بٹگرام چیئرلفٹ واقعہ کے ہیرو علی سواتی کو صدارتی ایوارڈ نہ ملا، لوگ مایوس
بٹگرام میں الائی چیئرلفٹ آپریشن کے دوران جان ہتھیلی پر رکھ کر 5 بچوں کی زندگی بچانے والے زپ لائنر علی سواتی کو صدارتی ایوارڈ نہ ملنے پر مانسہرہ کی عوام نے اسے مایوسی کے ساتھ ناانصافی قرار دے دیا۔
22 اگست 2023 کی صبح ضلع بٹگرام کی تحصیل الائی میں وائر ٹوٹنے سے چیئرلفٹ میں اسکول کے طلبا کے پھنسنے کی خبر میڈیا پر نشر ہوئی تو ہلچل مچ گئی،بچوں کوبچانے کی ہر کوشش ناکام ہوجانے کے بعد آرمی ہیلی کاپٹر کے ذریعے مانسہرہ سے تعلق رکھنے والے مشہور زپ لائنر علی سواتی کو اس کے سپر وائزر کے ہمراہ آخری امید کے طور پر الائی پہنچایا گیا تو دنیا بھر کی نظریں اسی آپریشن پر مرکوز ہوگئیں۔
پھر علی نے نہایت نامساعد حالات کے باوجود ناممکن کو ممکن کردکھایا تو ہر طرف سے داد و تحسین کے شور میں علی کو بڑے سے بڑا ایوارڈ دینے کی یقین دہانی بھی کرائی گئی مگر عملاً کچھ نہ ہوا
علی سواتی کو صدارتی ایوارڈ نہ ملنے کا افسوس سوشل میڈیا پر ٹاپ ٹرینڈ بھی رہا۔
علی سواتی نے اس حوالے سے کہا کہ میں نے اللہ کی رضاکے لیے کیا تھا، مجھے اس کا اللہ نے صلہ دیاہے لوگوں کے دلوں میں عزت پیار محبت اس سے بڑاکوئی ایوارڈ نہیں، میرے دل میں یہ آیا ضرور ہے کہ اتنے لوگوں کو مل سکتاہے توہمیں کیوں نہیں مل سکتا، مجھے ذاتی نہیں چاہیے، یہ ایوارڈ میرے علاقے کا ہے میرے کے پی کے کاہے، ہمارے ہزارےکاہے، یہ پاکستان کا ایوارڈ ہے۔
علی کا مزید کہنا ہے کہ مجھ سے لوگ ڈیمانڈ کررہے ہیں کہ بھائی ہمارا ایوارڈ لے کے آئیں، لوگوں نے مجھے یہ احساس کروایا ہے اور یہ پھر مجھے محسوس ہواکہ ہواغلط ہے۔
علی سواتی کے دوستوں سے معلوم ہواکہ الائی آپریشن کے دوران استعمال ہونے والے علی کے ذاتی سامان میں سے اندھیرے میں گم ہوجانے والی لاکھوں روپوں کی 3 پلیوں کا کوئی سراغ نہیں ملا۔
مانسہرہ کی عوام سمجھتی ہے کہ صدارتی ایوارڈ سے علی سواتی کو محروم رکھنا بڑی نا انصافی ہے
خالد محمود نامی اہل علاقہ نے کہا کہ بہت سارے لوگ جنہوں نے بہت خدمات کی ہوتی ہیں جیسا کہ ہمارے مانسہرہ میں علی سواتی ہیں جنہوں نے جان پر کھیل کر لائف رسک لے کر 5 لوگوں کی جان بچائی تو ان کو یا ان جیسے لوگوں کو ایوارڈ ملنے چاہئیں تو یہ دیکھ کر بہت افسوس ہوتا ہے کہ کیا کررہے ہیں یہ لوگ صدارتی ایوارڈ میں۔
اہل علاقہ حاجی عیسیٰ خان نے کہا کہ ہمیں یہ یقین تھا کہ مانسہرہ سے تعلق رکھنے والا علی سواتی جس نے جان پہ کھیل کر بہت سارے لوگوں کی جان بچائی تھی اس کو ضرور صدارتی ایوارڈ میں شامل کیا جائے گا لیکن ہمیں بہت دکھ کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ اس کانام جب ہم نے نہیں دیکھا تو دکھ ہوا اور ہم یہ اپیل کرتے ہیں حکام بالا سے کہ اگر اس سال وہ مس ہوگیا ہے تو اگلے سال اسے ضرور دھیان میں رکھا جائے۔
علی سواتی نے واضح کیاہے کہ ان کے ایوارڈ کے حوالے سے سوشل میڈیا پر چلنے والے ٹاپ ٹرینڈ میں ان کا کوئی کردار نہیں ہے