ColumnImtiaz Aasi

سرمایہ حیات

امتیاز عاصی
یہ ان دنوں کی بات ہے جب وفاقی حکومت نے مجھے مدینہ منورہ میں پاکستان ہاوسز کا نگران مقرر کرکے سعودی عرب بھیجا تھا۔ کبھی کبھی دل مدینہ منورہ کی پرانی یادوں میں کھو جاتا ہے وہ کیسے اور بھلے دن تھے جب ہم سورج ڈھلتے شہر نبی ٔ کی گلیوں اور بازاروں کی طرف رخ کرتے تھے۔ مسجد نبویؐ کے چاروں اطراف کہیں چلے جائیں روضہ اقدس کے سبز گنبد کی انوارفروز جھلک ایمان کو تازہ کرتی ہے۔ روضہ انور میں حیات مبارکہ کے دونوں ساتھی سیدنا ابوبکر صدیقؓ اور جناب فاروق اعظم ؓ آخرت میں بھی ساتھ آرام فرما ہیں۔ مشہور سعودی مورخ یاسین خیاری اپنی کتاب تاریخ معالم مدینہ منورہ قدیماو حدیثا میں رقمطراز ہیں جناب صدیق اکبر ؓ کاسر نبی کریمؐ کے سینہ مبارک کی سمت ہے اور سیدنا عمر فاروق ؓ کا سر جناب صدیق اکبر کے سینے کی سمت ہے۔ بخاری کی حدیث ہے سرکار دو جہاںؐ کا فرمان ہے مدینہ منورہ تمہارے لئے خیروبرکت کی جگہ ہے۔ طریق ہجرہ پر سفر کریں تو 14سو سال قبل دھیان چلا جاتا ہے کسی عظیم شخصیت کا یہاں سے گزر ہوا تھا۔ سعودی سروے کے مطابق ہجرت کا قریبا یہی راستہ تھا ۔آج کل جنگ بدر والی پرانی سٹرک ٹریفک کے لئے بند ہے ۔1992 ء میں حج مشن کی گاڑی پر بدر جانے کا اتفاق ہوا توشہدا بدر کی یادگاروںپر دعا کی سعادت نصیب ہوئی۔نبی کریمؐ اپنے محبوب ساتھی سیدنا ابوبکر صدیق ؓ کے ہمراہ مدینہ منورہ تشریف لائے تومدینہ منورہ سے بارہ کلومیٹر پہلے اسلام کی وہ پہلی مسجد قباء آتی ہے جہاں سرکار دوجہاںؐ نے انصار مدینہ کے سردار کلشوم بن ھدم کے ہاں سات روز قیام فرمایا تھا ۔انصار مدینہ کی بچیوں نے سرکار دوعالمؐ کا دف بجا کر استقبال کیا تھا۔قباء مسجد میں نوافل ادا کرنے کا عمرہ کے برابر ثواب ہے۔1990 ء تک کچھ پرانے آثار موجود تھے وقت گزرنے کے ساتھ مسجد نبویؐ کی توسیع سے ان آثار کو منہدم کرنا پڑا۔ مسجد نبویؐ کے شمالی جانب ثقفہ بنی ساعدہ جسے عام زبان میں تھڑا کہتے ہیں قبیلہ بنی ساعدہ کے لوگ یہاں بیٹھا کرتے تھے پیغمبر اسلامؐ کی رحلت کے بعد اہل مدینہ منورہ نے اسی جگہ سیدنا ابوبکر صدیق ؓ کے ہاتھ پر بیعت کی تھی۔ دور نبوی کی تاریخی مساجد جن کی عثمانی عہد سے تزئین وآرائش جا رہی ہے عالم اسلام کے زائرین کی توجہ کا مرکز ہیں۔سعود خاندان نے اقتدار سنبھالنے کے بعد ان مساجد کو یادگار کے طور پر برقرار رکھا ۔باب سلام سے مشرقی جانب ترکوں کے دور کا عنبریہ ریلوے سٹیشن اب بھی موجود ہے یہاں سے ریل استنبول جایا کرتی تھی۔ مسجد نبویؐ کے مشرقی جانب مسجد سبق ہوا کرتی تھی جہاں سے صحابہ کرام ؓ جنگی تیاریوں کے سلسلے میں اپنے گھوڑوں کو احد پہاڑ تک دوڑایا کرتے تھے۔ چند سال پہلے یہ مسجد شہید کر دی گئی۔ مسجد کے سامنے شاہراہ امیر محسن کے دوسری جانب پاکستان ہائوس کی بڑی عمارت توسیع کی نذر ہو چکی ہے۔ سٹرک کے جنوبی سمت ایک چھوٹی پہاڑی ہوا کرتی تھی جسے ثنیات الوداع کے نام سے یاد کیا جاتا تھا۔ نبی کریمؐ غیر ملکی وفود کو الوداع کرنے کے اسی پہاڑی پر تشریف لاتے تھے۔