نیب ترامیم سے کون مستفید ہوا تھا؟
سپریم کورٹ میں اس کیس میں ہونے والی سماعت کے دوران قومی احتساب بیورو نے ان ترامیم سے فائدہ حاصل کرنے والے ملزمان سے متعلق رپورٹ بھی جمع کروائی تھی جس کے مطابق سنہ 2023 میں مجموعی طور پر 22 مقدمات احتساب عدالتوں سے واپس ہوئے جبکہ ترامیم کی روشنی میں 25 مقدمات دیگر متعلقہ فورمز کو بھیج دیے گئے۔
اسی رپورٹ کے مطابق ترامیم سے فائدہ اٹھانے والوں میں متعدد سابق وزرائے اعظم سمیت ملک کی اہم سیاسی جماعتوں کے کلیدی رہنما بھی شامل تھے۔
ان ترامیم کے بعد احتساب عدالتوں نے سابق صدر آصف زرداری، وزیراعظم شہباز شریف، سابق وزرائے اعظم یوسف رضا گیلانی اور راجہ پرویز اشرف سمیت دیگر ملزمان کے خلاف 50 سے زائد ریفرنس عدالتی دائرہ اختیار ختم ہونے پر نیب کو واپس کر دیے تھے۔
جو مقدمات واپس کیے گیے ہیں ان میں آصف زرداری کے خلاف پارک لین اور منی لانڈرنگ ریفرنس، شہباز شریف اور حمزہ شہباز کے خلاف رمضان شوگر ملز ریفرنس، سابق وزیر اعظم اور موجودہ سپیکر قومی اسمبلی راجہ پرویز اشرف کے خلاف رینٹل پاور کے چھ ریفرنس، سابق وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی کے خلاف یو ایس ایف فنڈ ریفرنس، سینیٹر سلیم مانڈوی والا اور اعجاز ہارون کے خلاف کڈنی ہلز ریفرنس، سابق وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا سردار مہتاب عباسی کے خلاف نیب ریفرنس، اور پیپلز پارٹی کی سینیٹر روبینہ خالد کے خلاف لوک ورثہ میں مبینہ خرد برد کے ریفرنسز کو واپس کیا گیا ہے۔
احتساب عدالتوں نے مضاربہ سکینڈل اور کمپنیز فراڈ کے وہ ریفرنس بھی نیب کو واپس کر دیے ہیں جن میں متاثرین اور شکایت کنندگان کی تعداد 100 سے کم تھی۔