ColumnQadir Khan

مودی سرکار کی ٹارگٹ کلنگ پالیسی بے نقاب

قادر خان یوسف زئی
پاکستان موجودہ دور میں دہشت گردی اور انتہا پسندوں کی جانب سے ٹارگٹ بنا ہوا ہے اور پوری دنیا میں پاکستان اس وقت واحد ایسا ملک ہے جو سب سے زیادہ دہشت گرد حملوں کا شکار ہے ، پوری دنیا میں ایسا کہیں نہیں ہورہا کہ روزانہ کی بنیاد پر کسی بھی ملک کو دہشت گردوں کی جانب سے نشانہ نہ بنایا جارہا ہو، بالخصوص سیکیورٹی فورسز کو آئے روز نشانہ بنانے کا عمل شمال ، مغربی سرحد سے ملحق علاقوں میں تشویش ناک حد تک اضافے کا سبب بن رہا ہے ، ان مذموم حملوں میں سیکورٹی فورسز کے اہلکاروں پر ٹارگٹ کلنگ کے واقعات بھی شامل ہیں جنہیں نامعلوم افراد کی جانب سے نشانہ بنایا جاتا ہے ۔ ٹارگٹ کلنگ اور بے امنی کے حوالے سے خیبر پختونخوا ، بلوچستان اور بالخصوص کراچی شہر کو بدترین صورتحال کا سامناہے ۔ کبھی انہیں سیاسی رقابتوں کی آپسی چپقلش قرار دیا جاتا تو کبھی گینگ وار تو ،کبھی کالعدم تنظیموں کو بھتہ نہ دیئے جانے پر جوڑ دیاجاتاہے ۔ پھر ایسے شواہد بھی سامنے آئے جس میں واضح طور پر بھارت کی خفیہ ایجنسی ’’ را ‘‘ کے ملوث ہونے کی بات کی جاتی اور شواہد ظاہر کرتے کہ اس امر کا ہونا خارج از امکان نہیں کہ بھارت ،پاکستان کو عدم استحکام کا شکار کرنے اور بیرونی سرمایہ کاروں کو پاکستان میں سرمایہ کاری سے روکنے کے لئے ایسی کارروائیاں کررہا ہے جس کی وجہ سے بے امنی کا جواز پیدا ہوا اور سرمایہ کاری کا رجحان متاثر ہوا ۔ سری لنکا کرکٹ ٹیم حملہ اس کی واضح مثال ہے جس کا براہ راست اثر پاکستانی معیشت پر پڑا ۔
برطانوی جریدے کی دستیاب شواہد کی بنا ء پر حالیہ رپورٹس منظر عام پر آئی ہیں جن میں الزام لگایا گیا ہے کہ بھارتی حکومت نے غیر ملکی سرزمین بالخصوص پاکستان میں مقیم اپنے مخالفین کو ختم کرنے کے لیے ایک خفیہ حکمت عملی ترتیب دی ہے۔ دی گارڈین کی ایک خصوصی تحقیقاتی رپورٹ کے مطابق 2020سے اب تک پاکستان میں 20کے قریب افراد کی ٹارگٹ کلنگ میں بھارتی ایجنسیاں ملوث ہیں۔ اس طرح کی خفیہ کارروائیوں میںرپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ بھارتی ایجنسیوں نے مبینہ طور پر ان ٹارگٹ کلنگ کو انجام دینے کے لیے سلیپر سیلز کو کافی فنڈنگ کی، جو دہشت گردی کے واقعات میں ملوث ہیں۔ مزید برآں، یہ دعویٰ کیا جاتا ہے کہ بھارتی ایجنٹوں نے ٹارگٹ کلنگ کو انجام دینے کے لیے نام نہادجہادیوں کو بھرتی کیا ہے، اور انھیں یہ یقین دلایا ہے کہ وہ ’’ کافروں‘‘ کو ختم کر رہے ہیں۔ داعش خراساں اور کالعدم تنظیموں میں بھرتی کے شواہد اس کے واضح ثبوت ہیں جو پہلے ہی منظر عام پر آچکے ہیں۔ بھارت کے حکومتی اراکین سمیت وزیر اعظم مودی کئی بار اپنے جلسوں میں پاکستان میں مداخلت کا اعتراف کرچکے ہیں۔جبکہ بھارت کے وزیر دفاع نے بھی اعتراف کرلیا ہے کہ ٹارگٹ کلنگ مودی سرکارکی پالیسی ہے۔
رپورٹ کے مطابق بھارتی ایجنسیوں سے تعلق رکھنے افسران کو اسرائیلی خفیہ ادارے موساد اور روسی انٹیلی جنس ایجنسی کے جی بی سے سہولت کاری ملی، جو ماورائے عدالت قتل کے لیے معروف ہیں۔ ان افسران نے سعودی صحافی جمال خاشقجی کے قتل کا بھی حوالہ دیا اور کہا، ’’ جمال خاشقجی کے قتل کے چند ماہ بعد ہی وزیر اعظم کے دفتر میں انٹیلی جنس کے اعلیٰ افسران کے درمیان یہ بحث ہوئی کہ اس کیس سے کچھ سیکھا جا سکتا ہے‘‘۔ ایک سینئر افسر نے میٹنگ میں کہا کہ اگر سعودی ایسا کر سکتے ہیں۔ تو ہم کیوں نہیں کر سکتے؟۔ امریکہ ، کینڈا سکھ رہنمائوں کی ٹارگٹ کلنگ پر بھی بھارت کو ذمے دار ٹھہرا جا چکا ہے۔ غیر ملکی سرزمین پر مخالفین کو ختم کرنے کی مبینہ حکمت عملی نہ صرف قانونی اور اخلاقی خدشات کو جنم دیتی ہے، بلخصوص پاکستان میں سیاسی عدم استحکام کو برقرار رکھنے کی دانستہ کوشش کی نشاندہی کرتی ہے، جس کا مقصد ملک کی اقتصادی ترقی اور استحکام میں رکاوٹ ہے۔ غیر جانبدار تجزیہ کاروں نے ٹارگٹ کلنگ کے رپورٹ ہونے والے واقعات کی مکمل تحقیقات کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے ان الزامات پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔ جاری میڈیا کوریج اور تحقیقاتی رپورٹس صورتحال کی سنگینی پر روشنی ڈالتی ہیں، ان سنگین الزامات سے نمٹنے کے لیے شفافیت، احتساب اور بین الاقوامی جانچ پڑتال کی فوری ضرورت کو اجاگر کرتی ہیں۔
ٹارگٹ کلنگ میں بھارتی ایجنسیوں کے مبینہ ملوث ہونے کے بارے میں حالیہ انکشافات نے پورے خطے میں ہلچل مچا دی ہے، جس سے سرحد پار سیکورٹی آپریشنز اور بین الاقوامی تعلقات پر سنگین سوالات اٹھ رہے ہیں۔ دی گارڈین کی خصوصی تحقیقاتی رپورٹ میں تفصیل سے لگائے گئے الزامات، خفیہ کارروائیوں اور ماورائے عدالت کارروائیوں کی ایک پریشان کن تصویر پیش کرتے ہیں جو مبینہ طور پر مودی سرکار کی طرف سے ترتیب دی گئی ہیں۔ رپورٹ میں 2020سے اب تک پاکستان میں تقریباً 20افراد کی ہلاکتوں کا انکشاف سامنے آیا، جو مبینہ طور پر نامعلوم مسلح حملہ آوروں کے ہاتھوں ہلاک ہوئے۔ جن شواہد کا حوالہ دیا گیا ہے ان میں گواہوں کے بیانات، گرفتاری کے ریکارڈ، مالیاتی لین دین، اور ڈیجیٹل کمیونیکیشنز جیسے مواد کی ایک رینج شامل ہے، جو ان ٹارگٹ کلنگ میں ملوث کارندوں کے جدید ترین نیٹ ورک کی طرف اشارہ کرتی ہے۔ ذرائع کے مطابق پاکستان میں ان ہلاکتوں کی نگرانی کرنے والے ریسرچ اینڈ اینالائسز ونگ (RAW)کے ہینڈلرز کی میٹنگیں مبینہ طور پر نیپال، مالدیپ اور ماریشس جیسے مختلف ممالک میں ہوئیں، جو ان کارروائیوں کے لیے ایک مربوط اور پہلے سے طے شدہ سازش کا حصہ ہیں۔ متحدہ عرب امارات ( یو اے ای) میں ان ہلاکتوں کو انجام دینے کے لیے سلیپر سیلز کا قیام ان مبینہ کارروائیوں کی پیچیدہ منصوبہ بندی اور ان پر عمل درآمد کو مزید واضح کرتا ہے۔
پاکستان کو ہدف بنانے والے یقیناََ کالعدم عسکریت پسند گروپوں سے وابستہ افراد ہیں، اور متعدد بار شواہد کے ساتھ عالمی برادری کے علم میں لایا جا چکا ہے کہ بھارتی فنڈنگ کی وجہ سے پاکستان میں دہشت گردی کے واقعات میں اضافہ ہورہا ہے۔ یہ امر بھی پاکستان شواہد کے ساتھ عالمی برادری کو ثابت کر چکا ہے کہ افغانستان سمیت پڑوسی ممالک کی سرزمین دہشت گردوں کو پناہ دینے اور حملے کرنے میں مکمل طور پر ملوث ہیں ۔ چونکہ خطہ ان الزامات کے مضمرات سے دوچار ہے ، لہذا یہ ضروری ہوجاتا ہے کہ غیر جانبدار عالمی اداروں کو ان الزامات کے پس پردہ حقیقت کو مکمل تحقیقات اور خطے میں امن، سلامتی اور خودمختاری کے احترام کے اصولوں کو برقرار رکھنے کے عزم کے ذریعے بے نقاب کیا جانا چاہیے۔ پاکستان میں ٹارگٹ کلنگ میں بھارتی ایجنٹوں کے ملوث ہونے کے الزامات علاقائی جغرافیائی سیاست کی پیچیدہ حرکیات اور ان دعوں کے پیچھے سچائی کا پتہ لگانے کے لیے ایک جامع تحقیقات کی ناگزیر نشاندہی کرتے ہیں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button