اب یہ پہاڑی سٹرک میں آگئی ہے۔ اس پہاڑی کے دونوں اطراف شاہراہ سلطانہ اور شاہراہ ابی بکر صدیقؓ ہے ۔ شاہراہ ابی بکر صدیق ؓاحد پہاڑ کی طرف چلی جاتی ہے۔ کئی عشرے پہلے تک سٹرکوں کے نام طریق ابی بکر صدیقؓ اور طریق عثمان بن عفانؓ تھے اب سعودی حکومت نے طریق خلفیہ ابوبکرصدیقؓ اور طریق خلیفہ عثمان بن عفانؓ رکھ دیئے ہیں۔ روضہ اقدس کے مغربی جانب جنت البقیع کے قبرستان اور بقیع الغرقت کے قبرستان کو یکجا کر دیا گیا ہے۔ اسی قبرستان میں خلفیہ سوئم حضرت عثمان بن عفان ؓ کی قبر مبارک ہے۔ سیدنا عثمان بن عفان ؓ نے یہودی سے کنواں خرید کر مسلمانوں کے لئے وقف کیا تو نبی کریمؐ نے فرمایا عثمان کا صدقہ بھی کیا صدقہ ہے۔ یہ کنواں اب بھی موجود ہے زائرین کو اند ر جانے کی اجازت نہیں۔ بہت کم لوگ جانتے ہیں روضہ اقدس پر سبز رنگ کا غلاف کس نے چڑھایا تھا، خلفیہ ہارون رشید کی والدہ ملکہ خیز ران کو روضہ اقدس پر سبز غلاف چڑھانے کی سعادت نصیب ہوئی۔ مدینہ منورہ کا چپہ چپہ مسلمانان عالم کے لئے عقیدت کا مرکز ہے۔ مسجد نبویؐ کے مغربی جانب مسجد اجابہ ہے جہاں اللہ کے پیارے رسولؐ نے دعا مانگی تو حق تعالیٰ نے اسے شرف قبولیت بخشا تھا۔ مسجد نبویؐ کے مشرقی سمت مسجد غمامہ ہے نبی کریمؐ نے بارش کے لئے دعا ہاتھ اٹھائے تھے کہ باران رحمت شروع ہو گئی۔ قریب مسجد علیؓ، مسجد ابوبکر صدیقؓ کے علاوہ اور چھوٹی مساجد دور نبوی کی یاد دلاتی ہیں۔ شاہ فہد کے منصوبے کے مطابق شہر نبیؐ کی پرانی آبادی والی جگہ پر مسجد نبویؐ کو توسیع دے دی گئی ہے۔ اب شاہراہ ستین( رنگ روڈ ) کے باہر کے علاقوں کو گرایا جا رہا ہے، پاکستان ہائوس نمبر دو کی عمارت اسی منصوبے کے تحت گرا دی گئی ہے۔ سعودی حکومت کے نئے قانون کے تحت کوئی غیر ملکی وقف عمارت نہیں رکھ سکتا۔ حکومت پاکستان ہائوسز کے لئے کوئی عمارت خریدنا چاہے گی تو اسے کسی سعودی کے نام کرنا ہوگا۔ مدینہ منورہ سے باہر نکلیں تو مسجد علیؓ ہے جسے آبیار علیؓ بھی کہا جاتا ہے مکہ مکرمہ جانے والوں نے اسی مسجد سے عمرہ کا احرام باندھنا ہوتا ہے۔ نبی کریمؐ نے مدینہ منورہ سے مکہ مکرمہ جاتے وقت یہیں سے احرام باندھا تھا اسے مسجد عمرہ بھی کہا جاتا ہے۔ چند سال پہلے تک زائرین روضہ اقدس میں مقصورہ شریف کے قریب کھڑے ہو کر سلام پیش کرتے تھے۔ سعودی حکومت نے مقصورہ شریف کے قریب زائرین کا رش کم کرنے کی خاطر چھوٹی سی دیوار بنا دی ہے۔ باب العوالی کے سوا مسجد نبویؐ کے قرب میں واقع پرانی آبادی کو مسمار کرکے بڑے بڑے شاپنگ مال قائم کئے جا رہے ہیں جیسا کہ مسجد نبویؐ کے قرب میں مرکزیہ بنایا گیا ہے ۔ روضہ اقدس پر قرآن پاک کی دو آیات: ’’ اے لوگو نبیؐ کی آواز سے اپنی آواز پست رکھو اور نبی کریمؐ مردوں میں سے کسی کے باپ نہیں ہیں اور اللہ کے آخری رسولؐ کنندہ ہیں‘‘۔
مدینہ منورہ میں قیام کے دوران روضہ اقدس کی صبح و شام زیارت اور قدمین شریفین میں تہجد کی نمازوں کی ادائیگی میرا سرمایہ حیات ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button