گندم درآمد کے وقت کیپٹن (ر) محمد محمود ہی سیکرٹری فوڈ سیکیورٹی تھے اور مجھ سے پہلے موجود تھے۔

ڈاکٹر کوثر نے کہا کہ گندم امپورٹ کا معاملہ پہلے کابینہ اور پھر ای سی سی سے منظور ہوا، ای سی سی میں اصل کردار خزانہ اور وزارت تجارت کا ہوتاہے، میں نے ستمبر اکتوبر 2023 کو بتا دیا تھا ہمارے پاس گندم کے ذخائر موجود ہیں، ڈائریکٹوریٹ پلانٹ پروڈکشن امپورٹ ایکسپورٹ کے پرمٹ دیتاہے وہاں بھی گڑبڑ ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button