ColumnImtiaz Aasi

سیاسی جماعتوں کا غیر جمہوری رویہ

امتیا ز عاصی
بدقسمتی سے اس وقت ہمارا ملک اندرونی اور بیرونی مسائل کا شکار ہے جن میں بعض مشکلات ہماری خود پیدا کر دہ ہیں۔ سیاست دان اقتدار میں ہوکر بھی مخالف سیاسی جماعتوں کے خلاف غیر جمہوری رویہ اختیار کئے رکھتے ہیں جس کی تازہ ترین مثال امریکہ میں مقیم پاکستانیوں کے ایک گروہ کا آئی ایم ایف کے دفاتر کے باہر مظاہرہ ہے جس میں پاکستان کو قرض نہ دینے کا مطالبہ اور عسکری اداروں کے خلاف نعرہ بازی ہے۔ سوال ہے ایک شخص جو کئی ماہ سے جیل میں ہے کیا وہ جیل میں رہتے ہوئے ان باتوں کا متحمل ہو سکتا ہے؟ کیا گارنٹی ہے جن پاکستانیوں نے آئی ایم ایف کے دفاتر کے باہر مظاہر ہ کیا ان کا تعلق پی ٹی آئی سے تھا؟ جہاں تک آئی ایم ایف کو عمران خان کے خط کی بات ہے یہ حقیقت سب پر آشکار ہو چکی ہے بانی پی ٹی آئی نے جس تناظر میں آئی ایم ایف کو مراسلہ لکھا اس میں انہیں الیکشن کی شفافیت بارے با آور کرانے کے سوا اور کیا تھا جو حکومتی حلقوں نے آسمان سر پر اٹھایا ہوا ہے۔ پھر عمران خان اس بات کی تردید کر چکے ہیں ان کا عسکری اداروں کے خلاف نعرے بازی سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ پاکستان کی افواج یہاں کے رہنے والے ہر شہری کی عزت و آبرو ہیں جن کی لازوال قربانیوں کے طفیل وطن عزیز میں رہنے والے امن سے رہ رہے ہیں۔ یہ اور بات ہے اقتدار میں رہتے ہوئے اداروں کے ساتھ حکومتی حلقوں کا کسی بات پر اختلاف رائے ہو سکتا ہے تاہم اس کا مطلب یہ نہیں ایسے اختلافات ملکی سالمیت کمزور کرنے کا باعث بن جائیں ۔ عمران خان اسی ملک کا شہری ہے اسے اقتدار میں لانے والوں نے محب وطن تصور کرتے ہوئے وزارت عظمیٰ پر بٹھایا تھا اگر وہ وطن دشمن ہوتا تو ایسے شخص کو اقتدار سونپا جا سکتا تھا؟ دراصل مسلم لیگی حلقوں کو انتخابات میں پی ٹی آئی کی کامیابی ہضم نہیں ہو رہی ہے وہ عمران خان کی مقبولیت کو زد پہنچانے کا کوئی موقع ہاتھ سے جانے نہیں دیتے ہیں۔ ہم حکومتی ترجمان کے اس موقف کو رد کرتے ہیں کہ پی ٹی آئی پاک فوج کے خلاف مہم چلا رہی ہے۔ جیسا کہ حکومت نے سانحہ نو مئی میں ملوث لوگوں کے خلاف دہشت گردی کے مقدمات در ج کئے ہیں جو نو ماہ گزرنے کے باوجود ابھی تک قابل سماعت نہیں ہو سکے ہیں ۔ اگر کوئی پاک فوج کے خلاف مہم چلا رہا ہے تو حکومت کو اس کے خلاف فوری طور پر قانونی کارروائی عمل میں لانی چاہیے نہ کہ دنیا کے کسی حصے میں مظاہرہ کرنے والوں کی ذمہ داری جیل میں قید کسی شخص پر ڈال دی جائے یہ مخالفت برائے مخالفت نہیں تو اسے کیا نام دیا جائے ؟ پی ٹی آئی کے ترجمان کا موقف ہے مسلم لیگی رہنما پی ٹی آئی کے خلاف گمراہ کن پروپیگنڈا کر رہے ہیں شہدا سب کے ہیرو ہیں۔ ہماری سیاست دانوں سے درخواست ہے ماہ مقدس کا احترام کرتے ہوئے جھوٹ بولنے سے گریز کریں۔ ہمارا ملک دہشت گردی کی لپیٹ میں ہے شمالی وزیر ستان میدان جنگ بنا ہوا ہے ایسے میں ہمیں افواج پاکستان کے شانہ بشانہ چلنا چاہیے نہ کہ سیاسی مخاصمت کا رخ افواج پاکستان کی طرف موڑ دیا جائے۔ پاکستان کا ہر شہری اپنی افواج کو عزت کی نگاہ سے دیکھتا ہے اداروں پر حملہ آور ہونا مسلم لیگ نون کا وتیرہ رہا ہے۔ یہ لیگی رہنمائوں کا کارنامہ تھا جنہوں نے سید سجاد علی شاہ ایسے راست باز اور نیک نام چیف جسٹس کی عدالت پر حملہ آور ہو کر من پسند فیصلے لینے کی ناکام کوشش کی تھی۔ جو لوگ عدلیہ کو مال پانی سے مرعوب کرنے کی خاطر نوٹوں سے بھرے بریف کیس بلوچستان لے جاتے تھے انہی کی آل اولاد نوکری پکی کرنے کے لئے مخالف سیاسی جماعت کے خلاف جھوٹا پراپیگنڈا کرنے کا کوئی موقعہ ہاتھ سے جانے نہیں دیتے۔ سیاسی جماعتوں کو صاف ستھرا ماحول بناتے ہوئے ملک و قوم کی ترقی کے لئے کام کرنا چاہیے۔ ہمسایہ ملک بھارت، ایران اور افغانستان کی مثال ہمارے سامنے ہے جہاں سیاست دان ذاتی مفادات کے برعکس ملکی مفادات کو ترجیح دیتے ہیں۔ پاکستان واحد ملک ہے جہاں سیاست دانوں کو اپنے اثاثوں میں اضافہ کرنے کی فکر لاحق ہوتی ہے جب کہ دیگر ملکوں میں سیاست دان ملک اور عوام کی ترقی اور خوش حالی کے لئے کام کرتے ہیں۔ پاکستان جیسے مقروض اور ترقی پذیر ملک میں سیاسی جماعتیں اقتدار کی خاطر دست و گریباں رہتی ہیں۔ جس ملک میں کرپشن کرنے والوں کو سزائیں دینے کی بجائے بڑے بڑے عہدوں سے نوازا جائے ایسے ملکوں کے عوام معاشی مشکلات کا شکار رہتے ہیں۔ یہاں تو سیاسی ماحول عجیب ہے مخالف سیاسی رہنماوں کو جیلوں میں رکھ کر خوشیاں منائی جاتی ہیں حالانکہ سیاست دانوں کو خواہ ان کا تعلق کسی جماعت سے ہو جو سیاسی رہنما کرپشن میں ملوث ہوں ان کے خلاف متحد ہو کر کارروائی کرنی چاہیے جبکہ ہمارے ہاں میں کرپشن میں ملوث سیاسی رہنما عدالتوں میں پیش ہوتے وقت وکٹری کا نشان بناتے ہیں حالانکہ ایسے لوگوں کو نگاہیں شرم کے مارے جھکی ہونی چاہئیں۔ ہماری سیاست کا المیہ یہ ہے مخالف سیاسی رہنمائوں پر جھوٹے مقدمات بنا کر انہیں جیلوں میں رکھا جائے۔ سیاسی رہنمائوں پر نظر ڈالیں تو راست باز سیاست دان خال خال دکھائی دیتے ہیں بلکہ ناپید ہو چکے ہیں۔ قوم کے پیسوں سے آٹے کے تھیلے پر اپنی تصاویر ایسے چھاپتے ہیں جیسے ان کی ذاتی پیسوں سے آٹا فراہم کیاجا رہا ہو۔ مہنگائی پر کنٹرول کرنے کی بجائے اربوں روپے کے پیکیج کا اعلان کرکی محض عوام کی ہمدردیاں حاصل کرنے کی ناکام کوشش ہے ۔ درحقیقت عوام سیاسی رہنمائوں کے کردار سے اچھی طرح واقف ہوچکے ہیں عمران خان کو اس بات کا کریڈٹ جاتا ہے جس نے عوام کو باشعور کر دیا ہے جس سے عوام کو اچھے اور برے سیاست دانوں کی تمیز ہوگئی ہے۔ سیاسی رہنمائوں کو اپنے رویوں پر نظر ثانی کرنی چاہیے اور سچائی کا دامن نہیں چھوڑنا چاہیے۔ لہذا اب وقت آگیا ہے سیاسی رہنمائوں کو اپنے رویے میں تبدیلی لانے کی ضرورت ہے۔ ملک میں صاف ستھری جمہوریت کے فروغ کے لئے سیاسی رہنمائوں کو سچ اور جھوٹ کی تمیز کرنی ہوگی اور مخالف سیاسی جماعتوں کے رہنمائوں کے خلاف بے بنیاد مقدمات بنانے سے گریز کرکے جمہوریت کو فروغ دینا ہوگا۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button