ColumnImtiaz Aasi

حج ٹورآپرٹیروں کا رونا دھونا

تحریر: امتیاز عاصی
حج پالیسی کے اعلان کے بعد سرکاری انتظام میں جانے والے عازمین حج سے درخواستیں لے لی گیں۔ پرائیویٹ گروپ لے جانے والوں کو کلسٹر بنانے کو کہہ دیا گیا وہ بے چارے اسی کام میں لگے رہے۔ دوسری طرف سعودی حکومت نے پاکستان کو 20 اپریل تک حج کے تمام انتظامات مکمل کرنے کی ہدایت کردی۔ نئی کمپنیوں کی رجسٹریشن کا کام اتنا سادہ اور آسان نہیں تھا جو چند دنوں میں مکمل ہو جاتا ۔اس دوران مذہبی امور کی وزارت نے انہیں عازمین حج کی بکنگ نہیں کرنے دی ۔ چلیں آف دی ریکارڈ کچھ ٹور آپرٹیروں نے عازمین حج بک کر بھی لئے تو کون سی قیامت آگئی۔ سوال تو یہ ہے انہیں عازمین حج کی بکنگ کے لئے کچھ وقت تک دے دیا جاتا۔ ٹور آپرٹیروں پر سب سے بڑی مشکل یہ آن پڑی انہیں اپنے کل کوٹہ کا پچاس فیصد بیرون ملک رہنے والے پاکستانیوں سے پورا کرنے کا حکم دے دیا گیا یعنی وہ اپنے کوٹہ کے جن پچاس فیصد عازمین حج کو بک کریں ان کے حج واجبات کا ڈرافٹ زرمبادلہ کی صورت میں بیرون ملکوں سے آنا چاہیے۔ کتنی بڑی زیادتی ہے وزارت مذہبی امور نے اوورسیز کا اپنے لئے کوٹہ 25 فیصد رکھا اور پرائیویٹ گروپ لے جانے والوں کے لئے 50 فیصد رکھا۔ اب ہوا کیا وزارت مذہبی امور ابھی تک چھ ہزار عازمین حج کو اوورسیز کے کوٹہ میں لے جانے میں کامیاب ہو سکی ہے۔ اگر حکومت خود اپنا 25 فیصد اوورسیز کا کوٹہ پورا نہیں کر سکی تو ٹور آپرٹیروں کے پاس کون سا آلہ دین کا چراغ ہے جو وہ اپنا پچاس فیصد کوٹہ پورا آسانی سے پورا کر لیں گے۔ عجیب تماشا ہے سعودی حکومت نے تمام اسلامی ملکوں سے پرائیویٹ گروپس لے جانے والوں کو کلسٹر بنانے کو کہا تھا ۔بھارت بنگلہ دیش اور ملائشیا نے سعودی حکومت کی اس ہدایت کو ردی کی ٹوکری میں پھینک دیا ہے وہ معمول کے مطابق عازمین حج کو سعودی عرب لے کر آئیں گے۔ ہم مان لیتے ہیں میزبان ملک کی ہدایت کو مہمان ملکوں کو ماننا ہی پڑتا ہے لیکن اس میں اتنی پھرتی دکھانے کی بھی کوئی ضرورت نہیں تھی۔ یہ کام اگلے سال بھی ہو سکتا تھا اگر اس سال نہ ہوتا تو کیا حج نہیں ہو سکتا تھا یا کوئی شرعی رکاوٹ تھی۔ جہاں تک ہماری معلومات کا تعلق ہے بھارت نے منیٰ میں جمرات کے قریب وہ جگہیں اپنے حاجیوں کے لئے ابھی سے حاصل کر لی ہیں جہاں ہر سال ہمارے حجاج کرام قیام کیا کرتے تھے۔ اچھے بھلے حج گروپ آرگنائزر منی کے خیموں اور ٹرانسپورٹ کے واجبات براہ راست اپنے معلیمن کو بھیجا کرتے تھے۔ ہمیں موصولہ اطلاعات کے مطابق opop کے اکائونٹ میں رقوم کی موجودگی کے باوجود پاکستان حج مشن نے پرائیویٹ گروپ آرگنائزروں کو منی ٰ کے اس زون میں گذشتہ برسوں کی طرح پیکج بک نہیں کرائے ہیں جب کہ بھارت کے حج مشن نے بغیر ادائیگی کئے پاکستان کے پرائیویٹ گروپس کے ججاج کے لئے مختص جگہیں اپنے حاجیوں کے لئے ہولڈ کرا لی ہیں۔ کہتے ہیں یہ بھی سعودی حکومت کی ہدایت ہے تمام ٹور آپرٹرز مشاعر اور ٹرانسپورٹ کے انتظامات کے لئے اپنی رقوم پاکستان حج مشن کو بھیجا کریں جس کے بعد حج مشن آگے متعلقہ اداروں کو یہ رقم بھیجے گا۔ حیرت تو اس پر ہے وزارت مذہبی امور کے حکام سعودی عرب کے دورہ کے دوران سعودی وزارت حج کی ہدایات لے کر وطن واپس آجاتے ہیں اگر یہی کچھ کرنا ہوتا ہے تو سعودی وزارت حج سے کہہ دیا جائے وہ اپنی ہدایات تحریری طور پر پاکستان کی وزارت حج کو بھیج دیا کرے۔ جب سعودی حکام کے سامنے کوئی بات کرنے کو تیار نہیں ہوتا تو پھر حاجیوں کے فنڈز سے عمرہ کرکے واپس آجانا کوئی اچھی بات نہیں۔ اسلامی ملکوں میں پاکستان کی وزارت مذہبی امور واحد وزارت ہے جو سعودی عرب سے آنے والی ہدایات کو من ویژن تسلیم کر لیتے ہیں حالانکہ جب سعودی وزیر حج اور ماتحت اداروں کے لوگوں سے سعودی عرب میں ملاقاتیں ہوتی ہیں تو بات کرنے میں کوئی حرج نہیں۔ میرے خیال میں دنیا میں پاکستان واحد ملک ہوگا جس نے پرائیویٹ گروپس لے جانے والوں کو پانچ سو عازمین حج کے کلسٹر بنانے پر عمل درآمد کیا ہے۔ پرائیوٹ گروپ آرگنائزروں کے لئے چالیس ہزار عازمین حج کا کوٹہ بیرون ملک سے پورا کرنا جوئے شیر لانے کے مترادف ہے۔ اب وقت ہی کیا رہ گیا ہے شوال دوسرے ہفتہ میں داخل ہو چکا ہے یکم ذولقعدہ سے عازمین حج کی فلائٹس شروع ہو جائیں گی بلکہ افریقی ملکوں کے عازمین حج تو یکم شوال سے مدینہ منورہ آنا شروع ہوجاتے ہیں۔ ہم کوئی پرائیویٹ گروپ لے جانے والوں کی وکالت نہیں کر رہے ہیں صرف حقائق پر روشنی ڈالنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ وزارت مذہبی امور کو اپنا نظام درست کرنے کی اشد ضرورت ہے اگر مذہبی امور کا نظام ٹھیک ہو گا تو آگے حج انتظامات بھی تسلی بخش ہوں گے۔ سرکاری انتظامات میں جانے والے عازمین حج کے تمام انتظامات حج مشن نے بروقت کر لئے ہیں ٹور آپرٹیروں کے ساتھ جانے والے عازمین حج پاکستان کے رہنے والے ہیں وہ کسی اور ملک کے تو نہیں ہے جو ان کے ساتھ امتیازی سلوک روا رکھا جائے۔ وزارت مذہبی امور ایک ریگولیٹری اتھارٹی ہے اسے تو نگرانی کے فرائض سرانجام دینے چاہیں ۔ سعودی حکومت کی یہ ہدایات عشروں پرانی ہیں تمام ملک عازمین حج کو پرائیویٹ گروپس میں لے کر آئیں لیکن پاکستان نے کئی عشرے بعد 2008 میں سعودی حکومت کی ہدایت پر عمل درآمد کیا ۔ جہاں تک کلسٹر بنانے کی بات ہے اسی سال سعودی حکومت نے تمام اسلامی ملکوں کو اس ضمن میں مراسلہ لکھا تھا پاکستان کی وزارت مذہبی امور نے اس پر عمل کرنے میں ذرا دیر نہیں کی۔ اگر وزارت مذہبی امور سعودی حکومت کی ہدایات پر فوری عمل کرنے کی خواہاں ہے تو تمام عازمین حج کو پرائیویٹ گروپس میں بھیجنے کی سعودی حکومت کی یہ ہدایات تو بہت پرانی ہے پھر تمام عازمین حج کو نجی گروپس میں بھیجنے کے انتظامات کرنے چاہیں۔ یوں بھی مذہبی امور نے تھوک کے حساب سے پرائیویٹ گروپ آرگنائزروں کو رجسٹرڈ کر رکھا ہے۔ بھلا سوچنے کی بات ہے جب پہلے سے ٹور آپرٹیرز کام کر رہے تھے تو کئی سو ٹور آپرٹیروں کو مزید رجسٹرڈ کرنے کا کیا جواز تھا؟بعض ٹور آپرٹیروں کو یہ بھی شکایت ہے پاکستان حج مشن نے من پسند حج گروپ آرگنائزروں کو جمرات کے قریب خیموں کے لئے جگہ الاٹ کرا دی ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button