سپیشل رپورٹ

ایرانی صدر کے دورہ پاکستان پر امریکا کا رد عمل

ایرانی صدر کے دورہ پاکستان پر امریکا کا رد عمل سامنے آ گیا۔

تفصیلات کے مطابق امریکا نے کہا ہے کہ ایران سے تجارتی معاہدوں پر غور کرنے والوں کو پابندیوں کے ممکنہ خطرے سے آگاہ رہنے کا مشورہ دیتے ہیں۔

امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان کا کہنا تھا کہ امریکا پاکستان کی سب سے بڑی برآمدی منڈی اور اس کے بڑے سرمایہ کاروں میں سے ایک ہے، امر یکا 20 سال سے پاکستان میں ایک بڑا سرمایہ کار بھی ہے، ایران سے تجارتی معاہدوں پر پابندیوں کا خطرہ ہو سکتا ہے، تجارتی معاہدوں پر غور کرنے والوں کو خطرے سے آگاہ رہنے کا مشورہ دیتے ہیں۔

انھوں نے کہا پاکستان کی اقتصادی کامیابی دونوں ممالک کے مفاد میں ہے، امریکا ممکنہ پابندیوں کا جائزہ نہیں لے رہا، ہم اپنی شراکت کو جاری رکھنے کے منتظر ہیں۔

واضح رہے کہ ایرانی صدر ابراہیم رئیسی پاکستان کے دو روزہ دورے پر آئے ہوئے ہیں، پاکستان میں ان کا ہر سطح پر پرتپاک استقبال کیا گیا، ان کی آمد کے موقع پر پاکستان اور ایران کا تجارت کا حجم 10 ارب ڈالر تک لے جانے پر اتفاق کیا گیا، ایرانی صدر اور وزیر اعظم شہباز شریف نے مشترکہ پریس کانفرنس کی، جس میں ابراہیم رئیسی نے کہا کہ ہو سکتا ہے کسی کو پاک ایران روابط پسند نہ ہوں، اس کی کوئی اہمیت نہیں، اہمیت اس بات کی ہے کہ دونوں ملکوں کے لیے باہمی اشتراک کار کتنا فائدہ مند ہے۔

ایرانی صدر کا کہنا تھا کہ سرحد سے ہونے والی تجارت اور سرحدی بازاروں کو لازمی طور پر ترقی دیں گے، وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا کہ ہمیں اپنی سرحدوں پر کاروبار کو وسعت دینا ہوگی۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button