سپیشل رپورٹ

ہارورڈ یونیورسٹی میں امریکی پرچم ہٹا کر فلسطین کا پرچم لہرا دیا گيا

غزہ کے عوام کے ساتھ اظہار یکجہتی کے طور پر ہارورڈ یونیورسٹی کے طلباء نے اس یونیورسٹی میں فلسطینی پرچم لہرایا – امریکہ کی ہارورڈ یونیورسٹی کے طلباء ، غزہ میں صیہونی حکومت کی نسل کشی اور تل ابیب کے لیے واشنگٹن کی امداد بندکئے جانے کے مطالبے کے ساتھ ہی غزہ کے عوام کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لیے فلسطینی پرچم ایک گھنٹے تک لہراتے رہے – ہارورڈ یونیورسٹی کے وائس چانسلر نے پہلے طلبہ کو دھمکی دی تھی کہ اگر احتجاج جاری رہا تو وہ ان کو تادیبی کمیٹی کے پاس بھیج دیں گے۔

حالیہ دنوں میں، امریکی یونیورسٹیوں میں غزہ میں صیہونی جارحیت جاری رہنے کے لیے واشنگٹن کی حمایتی پالیسیوں کے خلاف احتجاج میں طلباء اور پروفیسروں کی طرف سے ملک گیر احتجاجی مظاہرے دیکھنے میں آئے ہیں۔ مظاہروں میں شدت آنے کے ساتھ ہی، امریکی یونیورسٹیوں کی انتظامیہ نے احتجاجی طلبا کو بری طرح سے زد و کوب کیا اور ان کو تشدد کا نشانہ بنایا ہے- ان مظاہروں میں کئی طلباء اور فیکلٹی ممبران کو گرفتار کیا گیا ہے۔

اخبار واشنگٹن پوسٹ کے مطابق غزہ کے عوام کے ساتھ یکجہتی کی تحریک اور امریکی یونیورسٹیوں میں ہونے والے مظاہروں کے دوران، جو نیویارک کی کولمبیا یونیورسٹی سے شروع ہوئے اور اس ملک اور دنیا کی دیگر یونیورسٹیوں تک پھیل رہے ہيں، کم از کم نو سو افراد کو گزشتہ دس دنوں میں پندرہ امریکی یونیورسٹیوں سے گرفتار کیا جا چکا ہے۔ فلسطین کی حمایت میں اور غزہ میں صیہونی حکومت کے جرائم کے خلاف احتجاج کرنے والے طلباء ، ان کمپنیوں کے ساتھ تعاون نہ کرنے کا مطالبہ کر رہے ہيں جو اسرائیلی نسل پرستی سے فائدہ اٹھاتی ہیں-

امریکہ سمیت دیگر مغربی ملکوں میں طلبا کی تحریک کو کچلنے کی تمام تر کوششوں کے باوجود اس وقت یہ تحریک اور احتجاج بہت سی دوسری یونیورسٹیوں میں بھی پھیل گیا ہے۔واضح رہے کہ غزہ کے عوام کے ساتھ اظہار یکجہتی اور نسل کش صیہونی حکومت کی مذمت میں امریکی شہر نیویارک میں کولمبیا یونیورسٹی سے طلبا تحریک کا آغاز ہوا ہے- امریکی پولیس کے ہاتھوں ان مظاہروں کو کچلنے اور بڑی تعداد میں طلبہ کو گرفتار کرنے کے باوجود اس تحریک کا دائرہ کولمبیا یونیورسٹی سے امریکہ کی دیگر یونیورسٹیوں جیسے نیویارک ، ہارورڈ ، ییل ، ٹکزاس اور جنوبی کیلفورنیا تک پھیل گيا ہے اور اب امریکہ سے دیگر مغربی ملکوں فرانس، جرمنی ، کینیڈا ، برطانیہ اور آسٹریلیا تک بھی اس طلبا تحریک کی صدائے بازگشت سنائی دے رہی ہے-

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button